سعدی کے قلم سے
اﷲ تعالیٰ کی حمد اور بے شمار شکر کہ. اُس نے ہم مسلمانوں کو قرآنِ مجید
اور سورۃ بقرہ عطائ فرمائی ہے.
اَلْحَمْدُ لِلّٰہِ رَبِّ الْعٰلَمِیْنَ
ایک آدمی کو مار دیا گیا. قوم میں اختلاف پڑگیا کہ کس نے قتل کیا ہے؟. کئی
فریق تھے ہر ایک دوسرے پر الزام تھونپ رہا تھا. معاملہ اﷲ تعالیٰ کے نبی
اور کلیم حضرت موسیٰ علیہ السلام تک پہنچا. انہوں نے اﷲ تعالیٰ سے مدد چاہی.
حکم آیا کہ ایک’’بقرہ‘‘ لاؤ. اُس’’بقرہ‘‘ کو ذبح کرو اور اس کا ایک ٹکڑا
مقتول کو لگاؤ.’’بقرہ ‘‘عربی میں گائے کو کہتے ہیں. بنی اسرائیل اطاعت کے
کمزورتھے. طرح طرح کے سؤالات کرنے لگے. تب حکم ملا کہ ایسی’’بقرہ‘‘ ذبح
کرو. جو نہ بچھیا ہو اور نہ بڈھی. رنگ تانبے کی طرح خوب چمکتا ہوا زرد. جو
دیکھے بس دیکھتا رہ جائے. کسی کے استعمال میں نہ رہی ہو. بڑی مشکل سے وہ
گائے ملی. بہت مہنگی. اُسے ذبح کیا گیا اور جیسے ہی اُس کا گوشت مُردے کے
جسم سے ٹکرایا. مُردہ فوراً زندہ ہو گیا.
سبحان اﷲ وبحمدہ سبحان اﷲ العظیم. قاتل کا نام اُس نے خود بتا دیا. ایک بڑا
مسئلہ حل ہو گیا. ایک عظیم بحران جو قوم کو توڑ رہا تھا ختم ہو گیا. اور یہ
عقیدہ کہ. مرنے کے بعد زندہ ہونا برحق ہے. اور اﷲ تعالیٰ کے لئے آسان ہے.
سب لوگوں پرو اضح ہو گیا. یہی وہ عقیدہ ہے جو کسی بھی انسان کو نصیب ہو
جائے تو اُس کے لئے ایمان کی ہر منزل. اور دین کا ہر کام آسان ہو جاتا ہے.
تھوڑا سا سوچئے. ’’سورۃ البقرہ‘‘ میں جس’’بقرہ‘‘ کا تذکرہ ہے اس میں اﷲ
تعالیٰ نے یہ تأثیر رکھی تھی کہ. کئی دن کا مرا ہوا انسان اُس کے چھونے سے
زندہ ہو گیا. اب آپ اندازہ لگالیں کہ. خود’’سورۃ البقرہ‘‘ میں اﷲ تعالیٰ نے
کتنی تأثیر رکھی ہو گی. ایک انسان اگر اندرونی طور پر مر چکا ہو. زیادہ
گناہوں کی وجہ سے. کسی کالے سفلی جادو کی وجہ سے. شیطانی نحوست کی وجہ سے.
