بسم اللہ الرحمٰن الرحیم
یا اللہ ہمارے سفر حج کو آسان فرما اور قبول فرما۔ اور ہمیں حج مبرور کی
سعادت نصیب فرما(آمین)
(گھر سے نکلنے سے گھر آنے تک سفر حج کے دوران پیش آنے والے حالات اور سفر
حج کے مکمل احوال)
صدر شعبہ اردو گرراج گورنمنٹ ڈگری کالج نظام آباد اے پی انڈیا
سفر حج سے قبل عازمین کی تیاری : الحمد للہ اس سال حج کو جانے والے آندھرا
پردیش انڈیا کے عازمین کی روانگی کے شیڈول کا اعلان ہوچکا ہے۔ اور حج کمیٹی
کے ذریعے ریاست کے عازمین 6اکتوبر تا19اکتوبر سعودی ایر لائینس کی 26
فلائٹوں کے ذریعے انشاءاللہ پہلے مکہ معظمہ روانہ ہونگے اور پھر بعد
ادائیگی عمرہ و حج حجاج کرام کی وہاں سے مدینہ منورہ اور پھر وہاں سے وطن
واپسی عمل میں آئیگی۔ سعودی حکومت اور حکام ہر سال کچھ نہ کچھ اصول و
قوانین اور شہری ضرورتوں میں تبدیلیاں کرتے رہتے ہیں۔ لیکن حج اور وہاں
قیام کی بنیادی باتیں تو وہی ہیں جن کا اعادہ عازمین سے حج کی تربیتی
کلاسوں اور حج گائیڈز وغیرہ میں ہوتا رہا ہے۔ یہ بات تو ہم سب جانتے ہیں
اور ہمارا ایمان و یقین ہے کہ ہر سال اللہ تعالی جس کی قسمت میں حج بیت
اللہ کی سعادت لکھ دیتے ہیں وہی حج کی سعادت حاصل کرتے ہیں۔ اس میں قرعہ
اندازی یا کسی اور ذرائع کو اختیار کرنے کا کوعمل دخل نہیں ہے۔ کیوں کہ
مشاہدہ ہے کہ بعض لوگ جن کا نام قرعہ میں آیا وہ بھی کسی وجہ سے عزم حج
نہیں کرسکے اور بعض لوگوں کے لیے ناموافق حالات میں بھی اللہ تعالیٰ سفر کی
راہ نکال دیتے ہیں۔ اس لیے مبارک باد کے مستحق ہیں وہ عازمین حج جن کے نام
اس سال حج کے لیے قرعہ میں نکل آئے ہیں۔ جنھوں نے حج کا ارادہ کرلیا لیکن
ان کے سفر کی راہ ہموار نہیں ہوئی ہو تو وہ لوگ خلوص دل کے ساتھ اللہ سے
دعا کرتے رہیں۔ اللہ تعالیٰ ایسے لوگوں کی قسمت میں حج کی سعادت لکھے ہیں۔
جو ہر حال میں خدا کی مرضی کو سامنے رکھتے ہیں اور اس سے راضی بہ رضا رہتے
ہیں۔ ان لوگوں کو اللہ تعالیٰ ضرور حج کی سعادت فرمائیں گے۔ نہ جانے والے
حج کو جانے والوں سے اپنے سفر حج کی قبولیت کے لیے دعاؤں کی درخواست بھی
کرتے رہیں۔ اب جن کے نام قرعہ میں نکل چکے ہیں وہ عازمین صحت کی ناسازی یا
اور کوئی مشکل یا رکاوٹ کی پرواہ کیے بغیر ذوق و شوق سے حج کے سفر کی تیاری
مکمل کریں۔اس مضمون میں عازمین حج کے لئے روانگی سے قبل ضروری امور بیان
کئے جارہے ہیں۔عازمین کے لئے ضروری ہے کہ وہ یہ نیت کریں کے یہ حج خالص
اللہ کی رضا کے لئے کیا جارہا ہے اور اس میں کسی قسم کی ریا کاری اور
دکھاوا نہیں ہے۔ کیونکہ اعمال کا دارو مدار نیت پر ہے۔اور حج ایسا سفر ہے
جو بڑی مشکل سے کافی مالی صرفے سے زندگی میں ایک یا ذائد بار کیا جاتا ہے۔
اس لئے حج کی قبولیت کے لئے نیتوں کی درستگی ضرور ہے۔ اس کے بعد عازمین سفر
کی ضروریا ت اور وہاں ہونے والی عبادات سے متعلق ضروری باتیں سیکھتےجائیں
اور اس کے مطابق اپنے آ پ کو تیار کرتے جائیں۔اب الحمد للہ حج کمیٹی سے
جانے والے سبھی عازمین نے اپنے سفر کے کرائے اور زرمبادلہ کی رقم جمع کرا
دی ہے۔ حج کا فارم داخل کرنے سے اب تک جو بھی کاغذات ہوں انھیں زیراکس کاپی
کے ساتھ ایک فائل میں محفوظ رکھیں۔ روزانہ اخبار دیکھتے رہیں۔ حج کمیٹی کی
جانب سے دی جانے والی ہدایات پر عمل کرتے رہیں۔ ضلعی سطح پر جو حج کمیٹیاں
کام کررہی ہیں۔ ان کے ذمہ داروں سے ربط رکھیں۔ عنقریب کور نمبر کے ساتھ ضلع
واری عازمین کی روانگی کے شیڈول حج ہا ز حیدرآباد اور پر لگائے جائیں گے۔
سفر حج یا کسی قسم کے سفر کے بارے میں یہ اصولی بات بتا دی جاتی ہے کہ سفر
میں گھر کا سا آرام نہیں ملتا۔ اس لیے عازمین سے کہا جاتا ہے کہ وہ سفر کی
مشکلات کو سہنے کے لیے تیار رہیں۔ اسی کے ساتھ حج کلاسوں میں علمائے دین یہ
نصیحت کرتے ہیں کہ ہم اپنی روزانہ کی نمازوں اور دیگر عبادات کے بعد کی
جانے والی دعا ؤں میں اس دعا کو ضرور کرتے رہیں کہ ائے اللہ ہمارے سفر حج
کو آسان فرما اور قبول فرما۔ میر امشاہدہ رہا ہے کہ حج کے درخواست فارم
داخل کرنے سے لے کر سفر حج اور واپسی تک سفر کے ہر موڑ پر اگر ہم اللہ سے
مدد طلب کرتے رہیں اور دو رکعت صلوة الحاجت کی نفل نماز پڑھ کر کسی کام کی
آسانی کی دعا کریں تو اللہ اس کام کو آسان فرما دیتے ہیں۔ اگر کسی کو حج کے
امور اور سفر میں دشواریاں، پریشانیاں اور مشکلات درپیش ہوں تو اس کو اللہ
کا امتحان سمجھ کر صبر کریں۔ اللہ اس کا اجر بھی دے گا۔ کیوں کہ عبادت میں
مشقت ہو تو زیادہ ثواب ہوتا ہے۔ لیکن اکثر عازمین کمزور ہوتے ہیں۔ پہلی
مرتبہ ہوائی جہاز کا سفر کررہے ہوتے ہیں اور بیرون ملک زندگی کی رفتار سے
ناواقف ہوتے ہیں اس لیے ہمیں سفر کی آسانی کی دعا کرتے رہنا چاہیے۔ عازمین
کو چاہیے کہ وہ حج کلاسوں میں شرکت کریں۔ حج کے مسائل سے واقفیت حاصل کریں۔
حج کے طریقہ اور مسائل سے متعلق دستیاب کتابوں کا مطالعہ کرتے رہیں اور حج
و عمرہ کے ضروری مسائل یہیں سے سیکھ کر جائیں۔ سعودی عرب میں امکان ہے کہ
لوگ آپ کو بعض مسائل پر گمراہ کردیں۔ اس لیے آپ حج عمرہ و دم قربانی نمازوں
وغیرہ کے بارے میں جو بھی باتیں ہیں یہیں سیکھ لیں اور اس پر مضبوطی سے
قائم رہیں۔ لوگ اگر آپ سے الجھیں تو معافی چاہ لیں۔ آپ بھی دوسروں کو مسائل
میں نہ الجھائیں۔ حج کے لیے اقطائے عالم سے ہر مسلک کے مسلمان آتے ہیں۔ جب
اللہ تعالیٰ انھیں مہمان بنا کر بلا رہا ہے تو ہم کسی کو صحیح یا غلط کیسے
کہہ سکتے ہیں۔ عازمین اپنے لیے پانچ تا چھ کپڑے کے جوڑے ہلکے وزن والے سفید
ہوں تو بہتر ہے تیار کرالیں۔ سعودی عرب میں گزشہ سال حج کے سیزن میں تمام
ایام میں درجہ حرارت 27 ڈگری سنٹی گریڈ رہا۔ جو ہندوستانی عازمین کے لیے نہ
گرم نہ ٹھنڈا بلکہ معتدل رہا۔ اس سال بھی امکان ہے کہ موسم ایسا ہی ہو۔
مدینہ میں بھی موسم بڑا خوشگوار تھا۔ اس لیے سردی کے ڈر سے زیادہ موٹے کپڑے
عمومی طور پر ضروری نہیں۔ ضعیف حضرات اپنی ضرورت کے اعتبار سے لباس تیار
کرالیں۔ دو چار چادریں، توال اور ضروری کپڑے مختصر طور پر ساتھ رکھ لیں۔
احرام کی چادریں پتلی والی ایک اور درمیانی موٹی والی ایک رکھیں۔ مدینہ میں
احرام باندھنے کی مسجدذوالحلیفہ اور مکہ میں مسجد عائشہ کے پاس بیس تا پچیس
ریال میں احرام مل جاتا ہے۔ آپ چاہیں تو حج کا نیا احرام وہاں بھی خرید
سکتے ہیں۔ چپل کی ایک سے زائد جوڑیاں رکھیں۔ چپل رکھنے کے لیے ہر عازم اپنا
الگ چھوٹا سے بیگ ساتھ رکھیں۔ سامان کے لیے بڑے بڑے بیگ نہ رکھیں بلکہ
صراحت کردہ سائز میں مضبوط اچھی کمپنی والے بیگ رکھیں۔ واضح رہے کہ آپ کا
سامان مشینوں سے اٹھایا جاتا ہے۔ اس لیے بیگ مضبوط ہوں اورا نھیں ایک ہی
رنگ کی رسی سے اوپر سے باندھیں۔ تاکہ چار سو آدمیوں کے سامان میں آپ کا بیگ
پہچانا جاسکے سامان کی شناخت میں آسانی کے لیے آپ ایک واضح طور پر دکھائی
دینے والے رنگ کے کپڑے کو اپنے تمام بیگوں اور سامان کے ہینڈل پر سی دیں۔
اس سے آپ کا سامان دور سے پہچانا جائے گا۔ ہر بیگ پر مارکر پن سے اپنا کور
نمبر اور شہر کا پتہ لکھیں۔ پکوان کا سامان پلاسٹک کی بکٹ میں نہ رکھیں۔
اکثر بکٹیں ٹوٹ جاتی ہیں۔ آج کل عازمین حج کے سامان فروخت کرنے والی دکانوں
پر مخصوص قسم کے چمڑے کے پکوان کے بیگ دستیاب ہیں۔ جس میں چاول غلہ اور
دیگر برتن وغیرہ محفوظ طریقہ سے لے جائے جاسکتے ہیں۔ عازمین جاتے وقت 35
کلو لگیج اور 10 کلو ہینڈ کیری وزن ساتھ رکھ سکتے ہیں۔ اس طرح اگر دو لوگ
ہوں تو وہ لوگ اپنے ساتھ مہینہ بھر کے چاول، دالیں، دو تین قسم کے اچار ‘
گوشت کے کباب، مرکل، پاپڑ رکھ سکتے ہیں۔ سعودی میں تازہ گوشت نہیں ملتا اس
لیے لوگ ترکاری دالیں اور کباب ہی استعمال کریں تو ہی بہتر ہوگا۔ ویسے حج
کے بعد مقامی لوگ اکثر قربانی کا تازہ گوشت لا کر دیتے ہیں۔ جو استعمال
کرسکتے ہیں۔ عازمین کو سامان میں تیل رکھنے سے منع کیا جاتا ہے۔ سعودی میں
کئی قسمکے پکوان کے تیل دستیاب ہیں۔ ایک تیل کا نام عافیہ ہے جو ہمارے گولڈ
ڈراپ کے مماثل ہوتا ہے۔لوگ یہ تیل پکوان کے لیے استعمال کرسکتے ہیں۔ چائے
کی پتی اور شکر وغیرہ ساتھ رکھیں۔ وہاں دودھ کے ڈبے ملتے ہیں۔ جو ملک میڈ
کی طرح دودھ رکھتے ہیں۔ آپ چاہیں تو دودھ کی چائے بنا کر پی سکتے ہیں۔ سنا
ہے کہ اس سال وہاں ایک چائے کی قیمت دو ریال ہوگئی ہے۔ عازمین اپنے ساتھ
ایک عدد چھوٹی قینچی 7-O, CLOACK ریزر بلیڈ پاکٹ اورشیونگ مشین ساتھ رکھیں۔
وہاں ایک مرتبہ بال مکمل طور پر حلق کرانے کے بعد، بعد عمرہ آپ خود اپنا
حلق کرسکتے ہیں۔ ورنہ ہر عمرے کے بعدآپ کو حلق کے لیے پانچ تا دس ریال خرچ
کرنے پڑیں گے۔ مرد حضرات پہلا عمرہ ہونے کے بعد اپنا حلق کرالیں۔ پھر یہ
لوگ اپنے ساتھ جانے والی خاتون کے ایک پور بال آخر سے کتریں۔ خواتین
دوسروںسے پنے بال نہ کتروائیں تو مناسب ہوگا۔ قینچی ریزر اور چاقو چولہا
جلانے کا لائٹر وغیرہ اور تیز دھار والے سامان لگیج میں رکھنا ہے۔ ساتھ
نہیں۔ عازمین اپنے ساتھ وافر مقدار میں کپڑے دھونے کے صابن ضرور ساتھ رکھیں
کیوں کہ سعودی عرب میں صابن کی ٹکیہ نہیں ملتی۔ اسی طرح بیمار لوگ اپنی
تمام ایام کی دوائیں اور ان کے استعمال کرنے کی ڈاکٹری چٹھی ساتھ رکھیں۔
صحت مند افراد بھی اپنے ساتھ anti biotic capsol AMPILOX 500 mg یا کوئی
اور گولی زیادہ مقدار میں ضروررکھیں۔ کیوں کہ سفر حج میں کھانسی کا عارضہ
سب کو لازمی ہوتا ہے۔ اس سے بچاؤ کے لیے یہ گولیاں فائدہ مند رہتی ہیں۔ اس
کے ساتھ Paracitomol Tablets اور پیچش، سر کا درد، ہاضمہ اور دیگر امراض کے
لیے ضروری گولیاں اپنے ڈاکٹر کے مشورے سے رکھ لیں۔ سعودی میں ہندوستانی
دواخانے کے چکر کاٹنے اور وہاں کی کم پاور والی گولیوں سے بہتر ہوگا کہ ہم
اپنے ساتھ لائی گولیاں ہی استعمال کریں۔ اپنے ساتھ زندہ طلسمات، زندہ بام
اور الیکٹرول پوڈر کے پاکٹ بھی ساتھ رکھیں۔ یہ اگر آپ کو کام نہ آئیں تو آپ
کے ہم سفر کسی ضرورت مند کو ضرور کام آئیں گے۔ ان دواؤں کو ایک چھوٹے سے
بیگ میں الگ رکھیں اور حج کے پانچ دن تو ضرور اپنے ساتھ رکھیں۔ عازمین اپنے
ساتھ ہلکے والے دو نوکیا فون ساتھ رکھ سکتے ہیں وہاں حج سیزن کے لیے 70 تا
100 ریال میں SAWA اور MOBILY نامی مواصلاتی کمپنیاں تین مہینے کے سم کارڈ
کے ساتھ فل ٹاک ٹائم دے رہی ہیں۔اطلاع ہے کہ اس سال اے پی حج کمیٹی کی جانب
سے ہر عازم کو ایک عدد سم کارڈ5ریال بیلنس کے ساتھ دیا جائے گا۔ جسے سعودی
پہونچنے کے بعد فون میں لگا کر ایکٹیویٹ کا جا سکے گا۔ عازمین جدہ پہونچتے
ہی سعودی سے انڈیا فون کر سکتے ہیں یا انڈیا والے دئے گئے نمبر پر آپ سے
رابطہ کر سکتے ہیں۔ دو فون رکھنے سے خواتین سے رابطہ رکھنے اور انڈیا والوں
سے بات کرنے اور فون ریسیو کرنے میں سہولت ہوتی ہے۔ واضح رہے کہ مدینہ میں
عورتوں کی نماز کا حصہ پیچھے کی جانب الگ ہوتا ہے۔ لاکھوں کے مجمع میں اپنی
خواتین کو ڈھونڈنے میں لوگ کافی پریشان ہوتے ہیں۔ فون سے آسانی رہے گی۔ ۔
عازمین کو ہدایت کی جاتی ہے کہ وہ پیدل چلنے کی عادت سفر شروع کرنے کے
پندرہ دن پہلے سے ڈال لیں۔ روز صبح کم از کم دو کلو میٹر چلنا شروع کردیں۔
کیوں کہ مدینہ اور مکہ دونوں مقامات پر عازمین کو زیادہ چلنا پڑتا ہے۔
جنھیں چلنے کی عادت نہیں وہ لوگ اتنے خرچے اور قرعہ میں نام آنے کے بعد
ویسے مقدس مقامات پر پہنچنے کے باوجود بھی عبادات کے صحیح لطف سے محروم
رہتے ہیں۔ اس لیے عازمین اپنی طبیعت پر بوجھ بھی پڑے تو سفر سے پہلے چلنے
کی مشق شروع کر دیں۔ ہندوستانی عازمین کی روانگی سے قبل دعوتوں کا طویل
سلسلہ شروع ہو جاتا ہے۔ جس میں استعمال ہونے والی چکنی اور مصالحہ دار
غذائیں عازمین کی صحت کو مزید بگاڑ سکتی ہیں۔ اس لیے عازمین سادہ غذا
استعمال کریں۔ بہتر ہوگا کہ عازم حج خود اپنی اسطتاعت کے مطابق ایک دعوت کر
دے جس میں خاندان کے احباب کو مدعو کرے اور ان سے معافی طلب کرتے ہوئے اس
کے سفر حج کی دعا کی درخواست کرے۔عازمین کوشش کریں کہ وہ جانے سے پہلے کسی
اچھا قرآن پڑھنے والے سے نماز میں پڑھی جانے والی سورہ فاتحہ اور دیگر
سورتیں اور دعائیں تجوید کے ساتھ صحیح پڑھنا سیکھ لیں اور جہاں تک ہوسکے
تلبیہ لبیک اللھم لبیک، لبیک لاشریک لک لبیک، ان الحمد و النعمتہ لک و
الملک لاشریک لک اور دیگر حج کی دعا ؤں کو یاد کرنے کی کوشش کریں۔ یا کم از
کم ان کے معنی و مطالب پر غور کرتے رہیں۔ دوران طواف دیکھا جاتا ہے کہ
انڈونیشیا وغیرہ ممالک کے حاجی طواف کی سات چکروں کی دعائیں زبانی پڑھتے
ہیں یا ان کا رہبر انھیں پڑھاتا ہے۔ اس لیے ہم بھی ضروری دعاؤں کے ساتھ
عمرہ و حج کے ارکان ادا کریں تو کیا ہی بہتر ہوگا۔ اس کا اہتمام کریں۔ لوگ
یہ سوچتے ہیں کہ چالیس دن وہاں کیا کام ہوگا وہیں فرصت سے پڑھ لیں گے۔ لیکن
وہاں پہنچنے کے بعد لوگوں کو فرصت نہیں ملتی۔ کیوں کہایک نماز کے بعد دوسری
نماز کی تیاری اور دیگر مصروفیات میں انسان کو دعائیں یاد کرنے کی یکسوئی
نہیں ہوتی اس لیے یہیں اہتمام کی ضرورت ہے۔ مرد حضرات جنازے کی نماز کی
دعائیں اگر یاد نہ ہوں تو ضرور یاد کرلیں کویں کہ مدینہ اور مکہ دونوں
حرمین شریفین میں ہر فرض نماز کے بعد اکثر نماز جنازہ پڑھی جاتی ہے۔ نماز
جنازہ کے ثواب سے ہمیں محروم نہیں ہونا ہے اس لیے عازمین فرض نماز کے بعد
فوری سنن و نوافل پڑھنا شروع نہ کریں بلکہ جنازے کی نماز کا انتظار کریں
بعض مرتبہ اگر جنازے زیادہ ہوں تو ایک سے زائد مرتبہ جنازے کی نماز پڑھی
جاتی ہے۔ اس کا خیال رکھیں۔ عورتوں کے لیے جنازے کی نماز نہیں ہے۔ اس لیے
وہ ذکر و اذکار میں مشغول رہیں۔ عورتوں کے لیے ضروری ہے کہ وہ جماعت سے
نماز پڑھنے کی طریقہ اچھی طرح سیکھ لیں۔ کیوں کہ انھیں پہلی مرتبہ مرد امام
کے پیچھے نمازیں پڑھنے کا موقع مل رہا ہے۔ اگر رکعت چھوٹ گئی ہو تو بعد میں
ادائیگی کا طریقہ وغیرہ ضرور سیکھ لیں۔ عورتوں کے ساتھ جانے والے محرم
انھیں جماعت سے نماز پڑھنے کے طریقے سکھاتے رہیں۔ جانے سے پہلے دماغی بخار
کے ٹیکے سبھی عازمین ضرور لگائیں اور ٹیکہ لینے کا صداقت نامہ سیول سرجن کی
دستخط اور اسٹامپ کے ساتھ محفوظ کرلیں اور اسے اپنے پاسپورٹ کے ساتھ چسپاں
کر دیں۔ اس سال سوائن فلو نہ ہونے کا صداقت نامہ بھی شاید منسلک کرنا ہوگا۔
اور حج کمیٹی کی جانب سے منعقدہ تین تربیتی کلاسس میں شرکت کا کارڈ بھی آپ
کو ساتھ رکھنا ہوگا۔ اس کے لیے حج کمیٹی اور مقامی حج کمیٹی کے افراد آپ کی
رہنمائی کریں گے۔ روانگی سے ایک یا دو دن پہلے اصل دستاویزات کے ساتھ حج ہا
ؤز پر رپورٹ کر دیں اور وہاں کی ہدایت کے مطابق مقررہ وقت پر پہنچ جائیں۔
ہینڈ کیری میں ایک جوڑا نئے کپڑے ، نہانے کا صابن، توال وغیرہ ساتھ رکھیں
مکہ میں آپ کے رہائیش گاہ پہنچتے ہی آپ کو عمرے کے لئے جانا ہوگا۔ بعض
حالات میں آپ کا بیگ اگر کسی دوسری بلڈنگ میں چلا گیا ہو تو ہینڈ کیری میں
موجود لباس آپ کو احرام اتارنے کے بعد غسل کے بعد پہننے میں کام آئے گا۔اگر
بیگ گم ہوجائے یا کسی دوسری عمارت میں چلا جائے تو آپ سامان کی پرواہ کیے
بغیر آپ کوحرم کو جانے کی کوشش کرنی چاہیے۔ عازمین اپنے ساتھ سعودی کرنسی
کے ایک دو یا پانچ ریال کے کچھ نوٹ شہران سے حاصل کر کے چھوٹے بیگ میں
رکھیں۔ تاکہ وہاں کچھ خیرات کر سکیں۔خیرات کی رقم مسجد کی صفائی کرنے والے
خدام کے ہاتھ میں چپکے سے نوٹ دے دیں تو وہ لوگ لے لیں گے۔ یہ لوگ غریب
ہوتے ہیں اور حرم کی صفائی کا متبرک فریضہ انجام دیتے ہیں۔ اگر ہم ان کی
مدد کریں تو بہتر ہوگا۔ حرم کے باہر زرد رنگ کے لباس میں ملبوس دلا کمپنی
کے لوگ صفائی کرتے ہیں۔ حرم کے اندر ہرے لباس میں ملبوس لوگ صفائی کرتے ہیں۔
نیلے لباس کے خدام زمزم بھرنے اور جائے نماز بچھانے کا کام کرتے ہیں۔ سفید
لباس میں ملبوس لوگ قرآن شریف رکھنے کے کا کام کرتے ہیں۔ آپ کوشش کریں کے
کہ وہاں قیام کے دوران ان لوگوں کو خیرات کرتے رہیں۔ یہ کام چپکے سے کرتے
رہیں۔ کیوں کہ ان لوگوں کی نگرانی کے لیے عرب ذمہ دار لوگ بھی اکثر ساتھ
پھرتے رہتے ہیں۔سبھی عازمین ایرپورٹ پر دو گھنٹے پہلے اور حج ہا ؤز پر تین
گھنٹے پہلے پہنچنے کے لیے سبھی عازمین کو چار پانچ گھنٹے پہلے اور اضلاع کے
عازمین کو دو دن قبل حج ہا ؤز پہنچنا ہوگا۔ گھر سے نکلنے سے پہلے دو رکعت
نماز برائے سفر پڑھ کر دعا کریں۔ کچھ صدقہ و خیرات کر یں۔ سب سے مل کر
نکلیںہر قسم کی غلطی کی معافی چاہتے ہوئے نکلیں۔نکلنے سے قبل سامان کا
اندازہ کر لیں۔ عازمین حج ہا ؤز پہنچتے ہی پاسپورٹ اسٹیل کاکڑا اور ضروری
دستاویزات حاصل کرلیں۔ سامان لگیج اور چیک کرانے کے بعد جانے اور آنے کے
بورڈنگ پاس حاصل کرلیں۔ ان کی زیراکس کرالیں اور اپنے گلے میں لگے چھوٹے
بیگ میں محفوظ طریقے سے رکھ لیں۔ حج ہا ؤز میں مختلف اداروں کی جانب سے دعا
ؤں کی کتابیں تسبیح وغیرہ دئے جاتے ہیں۔آپ اپنے ساتھ چند ایک خالی پولیتھین
بیگ بھی رکھیں۔ کیوں کہ سفر شروع ہوتے ہی آپ کو پانی کی بوتل اور بہت ساری
کھانے کی اشیا دی جاتی ہیں۔ جو آپ کو اترنے کے بعد کام آتی ہیں۔چونکہ اس
سال آندھرا پردیش کے عازمین حج راست جدہ اور مکہ معظمہ روانہ ہونگے اس لئے
انہیں لازمی طور پر احرام باندھ کا جہاز میں سفر کرنا ہوگا۔ حج ٹر مینل پر
احرام باندھنے کی سہولت ہوگی۔ لیکن حیدرآباد کے عازمین اپنے گھر سے اور
اضلاع کے عازمین حج ہاﺅز سے وہاں موجود حج والینٹرس کے بتائے ہوئے طریقے پر
احرام باندھ لیں۔ حج ٹرمینل پر وضو کے بعد دور کعت احرام کی نماز پڑھ لیں۔
لیکن احرام کی نیت اور تلبیہ نہ پڑھیں۔ آپ کو جہاز میں سوار ہونے اور سفر
شروع ہونے کے بعد جدہ سے پہلے یلملم کی پہاڑیوں پر گذرنے سے پہلے آگاہ کیا
جائے گا تب آپ عمرے کے احرام کی نیت کرتے ہوئے تین مرتبہ باآواز بلند تلبیہ
پڑھیں گے۔ جہاز میں چونکہ سبھیعازمین جدہ جانے والے ہونگے اس لئے اگر آپ
نیند میں بھی ہوں تو آپ کو جگا کر تلبیہ پڑھایا جائے گا اور عمرے کی نیت
کرائی جائے گی۔عورتوں کا احرام ان کا اپنا لباس ہے۔ اور تربیتی کلاسوں میں
تاکید کی گئی ہے کہ ہر عمر کی عورت دوران حج شرٹ شلوار پہنے ساڑھی بلکل نہ
پہنے۔ عورتیں احرام کے طور پر بالوں کو ڈھانکنے کے لئے جو چادر استعمال
کرتی ہیں وہ پہن لیں۔ اور احرام کی نیت کے بعد پردہ کر نے والی پلاسٹک کی
پردہ لگی ہوئی ٹوپی اگر ممکن ہو تو ساتھ رکھ لیں۔ ورنہ غیر محرموں سے پردے
کے لئے اخبار وغیرہ سے آڑ لے سکتی ہیں۔احرام باندھ لینے اور رپورٹنگ کے بعد
نیچے سیلر میں داخل ہوتے ہی آپ کو2150 ریال کی سعودی کرنسی فی کس دی جائے
گی۔ لفافے میں 500 ریال کے چار نوٹ اور 100 ریال کا ایک نوٹ اور 50ریال کا
ایک نوٹ ہوتا ہے۔ اس کرنسی کو آپ کو سارے سفر میں محفوظ رکھنا ہوتا ہے۔ اس
کے لیے دی گئی ہدایات پر عمل کریں۔ آپ کو نیچے سیلر میں کرسیوں پر بٹھا دیا
جائے گا۔ وہاں روانگی کے آداب اور دعا وغیرہ ہوگی۔ آپ غیر ضروری باتوں کے
بجائے سکون سے باتیں سنیں۔ اب گھر کی فکر چھوڑ دیں اور ہونے والے سفر اور
جس مقدس مقام کو اللہ لے جارہا ہے اس کی عظمت کا خیال رکھتے ہوئے درود شریف
اور ذکر میں مصروف رہے۔ کوشش کریں کہ باوضو رہیں۔ جیسے ہی بسوں کے ذریعے
ایرپورٹ روانگی کا اعلان ہوگا۔ اپنے پاسپورٹ اور بورڈنگ کا رڈ ہاتھ میں لے
کر بس میں سوار ہو جائیں۔ سفر کی دعا پڑھ لیں۔ لبیک کی صدا ؤں کے ساتھ
بادیدہ نم اپنے سفر کا آغاز کر دیں۔ایک گھنٹے میں بسیں آپ کو جی ایم آر
انٹر نیشنل ایر پورٹ شمشا باد پہونچا دیں گی راستے میں معلمین آپ کو سفر حج
سے متعلق ضروری ہدایتیں سنا تے جائیں گے۔ایر پورٹ پر حج کمیٹی کے ذمے دار
حج ٹرمنل پر آپ کا استقبال کریں گے۔ آپ بس سے ا تر کر طہارت اور وضو سے
فارغ ہو جائیں اور دو رکعت نفل نماز پڑھ کر اپنے ہینڈ کیری لگیج کے ساتھ
آرام سے بیٹھ جائیں اور ذکر و اذکار میںمشغول رہیں ۔ جہاز میں چڑھنے سے
پہلے ضروریات سے اچھی طرح فارغ ہو جائیں کیوں کہ جہاز میں چار سو لوگوں کے
لیے چھ گھنٹے سفر کے لیے پانی ناکافی ہوتا ہے۔ صرف بزرگ اور معذور لوگوں کے
لیے ٹوائلٹ استعمال کرنے کا موقع دیں۔ جیسے ہی بورڈنگ کا اعلان ہو آپ پرُ
سکون انداز میں آگے بڑھیں۔ بزرگوں کو پہلے جانے کا موقع دیں۔ لوگ اگلی صفوں
میں سیٹ حاصل کرنے کی جلد بازی کرتے ہیں اور اپنے ٹکٹ نمبر پر بیٹھنے کی
کوشش کرتے ہیں۔ واضح رہے کہ سب لوگ ایک منزل کو جارہے ہیں اور یہ وہ سفر ہے
جس میں اپنا حق معاف کر کے دوسروں کو مدد پہنچانے کی تلقین کی گئی ہے۔ اس
لیے نشستوں کے لیے جلد بازی نہ کریں۔ اپنے ہینڈ کیری بیگ کو اٹھا کر پہلے
ایرپورٹ بس میں بیٹھیں۔ جو آپ کو جہاز کی سیڑھیوں تک لے جائے گی۔ دونوں
جانب لگی سیڑھیوں سے آپ دعا پڑھتے ہوئے اوپر چڑھیں اور اندر موجود جہاز کے
عملے کی ہدایت کے مطابق بیٹھتے جائیں۔ ہینڈ کیری بیگ کو اپنی سیٹ کے اوپر
بنے کیبن میں رکھ دیں۔ سیٹ پر بیٹھتے ہی سیٹ بیلٹ باندھنے کا طریقہ سیکھ
لیں۔ آپ کو ایر ہوسٹس سیٹ بیلٹ، آکسیجن ماسک اور پیراشوٹ باندھنے کا طریقہ
سمجھائے گی۔ آپ صرف بلٹ باندھنے کا طریقہ دیکھ کر فوری بیلٹ باندھ لیں اور
سفر کی دعا پڑھ کر درود شریف پرھنے لگ جائیں۔ جہاز کے ٹیک آف کے وقت کسی کو
چکر یا متلی آسکتی ہے۔ قئے کے لیے پلاسٹک کی تھیلی کا استعمال کریں۔ جہاز
کے عملے کی جانب سے ایک مرتبہ کھانا چائے اور جوس دیا جاتا ہے۔ اترنے سے
قبل اسناکس کا ڈبہ دیا جاتا ہے۔ لوگ چاہیں تو کھا سکتے ہیں یا دیے گئے ڈبوں
کو محفوظ رکھ کر ہوٹل آکر کھا سکتے ہیں۔ جہاز میں ٹی وی مانیٹر پر دکھایا
جاتا ہے کہ جہاز اب کن فضا ؤں سے کتنی بلندی سے گزر رہا ہے۔ لوگ تھکے ہوئے
ہوتے ہیں اور رات کے وقت باہر کا کچھ منظر بھی دکھائی نہیں دے گا اس لیے
عازمین اچھی طرح نیند لے لیں تو مناسب ہوگا۔ بہتر ہوگا کہ لوگ اپنی گھڑیوں
کو ڈھائی گھنٹے پیچھے کرلیں تاکہ جدہ اترتے ہی وہاں کے مقامی وقت کا اندازہ
ہوگا۔ ٹھیک ساڑھے پانچ گھنٹوں کے سفر کے بعد آپ کا جہاز مقدس سرزمین مکہ
معظمہ پر لینڈ کر جائے گا۔
عازمین حج کے لیے ضروری ہدایات:٭حج کے سفر میں استعمال ہونے والا لگیج
معیاری خریدیں، سستے قسم کے سوٹ کیس اور ہینڈ بیاگ لگیج منتقلی میں ٹوٹ
جانے کا خدشہ رہتا ہے۔٭مکہ مکرمہ اور مدینہ منورہ میں قیام گاہ سے حرم شریف
جاتے ہوئے سڑک پار کرنے سے قبل اس بات کا دھیان رکھنا ضروری ہے کہ سعودی
میں ٹرافک سیدھی جانب سے چلتی ہے جانے کے لیے دایاں راستہ اور واپسی کے لیے
بایاں راستہ استعمال کیا جاتا ہے اس لیے سڑکپار کرتے وقت دونوں جانب دیکھ
کر پار کریں۔٭سعودی میں چلر کا مسئلہ رہتا ہے اس لیے خریدی کرتے وقت چھوٹے
نوٹ ایک ریال دو ریال کے ہمیشہ ساتھ رکھیں ورنہ خریدی میں کم اور چلر لینے
میں زیادہ وقت لگ جاتا ہے۔٭انڈیا وطن بات کرنا ہو تو فون پر پہلے اپنے ملک
کا کوڈ نمبر 0091 یا +91 ملائیں پھر اپنے شہر کا کوڈ "0" چھوڑ کر ملائیں
پھر اپنا فون نمبر ملائیں تب کہیں لائن لگے گی۔بہتر رہے گا کہ 50 ریال کا
فون کارڈ خرید لیں۔ وقت اور پیسے دونوں کی بچت ہو جائے گی۔ ٭مکہ اور مدینہ
میں کپڑے دھونے کے لیے صرف صابن کا پوڈر ہی ملتا ہے ڈٹرجنٹ / ٹکیہ نہیں
ملتی اپنے ساتھ رن صابن کی مناسب مقدار ساتھ رکھ لیں۔٭حج کے مناسک جس ترتیب
سے ادا کرنے ہیں وہی ترتیب برقرار رکھیں، 10/ ذی الحجہ کو مزدلفہ سے واپسی
پر بڑے شیطان کو کنکری مارنا، قربانی دینا، سرمنڈوانا اور پھر طواف، زیارت
ادا کرنا ترتیب وار کریں طواف زیارت کے لیے ظہر سے مغرب کے درمیان یا دوسرے
دن حرم شریف جائیں تو ہجوم کم رہتا ہے۔ رمی جمرات کے لئے اب ہمہ منزلہ
عمارت جمرات پل تیار کی گئی ہے کسی بھی منزل پر اپنی سہولت سے رمی کرسکتے
ہیں۔٭ مکہ و مدینہ میں قیام کے دوران عبادات کا نظم بنالیں حرمین شریفین
میں عبادت و اذکار کا بہت ثواب ملتا ہے اس لیے عبادت و قرآن پاک کی تلاوت
کا سلسلہ جاری رکھیں اور حج کے سفر کے ایام کو بابرکت و قیمتی بنائیں یہ
بات بھی یاد رکھنی چاہیے کہ خانہ کعبہ کی سب سے افضل عبادت طواف کعبہ ہے
اپنی صحت کا خیال رکھتے ہوئے زیادہ سے زیادہ طواف میں مشغول رہیں۔٭روپے،
ریال اپنی رہائش کے اندر ہی گن کر جیب یا پٹہ میں محفوظ رکھیں۔ سڑکوں یا
حرم شریف کے اندرر قم گنتے نہ بیٹھیں شبہ میں پولیس پکڑ سکتی ہے ایسے
واقعات حج کے دوران پیش آچکے ہیں۔٭سڑکوں پر پڑی ہوئی اشیاءیا رقم وغیرہ کو
کبھی نہ اٹھائیں۔ پریشانی کا باعث ہوگا۔٭اپنا شناختی کارڈ ہمیشہ گلے یا جیب
میں رکھیں۔٭اجنبی لوگوں سے گفتگو نہ کریں دھوکہ کے کئی واقعات رونما ہوتے
ہیں آپ اپنی رقم سے ہاتھ دھو بیٹھیں گے حرم شریف کو جانے آنے کے راستے اچھی
طرح ذہن نشین کرلیں۔٭منیٰ سے عرفات جاتے وقت کئی ڈرائیور راستہ نہ جاننے کی
وجہ سے متعلقہ معلم کے کیمپ تک حجاج کو نہیں پہنچا پاتے ہیں۔ مسجد نمرہ کے
اطراف چکر لگاتے رہتے ہیں وقوف عرفات حج کا اہم ترین فرض ہے اس لیے ایسی
صورت میں مناسب جگہ دیکھ کر میدان عرفات میں کہیں بھی اتر جائیں اور وقوف
عرفات پورا کرلیں۔ عبادتوں میں مصروف رہیں، تلاوت و اذکار میں اپنا وقت
مغرب تک گزاریں بعد مغرب بغیر نماز ادا کیے ہوئے کسی بھی بس میں یا اجرت دے
کر مزدلفہ روانہ ہو جائیں۔٭شہر مکہ اور مدینہ میں جگہ جگہ ہندوستانی شفا
خانے قائم کیے جاتے ہیں۔ ضرورت کے وقت ان سے رجوع ہوں۔٭جمعہ کی نماز کے وقت
مسجد نبوی کے نئے حصہ کی چھت پر نماز کی اجازت دی جاتی ہے۔ لہذا اوپر کے
حصہ میں بھی نماز ادا کی جاسکتی ہے۔٭مکہ مدینہ شریف میں قیام کے دوران
ضروریات کی کوئی چیز خریدنا ہو تو ہر مال دو ریال کی دوکان پر جائیں سہولت
رہے گی۔٭ایڑیاں اور ہونٹ پھٹنا سعودی میں عام شکایت ہے چلنے میں زیادتی کی
وجہ اعضاءشکنی اور کمردرد کی شکایت ہو جاتی ہے اس لیے اپنے ساتھ ویسلین اور
درد کم کرنے والی ادویات رکھ لیں لپ گارڈ اور کریک کریم کارآمد ہے ہوائی
چپل نرم کشن کی خریدیں چلنے میں آرام رہے گا۔٭عینک استعمال کرنے والے
عازمین ایک سے زائد عینک بنوا لیں اور دھاتی کیس میں رکھ لیں۔ سفر میں اپنی
عینک کہیں بھول جانے اور گم جانے کی صورت میں دوسری عینک کا استعمال کیا
جاسکتا ہے ورنہ سعودی میں تین سو روپے کی عینک تین سو ریال میں ملتی ہے
عینک کی ڈوری استعمال کریں تاکہ دھکہ لگنے پر عینک محفوظ رہے۔٭جو عازمین
پکوان کا سامان ساتھ رکھنا چاہتے ہوں اپنے پسند کے مسالے مرچ پوڈر، کباب،
مرکل وغیرہ ساتھ رکھ سکتے ہیں۔٭حجر اسود کے پاس فرش کی کالی پٹی مٹا دی گئی
ہے۔ استلام کے لیے اب پٹی پر کھڑے ہونے کی ضرورت نہیں رہی۔ چلتے چلتے
استلام کر کے طواف جاری رکھا جاسکتا ہے۔٭ہوٹل میں کھانے کے بجائے خود پکانے
سے صحت بھی ٹھیک رہتی ہے اور بچت بھی ہوتی ہے۔٭عازمین کو چاہیے کہ تھوڑی
بہت گنتی عربی میں سیکھ لیں تاکہ خریدی کے وقت سہولت رہے ایک سے دس تک اس
طرح یاد کرلیں۔ ایک ریال، ریال واحد، دو ریال، ریالین، تین ریال ثلث ریال،
چار ریال، اربع ریال، پانچ ریال کو خمسہ اور چھ کو ستہ آٹھ کو تمانیہ اور
نو کو تسع اور دس کو عشرہ ریال کہتے ہیں اس طرح بیس عشرین، تیس ثلاتین،
چالیس اربعین اور پچاس خمسین، ساٹھ ستین اور آخر میں سو میاة ریال اور دو
سو کو میامین ریال اور ہزار کو الف ریال کہتے ہیں ہمیں دوکان دار زبان کے
مسئلہ کی وجہ سے کیالکولیٹر پر نرخ بتاتے ہیں۔ہوٹلوں میں سالن کے ساتھ روٹی
مفت دی جاتی ہے۔ اس لئے روٹی کھانے والے سالن کے ساتھ روٹی لے سکتے
ہیں۔عازمین حج کی مکہ معظمہ میں آمداور عمرے کی ادائیگی
آندھرا پردیش کے عازمین حج سال 2012ءیعنی اس سال انشاءاللہ بحالت احرام
پہلے جدہ پہونچیں گے۔اس سال حج کمےٹی کی جانب سے ہر فلائٹ کے ساتھ ایک خادم
الحجاج کو روانہ کیا جا رہا ہے۔ جو سفر حج میں آپ کی رہبری و رہنمائی کریں
گے۔ اور امید کی جاتی ہے کہ وہ دوران قیام عازمین سے ہمیشہ رابطے میں رہیں
گے۔ جی ایم آر انٹر نیشنل ایرپورٹ حیدرآباد سے پانچ گھنٹے کی مسلسل فلائٹ
کے بعد عازمین کا قافلہ جدہ ایرپورٹ پر لینڈ کرے گا۔ جدہ ایر پورٹ کے کئی
بڑے بڑے ٹرمینل ہیں۔ اور ہندوستانی حاجیوں کے ٹرمینل پر ہندوستانی جھنڈا
ترنگا نظر آئے گا ۔اور ہندوستانی قونصلیٹ کے لوگ اور معلم کے لوگ آپ کی
رہبری و رہنمائی کے لئے ٹر مینل پر موجود رہیں گے۔ جہاز سے اترنے کے بعد آپ
ایک بس میں بیٹھیں گے جو آپ کو ہندوستانی ٹرمینل لا کر چھوڑے گی۔ وہاں آپ
کے پاسپورٹ کی جانچ ہوگی۔ اس لئے عازمین اپنے گلے میں لگے بیگ میں موجود
پاسپورٹ جس کے ساتھ ٹیکے لگنے والا ہیلتھ کارڈ اور حج کی تربیت والا کارڈ
لگا ہوکسی ایک کاﺅنٹر پر دکھا دیں۔ وہاں سعودی حکام بہت کم وقت میں آپ کے
پاسپورٹ کی انٹری کردیں گے۔ اس کے بعد معلم کے آدمی آپ کے ہاتھ سے پاسپورٹ
لے لیں گے۔ آپ انہیں پاسپورٹ حوالے کریں۔ وہاں آپ کو ضروریات سے فارغ ہونے
اور نماز کا وقت ہو تو نماز کی ادائیگی کا موقع دیا جائے گا۔ جہاز سے اترنے
والا سامان آپ کی بلڈنگ تک ایک گاڑی میں پہونچا دیا جائے گا۔ آپ کو معلم کے
آدمی چھ آٹھ بسوں میں بٹھا کر جدہ سے مکہ معظمہ کے راستے پر روانہ ہونگے۔
یاد رکھیں اس کاروائی میں وقت لگے گا۔ اس دوران آپ آرام سے بس میں بیٹھے
رہیں۔اگر فون ساتھ ہو تو اپنی سم بدل دیں۔ جو آپ کو حج ہاﺅز میں دی جائے گی۔
اور آپ چاہیں تو اپنے وطن میں احباب سے بات بھی کر سکتے ہیں۔ معلم کی بسوں
کا قافلہ جدہ ایرپورٹ سے مکہ معظمہ کے لئے روانہ ہوگا۔ آپ چونکہ احرام کی
حالت میں ہیں اور مقدس سرزمین پر پہونچ چکے ہیں۔ اس لئے آپ ہر بدلتی حالت
میں زور سے تلبیہ انفرادی طور پر پڑھتے رہیں۔ حالت احرام میں تلبیہ پڑھتے
رہنا حاجی کا سب سے بڑا شعار ہے۔ معلم کی بسیں جدہ کی قران و رحل والی کمان
سے گذرتی ہوئی مکہ معظمہ میں داخل ہونگی۔ ےہ سفر ایک تا دو گھنٹے میں طے
ہوگا۔ پہلے آپ کا قافلہ معلم کے دفتر پر رکے گا۔ معلم کے آدمی بسوں میں
پاسپورٹ کے اعتبار سے آپ کی حاضری لیں گے اور آپ کو پہننے کے لئے ایک پیلے
رنگ کا پٹا دیں گے اس پٹے پر معلم کا نمبر لکھا ہوگا۔ سعودی عرب میں جب تک
آپ کا قیام ہے ےہ پٹا آپ کی شناخت رہے گا کہ آپ کس ملک کے حاجی ہیں۔ اور آپ
کی تفصیلات کس معلم کے پاس ہیں۔ اس لئے حاجی سعودی میں دوران قیام وہا ں کا
شناختی کارڈ ملنے تک جو کہ معلم کی جانب سے آپ کی تصویر کے ساتھ بنایا جائے
گا آپ اس پٹے کو ضرورہمیشہ ساتھ رکھیں۔ معلم کی جانب سے آپ کو زم زم اور
کھانے کے اسنیکس دئے جائیں گے۔ حاضری کے بعد بسوں کا قافلہ آپ کی رہائیش
گاہ پہونچے گا۔ آپ آرام سے بسوں سے اپنے بیگ کے ساتھ اتر جائیں۔ اور عمارت
میں داخل ہوجائیں۔ وہاں عمارت کےذمہ دار آپ کو پانچ تاآٹھ افراد کا گروپ
بنانے کے لئے کہیں گے تاکہ انہیں کمرے الاٹ کئے جا سکیں۔اس کے لئے آپ کا
ہندوستانی شناختی کارڈ دیکھا جائے گا۔ آپ میں کوئی صاحب ذمہ دار بن جائیں
اور فوری اپنے کمرے کی چابی حاصل کرلیں۔ اگر کمرہ چار کا ہو تو ایک ہی
خاندان کے چار افراد یا دو فیملی ساتھ ہوجائیں اور کسی طرح اس مرحلے سے گذر
جائیں وہاں عمارت کی مختلف منزلوں پر معلم کے آدمی ایک گاڑی میں لایا ہوا
سامان اتارتے دکھائی دیں گے۔ آپ اپنے سامان کی شناخت کرتے ہوئے بیگ حاصل
کرتے جائیں۔ اور لفٹ کی مدد سے یا سیڑھیوں کی مدد سے سامان اپنے کمرے تک
پہونچاتے جائیں۔ دیکھ لیں کہ آپ کا سارا سامان بس سے اتار کر آپ کو مل گیا
ہے یا نہیں۔ اگر کوئی بیگ نہ ملا ہو تو فوری معلم کے آدمیوں کی اس کی اطلاع
دیں۔ کبھی کبھی حاجیوں کے ساتھ ایسا ہوا کہ وہ ایک عمارت میں اور ان کا
سامان دوسری عمارت میں چلا گیا۔ اس موقع پر آپ پریشان نہ ہوں۔اور معلم کے
دئے گئے پتے پر رابطہ کرتے ہوئے سامان تلاش کر سکتے ہیں۔ یاد رہے کہ ابھی
بھی آپاحرام میں ہیں اور آپ کو عمرے کے لئے حرم جانا ہے۔ آپ اپنے کمرے پہنچ
کر تھوڑی دیر آرام کرلیں، کچھ کھالیں، ضروریات سے فارغ ہو کر وضو کرلیں۔
اگر آپ کی رہائش حرم کے قریب ہے اور آپ پیدل جاسکتے ہیں تو معلم کے آدمی آپ
کو عمرہ کرانے لے جائیں گے۔ یا آپ خود بھی باہر نکل کر لوگ جس جانب جارہے
ہیں اس جانب چلتے ہوئے حرم تک پہنچ سکتے ہیں۔عزیزیہ یا حرم شریف سے دور
قیام گاہ والے عازمین پہلی مرتبہ ضرور کسی رہبر کے ساتھ عمرے کے لئے حرم
شریف کو جائیں ۔کیونکہ انہیں ایک یا دو بسیں بدل کر حرم تک پہونچنا ہوتا ہے۔
بہر حال آپ جاتے ہوئے اپنی عمارت کی نشانی اس کا پتہ گلی کا محل وقوع اور
راستہ وغیرہ ذہن نشین کرتے ہوئے آگے بڑھیں۔ تھوڑی دیر میں آپ کو مسجدالحرام
کے آثار دکھائی دیں گے اور آپ اس مسجد تک پہنچ جائیں گے جس کے اندر
مسلمانوں کا قبلہ بیت اللہ شریف ہے۔ دل میں اللہ کا شکر ادا کریں کہ اللہ
نے اپنے فضل سے ہم گناہ گاروں کو اپنے گھر تک پہنچا دیا ہے۔ زندگی میں جس
گھر کے سفر کی تمنا تھی آج ہم اس گھر کو پہنچ گئے ہیں۔ اگر فرض نماز کا وقت
ہے تو آپ نماز حرم کے صحن میں پڑھ لیں۔ کچھ دیر رک جائیں۔عمرے کے لیے صبح
آٹھ تا گیارہ بجے کا وقت مناسب ہے جب کہ لوگ اپنے گھروں کو آرام اور کھانے
کے لیے جاتے ہیں۔ یا عشاءکے بعد کا وقت مناسب ہوتاہے۔ حرم میں پہلی مرتبہ
باب السلام سے داخل ہونے کی فضیلت ہے۔ لیکن اب تعمیری کاموں کی وجہ سے اس
دروازے کو بند کر دیا گیا ہے۔ آپ باب عبدالعزیز سے داخل ہونے کی کوشش کریں۔
جس کے سامنے مکے کی سب سے بلند عمارت مکہ ٹاورہے اور صحن میں ایک گھڑی لگی
ہوئی ہے۔ آپ نظریں نیچی کیے ہوئے درود شریف اور مسجد میں داخل ہونے کی دعا
پڑھ کر دروازے میں داخل ہوں۔ آپ کو مطاف صحن حرم میں داخل ہونے سے پہلے
نیچے اترنے کی سیڑھیاں تین مرتبہ تھوڑے تھوڑے فاصلے پر ملیں گی۔ تیسری
مرتبہ اترنے پر آپ سفید مر مر کے پتھر والے صحن میں اتریں گے۔ آپ کے سامنے
طواف کرتے ہوئے لوگوں کے پیر نظر آئیں گے۔ آپ تھوڑی دور چل کر اپنی نظریں
اٹھالیں تو آپ کے بالکل سامنے کعبہ ہوگا۔کعبہ کو پہلی مرتبہ دیکھتے ہیں آپ
پر ایک قسم کی ہیبت اور سرور طاری ہوگا۔ آپ پرُ سکون انداز میں پلکیں
جھپکائے بغیر اپنے مستعجاب الدعا ہونے اپنے لیے دنیا اور آخرت میں خدا کی
رحمت اور فضل کی اور اپنی اولاد ووالدین عزیز و اقارب اور امت مسلمہ کے حق
میں دنیا و آخرت کی بھلائی کی دعا جی بھر کر کریں۔ کیوں کہ کعبہ پر پہلی
نظر میں دعا کے قبول ہونے کی بشارت دی گئی ہے۔ دعا سے فارغ ہونے کے بعد
تھوڑی دیر ٹھہر کر، مسجدالحرام کو جی بھر کر دیکھ لیں۔ آپ کس دروازے سے
داخل ہوئے تھے اس کا نام اور نشانی والا رنگ ذہن نشین کرلیں۔ کعبہ کا محل
وقوع اندازہ کرلیں۔ حجراسود دائیں جانب چلنے سے آئے گا۔ آپ اپنے احرام کی
چادر بغل کے نیچے سے کرتے ہوئے اضطباع کے ساتھ طواف کے لیے آگے بڑھیں اور
حجر اسود کے سامنے آتے ہی دور سے استلام کرلیں اور ہاتھ میں چکروں کو گننے
والی تسبیح پکڑتے ہوئےدعا ؤں کے ساتھ طواف کا آغاز کر دیں۔ تین چکر میں رمل
کریں اور باقی چار چکر بغیر رمل کے پرُ سکون انداز میں کریں۔ واضح رہے کہ
دوران طواف کعبے کو نہیں دیکھنا ہے۔ رکن یمانی پر وہاں کی دعا اور سات
چکروں کی دعا یا اس دعا کا اردو ترجمہ یا آپ کو اردو اور عربی میں جو دعا
یاد ہو وہ دعا کرتے ہوئے سات چکر مکمل کرلیں۔ طواف کے بعد مقام ابراہیم کے
پیچھے صحن میں دور ہٹ کر دو رکعت واجب الطواف نفل نماز پڑھیں پہلی رکعت میں
سورہ کافرون اور دوسری رکعت میں سورہ اخلاص پڑھیں۔ مکروہ اوقات کے علاوہ یہ
نماز طواف کے فوری بعد پڑھیں۔ مکروہ اوقات میں طواف کریں تو نماز کا وقت
شروع ہونے کے بعد تحیت الطواف نماز پڑھیں۔ یہ نماز سارے حرم میں کہیں بھی
پڑھی جاسکتی ہے۔ نماز کے بعد مختصر دعا کرلیں اور ملتزم کی جانب بڑھیں حجر
اسود اور کعبے کے دروازے کا درمیانی حصہ ملتزم کہلاتا ہے۔ یہاں ہجوم زیادہ
رہتا ہے۔ آپ قریب جانے کی کوشش کریں اور وہاں جاکر دعا کریں۔ کعبے کو دیوار
کی خوشبو لگی ہوتی ہے اور احرام کی حالت میں کعبے کو نہیں چھونا چاہیے۔
ملتزم کے پاس دعا کر کے آپ پیچھے آجائیں۔ مسجد میں زم زم کے نل لگے ہیں، آپ
جی بھر کر کعبے کو دیکھتے ہوئے دعا پڑھتے ہوئے زم زم پئیں۔ زم زم پینے کے
بعد آپ کو سعی کے لیے صفا کی جانب جانا ہے۔ حجر اسود کے مقابل سعی کا راستہ
ہے۔ وہاں ہری لائٹ جلتی رہتی ہے۔ آپ مسجد میں سے گزرتے ہوئے صفا کی پہاڑی
پر آجائیں گے۔ وہاں قدیم پہاڑ کے نشان ہیں۔ جہاں رک کر دعا کریں اور سعی کے
لیے دعا پڑھتے ہوئے آگے بڑھیں۔ تھوڑی دور چلنے کے بعد اوپر ہری ٹیوب لائٹیں
نظر آئیں گے اسے میلین و اخضرین کہا جاتا ہے یہی وہ مقام ہے جہاں بی بی
ہاجرہ حضرت اسماعیل علیہ السلام کی فکر میں تیز دوڑی تھیں۔ یہاں صرف مردوں
کو تیز دوڑنا ہے اور درمیان میں اپنے بچوں اور تمام مسلمان بچوںکی دین و
دنیا کی اچھی تعلیم و تربیت اور بھلائی کی دعا کرنی ہے۔ آپ صفا کے ایک چکر
کے بعد مروہ کی پہاڑی پہنچیں گے۔ وہاں بھی پہاڑی کے نشان ہیں اس پر قدم رکھ
کر دعا کرنے کے بعد دوسرے چکر کے لیے مڑیں۔ اس طرح صفا کے چار اور مروہ کے
تین چکر پورے کرنے کے بعد مروہ کی پہاڑی پر آپ کی سعی مکمل ہوگی۔ سعی کی
تکمیل کے بعد دعا کریں اور مروہ کے باہر کے حصے میں نکل کر وہاں موجود
حجامت خانوں میں مرد لوگ مکمل حلق کروالیں۔ حلق کے بعد مرد لوگ اپنے ساتھ
موجود خواتین کے بال کے ایک پور کے مساوی کاٹ دیں۔ کوشش کریں کے حلق کے بعد
حرم میں آکر دو رکعت شکرانے کی نماز پڑھیں۔ ہوسکے تو کچھ رقم خیرات کر دیں۔
تاکہ احرام کی حالت میں کچھ بداحتیاطی ہوئی ہو تو اس کا ازالہ ہوسکے۔ اب آپ
کا عمرہ ہوگیا۔ گھر آکر احرام اتارنے کے بعد آپ خوشبو کا صابن استعمال
کرسکتے ہیں۔ مکے کی رہائش کی عمارتوں میں گیس کے چولہے لگے ہوتے ہیں۔ آپ
اپنی رہائش گاہ آکر نہالیں، آرام کرلیں، حرم کے نمازوں اور اذان کے اوقات
معلوم کرلیں، باہر نکل کر بازار کا اندازہ کرلیں، قریب میں پھل اور ترکاری
اور روٹی کی دکانیں ہوتی ہیں، پکوان کے لیے ضروری سامان خرید لیں اور پکانے
کا ٹائم ٹیبل بنالیں۔ واضح رہے کہ رہائش گاہ میں حمام، بیت الخلا اور چولہے
مشترکہ ہوتے ہیں۔ اس لیے ہم ایک دوسرے کی ضروریات کا خیال کرتے ہوئے وہاں
کی ضروریات کو استعمال کریں۔ جو لوگ حرم سے قریب ہیں کوشش کریں کہ مکے میں
ان کی تمام یا بیشتر نمازیں حرم میں ہوں۔ ویسے مکے کا ایک بڑا حصہ حدود حرم
میں آتا ہے اور ان حدود میں نماز پڑھنے کا ثواب زیادہ ہے ہی۔ لیکن مسجد
حرام میں لاکھوں لوگوں کی جماعت کے ساتھ نماز پڑھنے کا جو ثواب ہے وہ مکے
کی ہر طرف موجود چھوٹی چھوٹی مساجد میں پڑھنے سے نہیں ملتا۔ یہ مساجد تاجر
لوگوں کے لیے ہیں۔ اگر حاجی ان مساجد میں نماز پڑھنے لگیں تو مقامی افراد
کو تکلیف ہوگی۔ اس لیے حرم سے ایک کلومیٹر کے دائرے میں رہنے والے لوگ حرم
میں ہی نماز پڑھیں۔ عزیزیہ اور دور سے آنے والے لوگوں کو چوں کہ بس سے آنا
پڑتا ہے اور ان میں بھی ضعیف اور خواتین کو چو ں کہ روز سفر کرنا مشکل ہوتا
ہے۔ وہ دو دن میں کم از کم حرم میں تین چار نمازیں ضرور پڑھیں۔ ہندوستانی
عازمین کو مکے میں تقریباً ایک مہینے سے زیادہ قیامکا موقع ملتا ہے۔ حج سے
آٹھ دن قبل تک اچھی صحت رکھنے والے لوگ دو دن میں ایک عمرہ کرسکتے ہیں۔
عمرے کے لیے گھر سے فجر کے وقت ہی احرام باندھ کر نکلیں۔ فجر کی نماز کے
بعد باب عمرہ کے باہر یا سعی کے راستے کے باہر ٹنل کے پاس بس اسٹانڈ سے
مسجد عائشہ (تنعیم) کے لیے گاڑیاں چلتی ہیں۔ تین یا پانچ ریال میں آٹھ
کلومیٹر دور مسجد تک دس منٹ میں سفر مکمل ہو جاتا ہے۔ باوضو رہیں تو مسجد
میں داخل ہوتے ہی دورکعت تحیت المسجد نماز اور دو رکعت احرام کی نماز پڑھ
کر تین مرتبہ تلبیہ کہتے ہوئے عمرے کی نیت کرلیں۔ مسجد عائشہ کے پاس بھی
غسل کے حمام بنے ہیں اوروہاں نئے احرام بھی ملتے ہیں۔ نماز پڑھنے کے بعد
واپسی کے راستے پر موجود گاڑیوں میں بیٹھ جائیں۔ دس منٹ میں آپ حرم پہنچ
جائیں گے۔ اس وقت تک سات آٹھ بجے ہوں گے۔ حرم میں اس وقت ہجوم کم ہو نا
شروع ہوتا ہے۔ آپ سیدھی جانب چلتے ہوئے طواف کرلیں اور نماز پڑھنے کے بعد
سعی کرلیں۔ پہلی مرتبہ مکمل حلق کرانے والوں کے سر پر بال کم ہوتے ہیں۔ وہ
لوگ بعد میں اپنے روم آکر اپنے مشین سے خود حلق کرسکتے ہیں۔ کچھ لوگ مسجد
عائشہ کے عمرے کو صحیح نہیں مانتے ۔ کیوں کہ بی بی عائشہ نے یہاں شاید
بیماری کی حالت میں بعد اجازت احرام باندھا تھا۔ لیکن ہم یہ بنیادی بات ذہن
نشین کرلیں کہ سعودی حکام ان کاموں کی حوصلہ افزائی نہیں کرتے جن کی شریعت
میں گنجائش نہیں اور دیکھا گیا ہے کہ روزانہ ہزاروں کی تعداد میں لوگ مسجد
عائشہ سے احرام باندھ کر عمرہ کرتے ہیں۔ اس لیے ہمت رکھنے والے عازمین اپنے
والدین اور خاندان کے مرحومین اور زندہ افراد کی طرف سے بھی بہ طور ثواب
عمرے کرسکتے ہیں۔ لیکن خیال رہے کہ حج کے لیے آپ کی صحت ٹھیک رہے۔ حرم شریف
کی سب سے اہم عبادت نماز کے علاوہ طواف ہے۔ یہ ایسی عبادت ہے جو حرم کے
علاوہ دنیا کے کسی اور مقام پر نہیں کی جاسکتی۔ اس لیے جب بھی آپ حرم میں
رہیں بشاشت سے جتنے طواف کرسکتے ہیں اتنے طواف کریں۔ یہ سب نفلی طواف ہیں۔
یہاں ایک طواف کا مطلب بغیر احرام کے اپنے روزمرہ لباس میں سر ڈھانک کر نیت
کرتے ہوئے کعبے کے سات چکر کرنا اور دو رکعت واجب الطواف نماز پڑھنا ہے۔
نماز کے بعد آپ جن کی طرف سے طواف کرتے ہیں ان کے حق میں دعائے خیر کریں۔
جو لوگ معذور ہیں وہ اپنی سکت کے اعتبار سے طواف کریں یا خالی اوقات میں
کعبے کو دیکھ کر ذکر اور دعائیں کرتے رہیں۔ کیوں کہ کعبے کو دیکھنا بھی
عبادت ہے۔ حرم میں کئی مقامات ہیں جہاں دعا قبول ہوتی ہے ان کی فضیلت معلوم
کرتے ہوئے وہاں دعا کریں۔ مطاف میںفرض نماز کے لیے جگہ حاصل کرنے کا اچھا
طریقہ یہ ہے کہ آپ اذان سے آدھا گھنٹہ پہلے طواف شروع کر یں۔ جیسے ہی اذان
ہو اگلی صف میں طواف روک کر بیٹھ جائیں اور فرض نماز کے فوری بعد اگر چار
سے زیادہ چکر ہو گئے ہوں تو باقی کے چکر پورے کر کے طواف مکمل کرلیں۔ طواف
میں چکر کے ساتھ اگر آپ دائرہ چھوٹا کرتے ہوئے کعبے کے قریب آجائیں اور
مقام ابراہیم کے اندر کے دائرے سے طواف کریں تو آدھے گھنٹے میں سات چکر
مکمل ہو جائیں گے۔ فرض نماز کے لیے آپ کو کعبے کے روبرو مطاف میں جگہ بھی
ملے گی۔ فرض نماز کے بعد آپ واجب الطواف نماز پڑھ لیں۔ حطیم کعبے کا حصہ ہے۔
اس میں آپ رات کے اوقات میں سکون سے داخل ہو کر نماز پڑھ سکتے ہیں۔ داخلے
کی جگہ تنگ ہوتی ہے لیکن جیسے ہی آپ حطیم میں داخل ہوں بائیں جانب کونے میں
چلے جائیں اور نماز پڑھ کر کعبے کی دیوار کو چمٹ کر دعا کرسکتے ہیں۔ کوشش
کریں کہ آپ حطیم میں بھی عبادت میں کچھ وقت گزاریں اور سب کے لیے دعا کریں۔
حرم میں موجودگی کے دوران آپ اس زمانے کو یاد کریں جب اللہ کے رسول ﷺ نے کس
طرح قربانیوں کے ساتھ اسلام کی دعوت دی تھی اور فتح مکہ کے بعد کس طرح یہاں
سے ساری دنیا میں اسلام کی روشنی پھیلی تھی۔ یہ وہ فضائیں ہیں جس میں اللہ
کی رحمت ہزاروں فرشتوں کے ساتھ ہمیشہ سایہ فگن رہتی ہے۔ کعبے کے قریب تو آپ
راست رحمت الہٰی کے نیچے ہوتے ہیں۔ اپنے آپ کو خوش قسمت سمجھتے ہوئے اپنے
سابقہ گناہوں سے توبہ کریں اور دنیا و آخرت کی بھلائی کی سب کے لیےدعا کریں۔
حج کے دوران عازمین اللہ کی رحمتوں اور دعاﺅں کی قبولیت کے اثرات ضرور
محسوس کرتے ہیں۔ عورتیں عصر تا عشاءکے درمیان طواف نہ کریں۔ کیوں کہ انھیں
اذان کے ساتھ ہی مطاف سے باہر نکلنا ہوتا ہے اور حج کے ایام میں اذان کے
بعد حرم میں جگہ ملنی مشکل ہوتی ہے اور اذان کے فوری بعد صفیں بننی شروع ہو
جاتی ہیں۔ اس لیے عورتیں مردوں کے درمیان نماز نہ پڑھیں اور فجر، ظہر اور
عشاءکے بعد ساری رات اپنے محرموں کے ساتھ طواف کرسکتی ہیں اور حرم میں بیٹھ
بھی سکتی ہیں۔ اگر صرف وضو کی حاجت ہو تو کم پانی خرچ کرتے ہوئے حرم میں
لگے نل کے پاس آپ وضو بھی کرسکتے ہیں۔ میزاب رحمت کے روبرو کمان میں اندر
مسجد میں مغرب اور عشاءکے بعد جناب مکی صاحب کا اردو میں بیان روزانہ ہوتا
ہے جس میں حج کے مسائل اور دیگر دین کی باتیں سنت طریقے پر بیان کی جاتی
ہیں۔ آپ ان بیانات سے استفادہ کرسکتے ہیں۔ حرم کی پہلی منزل پر جانے کے لیے
اندر سے سیڑھیاں اور باہر سے اسکلیٹر لگے ہیں۔ حج کے ایام میں اگر آپ تاخیر
سے پہنچیں تو اوپر کی منزل پر نماز پڑھ سکتے ہیں۔ پہلی منزل کے اوپر جو چھت
ہے اس سے آپ کعبے کا روح پرور منظر دیکھ سکتے ہیں۔ اب سعی تین منزل کی
ہوگئی ہے۔ اس میں بھی نماز پڑھ سکتے ہیں۔ کوشش کریں کہ یہاں بھی حرم کے
مختلف گوشوں اور کعبے کے چاروں طرف آپ کی نمازیں ہوں۔ جمعہ کی نماز میں لوگ
زیادہ ہوتے ہیں۔ اس لیے آپ صبح آٹھ بجے آجائیں تو مسجد کے اندرونی حصے یا
پہلی منزل پر جگہ مل سکتی ہے ورنہ صحن میں دھوپ میں نماز پڑھنا ہوگا۔ یہاں
بھی فرض نماز کے بعد جنازے کی نماز کا اعلان ہوتا ہے۔ نماز کے بعد لوگ
پیچھے چلنا شروع کر دیتے ہیں۔ اس لیے آپ فوری کھڑے ہو جائیں اور ہجوم چھٹنے
کے بعد کسی گوشے میں سنتیں ادا کریں۔ عرب میں دوران قیام عربی زبان سے آپ
کو سابقہ پڑتا ہے۔ لوگ اگر طریق کہیں تو راستے دینے کا مطلب ہے۔ کرنسی کی
گنتی وغیرہ کے الفاظ آپ چند دن میں سیکھ لیں گے۔
حج سے قبل عازمین کی مصروفیات: مکے میں قیام کے دوران کچھ لوگ حج سے پہلے
صبح کے اوقات میں وہاں کے دیگر مقامات کی زیارت کو جاتے ہیں۔ وہاں کی
زیارتوں میں غار حرا، غار ثور، عرفات کا میدان، مسجد نمرہ، جبل رحمت، منیٰ
کی وادی، جمرات، مزدلفہ اور مکے کا قبرستان جنت المعلیٰ شامل ہیں۔ آپ حج سے
پہلے زیارت کو جائیں توعرفات کا میدان، منیٰ اور جمرات وغیرہ سے واقفیت ہو
جائے گی۔ حج کے بعد صحت مند افراد موقع ملے تو غار حرا پر چڑھنے کی کوشش
کریں۔ فجر کے بعد کچھ زم زم اور کھانے کی چیزیں لے کر گاڑی سے غار حرا پہنچ
جائیں۔ واضح رہے کہ یہ آٹھ سو فٹ بلند پہاڑ ہے۔ یہاں چڑھنا حج کے مناسک میں
داخل نہیں ہے۔ صرف عشق رسول ﷺ میں کہ اللہ کے رسولﷺ نبوت ملنے سے پہلے اس
غار میں بیٹھ کر عبادت کرتے تھے اور یہ کہ یہاں قرآن کی پہلی وحی نازل ہوئی
تھی تبرکاً اگر کوئی چاہیں تو احتیاط سے چڑھ کر دو رکعت نماز پڑھیں اوردعا
کریں۔ صفا مروہ کی دائیں جانب کھلے میدان میں جو سفید رنگ کی چھوٹی سی
عمارت ہے اس جگہ کے بارے میں کہا جاتا ہے کہ وہ مقام حضور ﷺ کا جائے پیدائش
ہے۔ اب وہاں کتب خانہ بنا دیا گیا ہے۔وہاں ٹھہر کر کسی قسم کی عبادت یا دعا
کرنے سے منع کیا جاتا ہے۔ آپ اپنے حبیب ﷺ کے بچپن کے واقعات کو یاد کرتے
ہوئے کچھ دیر وہاں ٹھہریں۔ اسی جانب سڑک سے سیدھے بائیں ہاتھ سے آگے بڑھیں
تو دو کلومیٹر کی دوری پر مکے کا قبرستان جنت المعلی ہے جہاں حضرت خدیجہ
الکبریٰ کے بشمول کئی صحابہؓ آرام فرما رہے ہیں۔ ہر روز حرم میں جتنے بھی
جنازے آتے ہیں ان کی تدفین بھی اسی قبرستان میں عمل میں آتی ہے۔ آپ کسی دن
بعد فجر یہاں کی زیارت بھی کرلیں۔ حرم کے صحن میں جتنے بھی طہارت خانے ہیں
ان کے بارے میں کہا جاتا ہے کہ وہاں ابوجہل کے بشمول دیگر کفار مکہ کے مکان
تھے۔ اب ان کی جگہ طہارت خانے بنا دیے گئے ہیں۔ مکے کا بس اسٹینڈ اور سبھی
طہارت خانے نیچے سیلر میں بنائے گئے ہیں۔ نیچے جانے اور اوپر آنے کے لیے
اسکلیٹر چلتے رہتے ہیں۔ طہارت کے لیے جانا ہو تو اذان سے آدھا گھنٹہ پہلے
جا کر آجائیںکیوں کہ نماز سے قریب وقت میں ہجوم بڑھ جاتا ہے۔ عورتوں کے
طہارت خانے علٰحیدہ ہیں۔ عورتیں کسی جان پہچان کی عورت کے ساتھ جائیں تو
مناسب ہوگا۔ حرم کے چاروں طرف سونے کی دکانیں اور دیگر ضروریات کی دکانیں
ہیں۔ باب عبدالعزیز کے روبرو بن دا ؤد نام کا بڑا شاپنگ مال ہے۔ شارع
عبدالخلیل پر مطعم طیبہ نام کی پاکستانی ہوٹل اور آگے بائیں جانب حیدرآبادی
ہوٹل عزیزیہ ہے اور بھی کئی ہوٹلیں ہیں۔ لوگ نماز کے ساتھ ہی ان دکانوں میں
خریداری میں لگ جاتے ہیں۔ آج کل وہاں چین کا بنا ہوا سستا اور نسبتاً غیر
معیاری سامان زیادہ فروخت ہورہا ہے۔ وہاں سے کم قیمت کی جانمازیں، ٹوپیاں،
عطر اور سرمہ وغیرہ حیدرآباد میں شہران میں مل رہی ہیں۔ وہاں کپڑا بھی
ہندوستان کے مقابلے میں کم معیار کا اور مہنگا ملتا ہے۔ حاجیوں کو بہ طور
تحفہ زم زم اور کھجور اور لوگوں کے لیے دعائیں لانی ہیں اس لیے ہم روزانہ
دکانوں میں اپنے افراد خاندان کی فرمائشوں کے حساب سے خریداری میں لگ جائیں
تو ہمارے حرم میں گزارنے کے قیمتی اوقات ضائع ہوں گے اس لیے ہم اپنی
ضروریات سے فراغت کے بعد اپنا زیادہ وقت حرم میں گزاریں۔ دیکھا گیا ہے کہ
انڈونیشیا، ملیشیا اور ترکی سے آنے والے عازمین ہم ہندوستانیوں سے زیادہ
حرم میں طواف اور دیگر عبادتوں میں لگے رہتے ہیں۔ اس لیے ہم بھی کوشش کریں
کہ یہاں ہر روز ہمارے پانچ تا دس طواف ہوں۔ مہینے بھر میں دو تین مرتبہ
مکمل قرآن پڑھیں، ایک سے تین روزے رکھیں، صدقہ و خیرات کریں اور اپنی
قضاءنمازوں کو زیادہ سے زیادہ ادا کریں۔عازمین اپنی ان مصروفیات کے ساتھ حج
تک مصروف رہیں۔ اور ذی الحجہ کا چاند معلوم کرنے کے بعد حج کی تیاری میں لگ
جائیں۔
حج کے ایام: وہاں چاند کی اطلاع اخبارات کے ذریعے ہوتی ہے اس لیے آپ یکم ذی
الحجہ کا اندازہ اخبار دیکھ کر کرلیں۔ لوگوں کی گفتگو سے آپ کو اندازہ ہو
جائے گا کہ حج کے ایام کب سے شروع ہو رہے ہیں۔ حج کی تیاری کا اہم مرحلہ
قربانی کا نظم کرنا ہوتا ہے۔ حج کلاسوں میں آپ کو اس ضمن میں ضروری ہدایات
مل گئی ہوں گی۔ اس لیے درمیانی افراد پر بھروسہ کیے بغیر اپنی طمانیت کے
ساتھ الراجی بینک کے قربانی کوپن کی خریداری یا اپنی بھروسہ مند افراد سے
قربانی کا نظم کریں۔ سنا ہے کہ خانگی افراد قربانی کا گوشت مقامی ہوٹلوں کو
فروخت کر دیتے ہیں۔ جب کہ بنک کی قربانی کا گوشت حکومت کا ایک بڑے پراجکٹ
کے تحت محفوظ کرتے ہوئے دنیا بھر کے غریب مسلم ممالک کو روانہ کیا جاتا ہے۔
اس لیے آپ حکومت کی نگرانی میں کرائے جانے والی قربانی میں حصہ لیں تو یہ
محفوظ عمل ہوگا۔ حج سے دو دن پہلے سے حج کی تیاری شروع کر دیں۔ پانچ دن کے
لیے الگ بیگ تیار کرلیں۔ بازار سے سیب، خشک میوے، جام، روٹی وغیرہ خرید لیں۔
ہر حاجی اپنے ساتھ دو چار لیٹر زم زم ساتھ رکھے کیوں کہ منیٰ میں برف والا
سادہ پانی سربراہ کیا جاتا ہے۔ معلم کے آدمی دو دن قبل آپ کو منیٰ میں قیام
اور طعام کے کارڈ دیں گے جس میں آپ کے ڈیرے کا نمبر لکھا ہوتا ہے۔ 7تاریخ
کو عصر کے بعد اگر آپ حرم سے قریب ہوں تو گھر سے حج کا احرام باندھ کر حرم
جائیں مغرب کی نماز کے بعد نفل طواف کریں۔ اگر عشاءکا وقت ہو جائے تو
عشاءپڑھ کر احرام کے دو رکعت نفل پڑھ کر تلبیہ پڑھتے ہوئے حج کے احرام کی
نیت کرلیں حج کی آسانی اور قبولیت کی دعا کریں اور فوری کمرے کو آجائیں
کیوں کہ معلم کی بسیں آپ کو رات کو ہی منیٰ لے جا کر چھوڑتی ہیں۔ کچھ لوگ
طواف کے بعد حج کی سعی یعنی طواف زیارہ کی سعی پہلے کرلیتے ہیں اس کی
گنجائش ہے لیکن حج کے ارکان تسلسل میں کریں تو بہتر ہوگا۔ آپ شام کا کھانا
کھا کر ضروریات سے فارغ ہو کر احرام کی حالت میں ضروری سامان کے ساتھ تلبیہ
پڑھتے ہوئے معلم کی بسوں میں بیٹھ جائیں۔ اپنے ہاتھمیں اسٹیل کا کڑا ضرور
پہن لیں۔ معلم کا دیا ہوا پیلا پٹا اور شناختی کارڈ بھی ساتھ رکھیں۔ اپنے
ساتھ قرآن شریف اور حج کی دعا ؤں کی کتابیں رکھیں۔ معلم کے آدمی آپ کو رات
میںایک گھنٹے میں منیٰ میں آپ کے مقرر کردہ ڈیرے میں چھوڑ دیں گے۔ آپ بزرگ
لوگوں کے مشورے سے اپنے ڈیرے کے ایک کونے میں خواتین کو الگ ٹھہرا دیں۔ جو
لوگ خواتین کو اپنے ساتھ رکھنے کی ضد کرتے ہیں انھیں سمجھائیں گے کہ ہم
یہاں پانچ دن حج جیسی عظیم عبادت کے لیے آئے ہیں اور پردے کےمعاملے میں ہم
اللہ اور اللہ کے رسول ﷺ کے حکم کی نافرمانی کرتے ہوئے کیسے حج کرسکتے ہیں۔
اس طرح لوگوں کو سمجھا کر خواتین کو الگ کر دیں اور پردہ چھوڑ دیں۔ منیٰ
میں کم جگہ میں آپ کے آرام کے لیے ایک گدہ اور بلانکٹ معلم کی طرف سے آپ کی
ادا کردہ فیس میں بچھائی جاتی ہے۔ آپ دوسروں کا خیال کرتے ہوئے بغیر لڑائی
جھگڑے کے کچھ دیر آرام کرلیں۔ وہاں طہارت اور وضو کے لیے لائن زیادہ ہوتی
ہے۔ اس لیے بہتر ہے کہ کھانے پینے میں کمی کرتے ہوئے اور اپنے وضو کو
برقرار رکھتے ہوئے ہم وہاں رہیں۔ صبح جلد اٹھ کر تہجد پڑھ لیں۔ ہر ڈیرے میں
اذان دے کر کسی اچھے حافظ و قاری یا بزرگ شخص کی امامت میں پانچوں نمازیں
پڑھیں۔ معلم کی طرف سے صرف ناشتے میں چائے اور بسکٹ فراہم کیے جاتے ہیں۔ آپ
اپنے ساتھ لائی ہوئی غذائی اشیاءبھی استعمال کریں۔ باہر دس ریال میں بریانی
یا روٹی آملیٹ وغیرہ ملتا ہے۔ آپ صحت کا خیال کرتے ہوئے غذا اور پانی
استعمال کریں۔ کیوں کہ آپ کو پانچ دن احتیاط سے گزارنے ہیں۔ 8 تاریخ کو آپ
کو صرف منیٰ میں نمازوں اور عبادتوںمیں گزارنا ہے۔ ڈیروں میں علمائے کرام
کی جانب سے بیانات کا انتظام ہوتا ہے۔ آپ ذکر و فکر تلاوت اور عبادت میں اس
دھیان کے ساتھ وقت گزاریں کہ یہی وہ میدان ہے جہاں اللہ کے حکم سے حضرت
ابراہیم علیہ السلام نے قربانی کی عظیم مثال پیش کی تھی۔ معلم کے لوگ 8
تاریخ کی رات سے ہی حاجیوں کو اپنی بسوں کے ذریعے میدان عرفات میں اپنے
ڈیروں میں منتقل کرنا شروع کر دیتے ہیں۔ جب کہ سنت اور حکم یہ ہے کہ منیٰ
سے 9 تاریخ کو فجر کی نماز کے بعد عرفات کے لیے روانہ ہوں اگر آپ دیگر
سواریوں کے ساتھ جانا چاہتے ہوں تو رک جائیں ارکان صحیح ادا ہوں گے لیکن
معلم کی بس میں جانا ہو تو رات میں ہی سفر کرلیں۔یہ اپنی سہولت دیکھ کر
کریں۔ ویسے دیکھا گیا ہے کہ فجر کے فوری بعد بھی معلم کی کچھ بسیں مل جاتی
ہیں۔ آپ ان بسوں میں سوار ہونے کی کوشش کریں یا اوپر برج پر جا کر کسی
خانگی گاڑی میں سوار ہو جائیں۔ مسلسل تلبیہ پڑھتے رہیں۔ صبح میں اول وقت
میں راستہ کھلا رہتا ہے اور آدھے گھنٹے میں آپ آٹھ کلومیٹر دور میدان عرفات
پہنچ جاتے ہیں۔ یہ بیس کلومیٹر رقبے والا وسیع میدان ہے جس میں مسجد نمرہ
واقع ہے جہاں سال میں صرف ایک مرتبہ حج کے موقع پر ظہر اور عصر کی نمازیں
قصر پڑھی جاتی ہیں۔ میدان میں جگہ جگہ بورڈ لگے ہیں، سڑکیں ہیں، معلمین کے
عارضی ڈیرے ہوتے ہیں۔ میدان کے ایک سرے پر جبل رحمت ہے، ایک دواخانہ ہے،
میدان عرفات میں ہرے بھرے نیم کے درخت ہیں جو اب کافی بڑے ہوچکے ہیں، حجاج
نماز پڑھنے کے بعد ان درختوں کی چھا ؤں میں وقوف عرفہ کرتے ہیں۔ جب آپ
عرفات کے میدان پہنچ جائیں اور اگر ڈیرے میں پہنچ جائیں تو اپنا سامان رکھ
کر کچھ دیر آرام کرلیں۔ معلم کی جانب سے بریانی دی جاتی ہے، وہ حاصل کرلیں،
باہر سڑک پر پانی کی بوتلیں، چھانچ اور دیگر خوردنوش کی اشیاءبڑی مقدار میں
تقسیم ہوتی رہتی ہیں۔ آپ اپنی ضرورت کی حد تک پانی اور دیگر اشیاءحاصل
کرلیں۔ اگر جبل رحمت قریب ہو تو وہاں جا کر دعا کرلیں۔ یہ وہی پہاڑ ہے جس
کے دامن میں ٹھہر کر حجتہ الوداع کے موقع پر اللہ کے رسول ﷺ نے تین لاکھ سے
زائد صحابہ کے روبرو تکمیل اسلام اور تبلیغ اسلام کی ہدایت کے ساتھ خطبہ
دیا تھا۔ آپ پہاڑ کے قریب جا کر دعا کرلیں۔ حج کے دن پہاڑ پر چڑھنے اور
وقوف کرنے کی کوئی روایت نہیں ہے۔ آپ اپنے ڈیرے کو آکر فوری عبادت میں لگ
جائیں لوگوں کے مشورے سے نماز کے اوقات طے کر کے اس کا اعلان کر دیں۔ چوں
کہ ہندوستانی حجاج کا مکے میں قیام پندرہ دن سے زائد کا طے ہے اور وہ کسی
لمبے سفر پر نہیں گئے ہیں، اس لیے وہ مقیم ہیں اور عرفے کے دن جماعت کے
ساتھ مکمل نماز پڑھیں قصر نہ کریں۔ جو قصر کرنا چاہتے ہیں ان سے نہ الجھیں
اور اپنے گروپ کے ساتھ مکمل نماز پڑھیں۔ ظہر کے وقت ظہر اور عصر کے وقت عصر
پڑھیں اور عصر کے بعد باہر کھڑے ہو کر وقوف عرفہ کریں۔ وقوف حج کا رکن اعظم
اور اہم فرض ہے۔ درود شریف اور دیگر دعا ؤں کے ساتھ پرُ سکون انداز میں
اللہ کے حضور گڑگڑاتے ہوئے اپنی گزری ہوئی زندگی پر ندامت گناہوںسے توبہ کے
ساتھ دین و دنیا کی بھلائی اور اللہ کی رحمتوں کے حصول ایمان پر زندگی
