یہ فاقہ کش جو موت سے ڈرتا نہیں
زرا .... روح محمد (صلی اللہ علیہ وسلم) اس کے جسم سے نکا ل د و
اگر اسلام کو ختم کرنا ہے تو مسلمانوں کے دلوں سے حب رسول (صلی اللہ علیہ
وسلم) نکال دو ـ. یہ وہstatement ہے جو ایک یہودی ربائی نے دی وہ اسلام پر
P.hd. کررہا تھا. اس جملے سے آپ اندازہ لگا سکتے ہیں کہ اب اسلام اور
مسلمانان عالم پر کس قسم کی جارحیت کی Planningکی جارہی ہے . پہلے خاکوں کا
شوشہ پھر قرآن کی بے حرمتی اور اب شیطانی فلم !!!! آخراس سے حاصل کیاہے .
They are achieving multiple task in a low cost with more effective
impact.
١. ان حرکتوں کی سب سے زیادہ Audienceمسلم ہیں بار بار اس حرکت سے ان کو اس
کا عادی بنانا مقصودہے تاکہ حرمت رسول (صلی اللہ علیہ وسلم) کوان کے دلوں
سے نکالنا آسان ہوجائے ـ. جب حب رسول (صلی اللہ علیہ وسلم) دلوں میں باقی
نہ رہے گا مسلمان کا ایمان باقی نہ رہے گا.
٢. مسلمانان عالم کیونکہ پہلے ہی کمزور کر دیئے گئے ہیں اور ان کی قیادت
میں بھی نا اہل لوگ زیادہ ہیں جس کی بنا پر مغربی شیطانوں سے بدلہ لینے کی
صلاحیت نہیں رہی اس لئے ان کا غم و غصہ اپنی ہی سرزمین اور اپنی ہی املاک
پر نکلے گا اس سے یہ مزید کمزور اور قرض دار ہوں گے اور آہستہ آہستہ ان کے
سر ہمیشہ کے لئے خم ہوجائیں گے.
٣. میڈیا کے ذریعے امت کو میٹھے الفاظ میں یہ باور کروایا جائے کے احتجاج
کا کوئی فائدہ نہیں. یوں امت مسلمہ ایک ایسی نیند سوجائے جس سے ان کے اٹھنے
کی کوئی خاص امید نہیں .
یاد رہے ہمیں سلانے کے لئے بیرون ملک کے پروگرام اور فلمیں ہم پر مسلط کردی
گئی ہیں .........اب ہم کیا کریں!!!!!
آئیے قرآن کریم سے رہنمائی لیں.
اور اللہ کی رسی مضبوط تھام لو سب مل کر اور آپس میں پھٹ(فرقوں میں بٹ) نہ
جانا. (ال عمران آیت ١٠٣)
آخر اس کا حل کیا ہے .... اس کو بار بار ہونے سے کیسے روکا جائے ....
اس پر مجھے بانی دعوت اسلامی کی گفتگو کاایک نکتہ بہت اچھا لگا کہ ہمیں
چاہیے ان کا عملی بائیکاٹ کریں اور آپ (صلی اللہ علیہ وسلم) کے ہر ہر انداز
کو اپنائیں ہمارا لباس ہمارا کردار اور ہماری گفتار میں ہمارے نبی (صلی
اللہ علیہ وسلم) کی پیروی نظر آئے . یقین کریں اگر ٢/ ١ ١ ارب مسلمان اس پر
عمل کرلیں تو کسی بھی خنزیر سے بد تر مخلوق میں یہ ہمت نہ ہوگی کہ وہ ہمارے
آقا و مولا مقصود کائنات (صلی اللہ علیہ وسلم) کی شان میں اپنی گندی غلیظ
شیطانی زبان کھول سکے.
آگ ہے اولادِ ابراہیم ہے نمرودہے
کیا پھر کسی کو پھر کسی کا امتحاں مقصود ہے |