غموں اور فکروں کی کثرت کی وجہ سے. ہاں بالکل اندر سے ٹوٹ پھوٹ چکا ہو. بس
مایوسی کے آخری گڑھے میں گرنے کو ہو. وہ اگر’’سورۃ البقرہ‘‘ کو پکڑ لے تو
آپ یقین کریں. اُسے ایک نئی زندگی مل جاتی ہے. بالکل تروتازہ زندگی. آپ نے
کبھی غور فرمایا!. برکت کسے کہتے ہیں اور نحوست کسے؟. ایک آدمی کوئی بھی
کام کرتا ہے. اُسے اس میں کامیابی نہیں ملتی. جو بھی دعا کرتا ہے قبول نہیں
ہوتی. جس کام میں ہاتھ ڈالتا ہے بعد میں پچھتاتا ہے.علم پڑھتا ہے تو یاد
نہیںہوتا. یاد ہو جائے تو آگے نہیں چلتا دین کا کام کرتا ہے تو شرح صدر
نہیں ہوتا. جتنی محنت کرتا ہے نتیجہ کچھ نہیں نکلتا. جو بیماری لگتی ہے وہ
جانے کا نام نہیں لیتی. ہر کام بیچ میں ادھورا چھوڑنا پڑتا ہے. نہ دین کا
نہ دنیا کا. معلوم ہوا برکت سے محروم ہے. ہمارے آقا ö سورۃ البقرہ کے بارے
میں ارشاد فرماتے ہیں:
اِقْرَئُ وْا سُوْرَۃَ الْبَقَرَۃِ فَاِنَّ اَخْذَھَا بَرَکَۃٌ وَتَرْکَھَا
حَسْرَۃٌ وَ لَا تَسْتَطِیْعُھَا الْبَطَلَۃُ
ترجمہ: سورۃ بقرہ پڑھا کرو کیونکہ اس سورۃ کو پکڑنا’’برکت ‘‘ ہے اور اُس کو
چھوڑنا’’حسرت ‘‘ ہے اور جادو گر لوگ اس سورۃ کی طاقت نہیں رکھتے. یعنی نہ
پڑھ سکتے ہیں اور نہ اس کا مقابلہ کر سکتے ہیں. یہ روایت کسی چھوٹی کتاب کی
نہیں. صحیح مسلم شریف کی ہے. یقینا ، بلاشبہ میرے آقا ö نے سچ فرمایا. سورۃ
بقرہ کو پڑھنے والے، یاد کرنے والے، اس کو سمجھنے والے. اور اس کو اپنانے
والے. ’’برکت‘‘ کا راز اور خزانہ پالیتے ہیں. اُن کا دین بھی بابرکت ہو
جاتا ہے اور اُن کی دنیا بھی بابرکت. اُن کے وقت میں بھی برکت ہو جاتی ہے
اور اُن کے کام بھی برکت. اُن کے اعمال میں بھی برکت آجاتی ہے اور اُن کے
احوال میں بھی برکت. اُن کے اقوال میں بھی برکت ہو جاتی ہے اوراُن کے افعال
میں بھی برکت. اوروہ افسوس اور حسرت سے بچ جاتے ہیں. اور کوئی جادوگر اور
شیطان’’سورۃ بقرہ‘‘ کے سامنے نہیں ٹھہر سکتا. وہ جادو گر سامری ہو یا
افریقی. مشرک ہو یا عیسائی. صحرائی ہو یا بنگالی. جادو کرنے والا یہ جادو
کسی مردہ کی کھوپڑی کے ذریعہ کرے. یا کسی کو کچھ کھلا پلا کر. یہ جادو آگ ،پانی
، مٹی اور ہوا کے ذریعہ سے ہو یا جنات کے ذریعہ سے. اس جادو کو کسی اندھے
کنویں میں دفن کیا گیا ہویا کسی مردہ انسان کے منہ میں تعویذ بنا کر اُسے
دفنا دیاگیا ہو. یہ جادو ہلاکت کے لئے ہو یا تفریق کے لئے. ’’سورۃ البقرہ‘‘
اﷲ تعالیٰ کے حکم سے ہر جادوگر کے ہر جادو کو تہس نہس کر دیتی ہے. اور اگر
پڑھنے والا توجہ اور پابندی سے پڑھتا رہے تو وہ جادو. خود جادوگر کی موت بن
کر واپس لوٹ جاتا ہے. وجہ کیا ہے؟. جادو ’’شیطانی کلام‘‘ ہے. اور قرآن پاک
اﷲ تعالی کا ’’کلام‘‘ ہے. اور قرآن پاک’’سیّد الکلام‘‘ ہے. تمام کلاموں کا
بادشاہ. اورسورۃ البقرہ’’سید القرآن‘‘ ہے. یعنی قرآن پاک کی بادشاہ. اور
سردار. اور آیۃ الکرسی. سورۃ بقرہ کی سردار اور بادشاہ ہے. پھر کسی جادو کی
کیا مجال کہ سورۃ البقرہ کے سامنے ٹھہر سکے. حضور اقدس ö کا فرمان ہے:
سَیّدُ الْکَلَامِ الْقُرْآنُ، وَسَیّدُ الْقُرْآنِ الْبَقَرَۃُ وَسَیّدُ
الْبَقَرَۃِ آیَۃُ الْکُرْسِیِّ ﴿مسند الفردوس للدیلمی﴾
اب ایک دلچسپ اور ایمان افروز نکتہ سنیں:
حضور اقدس ö نے سورۃ البقرہ کو. ’’سَنَام القرآن‘‘ ارشاد فرمایا.
