دین اسلام اورعقل کی حفاظت

اسلام نے عقل کو برباد کر نے کے تمام اسباب کو اختیار کرنے سے روک دیاہے۔
حقوق نمبر۴:عقل کی حفاظت
ازقلم: محقق مسائل جدیدہ مفتی محمدنظام الدین رضوی صاحب،مبارکپور،انڈیا

عقل بدن کا سلطان ہے،یہ سلامت ہے تو انسان حقیقت میں انسان ہے ورنہ حیوان بلکہ اس سے بھی برا ہے۔اس لئے اسلام نے عقل کو برباد کر نے کے تمام اسباب کو اختیار کرنے سے روک دیاہے۔خاص طور سے شراب نوشی سے سختی سے رو کا ہے۔قر آن کریم میں اللہ عزّو جل کا فرمان ہے:اے ایمان والوں !شراب جوا اور تیروں سے فال نکالنا یہ سب نا پاکی اور شیطان کے کاموں سے ہیں،توان سے بچو تاکہ فلاح پاﺅ۔شیطان یہی تو چاہتاہے کہ شراب اور جوئے سے تمہارے اندر عدا وت اور بغض ڈال دے اور تم کو اللہ کی یاد اور نماز سے روک دے تو کیا تم باز آتے ہو؟ (المائدہ:12) اس آیت کریمہ میں شراب سے دور رہنے کے اسباب پر بھی رو شنی ڈالی گئی ہے ۔ایک یہ کہ وہ”ناپاک “ہے اور ظاہر ہے کوئی سلیم الطباع انسان ناپاک چیز نہیں پی سکتا ۔ جیسے کوئی پیشاب نہیں پی سکتا ۔ دوسرے یہ کہ ”وہ شیطانی کام ہے“اور شیطان انسان کا کھلا ہوا دشمن ہے،اس لئے ہر مسلمان بلکہ ہر انسان کو اس سے نفرت کرنا چا ہیے ۔تیسرے یہ کہ ” شراب کی وجہ سے شیطا ن لوگوں کے درمیان بغض اورعداوت ڈال دیتا ہے “کیوں کہ آدمی جب شراب کے نشے میں بدمست ہو کر عقل وہوش سے بیگا نہ ہو جا تا ہے تو گالی گلوج ،مار پیٹ ،لڑائی جھگڑا حتی کہ قتل اور خود کشی تک کا مرتکب ہو جا تا ہے ۔چھوتھا سبب یہ ہےکہ ”شراب ذکر الٰہی اور نماز سے روک دیتی ہے “ظاہر ہے کہ جوعقل و ہوش سے بے گانا ہو گا وہ ذکر الٰہی اور نماز میں مشغول ہو گا ےا شیطان رجیم کے اشاروں پر رقص کرے گا ؟

حضرت انس رضی اللہ تعالےٰ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے شراب کے بارے میں دس لوگوں پر لعنت فرمائی (۱)شراب بنانے والا (۲)بنوانے والا (۳)پینے والا (۴)اٹھا نے والا (۵)جس کے پا س اٹھا کر لائی گئی(۶)پلا نے والا(۷)بیچنے والا (۸)اس کے دام کھانے والا (۹)خرید نے والا (۰۱)جس کیلئے خریدی گئی ۔(ترمذی شریف ۱۵۵۱)حضرت عبداللہ بن عباس رضی اللہ تعالےٰ عنہ سے راویت ہے کہ حضور ﷺ نے ارشاد فرمایا:شراب سے بچو کہ وہ ہر برائی کی کنجی ہے ۔ (حاکم )ابن حبان وبیہقی حضرت عثمان رضی اللہ تعالےٰ عنہ سے روای کہ وہ فرماتے ہیں :اُم الخبا ئث (شراب )سے بچو کہ گذشتہ زمانے میں ایک عابد شخص تھا جو لوگوں سے الگ رہتا تھا ۔ایک عورت اس پر فریفتہ ہو گئی ۔اس نے اس کے پا س ایک خادمہ کو بھیجا کہ گواہی کیلئے اسے بلا کر لا ،وہ بلا کر لائی ،جب یہ مکان کے دروازے میں داخل ہو تا گےا۔خادمہ نے دروازہ بند کر دیا ۔جب اند رکے مکا ن میں پہنچا ،دیکھا ایک خوبصورت عورت بیٹھی ہے اور اس کے پا س ایک لڑکا ہے اور ایک برتن میں شراب ہے ۔اس عورت نے کہا میں نے تجھے گواہی کیلئے نہیں بلا یا ہے بلکہ اس لئے بلا یا ہے کہ اس لڑکے کو قتل کر ،یا مجھ سے زنا کر ،یا شراب کا ایک پیالہ پی ،اگر تو ان باتوں سے انکا ر کرتا ہے تو میں شور کر دوں گی ۔جب اس نے دیکھا کہ مجھے نا چار کچھ کرنا ہی پڑے گا ۔کہا ایک پیالہ شراب کا مجھے پلا دے جب ایک پیالہ پی چکا تو کہنے لگا اور دے ،جب خوب پی چکا تو زنا بھی کیا اور لڑکے کو بھی قتل کیا ۔لہٰذا شراب سے بچو !خدا کی قسم ایمان اور شراب کی مداوت مرد کے سینے میں جمع نہیں ہو تے ،قریب ہے کہ ان میں کاایک دوسرے کو نکا ل دے۔(بہا ر شریعت ۹۸۹)

گرد ،ہیروئن اور عقل میں فتور پیدا کر نےوالی دوسری اشیاءبھی شراب کے حکم میں ہیں ،لہٰذا ان سے بھی احتراز ضروری ہے۔عقل پر غالب آنے والی ایک چیز غصہ بھی ہے ،اس لئے اسلام نے اس سے بھی ممانعت فرمادی ۔قرآن حکیم میں اچھے مسلمانوں کی یہ مداح کی گئی :”اور وہ جو غصے کو پی جا تے ہیں اور لوگوں کو معاف کر دیتے ہیں ۔“(آل عمران :14)حضرت ابوہر یر ہ ،حضرت ابن عمر ، حضرت جا ریہ بن قدامہ رضی اللہ تعا لےٰ عنہم وغےرہ متعدد صحابہ کرام سے روایت ہے کہ ایک شخص نے حضور سید عالم ﷺکی خدمت اقدس میں حاضر ہو کر عرض کی ،یا رسول اللہ ﷺ!مجھے کچھ نصیحت فرمایئے ۔آپ نے فرمایاغصہ مت کرو ،اس نے باربار وہی سوال کیا ،آپ نے ہر بار یہی فرمایاکہ غصہ مت کیا کرو ۔(بخاری شریف ،مسند احمد بن حنبل ومسند ابن جہان وطبرانی)حضرت ابو سعید خدری رضی اللہ تعالےٰ عنہ سے روایت ہے کہ ایک دفعہ رسول اللہ ﷺنے نماز عصر کے بعد صحابہ کرام کو کچھ نصیحتیں فرمائیں ۔ان میں ایک نصیحت یہ بھی ہے کہ آپ نے فرمایا:(۱)بعض لوگوں کو غصہ جلد آتا ہے اورجلد جا تا رہتا ہے تو دوسری بات سے پہلی با ت کی اصلا ح ہو جا تی ہے ۔(۲)بعض کو غصہ دیر سے آتا ہے اور دیر میں جا تا رہتا ہے ،یہاں ایک بات اچھی ہے اور دوسری بری ،ادلا بدلا ہو جاتا ہے ۔(۳)تم میں بہتر وہ ہے جنہیں دیر میں غصہ آئے اور جلد چلا جا ئے اور بد ترین وہ ہے جنہیں جلد غصہ آئے اور دیر سے جائے ۔غصہ سے بچوکہ وہ آدمی کے دل پر ایک انگا ر ہے ۔ دیکھتے نہیں ہو کہ گلے کی رگیں پھول جا تی ہیں اور آنکھیں سرخ ہو جا تے ہیں ۔لہٰذا جو غصہ محسوس کرے لیٹ کر زمین سے چپٹ جا ئے ۔(ترمذی شریف )ایک حدیث میں ہے کہ بنی کریم ﷺ نے ارشاد فرمایا ”غصہ شیطا ن کی طرف ہے اور شیطان آگ سے پیدا ہو تا ہے اور آگ پا نی سے بجھائی جا تی ہے ۔لہٰذا جب کسی کو غصہ آئے تو وضو کر لے ۔(سنن ابوداﺅد شرےف )ان احادیث نبویہ کا حاصل یہ ہے کہ انسان کو اپنی عقل کی بھی حفا ظت کر نی چاہئے اور دوسروں کی عقل کی بھی ۔لہٰذا نہ خود شراب پیئے ،نہ دوسروں کو پلا ئے یوں ہی نہ خود غصہ میں آئے اور نہ دوسروں کو غصہ دلا ئے ، ساتھ اپنے اور کسی کے بھی سر پر چوٹ پہنچا نے سے بچے ۔
Ataurrahman Noori
About the Author: Ataurrahman Noori Read More Articles by Ataurrahman Noori: 535 Articles with 680494 views M.A.,B.Ed.,MH-SET,Journalist & Pharmacist .. View More