”جہاد“ اسلامی فرائض میں
ایک بہت ہی اہم فریضہ اور اسلام کے جسم کا رواں دواں خون ہے
جہادوہی ہے جوکلمہ حق کی سربلندی کے لیے ہو۔(صحیح بخاری)
”جہاد“اسلامی فرائض میں سے ایک بہت ہی اہم فریضہ اور اسلام کے جسم کا
رواںدواںخون ہے۔اسلام کاغلبہ واقتدار اور اس کی شان وشوکت کاضامن جہادہی
ہے۔”المنجد“میں ہے جہاد ”الجہد“سے ہے جس کا معنی ہے کوشش،محنت،سعی اور
جدوجہد۔اللہ پاک کی راہ میں،اس کی طلب میں،اس کی رضا کے لیے جو بھی
جہادومجاہدہ ہووہ محمود ومستحسن ہے اور ایسی جدوجہد کرنے والے کی راہ کو
اللہ پاک کشادہ فرمادیتا ہے۔جہاد امت محمدیہ پر بھی فرض کیاگیا۔پیغمبراسلام
ﷺ نے بذات خودجہاد فرمایا،آپ کے صحابہ نے بھی جہاد فرمایااور یہ جہاد حکم
قرآن کے عین مطابق ہے مگر ذہن نشین رہے کہ جہاد صرف اللہ کی راہ میں ہے،اس
کی خوشنودی کے لیے ہے،اپنی ذات،اپنی حکومت،اپنی شہرت اور مال غنیمت کے لیے
نہیں جیسا کہ حضور اکرم ﷺ کافرمان ہے کہ جہادوہی ہے جوکلمہ حق کی سربلندی
کے لیے ہو۔(صحیح بخاری)جہاد کا اول وآخر مقصود طلب رضائے الہٰی ہے جس کا
سبق رسول اللہ ﷺکے طرزعمل سے ملتاہے،مسلمانوں کولازم ہے کہ دین کی سرفرازی
وسربلندی کے لیے جہادکرے اور جہادکرنے سے کوئی شرعی عذر مانع ہوتوکم ازکم
یہ عزم وارادہ ضروررکھے کہ موقع ملاتوضرورجہادکروں گاکیونکہ رسول اللہ ﷺنے
فرمایا:جوشخص اس حالت میں مراکہ اس نے نہ تو(عملاً)جہادکیااور نہ ہی
جہادکرنے کاخیال اس کے دل میں گزراہوتووہ ایک قسم کے
نفاق(منافقت)پرمراہے۔(مسلم)حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے آقائے
کون ومکاںﷺنے فرمایا:جوشخص اللہ سے ایسی حالت میں ملاقات کرے گاکہ اس کے
جسم پرجہاد کاکوئی نشان نہ ہوگاتواللہ تعالیٰ سے ایسی حالت میں ملے گاکہ اس
میں کمی ہوگی۔(ترمذی)اس حدیث کامفہوم یہ ہے کہ جس شخص نے جہاد کاکوئی شعبہ
اختیارنہ کیاہواور اللہ تعالیٰ کی راہ میں اپنی جان،مال،وقت میں سے کوئی
چیز بھی صرف نہ کی ہوتوایساشخص مرنے کے بعد ناقص دین لے کربارگاہ خداوندی
میںحاضرہوگاکیونکہ دین کی تکمیل جہاد سے ہوتی ہے۔علامہ راغب اصفہانی رحمة
اللہ علیہ لکھتے ہیںکہ جہاد کی تین قسمیں ہیں۔(۱)ظاہردشمن سے جہاد کرنا (۲)شیطان
سے جہادکرنا(۳)نفس سے جہادکرنا۔قرآن پاک نے اس سلسلے میں اکثرمقامات پر
دوعنوان قائم کئے ہیں۔اولاًجہادبالنفس یعنی جان سے جہاد کرنا،ثانیاًجہاد
بالمال یعنی مال سے جہادکرنا۔قرآن مجیدمیںمالی جہاد کاذکرجانی جہاد سے
زیادہ مقام پر آیا ہے ۔ اس کی وجہ ظاہرہے کہ ہرشخص جنگ پرنہیں جاسکتااور
جسمانی جہادمیںہرشخص شریک نہیں ہوسکتا۔لیکن مالی جہاد میںحسب مقدورحصہ
لیناہرایک کے لیے آسان ہے۔دوسری وجہ یہ ہے کہ قتال کی ضرورت کبھی کبھی پیش
آتی ہے مگرمالی جہادکی ضرورت مسلسل موجود رہتی ہے۔ |