سنام کہتے ہیں اونٹ کے کوھان. ہر چیز کے بلند ترین مقام اور قوم کے سب سے
معزز ترین فرد کو۔ ترمذی کی روایت ہے. حضور اقدس ö کا ارشاد گرامی ہے:
لِکُلِّ شَیْیٍٔ سَنَامٌ وَسَنَامُ الْقُرْآنِ سُوْرَۃُ الْبَقَرَۃِ
وَفِیْھَا اٰیَۃٌ ھِیَ سَیِّدَۃُ اٰیِ الْقُرْآنِ اٰیَۃُ الْکُرْسِیِّ﴿
ترمذی﴾
ترجمہ: ہر چیز کی کوئی چوٹی ہوتی ہے اور قرآن کی چوٹی سورۃ بقرہ ہے اور اس
میں ایک آیت تمام قرآنی آیات کی سردار ہے. وہ ہے آیۃ الکرسی.
ایک اور حدیث میں ارشاد فرمایا:
اَلْبَقَرَۃُ سَنَامُ الْقُرْآنِ وَ ذُرْوَتُہ، نَزَلَ مَعَ کُلِّ اٰیَۃٍ
مِّنْھَا ثَمَانُوْنَ مَلَکًا
یعنی ’’سورۃ البقرہ‘‘ قرآن پاک کی چوٹی اور بلندی ہے اس کی ہر آیت کے ساتھ
اسّی فرشتے نازل ہوئے ہیں.
علمائ کرام نے بحث فرمائی ہے کہ. سورۃ البقرہ کو قرآن پاک کا بادشاہ،
سردار، سب سے بلند اور سب سے اعلیٰ درجے کی سورۃ کس وجہ سے فرمایا گیا. کئی
دلچسپ اقوال ہیں. مگر علامہ ابن الأثیر(رح) فرماتے ہیں کہ. اس مبارک سورۃ
میں جہاد کی فرضیت نازل ہوئی. اور جہاد اسلامی احکامات کی بلندترین چوٹی
ہے. جہاد کے بارے میں بعینہ یہی لفظ ’’سنام‘‘ وارد ہوا ہے کہ. اسلام کی
بلندی کا آخری اور سب سے اونچا مقام جہاد فی سبیل اﷲ ہے. سورۃ البقرہ میں.
جہاد کی فرضیت کا حکم نازل ہوا اور ایسے الفاظ میں نازل ہوا کہ . نہ کوئی
اس کی تأویل کر سکتا ہے اور نہ اُس کے معنیٰ کو پھیلا سکتا ہے.
ارشادفرمایا.
کُتِبَ عَلَیْکُمُ الْقِتَالُ وَھُوَ کُرْہٌ لَّکُمْ ﴿سورۃ بقرہ:۶۱۲﴾
تم پر جہاد فرض کر دیا گیا. اور وہ تمہیں بھاری لگتا ہے. القتال کا لفظ
استعمال فرما کر. ہر تحریف اور تأویل کا دروازہ ہی بند فرمادیا. بعض اہل
علم کا قول ہے. سورۃ بقرہ میں اﷲ تعالیٰ نے پانچ سو حکمتیں اور پندرہ
مثالیں بیان فرمائی ہیں. جبکہ کچھ اور اہل علم فرماتے ہیں . سورۃ البقرہ
میں ایک ہزار اوامر، ایک ہزار نواھی، ایک ہزار حکمتیں اور ایک ہزار خیر یں
بیان فرمائی گئی ہیں. اس سورۃ کے ’’معارف‘‘ تو بے شمار ہیں. آپ نے اُن کی
ایک ادنیٰ سی جھلک دیکھنی ہو تو بندہ کی تألیف.’’یہود کی چالیس بیماریاں‘‘
کا ایک بار مطالعہ فرمالیں. اس بار کی ڈاک میں بھی بعض افراد نے لکھا ہے کہ
اس کتاب کے مطالعہ سے اُن کی زندگی میں بہت صالح تبدیلی. اور اپنی اصلاح کی
فکر پیدا ہوئی ہے. یہ کتاب سورۃ البقرہ کے سینکڑوں موضوعات میں سے صرف ایک
موضوع کے چوتھے حصے پر مشتمل ہے. ابھی آٹھ دس دن ہوئے دوبارہ اﷲ تعالیٰ نے
سورۃ بقرہ کی طرف توجہ عطائ فر مائی. غور و فکر کے دوران اور مطالعہ سے جو
کچھ سامنے آیا تو اُس کے اشارات لکھ لئے کہ. رنگ و نور میں پیش کئے جائیں
گے . مگر یہ اشارات ہی اتنے زیادہ ہو گئے ہیں کہ پوری کتاب کا مواد تیار ہو
چکا ہے. سب سے بڑی بات آپ دیکھیں. دنیا میں سب سے خطرناک دشمن’’شیطان‘‘ ہے.
