13ستمبر کو بلدیاتی آرڈیننس کے
اجراءپر تحفظات کے سلسلے میں سندھ کی قوم پرست سیاسی اور غیر سیاسی پارٹیوں
نے مکمل ہڑتال کا اعلان کر دیا اور ان کی حمائت میں شاہ سے زیادہ شاہ کے
وفاداروں کا ٹولہ جن کاسندھ کی سیاست میں کوئی بھی عملی کردارکبھی نہیں رہا
سائیں جی ایم سید سے لے کر آج تک یہ قوم پرستی کا نعرہ لگانے والا ٹولہ خود
اپنے ہی لوگوں سے عام انتخابات سے لے کر بلدیاتی انتخاب تک کسی بھی سطح پر
آج تک بھر پور کامیابی تو کجا جزوی کامیابی تک حاصل نہیں کر پایا اور نہ ہی
سندھ اسمبلی اور بلدیات میں اپنے نمائندے پہنچانے میں کامیاب ہو سکا اور
اسی طرح قومی اسمبلی کی پہنچ بھی ان سے کوسوں دور کی مسافت پر محسوس ہوتی
ہے اور یہ بات یہ قوم پرست گنے چنے رہنما بھی اچھی طرح جانتے ہیں اور اس کے
بعد بھی یہ عوامی نمائندگی کے دعویدار بلکہ خود کو بزعمِ خود قوم پرستی کے
چیمپئن ظاہر کرنے میں رات دن مگن رہنے والے اب ان کی سیاست کا محور بائیں
بازو کی سیاست اور جلاﺅ گھیراﺅ کی پالیسی اور ہڑتالوں کے موسم کی بہار ہی
سے پورا ہوتا محسوس ہوتا ہے اور یہ کریں بھی تو کیا جو تھوڑی بہت سیاست یہ
قوم پرستی کے نام پر کرنے کی کوشش کرتے ہیں یہی ان کی کامیابی کی معراج ہے
ورنہ یہ قوم پرست بھی اس بات کو بہت اچھی طرح جانتے ہیں کہ سندھ کی شہری
سیاست میں متحدہ قومی موومنٹ اور دیہی سیاست میں پیپلز پارٹی عرصہ دراز سے
مکمل کامیابی حاصل کرتے آئے ہیں اور مستقبل قریب کی سیاست میں بھی یہی
دونوں پارٹیاں کامیابی کی ضامن نظر آتی ہیں اب یہ اپنا وجود برقرار رکھنے
کے لئے اور عوام میں خود کو شامل رکھنے کے لئے کبھی تو سندھ کے پٹے ہوئے
مہرے ذوالفقار مرزا کے کاندھے پر سوار ہونے کی کوشش کرتے نظر آتے ہیں تو
کبھی محبت سند ریلی کے نام پر لیاری کے ان گنے چنے جرائم پیشہ بلوچوں کو جن
کو خود لیاری کی عوام کی اکثریت ان کے بیہیمانہ جرائم کی وجہ سے رد کر چکے
ہیں اور ان کے خاتمے پر پیپلز پارٹی کے سندھ کے سندھیوں کی نمائندہ جماعت
سے کھلم کھلا ان جرائم پیشہ افراد کے خاتمے کا مطالبہ کرتے رہتے ہیں اور
سندھیوں کی اب تک کی نمائندہ جماعت پیپلز پارٹی ان جرائم پیشہ لوگوں کے
خلاف پولیس کے علاوہ بھی قانون نافذ کرنے والی ایجنسیوں کے ساتھ بھر پور
آپریشن کرتے نظر آتے ہیں اور یہ سندھ کے قوم پرست سیاست دان بلوچستان کی
لڑائی کو سندھ میں لانے کی حتی المقدور کوشش کرتے نظر آرہے ہیں یہ وہ”
عقلمند“ سیاستدان ہیں جو اپنے ہی گھر میں آگ لگانے کی تیاریوں میں مصروفِ
کار ہیں ان کو شائد کسی نے بھی نہیں بتایا کہ کسی اور کی لڑائی کو اپنے گھر
میں داخل کرنے کا انجام اپنے ہی بچے خطرے میں ڈالنے کے مترادف ہوتا ہے اور
اسی کے ساتھ ساتھ جلتی پر تیل کا کام کرنے والی اے این پی ان قوم پرستوں کے
ساتھ نظر آتی ہے یہ وہ ہی اے این پی ہے جس نے بلوچستان کے ایک بہت بڑے حصے
