ماہ ربیع النور تو کیا آتا ہے ہر
طرف موسم بہار آ جاتی ہے-میٹھے میٹھے مکی مدنی مصطفےٰ صلیٰ الله تعالیٰ علیہ
وآلہ وسلم کے دیوانوں میں خوشی کی لہر دوڑ جاتی ہے-بوڑھا ہو یا جوان ہر حقیقی
مسلمان گویا دل کی زبان سے بول اٹھتا ہے
نثار تیری چہل پہل پر ہزار عیدیں ربیع الاول
سوائے ابلیس کے جہاں میں سبھی تو خوشیاں منا رہے ہیں
جب کائئنات میں کفروشرک اور وحشت و بربریت کا گھپ کا اندھیرا چھایا ہوا
تھا-بارہ ربیع النور شریف کو مکہ مکرمہ میں حضرت سیدنا آمنہ رضی الله تعالی
عنہا کے مکان رحمت نشان سے ایک ایسا نور چمکا جس نے سارے عالم کو جگمگ جگمگ
کردیا- سسکتی ہوئی انسانیت کی آنکھ جن کی طرف لگی ہوئی تھی وہ تاجدار رسالت،
شہنشاہ نبوت، مخزن جودو سخاوت، پیکر عظمت وشرافت، محبوب رب العزت، محسن انسانیت
عزوجل و صلیٰ الله تعالیٰ علیہ وآلہ وسلم تمام عالمین کے لئے رحمت بن کر مادر
گیتی پر جلوہ گر ہوئے
مبارک ہو کہ ختم المرسیلین صلیٰ الله تعالیٰ علیہ والہ وسلم تشریف لے آئے
جناب رحمت للعالمین صلیٰ الله تعالیٰ علیہ والہ وسلم تشریف لے آئے
صبح بہاراں
محبوب رب العالمین صلیٰ الله تعالیٰ علیہ والہ وسلم ١٢ربیع النور شریف کو صبح
صادق کے وقت جہاں میں تشریف لائے اور آکر بے سہاروں، غم کے ماروں، دکھیاروں،
دلفگاروں اور دردر کی ٹھوکریں کھانے والے بے چاروں کی شام غریباں کو“صبح
بہاراں“بنا دیا
مسلمانو! صبح بہاراں مبارک وہ برساتے انوار سرکار صلیٰ الله تعالیٰ علیہ وآلہ
وسلم آئے |