قرآن پاک نے ہمیں بتادیا ہے کہ. شیطان تمہارا دشمن ہے اور تم بھی اس سے
دشمنی کرو. شیطان ایک تجربہ کار، بڈھا، ملعون، طاقتوراور کمینہ دشمن ہے. وہ
ہماری رگوں میں خون کی طرح دوڑتا ہے. اس کی بے شمار اولاد ہے. وہ ہمارے
تمام عیوب اور کمزوریوں سے واقف ہے کہ. اس شخص کو کس راستے سے ڈسا جا سکتا
ہے . شیطان کو مرنے کا بھی خوف نہیں اسے قیامت تک زندگی کا پرمٹ ملا ہوا
ہے. اس کے پاس کئی طرح کے لشکر ہیں. پیادوں کا الگ، سواروں کا الگ. تین طرح
کی فوجیں بری، فضائی اور بحری. وہ خود سمندر میں رہتا ہے. اور بڑے بڑے سانپ
اُس کا پہرہ دیتے ہیں. شیطان کے پاس کئی طرح کے ماہر وزرائ اور ایکسپرٹ
ہیں. مثلاً عابدوں کو گمراہ کرنے کے لئے اُس کا ایک جنرل’’الشیطان الابیض‘‘
ہے. دینی قوتوں کو توڑنے کیلئے اُس کے پاس ایک ماہر سائنسدان.الشیطان
الأعور ہے. ’’اعور‘‘ کہتے ہیں کانے کو. ایک شیطان آنکھوں پر اٹیک کرتاہے.
دل اور سر کی آنکھیں. تب اچھا بُر ا لگنے لگتا ہے اور بُر ا اچھا. جو خیر
خواہ ہو وہ دشمن نظر آنے لگتا ہے. اور جو دشمن ہو وہ دوست دکھائی دینے لگتا
ہے. جو خیرہو وہ شر نظر آتا ہے. اور جو شر ہو وہ خیر.مسلمانوں کے بڑے بڑے
لشکروں میں پھوٹ ڈالنا. بڑی مقبول جماعتوں کو توڑنا. مضبوط خاندانوں میں
فساد ڈالنا اس شیطان کی مہارت ہے. وہ کام جو اﷲ تعالیٰ کے ہاں مقبول ہو وہ
شیطان کے لئے موت کی طرح کڑوا ہوتا ہے. اُس کو بگاڑنے کے لئے وہ اپنے خاص
چیلے کو بھیجتا ہے. خیر یہ ایک الگ اور طویل موضوع ہے اور مقصد یہ نہیں کہ
ہم شیطان سے ڈر جائیں. بلکہ مقصد سورۃ بقرہ کے خواص بیان کرنا ہے. سورۃ
بقرہ کی ایک بڑی خاصیت یہ ہے کہ شیطان اور اس کے تما م جرنیل اور لشکر مل
کر بھی سورۃ بقرہ کا مقابلہ نہیں کر سکتے. اسی لئے بعض محدّثین نے ’
’البطلہ‘‘ کا ترجمہ شیاطین سے کیا ہے. جبکہ مزید کئی واضح احادیث موجود ہیں
کہ. جو شخص سورۃ بقرہ پڑھے شیطان اُ س کے قریب بھی نہیں پھٹک سکتا . اور جس
گھر میں یہ مبارک سورۃ پڑھی جائے شیطان اس میں داخل نہیں ہو سکتا . شیطان
طرح طرح کے وساوس، گندگیاں، گناہ اور پریشانیاں ہمارے دلوں اور گھروں پر
ڈالتا ہے. تب کئی گھرقبرستان اور کئی دل’’خرابے‘‘ بن جاتے ہیں. اﷲ تعالیٰ
نے ہمیں شیطان سے بچنے اور شیطان سے لڑنے کے لئے بہت سے ہتھیار عطائ فرمائے
ہیں. ان میں سے سب سے مؤثر ہتھیار سورۃ البقرہ ہے.حضرت آقا مدنی ö کے
حکیمانہ الفاظ پر غور کریں. فرمایا:
اپنے گھروں کو قبرستان نہ بناؤ بے شک شیطان اُس گھر سے بھاگتا ہے جس میں
سورۃ بقرہ پڑھی جاتی ہے﴿مسلم﴾
آج مسلمانوں کے کتنے گھر قبرستان بنے ہوئے ہیں.صفحات پورے ہورہے ہیں اور
بہت سی اہم باتیں باقی ہیں. چلیں خلاصہ کرنے کی کوشش کرتے ہیں.﴿جگہ کی کمی
کی وجہ سے خلاصے کا بھی خلاصہ پیش کیا جارہا ہے جس میں کئی اہم باتیں رہ
گئی ہیں﴾
﴿۱﴾ سورۃ البقرہ کے فضائل پر جو احادیث ہیں وہ ایک بار توجہ سے پڑھ لیں،
انشائ اﷲ القلم اُن کو شائع کرے گا
﴿۲﴾ سورۃ بقرہ میں کئی خاص آیات ہیں ، مثلا ً آیۃ الکرسی، آیت اسم اعظم،
آیت سکینہ، آیت دس قاف، آیت مفتاح العلم ، آیت علاج سحر اور خواتیم وغیرہ
﴿۳﴾ سورۃ بقرہ میں پانچوں فرائض. نماز، روزہ، حج، زکوٰۃ اور جہاد کا بیان
ہے اور جہاد کا بیان زیادہ مفصل ہے.
﴿۴﴾ سورۃ بقرہ میں انسان کی تخلیق کا تذکرہ بھی ہے اور اُس کے انجام کا
بھی.
﴿۵﴾ غلام قومیں کیسے آزادی حاصل کریں، دینی اور جہادی جماعتیں کیسے کامیاب
ہوں، مسلمان کا رزق کس طرح تنگی سے آزاد ہو. مسلمانوں کا معاشی نظام کیا
ہو؟.مسلمانوں کاعائلی نظام کیا ہو؟. ان تمام کے سوالات کے جواب سورۃ البقرہ
میں موجود ہیں.
﴿۶﴾ سورۃ البقرہ کا ا ٓغاز اﷲ تعالیٰ کی حاکمیت سے ہوتا ہے اور اس کا
اختتام فتح کی دعائ پر. اور فتح اور شکست جہاد میں ہوتی ہے. معلوم ہوا کہ
عالَم پر کتاب اﷲ کے نفاذ کے لئے جہاد کا راستہ ہے.
﴿۷﴾ حیات دوچیزوں میں ہے ایک شہادت اور دوسرا قصاص.
اب آتے ہیں سورۃ البقرہ کے ظاہری فوائد کی طرف. اُن کا خلاصہ یہ ہے.
﴿۱﴾ جس حاجت کے لئے پڑھی جائے وہ پوری ہوتی ہے
﴿۲﴾ جادو، جنات اور مسّ شیطانی اور نظر کا تیر بہدف علاج ہے
﴿۳﴾ وساوس ،غم، بے چینی ، بددلی اور تمام بیماریوں کا علاج ہے
﴿۴﴾ میاں بیوی کی باہمی گھریلو زندگی میں جتنی بھی مشکلات ہوں ان کا بہترین
حل ہے
﴿۵﴾ کنواری عورتوں کے لئے بہترین رشتہ ملنے کا سب سے مؤثر وظیفہ ہے
﴿۶﴾ رکے ہوئے کام چل پڑیں، کاروبارمیں برکت ہو، لوگوں میں عزت سلامت رہے،
اس کے لئے یہ بہترین وظیفہ ہے
﴿۷﴾ دینی اور دنیوی کاموں میں برکت اور کامیابی کاذریعہ ہے
﴿۸﴾ خونی بواسیر، پیٹ کے تمام امراض اور کینسر کا علاج ہے
﴿۹﴾ دفن شدہ جادو نکالنے، کھایا ہوا جادو ختم کرنے، سانپ بچھو کے کاٹنے کا
بہترین علاج ہے
﴿۰۱﴾ دماغ کے امراض. مثلاً مرگی، حافظہ کی کمزوری اور سینے کے امراض مثلاً
بلغم اور دل کی کمزوری کا مؤثر علاج ہے. خواتین کو ماہواری میں بے قاعدگی
اور تکلیف کا علاج ہے.