پر اپنے صوبے کے لوگوں کو لا کر بسا دیا اوربلوچستان کے بلوچوں کی حق تلفی
میں ایک بہت بڑا حصہ ان لوگوں کا بھی ہے اور یہی کھیل اے این پی سندھ میں
سندھی قوم پرستوں کے ساتھ مل کر کھیل رہی ہے اور خود کو سندھ کا سپوت ثابت
کرنے میں ایڑی چوٹی کو زور لگا رہی ہے اور سندھی بے چارہ جو پہلے ہی اقلیت
میں آنے کے خوف کا شکار نظر آتا ہے وہ ان قوم پرستوں سے نالاں اور بیزار ہو
کر پاکستان پیپلز پارٹی اور اب موجودہ صورتحال میں متحدہ قومی موﺅمنٹ کا
ساتھ دیتا نظر آتا ہے سندھ میں دیہی علاقوں سے متحدہ میں بے شمار لوگوں کی
شمولیت اس بات کا کھلم کھلا ثبوت ہے اب تو ان قوم پرست سندھیوں کو عقل
آجانی چاہئےے کہ کون ان کے ساتھ مخلص ہے اور کون ان کو اقلیت میں لانے کا
سبب بن رہا ہے ؟خوش آمد ،چاپلوسی اور سازش کے ذریعے ۔۔۔۔۔
بات ہورہی تھی 13ستمبر کی ہڑتال کی اب ان ہڑتالیوں میں اے این پی بھی شامل
ہوگئی اور اپنی حمائت کا اعلان کر دیا اور ہڑتال کی کامیابی میں بھی شہری
سندھ میں ایک نمایاں کردار ادا کرے گی اب سوچنے کی بات یہ ہے کہ کیا
ہڑتالیں پر امن طور پر کامیاب ہوجاتی ہیں ؟قطعی نہیں ہر گز نہیں ہڑتالیں
جلاﺅ گھیراﺅ ،پتھراﺅ،قتل و دہشت کے سائے میں کامیاب ہوتی ہیں اب غور طلب
امر یہ ہے کہ اگر اس قسم کی صورتحال کا سامنا 13ستمبر کو دیکھنے میں آیا تو
اس کا سارا کا سارا فائدہ کیا سندھ کے قوم پرستوں کو حاصل ہو گا یا اس کے
فائدوں کا ایک بڑا حصہ اے این پی لے جائے گی ؟اور یہ کہ اگر اس قسم کی
صورتحال اللہ نہ کرے اگر بن گئی تو اس کی ذمے داری تو ان ہی قوم پرستوں پر
زبردستی ڈال دی جائے گی اور اے این پی مذمتی بیانات اور شہری قیادت پر
الزامات لگا کر اپنا پہلو بچانے کی کوششوں میں مصروف ہو جائے گی جو کہ ہر
بار کا ان کا طریقہءکار رہا ہے۔۔ اور چھاپے پڑیں گے ان بھولے بھالے قوم
پرست سندھی رہنماﺅں کے گھروں پر ایف آئی آرز کاٹی جائیں گی ان سیدھے اور
اپنے کاز میں سچے قوم پرست رہنماﺅں کی اور اے این پی جیسی ” گھس بیٹھئے“
جماعت فائدوں کے ثمرات کے مزے اڑائے گی اور سندھ کی سیاست اور امن و امان
کے مسائل جنم دینے کا باعث بنے گی اور یہ قوم پرست اس ہڑتال کی کامیابی کے
باوجود گھر سے بے گھر عزیزوں اور رشتے داروں کے ہاں روپوشی کاٹتے نظر آئیں
گے اب بلدیاتی آرڈیننس کے نفاذ اور اس کے نتیجے میںپیدا ہونے والی صورتحال
یکسر تبدیل ہوجائے گی اور شہری سندھ جو کہ پہلے ہی آگ اور خون کے ساتھ بد
ترین دہشت گردی کا شکار ہے ایک مرتبہ پھر مزید شدت کے ساتھ خونریزی کا شکار
ہو جائے گا یہ ساری صورتحال متقاضی ہے کہ غور وفکراور تحمل کا مظاہرہ کیا
جائے اور جمہوری اور پرامن طریقہءکار اختیار کیا جائے تا کہ اس کے فائدے
قوم پرستوں کو بھی حاصل ہوں اور سندھ کے مستقل باسیوں کو بھی۔ |