گزارنے اور ایمان پر خاتمے کے لیے اپنے لیے اور سبھی مسلمانوں کے حق میں جی
بھر کر دعا کریں۔ عرفےکے دن معلمین کی جانب سے اور علمائے کرام کی جانب سے
اجتماعی دعا کا انتظام بھی کیا جاتا ہے۔ اگر قریب میں ایسی اجتماعی دعا ہو
رہی ہو تو آپ اس میں شرکت کریں۔ دو تین گھنٹے کھڑے ہو کر اور بیٹھ کر
یکسوئی کے ساتھ اپنے سب مسائل کے حل اور امت مسلمہ پر رحم و کرم کے تعلق سے
یاد کر کے دعا کریں۔ کیوں کہ عرفے کی دعا ضرور قبول ہوتی ہے اور حجاج کے
لیے بشارت ہے کہ جو کوئی حج کے دن میدان عرفات میں تھوڑی دیر بھی ٹھہر جائے
اس کے زندگی بھر کے سارے گناہ معاف کر دیے جاتے ہیں۔ وقوف عرفہ کے بعد بھی
اپنے گناہوں کی معافی کا اگر کسی کو یقین نہ ہو تو اس شخص کا ایمان کمزور
سمجھا جائے گا اور وہ بڑا محروم رحمت شخص ہوگا۔ غروب آفتاب کے ساتھ ہی
اقطائے عالم سے آئے لاکھوں اللہ کے مہمانوں کا حج ہوگیا۔ لوگ ایک دوسرے کو
مبارک باد دیتے ہیں۔ اگر آپ کے پاس فون ہو تو آپ اپنے عزیز و اقارب کو بھی
اپنے حج کی خوش خبری دے سکتے ہیں۔ شام ہوتے ہی لوگ مزدلفہ کی طرف روانہ
ہوناشروع کر دیتے ہیں۔ مزدلفہ عرفات سے واپسی کے راستے پر پانچ تا سات
کلومیٹر دور پہاڑوں کے درمیان کا میدانی علاقہ ہے۔ اگر آپ کو معلم کی بس مل
جائے تو کسی طرح اس میں سوار ہو جائیے یا کچھ دور چل کر کسی گاڑی میں بیٹھ
جائیے۔ یہ فاصلہ سرکتی ہوئی ہزاروں گاڑیوں کے ساتھ تین چار گھنٹے میں طے
ہوتا ہے۔ اس لیے آپ کو عرفات کے میدان سے ہی ضروریات سے فارغ ہو کر گاڑی
میں سوار ہونا ہے۔ اپنے ساتھ پانی کی بوتلیں محفوظ رکھیں۔ رات دس گیارہ بجے
آپ مزدلفہ پہنچیں گے۔ بورڈ پڑھ کر آپ اندازہ کرلیں کہ آپ مزدلفہ کے اندر
پہنچے ہیں یا باہر ہیں۔ دیکھا گیا ہے کہ لوگ مزدلفہ شروع ہونے سے پہلے ہی
قیام کرلیتے ہیں اور بعد میں مسائل پوچھتے ہیں کہ ان کا قیام ہوا یا نہیں۔
اس لیے آپ کچھ حصہ آگے بڑھ کر سڑک کے دائیں یا بائیں جانب جہاں طہارت خانے
اور وضو خانے قریب ہوں، وہاں چادر بچھا کر بیٹھ جائیں۔ ایک گروپ بنا کر بعد
وضو اذان دے کر پہلے مغرب کی نماز اور اس کے فوری بعد عشاءکی نماز باجماعت
ادا کریں۔ یہاں بھی عشاءکے چار فرض پورے پڑھنے ہیں۔ نماز کے بعد کچھ کھاپی
لیں۔ وہاں اگر چائے مل جائے تو پی لیں تھکن دور ہو جائے گی۔ اب آپ کو یہاں
سے شیطانوں کو کنکریاں مارنے کے لیے چنے کے دانے کے مماثل تقریباً سو
کنکریاں چننا ہے مزدلفہ کا سارا علاقہ پہاڑی ہے اور آپ ایک گھنٹے میں ساری
کنکریاں اٹھالیں گے، انھیں محفوظ کرلیں۔ یہ رات شب قدر سے بھی افضل ہے اپنی
تھکاوٹ کے باوجود کوشش کریں کہ رات کا کچھ حصہ عبادت میں اور دعا ؤں میں
گزاریں۔ کچھ دیر بغیر چہرہ پر اور پا ؤں پر اوڑھے بغیر سو جائیں۔ صبح تین
چار بجے بیدار ہو جائیں۔ تہجد کے بعد فجر کا وقت شروع ہونے کے بعد نماز
پڑھیں۔ بہت سے لوگ فجر کا وقت شروع ہونے سے پہلے ہی نماز پڑھ لیتے ہیں۔ آپ
مکے میں فجر کی اذان کا وقت یاد رکھیں اس سے پانچ دس منٹ بعد ہی اذان دے کر
جماعت سے فجر کی نماز ادا کریں اور اس کے فوری بعد کھڑے ہو کر وقوف مزدلفہ
کریں۔ یہاں بھی طلوع سورج تک دعا کرنے کا حکم ہے۔ اگر آپ مزدلفہ کے پچھلے
حصے میں ٹھہرے ہوں تو طلوع سے پہلے ہی وقوف سے فارغ ہو کر اپنے سامان کے
ساتھ آگے چلنا شروع کر دیں۔ مزدلفہ کا راستہ ایک تا دو کلومیٹر ہے۔ اب تو
منیٰ کا کچھ حصہ بھی مزدلفہ میں آگیا ہے۔ یہاں گاڑیاں ملنا یا گاڑیوں کا
حرکت کرنا تقریباً ناممکن ہے اس لیے آپ ہمت کر کے منیٰ کی طرف چلنا شروع کر
دیں۔ لوگوں کو چلتے دیکھ کر آپ کو بھی ہمت آجائے گی۔ منیٰ میں شناخت کے لیے
مختلف ممالک کی جانب سے ہوا میں بڑے غبارے لہرائے جاتے ہیں۔ جن پر ان ممالک
کے جھنڈوں کے رنگ ہوتے ہیں۔ اگر آپ کے ڈیرے سے قریب بھی کوئی غبارہ تھا تو
اسے دیکھتے ہوئے آپ چلتے جائیں۔ راستے میں لوگ رہبری کے لیے بھی موجود رہتے
ہیں۔ ایک گھنٹہ چلنے کے بعد آپ اپنے ڈیرے کو پہنچ جائیں گے۔ آج 10 ذی الحجہ
ہے۔ ہمارے لیے عید نہیں ہے اور نہ عید کی نماز ہے۔بلکہ آج جمرات جا کر بڑے
شیطان کی رمی کرنا ہے۔ جسے جمرہ عقبیٰ کی رمی کہتے ہیں۔ آپ دیکھیں گے کہ
بڑی تعداد میں لوگ جمرات کی طرف جارہے ہیں معلم کی طرف سے ہر ملک کے لوگوں
کے لیے رمی کا وقت دیا جاتا ہے، آپ اس کی پابندی کریں۔ جمرے کے پاس اس طرح
ٹھہریں کے سیدھی جانب منیٰ اور بائیں جانب مکہ ہو۔ عموماً پہلے دن بارہ بجے
کے بعد ہجوم کم ہو جاتا ہے۔ آپ اس کے بعد جا کر رمی کرلیں۔ پہلے جانے کی
کوشش میں بھگدڑ کا اندیشہ رہتا ہے۔ اب جمرات کامپلکس تین منزلہ بنایا گیا
ہے اور جانے کا راستہ اور آنے کا راستہ الگ الگ کر دیا گیا ہے۔ اس لئے
سہولت کے ساتھ رمی کریں اور کو ئی جلد بازی نہ کریں۔ رمی کے بعد قربانی کا
مرحلہ ہے۔اگر آپ انفرادی قربانی کر رہے ہوں تو رمی کے بعد قربان گاہ جا کر
جانور قربان کریں۔ کسی شناسا کے ذریعے کرا رہے ہوں تو انہیں فون پر اطلاع
کردیں کہ آ پ کی رمی ہو چکی ہے۔الراجیبنک والے قربانی کا وقت گیارہ بجے کا
دیتے ہیں۔ آپ حلق کرانے کے لیے احتیاطاً کچھ تاخیر کرلیں اور شام میں عصر
کے بعد حلق کرا کر احرام اتار دیں اور بعد غسل نئے کپڑے پہن لیں۔ بہت سے
لوگ پہلے دن ہی طواف زیارہ کے لیے مکہ روانہ ہو جاتے ہیں اور مغرب سے رات
بھر وہاں کافی ہجوم رہتا ہے۔ آپ کو رات کسی حال منیٰ میں گزارنی ہے۔ اس لیے
اگر آپ طواف زیارہ کے لیے دوسرے دن فجر کے فوری بعد نکلیں تو مناسب ہوگا۔اس
لئے آپ دس تاریخ کو رمی قربانی اور حلق کرالینے کے بعد منٰی کے خیمے میں
آرام کرلیں۔اور گیارہ تاریخ کو بعد فجر منٰی سے مکہ کے لئے نکلیں۔ اگر آپ
کی رہائش حرم سے قریب ہے اور آپ روم کو جاسکتے ہیں تو اپنا احرام وغیرہ کا
اضافی سامان اور کنکریاں ساتھ رکھ لیں۔ صبح برج پر آکر گاڑی میں بیٹھ کر
حرم آجائیں۔ ہوسکے تو روم پر اپنا سامان رکھ دیں۔ ہوٹل سے کھانا کھالیں اور
فوری حرم چلے جائیں۔ حرم میں مطاف سے طواف ہو جائے گا۔ سعی کے لیے بھی اب
تین منزلیں بنا دی گئی ہیں۔ اس لیے اب نیچے ہجوم ہو تو آپ پہلی یا دوسری
منزل سے بھی سعی کرسکتے ہیں۔ سعی سے فراغت کے ساتھ ہی اب آپ کے حج کے فرائض
مکمل ہوگئے۔ آپ شکرانے کی نماز پڑھیں کچھ خیرات کر دیں۔ دوپہر کا کھانا کھا
کر اور کچھ توشہ لے کر حرم سے سیدھے گاڑی کے ذریعے منیٰ روانہ ہوں۔ گاڑی
والے کو جمرات برج پر چھوڑنے کے لیے کہیں۔ کیوں کہ آپ کو دوسرے دن کی
کنکریاں زوال کے بعد مارنی ہیں۔ افضل ہے کہ غروب سے پہلے کنکریاں مار دی
جائیں۔ لیکن رات میں بھی مار سکتے ہیں۔ تین شیطانوں کو یکے بعد دیگرے
کنکریاں مارنے کے بعد دعا بھی کرنی ہے۔ کنکریاں مار کر اپنے خیمے کو واپس
آجائیں، رات میں آرام کرلیں، منیٰ کے میدان میں جمرات سے بائیں جانب مسجد
خیف ہے۔ اس مسجد کے پاس کئی پیغمبروں کے دفن رہنے کا ذکر ہے۔ آپ کوشش کریں
کہ ایک نماز اس مسجد میں جماعت سے ہو جائے۔ تیسرے دن زوال کے بعد آپ کو
کنکریاں مارنا ہے۔ اس دن بھی لوگوں کا واپسی کا ہجوم رہتا ہے۔ آپ تین چار
بجے سکون سے کنکریاں مار دیں۔ تینوں دن کنکریاں مارتے وقت اس وقت کو یاد
کریں جب حضرت ابراہیم علیہ السلام کو شیطان نے اپنی عزیز ترین اولاد کو
قربان کرنے سے روکنے کے لیے بہکایا تھا اور آپنے تینوں مرتبہ اسے دھتکارتے
ہوئے رضائے الہٰی کے مطابق عمل انجام دیا تھا۔ جس کی یاد کے طور پر آج آپ
کنکر مارتے ہوئے ایک حکم پورا کررہے ہیں اور اپنی زندگی سے بھی شیطان مردود
کو دور رکھنے کی کوشش کریں گے۔ حج کے سارے ارکان شعائر اسلام ہیں۔ ان کی
انجام دہی کے وقت خلوص دل کے ساتھ ہمیں ان کی اسلامی اہمیت کو یاد کرتے
رہنا چاہیے۔ اگر آپ کا مختصر سامان والا بیگ ساتھ ہے اور آپ چار کلومیٹر
پیدل چل سکتے ہیں تو آپ جمرات میں کنکریاں مار کر سیدھے آگے بڑھ جائیں۔ آگے
شیڈ کے نیچے سے جو راستہ جاتا ہے وہ ٹنل سے ہوتا ہوا سیدھے مکہ پہنچ جاتا
ہے اور آپ ایک گھنٹہ چلنے کے بعد عصر کے بعد تک حرم پہنچ سکتے ہیں۔ شیڈ میں
ہجوم زیادہ رہتا ہے، بازو ایک کھلا راستہ بھی ہے، جہاں سے آسانی سے گزرا
جاسکتا ہے۔ واضح رہے کہ منیٰ سے مغرب سے پہلے نکلنا ہے ورنہ منیٰ میں ٹھہر
کر چوتھے دن کنکریاں مار کر واپس آنا ہے۔گاڑی سے جانے والے بھی تیسرے دن
پہلے مغرب سے پہلے منیٰ چھوڑ دیں اور اس کے بعد رات میں کسی بھی وقت گاڑی
سے مکے واپس آجائیں۔ اس طرح آپ کے حج کے پانچ دن مکمل ہوئے۔ یہ آپ کے لیے
خوشی کا موقع ہے۔ آپ گناہوں سے بخشے بخشائے ایسے ہوگئے ہیں جیسے ابھی پیدا
ہوئے ہوں۔ آپ کا حج مکمل ہوگیا۔ ایک دوسرے کو حج کی مبارک باد دیں، اچھے
پکوان کریں، اس موقع پر قربانی کا گوشت بھی آتا ہے اور دعوتیں بھی ہوتی ہیں۔
آپ آرام سے اپنا باقی وقت عبادات میں گزاریں۔
حج کے بعد حجاج کرام کی مکہ میں مصروفیات: حج کے بعد چار پانچ دن حرم میں
زیادہ ہجوم رہتا ہے۔ آپ چاہیں تو اپنے گھر کے قریب کی مسجد میں چند ایک
نمازیں پڑھ سکتے ہیں۔ لوگ عموماً حج کے بعد جدہ جاتے ہیں۔ یاد رہے کہ آپ
تفریح یا شاپنگ کے لیے حج کو نہیں آئے بلکہ ایک اہم فریضہ کے لیے آئے ہیں۔
اگر آپ کے کوئی رشتے دار آپ کو لے جارہے ہیں تو آپ ایک دن کے لیے جاسکتے
ہیں۔ ورنہ حرم کی نمازیں چھوڑ کر جانا محرومی کی بات ہے۔ اگر آپ زیارت کو
نہیں گئے ہیں تو زیارت کرلیں۔ حرم میں حجر اسود کا بوسہ لینا اب بھی جوکھم
کا کام ہے ہر وقت ہجوم کے سبب کچلے جانے کا خدشہ رہتا ہے۔ موقع دیکھ کر
بوسہ لینے کی کوشش کریں۔ خواتین احتیاط کریں تو بہتر ہوگا۔ حج کے بعد زیادہ
سے زیادہ طواف اور عمرے کرتے رہیں۔مدینہ منورہ روانگی سے قبل ضروری خریداری
کرلیں۔ روانگی سے دو دن قبل معلم کے لوگ آپ کی بلٹنگ پر روانگی کی تاریخ
اور بس نمبر کی اطلاع دیں گے۔ سامان کو رسیوں کے ساتھ ایک مرتبہ پھر مضبوطی
سے باندھ دیں۔ اپنی روانگی سے قبل طواف وداع کرلیں۔ کعبے سے چمٹ کر اور
حطیم میںداخل ہو کر خوب دعائیں کریں بار بار اس سفر کو بلانے کی دعا کریں
عالم اسلام کی بھلائی کی دعا کریں اور کچھ خیرات کرتے ہوئے باب عبدالعزیز
سے باہر نکلیں۔ بار بار کعبے کو پلٹ کر دیکھتے جائیں۔ باہر نکلنے تک بھی اس
دروازے سے کعبہ دکھائی دیتا ہے۔ آخری مرتبہ کعبے پر وداعی نظر ڈالتے ہوئے
بادیدہ نم حرم سے وداع ہوں۔ دل میں یہ خیال رہے کہ ہم نے اس جگہ کی جیسی
قدر کرنی تھی ویسی نہیں کی۔ اس کے لیے معافی چاہیں۔ گھر پہنچ کر روانگی کی
تیاری مکمل کرلیں۔ اور وقت مقر رہ پر اپنے سامان کے ساتھ بس میں سوار
ہوجائیں۔
حجاج کرام مدینہ منورہ میں: حج سے فراغت کے بعد آندھرا پردیش کے حجاج کرام
وطن واپسی سے آٹھ یا نو دن قبل مدینہ منورہ کو بسوں کے ذریعے روانہ
ہونگے۔مکہ میں آپ کی بلٹنگ میں معلم کے آدمی روانگی کا شیڈول لگائیں گے۔ اس
سے قبل آپ ایک ماہ کے قیام کا سارہ سامان اچھی طرح پیک کر لیں۔ کھجور مکہ
سے نہ لیں مدینہ میں کھجور کی بڑی مارکیٹ ہے۔ البتہ ضروری تبرکات کی
خریداری کر لیں۔یاد رکھیں کہ آپ سفر حج پر اپنے عزیز و اقارب کے لئے دعاﺅں
کا تحفہ لا رہے ہیں اس لئے جائے نماز ‘کپڑے یا سونے وغیرہ کی خریداری میں
