امریکہ میں مذہب اسلام پر تحقیق
کے نتائج برآمد ہونے شروع ہوگئے ہیں۔وہاں اسلام کی تعلیم کو عام کیا جارہا
ہے۔ عیسائیوں کابہت بڑا طبقہ مذہب اسلام کے آغوش میں آچکا ہے۔اور ایک بڑا
طبقہ اس میں آنے کیلئے بے چین و بے قرار ہے۔اسلام کے حقائق ان پر آشکارہ
ہوچکے ہیں۔وہ جوق در جوق حلقہ بگوش اسلام ہورہے ہیں۔نو مسلم سابقہ عیسائی
اسلام میںداخلہ کے بعد اپنی جانب سے اسلام کی تبلیغ کرتا ہے۔جس سے مذہب
اسلام کا دعوتی نظام امریکہ میں ہرطرف پھیل چکا ہے۔ وہاں مسلمانوں کے ساتھ
ساتھ اب عیسائی عوام بھی بڑی تعداد اس سے استفادہ حاصل کررہی ہے۔یہ واضع ہے
کہ امریکہ و برطانیہ میں عیسائیت کا نظام اور اس کی تعلیم پوری طرح بکھر
چکی ہے ۔اس صور ت حال سے امریکی انتظامیہ و حکمرانوں میں ایک ہیجان کن
حالات پیدا ہوگئے ہیں۔ ان کو ڈر ہے کہ اگرمذہب عیسائیت کا دفاع نہ کیا
گیا۔اس سمت کوئی غورو فکر نہیں ہوا۔اور اس کے تحفظ کی حکمت تیار نہ کی تو
کہیں امریکہ میں اسلام آہستہ آہستہ پھیل کر وہ ایک غلبہ کی شکل اختیار کرلے
گا ان حالات سے پریشان ہوکر وہ لوگ ۔مسلمانوں کو دھشت گرد اور اسلام کو
دھشت گردمذہب بنانے کی کوشیشوںمیں مصروف و مشغول ہوگئے ہیں۔اس کیلئے انہوں
نے اس کیلئے تخلیقی نظام القاعدہ ، طالبان ،لشکر طیبہ ودیگر تنظیموں کی شکل
میں قائم کرلیا ہے۔اس کو اسلامی شکل ، صورت ،اور اسلامی لباس پہناکر اسلام
اورمسلمانوں کو نقصان پہنچارہے ہیں۔ اور ان پر اس طور پر حملے جاری رکھے
ہوئے ہیں۔ تاکہ اسلام و مسلمانوں کی تصوریر امریکی عوام میں مسخ ہوجائے ۔اور
ان وہ ان کا دھشت گرد چہرہ دیکھ کر ان سے نفرت کرنے لگیں۔امریکہ کے خلاف
مذکورہ تنظیموں کی سلسلہ وار دھمکیوں سے گمراہیت کا بازار گرم کیا
جاتاہے۔حالات کو پُر خطر بنا کر پیش کیا جاتا ہے ