قرآن مجید میں میرا اللہ فرماتا
ہے ”میرا احسان ہے مومنین پر کہ میں نے ان کے درمیان اپنا رسول بھیجا“ رب
کائنات نے کسی اور نعمت کا ذکر احسان نہیں جتلایا سوائے سرکار دو عالم کی
بعثت کے، اس نبی کی نبوت کا جن کے آنے سے جہالت کے اندھیرے چھٹ گئے، جہالت
علم میں بدل گئی، سالہا سال کی نفرتیں محبت میں ڈھل گئیں، دشمنیاں دوستیاں
بن گئیں، دنیا کی جاہل ترین عرب قوم رہنما بن گئی، محمد عربی جیسی ہستی
دنیا میں آئی اور نہ ہی آئے گی۔ آپ ایسے سالار تھے جس علاقے کا بھی رخ کیا
فتح کرتے گئے، آپ ایسے قانون دان تھے کہ دشمنوں نے بھی پیروی کی، آپ کی
بادشاہت اور نظام حکومت جیسی کہیں مثال نہیں ملتی، وہ چلتے تو بادل سایہ
کرتے، ان کا دھوپ میں کبھی سایہ نہ بنا جس نبی رحمت کا سایہ بنانے کی سورج
بھی جرات نہ کرسکا۔ آج اس نبی رحمت کی شان میں مغرب کے ”بدتہذیب گورے“
گستاخی پر اتر آئے ہیں۔ نعوذ بااللہ آپ کے خاکے بنائے جارہے ہیں،آپ کی شان
اقدس میں گستاخی کی جارہی ہے، ا سلام کا چہرہ مسخ کر کے دہشتگرد قرار دینے
کے حربے سوچے جارہے ہیں جبکہ مغرب کی گندی ذہنیت کےخلاف ہونے والے احتجاج
کو چند ”نام کے مسلمان“ اور نام نہاد دانشور جن کا قبلہ و کعبہ صرف اور صرف
پیسہ ہے وہ اسے پاگل پن قرار دے رہے ہیں، وہ ایسے لوگوں کو جاہل، دقیانوسی
اور کسی بہت بڑے شدت پسند کا آلہ کار بتاتے ہیں۔ حسین حقانی جن کی وفاداری
پر امریکہ کو ناز ہے فرماتے ہیں کہ ایسی ویڈیوز سے کوئی خاص فرق نہیں پڑتا،
مسلمان اس ویڈیو کےخلاف اکٹھے ہو کر اپنا الو سیدھا کرنا چاہتے ہیں، موصوف
فرماتے ہیں کہ اصل مسئلہ اہانت رسول نہیں بلکہ سڑکوں پر مسلمانوں کا
پرُتشدد مظاہرہ ہے۔ میرے نبی نے شاید ایسے لوگوں کیلئے ہی فرمایا تھا کہ
ایک وقت ایسا ضرور آئے گا جب دنیا دو خیموں میں تقسیم ہو جائے گی، ایک خیمہ
جس میں مکمل ایمان اور دوسرا خیمہ جس میں مکمل کفر ہوگا۔ وہ وقت آگیا ہے کہ
آج پوری دنیا کے مسلمان اپنے نبی کےخلاف اٹھنے والی انگلیوں کو توڑنے،
بولنے والی زبانوں کو گنگ کرنے، اٹھنے والے قدموں کو روکنے اور گستاخوں کی
گردنوں کو کاٹنے کیلئے ایک ہوچکے ہیں ایک انگریز نے تحقیق کے دوران کہا تھا
کہ مسلمانوں میں ایک ایسی چیز ہے جو ختم نہیں ہوسکتی، ایک مسلمان اپنے
عزیزوں کی موت، والدین کی بے عزتی حتیٰ کہ ہر چیز برداشت کرسکتا ہے لیکن
اپنے پیارے نبی کےخلاف گستاخی برداشت نہیں کرسکتا، عشق نبی ہی وہ محور ہے
جو تمام مسلمانوں کوایک کردیتا ہے اور جب یہ چیز ختم ہوگئی تو یہ قوم دنیا
سے مٹ جائے گی۔ امریکہ نے اس احتجاج کو روکنے اور اپنے سفارتخانوں کے تحفظ
کے بہانے 18مسلم ممالک میں اپنی فوج بھیجنے پر غور شروع کیا ہے جن کے
امریکہ کو شاید تابوت چاہئیں اور ان کی شاید موت اسی سرزمین پر ہی لکھی گئی
کیونکہ جب بعثت کے ابتدائی دور میں دشمنی پر تلی ہوئی تھی، مزاحمتوں کے
پہاڑ راستے میں حائل تھے، مخالفت کا طوفان ہر طرف تھا، ایسے ہی دور میں
سورة کوثر نازل ہوئی اور اسی سورة کی آخری آیت میں فرمایا گیا ہے کہ
”کچھ شک نہیں کہ تمہارا دشمن ہی بے نسل اور بے نام و نشان رہے گا“ |