قیام مکہ کے اہم ایام کو بازاروں کی زینت نہ بنائیں بلکہ روانگی سے کچھ دن
قبل اپنے بجٹ کے اعتبار سے اور وزن کے اعتبار سے کچھ خریداری کر لیں اپنے
خرچ کا بجٹ بنائیں۔ ایک آدمی کو حج کے پانچ دنوں میں بہ شمول قربانی چھ سو
ریال کا خرچ آتا ہے۔ مکہ میں ایک ماہ سفر اور ضروریات کی تکمیل کے لیے تین
سے چار سو ریال خرچ ہوتا ہے۔ مدینہ میں کھانے کے لیے دو سو ریال خرچ ہو
جاتے ہیں۔اس طرح ایک فرد کے اوسط اخراجات کے ساتھ مکمل سفر حج کے لیے پندرہ
سو ریال کی ضرورت پڑتی ہے۔ اگر آپ اپنے موجود پیسوں میں ہی حج کے اخراجات
کو محدود رکھنا چاہتے ہیں تو ہر حاجی پانچ سو ریال تک خریداری کرسکتا ہے۔اس
لحاظ سے آپ اپنا بجٹ بنا کر خریداری کریں۔ اور سامان کواچھی طرح پیک کر لیں۔
حج کے بعد آپ چاہیں تو اپنے خاندان والوں کی طرف سے عمرے بھی کر سکتے ہیں۔
روانگی کے دن اول وقت میں وداعی طواف کر لیں۔ عورتیں اگر مجبوری ہو تو یہ
نیت کر لیں کہ انہوں نے اپنا جو آخری طواف کیا تھا وہی وداعی طواف ہے۔ دو
رکعت صلوٰة المعافی پڑھ کر اللہ سے معافی چاہیں کہ اس مقام کی جیسی قد
رکرنی تھی ہم نے نہیں کی ۔ اور ےہ کہ اللہ ہمیں کعبة اللہ کے دیدار اور حج
بیت اللہ کے لئے بار بار بلائے۔ کعبہ پر وداعی نگاہ ڈالتے ہوئے بادیدہ نم
باب عبدالعزیز سے باہر نکلیں۔ کیونکہ اس دروازے سے کعبہ آپ کو باہر نکلنے
تک نظر آئے گا۔ بلڈنگ آکر وقت مقررہ پر اپنی بس میں بیٹھ جائیں اور اندازہ
کر لیں کہ آپ کا سامان آپ کی بس میں ہی سوار ہوا ہے یا نہیں۔ عموماً مدینہ
کا سفر رات میں ہوتا ہے اور چار تا چھ گھنٹوں میں آپ مقدس سر زمین مدینہ
منورہ پہونچ جائیں گے۔آپ اپنا ہینڈ کیری سامان لیے اس خیال کے ساتھ کے اللہ
تعالیٰ نے ہم گناہ گاروں کو اس مقدس سرزمین پر اپنے فضل و کرم سے پہنچا دیا
اور آقا ﷺ سے دل ہی دل میں اجازت کے سا تھ بس سے نیچے اتر جائیں۔ مدینہ میں
آپ کو حرم سے قریب کسی بڑی ہوٹل میں ٹہرایا جائے گا۔ کوشش یہ کی جاتی ہے کہ
ایک فلائٹ کے عازمین ایک ہی ہوٹل میں ٹھہریں۔لیکن بعض مرتبہ ایک فلائٹ کے
عازمین کو دو مختلف ہوٹلوں میں ٹہرایا جاتا ہے۔ اور ایک ہوٹل کے عازمین کا
سامان دوسری ہوٹل چلا جاتا ہے۔ ایسی صورتحال پر آپ پریشان نہ ہوں بلکہ اپنے
ساتھ موجود ہینڈ کیری میں رکھے لباس اور ضروری سامان کو استعمال کریں اور
نماز کے بعد سامان تلاش کرنے کی کو شش کریں۔ اگر ایک ہی ہوٹل میں ساری
فلائٹ کے لوگوں کو لایا جائے تو آپ نیچے اتر کر ہوٹل کے ریسپشن پر اپنے
شناحتی کارڈ کے ساتھ رجوع ہوں۔ ہوٹل کے ایک کمرے میں پانچ تا چھ افراد کو
ٹھہرایا جاتا ہے۔ آپ میں سے کوئی آگے بڑھ کر جوڑیاں بنالیں۔ چاہیں تو ایک
کمرے میں پانچ مرد اور دوسرے کمرے میں پانچ عورتیں ٹھہر سکتی ہیںیا ایک
کمرے میں ایک طرف عورتوں کو اور ایک طرف مردوں کو ٹھہرانے کا فیصلہ کرلیں۔
یہ کام آپ کو خود کرنا ہے۔ ہوٹل والے یہ ترغیب نہیں دیتے۔ انھیں افراد کے
اعتبار سے کمرے بھرنا ہوتا ہے۔ جیسے ہی آپ کسی فیصلے پر پہنچ جائیں مطلوبہ
تعداد کے شناختی کارڈ دکھا کر کمرے کی کنجی حاصل کرلیں۔ لوگ نچلی منزلوں
میں رہنے کے لیے جلد بازی اور ہنگامہ آرائی کرتے ہیں۔جب کہ ہمیں اس سفر میں
ہر موقع پر بزرگوں کا خیال اور مقدس سرزمین مدینہ کا احترام ملحوظ رکھنا ہے۔
کنجی مل جانے کے بعد کمرے کا رخ کریں۔ معلم کے آدمی لفٹ کے ذریعے ہوٹل کی
مختلف منزلوں میں تھوڑا تھوڑا سامان چھوڑتے ہیں کیوں کہ نچلی منزل پر بسوں
کے ذریعے لوگوں کی آمد کا سلسلہ جاری رہتا ہے۔ آپ اپنے ساتھ لوگوں کی مدد
سے جلدی جلدی آٹھ دس منزلوں تک اپنا سامان ڈھونڈ لیں۔ اس وقت لفٹ مصروف
رہتی ہے۔ اس لیے سیڑھیوں کے ذریعے آپ اپنا سامان کمرے تک پہنچا لیں۔ باتھ
روم میں ٹھنڈے اور گرم پانی کا انتظام دیکھ لیں۔ ہوٹل کے ریسپشن کی دیوار
پر مختلف گھڑیوں کی شکل میں مسجد نبوی ﷺ میں اذان کے اوقات دکھائے جاتے ہیں۔
واضح رہے کہ وہاں نماز کا نہیں بلکہ اذان کا وقت دیا جاتا ہے اور ہمیں ہر
نماز کے لیے اذان سے پندرہ منٹ پہلے مسجد میں رہنا چاہیے۔ اگر کسی کا کوئی
بیگ نہ ملے تو پریشان نہ ہوں اور پہلے نماز کی تیاری کے ساتھ حرم کی طرف
جانے کی فکر کریں۔ اپنے ساتھ خواتین ہوں تو کسی خاتون کے ساتھ ان کی جوڑی
بنا کر ہوٹل سے حرم کا راستہ دکھاتے ہوئے حرم کی طرف چل پڑیں۔ حرم میں درود
شریف اور دعا اور حضور ﷺ سے مسجد میں داخلے کی اجازت طلب کرتے ہوئے پرُ
سکون انداز میں مسجد میں کسی دروازے سے داخل ہو جائیں۔ اگر آپ کی ہوٹل جانب
قبلہ ہے تو آپ کی نظروں کے سامنے سبز گنبد کا وہ دلفریب نظارہ ہوگا جسے
دیکھنے کے لیے آپ نے زندگی بھر انتظار کیا۔ اپنی آنکھوں کو مسجد نبوی ﷺ کے
پرُ نور نظاروںسے ٹھنڈک پہنچاتے ہوئے مسجد میں آگے بڑھتے جائیں۔ خواتین کی
نماز مسجد کے پچھلے حصے میں ہوتی ہے۔ انھیں مناسب ہدایات دے کر روانہ کر
دیں۔ مسجد میں کچھ رقم خیرات کریں۔ دو رکعت تحیت المسجد پڑھ کر اذان کے
انتظار میں بیٹھ جائیں۔ نفل اعتکاف کی نیت کرلیں۔ مسجد نبوی میں فجر کی
اذان سے ایک گھنٹہ پہلے تہجد کی اذان دی جاتی ہے۔ اگر آپ مسجد پہنچ گئے ہوں
تو تہجد پڑھ لیں اور تلاوت قرآن اور درود شریف پڑھتے ہوئے فجر کی اذان کا
انتظار کریں۔ دل ہی دل میں خدا کا شکر ادا کریں کہ اللہ نے ہمیں اپنے حبیب
ﷺ کے اتنے قریب پہنچا دیا۔ آپ تاریخ اسلام کے ان واقعات کو یاد کریں۔ جب
اللہ کے رسول ﷺ ہجرت کے بعد پہلی مرتبہ مدینہ منورہ پہنچے تھے تو انصار نے
کس طرح آپ ﷺ کا استقبال کیا تھا اور آگے چل کر کس طرح مسجد نبوی کی بنیاد
پڑی تھی۔ واضح رہے کہ موجودہ مسجد نبوی میں حضور اکرم ﷺ کے زمانے کا سارا
شہر آگیا ہے اس میں صحابہ کرامؓ کے مکانات اور آپ ﷺ کے ازواج مطہرات کے
مکانات بھی آچکے ہیں۔ اس لیے اب آپ ان فضا ؤں میں سانس لے رہے ہیں جہاں
سارے صحابہ اور آپ ﷺ کے افراد خاندان رہا کرتے تھے۔ جیسے ہی فجر کی اذان ہو
فوری سنت پڑھ لیں۔ دونوں حرمین شریفین میں امام کی آمد کے ساتھ جماعت ٹھہر
جاتی ہے۔ جماعت کا وقت طے نہیں رہتا۔ فجر کی نماز کے بعد انفرادی طور پر جی
بھر کر دعا کرلیں۔ مسجد میں ہر ستون کے ساتھ چپل رکھنے کے نمبر وارڈ بے لگے
ہوتے ہیں۔ مسجد کے بائیں جانب والے ڈبوں میں آپ اپنے چپل کا بیگ رکھ دیں۔
مسجد میں جگہ جگہ زم زم کے کولر رکھے ہوتے ہیں۔ جس پر بارد اور غیر بارد زم
زم لکھا ہوتا ہے۔ یعنی ٹھنڈا اور سادہ زم زم۔ آپ ہلکے نیلے رنگ کے غیر بارد
زم زم کے کولر سے جی بھر کر زم زم پی لیں۔ مسنون دعا اور دیگر دعائیں پڑھیں۔
زم زم جس مقصد سے پیا جاتا ہے وہ ضرور پورا ہوتا ہے۔ اس لیے جب بھی زم زم
پئیں اپنے لیے اپنے افراد خاندان اور امت مسلمہ کی دنیا اور آخرت کی بھلائی
کی دعا کریں۔ اپنے بیگ میں ایک لیٹر پانی کی ایک دو خالی بوتلیں رکھیں او ر
روم کو جاتے ہوئے روز زم زم ساتھ لے جائیں۔ مدینے میں قیام کے دوران آپ صرف
زم زم ہی استعمال کریں اور کوئی پانی استعمال نہ کریں۔ زم زم سے فراغت پا
کر آپ روضہ اقدس پر حاضری اور سلام پیش کرنے کے لیے جانب قبلہ دائیں جانب
قدیم مسجد نبوی کے حصے کی طرف آگے بڑھیں۔ مسجد کی پہلی صف سے متصل داہنی
دروازے سے آپ ترکی دور کی تعمیر کردہ مسجد والے حصے میں آگے بڑھیں۔ اندر
فرحت انگیز خوشبو کا احساس ہوگا۔ دائیں جانب موجودہ ممبر اور مسجد کا حصہ
ہوگا۔ بائیں جانب ریاض الجنہ، ممبر رسول ﷺ اور آگے روضہ مبارک کی جالی نظر
آئے گا۔ آپ پرُ سکون انداز میں دروو سلام پڑھتے ہوئے آگے بڑھیں۔ جیسے ہی
روضہ مبارک کی بڑی جالی کے سامنے آئیں بائیں جانب پلٹ کر نہایت ادب و
احترام سے آپ ﷺ کی خدمت اقدس میں صلوہ و سلام پیش کیجیے۔ دل میں یہ احساس
ہو کہ آپ اپنے پیارے حبیب ﷺ کی بارگاہ میںکھڑے ہیں۔ حضور ﷺ آپ کو دیکھ رہے
ہیں۔ آپ کا سلام قبول کررہے ہیں۔ آپ کے دل میں یہ تمنا ہو کہ روز محشر یہی
منظر ہو اور آپ ﷺ اپنے مبارک ہاتھوں سے آپ کو جام کوثر پلائیں اور آپ کی
شفاعت کریں۔اگر آپ نے وعد ہ کیا تھا کہ خاندان کے دیگر احبا ب کی جانب سے
بھی سلام پیش کریں گے تو فوری کہہدیں کے خاندان اور دوست احباب کی جانب سے
بھی آپ ﷺ کی خدمت اقدس میں درود اور صلوٰة و سلام پیش ہے۔جالی مبار ک کے
روبرو لوگوں کا ہجوم رہتا ہے اور سپاہی آپ کو آگے بڑھاتے رہتے ہیں۔ اس لیے
آپ کسی قسم کی بے ادبی نہ کرتے ہوئے آگے کی دو جالیوں میں حضرت ابوبکر صدیقؓ
اور حضرت عمرؓ کی خدمت میں سلام پیش کرتے ہوئے مسجد سے باہر نکل آئیں اور
وہیں جانب قبلہ ٹھہر کر رب العالمین کا شکریہ ادا کرتے ہوئے حضور اکرم ﷺ کے
وسیلے سے اپنے لیے اور سارے عالم کے مسلمانوں کے لیے دین و دنیا و آخرت کی
بھلائی کی دعا کریں۔ عورتوں کے لیے زیارت کے اوقات صبح اشراق کے بعد اور
ظہر کی نماز کے بعد مقرر ہیں۔ حج کے دنوں میں عشاءکے بعد بھی موقع دیا جاتا
ہے۔ سنا ہے کہ وہاں ممالک کے جھنڈے رکھے جاتے ہیں اور ہر ملک کی خواتین کو
یکے بعد دیگرے زیارت اور ریاض الجنہ میں نماز پڑھنے کا موقع دیا جاتا ہے۔
عورتوں کی رہنمائی کے لیے عرب خواتین وہاں موجود ہوتی ہیں۔ خواتین اپنے
حساب سے اپنی نمازوں، تلاوت اور زیارت کے اوقات کا اندازہ کرلیں۔ اب آپ کا
پہلا اور اہم مرحلہ خدا کے فضل سے انجام کو پہنچا۔ سبز گنبد کے سائے میں
ٹھہر کر جی بھر کے گنبد کا نظارہ کرلیں۔ مسجد میں اگر آپ کا کوئی بیگ وغیرہ
گم ہوگیا تو وہ گم شدہ سامان کے کمرے میں پہنچا دیا جاتا ہے۔ آپ وہاں سے
حاصل کرسکتے ہیں۔ مسجد نبوی کے اہم مقامات کے بارے میں معلومات حاصل کریں
اور وہاں بطور ثواب اور برکت کے کچھ دیر دعا اور ذکر میں وقت گزاریں۔ سبز
گنبد کے نیچے پچھلی جانب بی بی عائشہؓ کا حجرہ مبارک ہے۔ اس کے پیچھے
دروازے سے داخل ہوں تو وہاں صفہ کا چبوترہ ہے۔ ریاض الجنہ اور روضہ مبارک
سے متصل جو اہم مقامات ہیں ان میں ممبر رسول ﷺ، محراب نبویﷺ، اسطوانہ حنانہ،
اسطوانہ عائشہ، اسطوانہ وفود، اسطوانہ ابی لبابہ، اسطوانہ سریر، اسطوانہ
حرس، اسطوانہ جبرئیل، اسطوانہ تہجد اور بئر حاءوغیرہ۔ ان مقامات کی اہمیت
اورجگہ معلوم کریں۔ کتابوں میں اس کی تفصیل دیکھی جاسکتی ہے۔ مدینہ میں
قیام کے دوران کوشش کریں کہ ان مقامات پر دو رکعت نفل نماز پڑھ کر دعا
کرسکیں۔ ریاض الجنہ کو جنت کی کیاری کہا گیا ہے۔ یہ پانچ سفید قالین کی
صفوں والا چھوٹا سے حصہ ہے۔ ممبر رسول ﷺ اور جالی مبارک کے درمیان کا حصہ
ریاض الجنہ کہلاتا ہے۔ یہاں نماز پڑھنے اور کچھ دیر عبادت کرنے کی ہر عازم
کی خواہش رہتی ہے۔ وہاں کے حکام بھیڑ کو قابو میں کرنے کے لیے پردے باندھ
کر لوگوں کو چھوڑتے ہیں۔ البتہ رات کے وقت ہجوم کم رہتا ہے۔ لہذا ہم رات
عشاءکے بعد کچھ دیر آرام کرلیں اور ایک بجے کے بعد غسل کر کے اچھے کپڑے پہن
کر خوشبو لگا کر ریاض الجنہ میں داخل ہوں۔ وہاں تہجد کی نماز، محراب شریف
میں نماز، جالی مبارک کے بازو نماز پڑھیں۔ تلاوت کلام پاک ذکر و اذکار کریں
اور یہ خیال رکھیں کہ دوسروں کو بھی موقع ملنا ہے۔ ریاض الجنہ سے باہر نکل
آئیں۔ روضہ سے بائیں جانب صحن کے ختم پر جنت البقیع ہے۔ جو عازمین کی زیارت
کے لیے بعد فجر تا آٹھ بجے اور بعد عصر تا مغرب کھولا جاتا ہے۔ اللہ کے
رسول ﷺ فجر کے بعد بقیع کی قبور کی زیارت کے لیے جاتے تھے۔ آپ بھی مدینہ
قیام کے دوران وہاں جائیں اور اسلامی آداب کے مطابق وہاں موجود دس ہزار
صحابہؓ اور حضرت عثمان غنیؓ اور دائی حلیمہؓ کی آخری آرام گاہوں کی زیارت
کریں۔ سنت طریقہ سے قرآن کی آیات پڑھ کر مرحومین کے لیے دعائے مغفرت کریں۔
وہاں عرب علماءاردو اور دیگر زبانوں میں جنت البقیع کی زیارت کے آداب اور
جن باتوں سے بچنا ہے ان کی تفصیل بیان کرتے ہیں۔ وہاں قبور پر دانے ڈالنے
سے منع کیا جاتا ہے۔ ہم احتیاط کریں تو بہتر ہے۔ ہمیں احساس ہو کہ یہاں
خاتون جنت بی بی فاطمہؓ امہات المومنینؓ، حضرت حسنؓ کے بشمول بے شمار جلیل
القدر صحابہ اور بزرگ ہستیاں آرام کررہی ہیں۔ ہمارے کسی عمل سے انھیں تکلیف
نہ پہنچے۔ واضح رہے کہ بقیع میں صرف مردوں کو داخلے کی اجازت ہے۔ عورتیں
باہر کی جالی سی زیارت کرسکتی ہیں۔ پہلے دن فجر کی نماز کے بعد ان معمولات
کو کرلیں۔ اس کے بعد حرم کے حدود اور وہاں کی سہولتوں کا اندازہ کرلیں۔ حرم
کے صحن سے متصل شاپنگ کامپلکس ہے۔ جس میں اسناکس کی ہوٹلیں کرنسی کی تبدیلی
کی صراف کی دکانیں اور دیگر ضروریات کی دکانیں ہیں۔ صحن کے باہر چاروں طرف
فائیو اسٹار ہوٹلیں ہیں۔ جن میں صرف رہائش کا انتظام رہتا ہے۔ ان ہوٹلوں
میں پکوان کی اجازت نہیں ہوتی۔ اس لیے عازمین کو مدینہ میں قیام کے دوران
باہر کی غذا کا انتظام کرنا پڑتا ہے۔ ان ہوٹلوں کے پچھلے حصے میں حرم سے
ایک کلو میٹر دوری پر پاکستانی ہوٹلیں ملیں گی جہاں آپ کو تندور کی روٹی
اور ہندوستانی طرز کے سالن وغیرہ ملتے ہیں۔ مدینہ میں حیدرآبادی ہوٹلیں بھی
ہیں۔ جو حرم سے کافی دور ہیں۔ یہ لوگ آپ کی ہوٹل آکر روزانہ کھانہ فراہم
کرنے کی بات کرتے ہیں اور مقررہ وقت پر دس ریال میں حیدرآبادی طرز کے کھانے
فراہم کرتے ہیں۔آپ ایک دن کی کوشش سے اپنے کھانے کا مسئلہ حل کرلیں۔ ورنہ
نمازوں اور دیگر عبادتوں کے لیے یکسوئی نہیں رہے گی۔ آپ کی ہوٹل سے قریب
روزمرہ ضروریات کے سامان کی دکان ہوگی۔ جہاں مختلف قسم کے پھل، روٹی جام
جوس اور دودھ کی بوتلیں ملتی ہیں۔ آپ اپنے ناشتے وغیرہ کی ضرورت ان دکانوں
سے پوری کرسکتے ہیں۔ آپ ایک دن کے اندر اپنی نمازوں اور دیگر عبادات کا
ٹائم ٹیبل بنالیں۔ واضح رہے کہ مدینہ منورہ میں ایک نماز کا ثواب پچاس
ہزارنمازوں کا ہے۔ ممکن ہوسکے تو اپنی قضاءنمازیں بھی زیادہ سے زیادہ پڑھیں۔
یہاں آپ کو ہر قسم کی عبادت کرنا ہے۔ کوشش کریں کہ آٹھ دن میں ایک کلام پاک
ختم ہو۔ پیر یا جمعرات کو لوگ روزہ رکھتے ہیں۔ آپ ایک نفل روزہ ضرور رکھیں۔
روزانہ کچھ نہ کچھ خیرات ضرور کریں۔ روزانہ فجر کے بعد حرم کے باہر گاڑی
والے زیارت کی آواز لگاتے ہیں۔ آپ کی ہوٹل سے بھی زیارت کو جانے کا اعلان
ہوگا۔ کوشش کریں کہ اردو میں سمجھانے والے کسی گائیڈ کے ذریعے مدینہ منورہ
کے دیگر مقامات کی زیارت کو جائیں۔ زیارت میں آپ کو مسجد قباءمیں مدینے کے
کھجور کے باغات، مسجد جمعہ، مسجد قبلتین، احد کا پہاڑ، شہدائے احد کے
مزارات کی زیارت جس میں حضرت حمزہؓ کی مزار مبارک بھی شامل ہے آپ کو زیارت
میں دکھائے جائیں گے۔ آپ کوشش کریں کہ زیارت کو جانے سے پہلے کتابوں میں ان
مقامات کی تاریخی اہمیت اور عظمت کے بارے میں پڑھ لیں۔ تو آپ کو اندازہ
ہوگا کہ حضور اکرم ﷺ کے زمانے میں مدینے کے کیا حالات تھے۔ مسجد نبوی کی
جانب قبلہ شاہراہ پر چار کلو میٹر سیدھی سڑک پر مسجد قباءہے۔ یہ پہلی مسجد
ہے جس کی بناءحضور اکرم ﷺ نے ہجرت کے بعد مدینہ میں ڈالی تھی۔ آپﷺ اکثر
سنیچر کے روز اس مسجد میں جا کر نماز پڑھتے تھے۔ آپ کو موقع ملے تو وہاں
بعد فجر پیدل جا کر بھی ایک سے زائد مرتبہ نماز پڑھ سکتے ہیں۔ مسجد قباءکے
باہر کچی پکی کھجوریں ملتی ہیں۔ آپ سنت سمجھ کر بھی مدینے کے کچے کھجور
کھاسکتے ہیں۔ واضح رہے کہ مدینے میں کھجور کا بڑا بازار جانب قبلہ برج کے
نیچے ہے۔ مدینے سے روانگی سے قبل آپ کو ہندوستان لے جانے کے لیے بھی پکے
سوکھے والے کھجور یہیں سے خریدنے ہیں۔ آپ اندازہ کرتے ہوئے روانگی سے قبل
کھجور خرید کر پیک کروالیں اور مہینہ بھر کھانے کے لیے بھی کھجور خرید لیں
اور روزانہ بادام اور کھجور کھاتے رہیں۔ عجوہ کھجور بھی وہاں اچھے ملتے ہیں۔
دل کے امراض والے وہاں قیام کے دوران عجوہ کھجور صحت کی نیت سے کھائیں،
ضرور شفاءہوگی۔ مسجد نبویﷺ میں روزانہ عصر کی نماز کے فوری بعد حرکت کرنے
والے گنبد ہٹائے جاتے ہیں۔۔ یہ منظر دیکھنے لائق ہوتا ہے۔ مغرب کے بعد
مختلف ستونوں کے پاس عرب شیخ قرآن سیکھنے سکھانے کے لیے بیٹھتے ہیں۔ یہ
اصحاب صفہ والی سنت ہے۔ آپ برکت کے لیے ان مجلسوں میں بیٹھیں۔ وہاں عشاءکی
نماز کے بعد حج کے مسائل کے ضمن میں عربی میں بیانات ہوتے ہیں۔ آپ بطور
ثواب کبھی ایک بار بیٹھ جائیں۔ مسجد کی دائیں جانب پہلی منزل پر مسجد نبوی
کا عظیم الشان کتب خانہ ہے۔ کسی دن آپ اس کتب خانے سے استفادہ کریں۔ مدینے
کے طالب علم وہاں کی پیاس بجھاتے دکھائی دیں گے۔ وہاں اردو میں بھی کافی
کتابیں ہیں۔ مسجد نبوی کی اگلی صفوں میں جو عرب بزرگ بیٹھتے ہیں۔ ان کے
بارے میں کہا جاتا ہے کہ ان کا تعلق صحابہؓ کے خاندانوں سے ہے۔ آپ ان سے
مصافحہ کریں۔ ہر پیر اور جمعرات کو اگلی صفوں میں روزہ داروں کے لیے عرب
شیوخ کی جانب سے روزہ افطار کرانے کا انتظام ہوتا ہے جس میں عربی کھجور اور
عربی قہوہ (چائے) سربراہ کیا جاتا ہے۔ آپ بہ طور تبرک اس مجلس میں بیٹھیں
اور دعا کریں۔ آپ کوشش کریں کہ دوران قیام مسجد کے مختلف گوشوں میں نماز
پڑھیں۔ تاکہ روز قیامت مسجد کے یہ مختلف گوشے آپ کے حق میں گواہی دے سکیں۔
مدینہ کے تاجروں کی آمدنی کا ذریعہ عازمین حج اور عمرہ کو آنے والے لوگوں
کی خرید و فروخت سے ہوتا ہے۔ اس لیے اس نیت سے کہ یہاں کے تاجروں کی آمدنی
کا ذریعہ ہو جائے آپ وہاں کچھ خریداری کرلیں۔ مدینہ میں قیام کے دوران کثرت
سے درود پڑھیں۔ زیادہ سے زیادہ دعا کریں۔ دن میں ایک مرتبہ زیارت کو جائیں۔
ہوسکے تو اپنے خاندان کے مرحومین کے ایصال ثواب کے لیے ایک قرآن خرید کر
مسجد میں رکھیں۔ مدینہ میں قیام کے دوران وہاں کے برکات اور انوار کو محسوس
کرتے رہیں۔ ہزاروں فرشتے سبز گنبد پر سایہ فگن ہوتے ہیں۔ مدینے میں بڑی
فرحت بخش ہوائیں چلتی ہیں۔ وہاں شور شرابہ کم رہتا ہے۔ لوگ آہستہ بات کرتے
ہیں۔ کسی سے جھگڑا نہیں کرتے اورنہ ہی کسی سے بدگمانی کرتے ہیں۔ آپ بھی
کوشش کریں کہ مدینے کے آداب کی رعایت کرتے ہوئے وہاں رہیں۔ راستوں پر نہ
تھوکیں۔وہاں کے لوگوں سے جھگڑا نہ کریں ۔اور نہ ہی وہا ں کی کسی چیز یا
سہولت کے بارے میں برے خیالات کا اظہار کریں ۔ ہر لمحہ یہ احساس رہے کہ
اللہ تعٰالیٰ نے ایک ہفتے کےلئے آپ کو حضور اکرم ﷺ کا مہمان بنایا ہے۔ اور
ہمیں امید رکھنا چاہئیے کہ آپ کی مہمانی میں ملنے والی ہر قسم کی راحت اور
تکلیف ہمارے لئے دنیا جہاں سے بہتر ہے۔ عرب میں ٹریفک کا رخ ہمارے ملک کے
نظام کا الٹ ہوتا ہے۔ یعنی سیدھی جانب سے جانا اور بائیں جانب سے آنا۔ آپ
بھی اسی انداز سے چلنے کی کوشش کریں۔ وہاں ٹریفک تیز رفتار ہوتی ہے۔ جہاں
پولیس ہو وہیں سے سڑک پار کریں۔ ویسے وہاں کے گاڑی والے عازمین کو دیکھ کر
گاڑی روک دیتے ہیں۔ تاہم آپ کسی کے لیے مسئلہ پیدا نہ کریں۔ اپنے پورے دن
ذوق و شوق کے ساتھ عبادت اور ریاضت میں گزاریں۔ کھانے کے معاملے میں تنگی
نہ کریں۔ اچھا کھائیں اور اچھی عبادت کریں۔ کیوں کہ آپ رحمت اللعالمین ﷺ کے
مہمان ہیں اور آپ کی مہمانی میں کوئی بھوکا یا پریشان کیسے رہ سکتا ہے۔ اگر
آپ کو کوئی پریشانی یا دشواری پیش آئی تو صحابہ کی قربانیوں کو یاد کریں
اور صبر کریں زیادہ اجر و ثواب ملے گا۔ آپ کے آٹھ دن یوں میں گزر جائیں گے۔
مدینہ سے واپسی سے دو دن قبل ہوٹل میں آپکی روانگی کا وقت اور بس نمبر کے
ساتھ شیڈول لگا دیا جاتا ہے۔ آپ وقت مقررہ پر سامان باندھ کر تیار رہیں۔
روانگی سے قبل نماز کے بعد زیارت کے لیے جائیں۔ اپنے اور اپنے افراد خاندان
اور مسلمانوں کی طرف سے صلوة و سلام پیش کریں اور یہ دعا کریں کہ اللہ آپ
کو بار بار زیارت مدینہ کا موقع نصیب فرمائے۔ دو رکعت نفل نماز صلوة
المعافی کی پڑھیں اور دعا کریں کہ یا اللہ ہم نے اس بابرکت مقام کا جیسا
ادب کرنا تھا ویسا نہیں کیا اگر ہم سے ادب و احترام میں کوئی کوتاہی ہوئی
ہو تو ہمارے اس ظلم عظیم کو معاف فرما۔وطن واپسی کے وقت آپ کو آخری مرتبہ
اپنے سامان کو ویسے ہی باندھنا ہے جیسے انڈیا سے نکلتے وقت باندھے تھے۔آپ
کو زم زم کے ڈبے فی حاجی دس لیٹر حیدرآباد ایر پورٹ پر دئے جائیں گے۔ اگر
آپ اضافہ پانی لانا چاہتے ہیں تو اپنے ساتھ موجود بڑی بوتلوں اور ہینڈ کیری
میں رکھ سکتے ہیں۔ آپ کو مدینہ ایرپورٹ پر بھی زم زم کی بوتل اور کھانے کی
چیزیں دی جائیں گی۔ آپ واپسی کے وقت 45کلو چیک ان لگیج اور دس کلو ہینڈ
کیری تک سامان لا سکتے ہیں۔ اس سے ذیادہ وزن ہوجائے تو ایر پورٹ پر مسئلہ
کھڑا ہو سکتا ہے۔ اس لئے وطن واپسی کے وقت کسی رشتے دار کا سامان قبول نہ
کریں اور اگر سامان ذیادہ ہوگیا ہو تو کسی کم وزن والے حاجی کو ساتھ لے کر
ان کے ساتھ اپنے سامان کا چیک ان کرائیں۔ بہر حال بہتری اسی میں ہے کہ
سامان کم رکھا جائے۔سامان کی چانچ کے بعد حرم سے آپ وقت پر ہوٹل آجائیں۔
جیسے ہی معلم کی بسیں آجائیں فوری سامان نیچے اتار لیں اور آپ کی بتائی
ہوئی بس میں سوار ہو جائیں۔ مدینہ جاتے ہوئے راستے میں آپ کا پاسپورٹ آپ کے
حوالے کیا جائے گا اسے بیگ میں محفوظ رکھ لیں۔ دعائیں پڑھتے ہوئے واپس ہوں۔
مدینہ ایرپورٹ پر اپنا سامان تلاش کر کے حاصل کرلیں۔ انڈیا کے جھنڈے کے
قریب آپ کا سامان ہوگا۔ نماز اور کھانے سے فارغ ہو کر ایک ٹرالی لے کر
بتائے گئے نمبر پر سامان لگیج کروا دیں اور اپنے بورڈنگ پاس پر انٹری
کروالیں۔ روانگی سے دو تین گھنٹے پہلے آپ کو بورڈنگ روم میں داخل ہونا ہے۔
اس طرح آپ اپنے ہینڈکیری کے ساتھ رپورٹ کر دیں۔ اپنے ساتھ کچھ خالی تھیلیاں
رکھیں، جاتے وقت آپ کو قرآن شریف اور دیگر کتابیں وغیرہ ہدیہ دی جاتی ہیں
انھیں رکھنے میں سہولت ہوگی۔ جہاز میں پرُ سکون انداز میں سوار ہوں اور
اپنے گھر آمد کی اطلاع کے بعد اپنے فون کا سم بدل دیں۔ حیدرآباد ایرپورٹ پر
اترتے ہی آپ اپنے احباب سے بات کرسکتے ہیں۔ لینڈ کرنے کے بعد حج ٹرمنل میں
ہی آپ کے بیگ اور زم زم کے ڈبے دیے جائیں گے۔ بیگوں کو شناخت کر کے حاصل
کرتے جائیں اور ٹرالی میں رکھ کر باہر آجائیں۔ گھر پہنچ کر محلے کی مسجد
میں دو رکعت نماز پڑھیں اور گھر میں داخل ہوں اور احباب سے ملاقات اور
کھجور و زم زم کی تقسیم کے بعد باقی زندگی اسلامی تعلیمات کے مطابق گزاریں
اور موقع ملے تو عمرے کے لیے جاتے رہیں۔ دوسروں کو جن پر حج فرض ہوا حج کی
تلقین کرتے رہیں۔ حج کا سارا سفر ایک عشقیہ سفر ہے اور عاشق کو عشق کی راہ
میں ہر تکلیف قبول ہوتی ہے۔ یہ چند مشاہدات اورتاثرات حج ہیں۔ اللہ سے دعا
کرتے رہیں کہ وہ سبھی حجاج کو ہر قسم کی بیماریوں اور پریشانیوں سے محفوظ
رکھے اور سب کے سفر حج کو آسان بنائے۔ (آمین) |