اب ایک خلاصہ سورۃ بقرہ کے بڑے فوائد کا
﴿۱﴾ دل کی اصلاح ہوتی ہے
﴿۲﴾ اﷲ تعالیٰ کی رحمت نازل ہوتی ہے
﴿۳﴾ برکت نصیب ہوتی ہے
﴿۴﴾ قیامت کے دن حشر کے میدان میں یہ سورۃ سر پر سایہ کر کے ساری دھوپ،غم
اور خوف دور کر دے گی.
﴿۵﴾ شیطان سے مقابلے کا مؤثر ترین ہتھیار ہے.دینی کاموں کی زیادہ توفیق
ملنے، علم نافع نصیب ہونے اور نعمتوں کی بقائ کا ذریعہ ہے.
اب ایک خلاصہ اس کے پڑھنے کے طریقوں کا
﴿۱﴾ سات دن روزآنہ دن کو ایک بار اور رات کو ایک بار پڑھیں.پڑھ کر اپنے
اوپر دم کریں. اور پانی پر دم کر کے پی لیں. ایسے عجیب فوائد ملیں گے انشائ
اﷲ جو بیان سے باہر ہے﴿اگر کوئی کمزور ہو تو دن رات میں ایک بار پڑھ لے مگر
ایک ہی مجلس میں﴾
﴿۲﴾ تین دن پڑھیں. مگر روزآنہ ایک ہی مجلس میں دو بار
﴿۳﴾ چالیس دن پڑھیں. روزآنہ ایک بار. وہ خواتین و حضرات جن پر جادو، ٹونے ،
پریشانیوں، گناہوں کا مسلسل حملہ ہو. وہ ایک چلہ یا تین چلّے اس کا اہتمام
کر لیں.
﴿۴﴾ زبانی یاد کر لیں. اور تہجد کی دو یا چار رکعت میں پڑھا کریں. اس کے
فوائد بے شمار ہیں.
جماعت کے ساتھیوں سے خصوصی گذارش ہے کہ.سات دن والے معمول کو جلد ہی کر
لیں. دیکھنے میں بھاری لگتا ہے. مگر جب شروع کر دیں گے تو تیسرے دن دل خود
اس کی طرف لپکے گا. اور یاد رکھیں وقت میں اتنی برکت ہو گی کہ آپ اپنی
آنکھوں سے دیکھ لیں گے. شیطان کا مقابلہ کرنا. اور اﷲ تعالیٰ کی رحمت، نصرت
اور برکت کو ساتھ لینے کی محنت کرنا. خود ہمارے ہی اعلیٰ مفاد میں ہے. ماضی
کے جتنے، فاتحین اور مقبول مجاہدین گذرے ہیں اُن کا قرآن پاک سے بڑا خاص
تعلق تھا. اور اس تعلق نے انہیں فتنوں سے حفاظت. اور ترقی کے راستے پر
ڈالا. ایسے بھی گذرے ہیں جو گھوڑے کی پشت پر کئی کئی پارے پڑھتے تھے. ایسے
بھی گذرے ہیں جو روزآنہ مکمل قرآن پاک ختم کرتے تھے. اگر مجاہدین پورے دین
پر عمل کریں. اور پورے دین کی قدر کریں. تو اُن کے جہاد سے زمین پر انسانو
ں کو. رحمت اور خلافت نصیب ہوتی ہے.
لا الہ الا اﷲ، لا الہ الا اﷲ، لا الہ الا اﷲ محمد رسول اﷲ.
اللھم صل علیٰ سیدنا محمد والہ وصحبہ وبارک وسلم تسلیما کثیرا کثیرا.
لا الہ الا اﷲ محمد رسول اﷲ. |