فقہ اسلامی (قومی جھنڈے کو سلامی جائز ہے یا نہیں؟)

قومی جھنڈے کی سلامی
آج کل ہندوستان اور بعض دیگر ممالک میں ازراہِ احترام و تقدس قومی جھنڈے کو جھک کر سلامی دی جاتی ہے، شرعاً یہ عمل ناجائز ہے اور مسلمانوں کو اس سے بچنا چاہئے اور اگر کہیں ان کو اس پر مجبور کیا جائے تو ممکن حد تک قانون و آئین کے دائرہ میں رہتے ہوئے اس بات کی کوشش کرنی چاہئے کہ ان کو اس سے مستثنیٰ قرار دیا جائے.

تاہم جہاں ایسا ممکن نہ ہو اور اس سلامی کو شرائط ملازمت میں داخل کر دیا گیا ہو، نیز اس ملازمت سے محرومی کی صورت مشقت کا اندیشہ ہو تو اس کے لئے کراہت خاطر کے ساتھ سلامی جائزہوگی کہ یہ ایک حاجت ہے اورحاجت ضرورت کے درجہ میں آکرناجائز چیزوں کے لئے وقتی اور عارضی طور پر وجہ جواز بن جاتی ہے۔
’’الحاجۃ تنزل منزلۃ الضرورۃ ‘‘ اور’’الضرورت تبیح المحظورات‘‘

کتابوں کی رسم اجرائ
آج کل کتابوں کی’’رسم اجرائ‘‘ کا طریقہ عام طورپرمروج ہے،گوسلف سے اس طرح کا معمو ل منقول نہیں لیکن یہ خلاف شرع بھی نہیں ہے، اس کا بنیادی مقصد کتاب کا تعارف اور اس کی تشہیر واشاعت ہے اور جو چیزیں عبادت کے قبیل سے نہ ہوں اور نہ شریعت نے ان کو صراحتہً مباح کیا ہواور نہ منع کیا ہو، ان میں حکم کی بنیاد مقاصد پر ہوتی ہے،کتاب اگر دینی اور صالح مضامین پر مشتمل ہوتو اس کا تعارف اور اشاعت معروف کی دعوت اور منکرات سے روکنے میں تعاون ہے اور ظاہر ہے کہ یہ جائز ہے۔

برتھ ڈے
یوم میلاد منانا، جس کو برتھ ڈے کہتے ہیں، نہ کتاب و سنت سے ثابت ہے نہ صحابہ(رض) اور سلف صالحین(رح) کے عمل سے، شریعت نے بچوں کی پیدائش پر ساتویں دن عقیقہ رکھا ہے جو مسنون ہے اور جس کا مقصد نسب کا پوری طرح اظہار اور خوشی کے اس موقع پر اپنے اعزہ واحباب اور غربائ کو شریک کرنا ہے، برتھ ڈے کا رواج اصل میں مغربی تہذیب کی ’’برآمدات‘‘ میں سے ہے، جو حضرت مسیح علیہ السلام کا یوم پیدائش بھی مناتے ہیں ،آپ ö نے دوسری قوموں سے مذہبی اور تہذیبی مماثلت اختیار کرنے کو ناپسند فرمایا ہے، اس لئے یہ جائز نہیں ، مسلمانوں کو ایسے غیر دینی اعمال سے بچنا چاہئے۔

قرآن مجید اُٹھانا
آج کل قسم کے لئے قرآن مجید کا اُٹھانا، قرآن کا سرپر رکھنا اور قرآن رکھ کر اپنی بات کہنا عام طور پر مروّج ہے،گویہ قسم کھانے کا درست اور بہتر طریقہ نہیں ہے لیکن چونکہ قسم کھانے کی اساس عرف ورواج اورتعبیر واظہار کے طریقہ پر ہے، اس لئے فقہائ نے لکھا ہے کہ اس سے قسم ہو جائے گی، فقہ حنفی کی مشہور کتاب ’’مجمع الانہار‘‘ میں ہے:
’’ علامہ عینی(رح) نے کہا ہے کہ اگر مصحف کی قسم کھا لے یا اس پر اپنا ہاتھ رکھے یا کہے اس کے حق کی قسم، تو یہ قسم ہی ہے خصوصاً اس زمانہ میں جبکہ اس طرح قسم کھانے کی کثرت ہوگئی ہے‘‘﴿ج۱ص ۴ ۴۵﴾

پرندوں وغیرہ کی شکل میں
قرآن کی کتابت
کسی عمل کے بہتر ہونے کے لئے یہ بات ضروری ہے کہ اس کے لئے طریقہ کا ر بھی بہتر اختیار کیا جائے، غیر شرعی طریقہ جائز کو ناجائز اور محمود کو مذموم بناکر رکھ دیتا ہے، آج کل بعض آرٹسٹ قرآنی آیات کوپرندوںاوربعض جانوروں یا خود انسان کی صورت میں تحریر کرتے ہیں، یہ صورت قطعاً نا جائز ہے اور اس میں قرآن مجیدکی اہانت اوراس کے ساتھ استخفاف ہے ۔ اعاذنااللّٰہ منہ

بائبل لے کر حلف اُٹھانا
ہندوستان کی عدالتوںمیں مسلمان سے قرآن اور ہندوئوں سے شاستر اُٹھوایا جاتا ہے لیکن بعض مغربی ممالک میں عدالت میں ہر شخص اس بات پر مجبور ہوتا ہے کہ تورات یا انجیل پر ہاتھ رکھ کر سچ بولنے کا عہد کر ے، مسلمان چونکہ ان کتابوں کو محرّف اور تبدیل شدہ باور کرتے ہیں اور بحالت موجودہ اللہ تعالیٰ کی طرف اس کی نسبت کو افترائ علی اللہ گردانتے ہیں، اس لئے یہ جائز نہیں کہ وہ ان کتابوں پر ہاتھ رکھ کر قسم کھائیں،کیونکہ یہ ا ن کتابوں کی تعظیم اور بحالت موجودہ ان کی منجانب اللہ ہونے کی تصدیق کرنے کے مرادف ہوگا، البتہ اگر وہ اس پر مجبور ہوں اور انصاف حاصل کرنا اور ظلم سے بچنا اسی پر موقوف ہو تو کراہت خاطر کے ساتھ ہاتھ رکھا جاسکتا ہے، چنانچہ رابطہ عالم اسلامی کے تحت اسلامک فقہ اکیڈمی کے اجلاس منعقدہ۸تا۶۱ربیع الثانی۲ ۰ ۴۱ھ میں علمائ اس مسئلہ میں جن نکات پر متفق ہوئے، ان میں ایک یہ ہے کہ:
’’ اگر کسی ملک میں غیر اسلامی حکومت ہو اور وہاں تورات یا انجیل یا ان دونوں پر ہاتھ رکھ کر قسم کھانے کا حکم دیا جاتا ہو تو مسلمان پر واجب ہے کہ وہ عدالت سے مطالبہ کرے کہ اس کے ہاتھ قرآن پر رکھوائے جائیں،اگر اس کا یہ مطالبہ قبول نہ کیا جائے تو اب اسے مجبور سمجھا جائے گا اور اس کے لئے گنجائش ہوگی کہ وہ تورات یا انجیل یاان دونوں پر دل میں ان کی تعظیم کا ارادہ کئے بغیر اپنا ہاتھ رکھے۔‘‘﴿قرارات مجلس المجمع الفقھی الاسلامی:۲۰۴۱/۵۸﴾
Zubair Tayyab
About the Author: Zubair Tayyab Read More Articles by Zubair Tayyab: 115 Articles with 154745 views I am Zubair...i am Student of Islamic Study.... View More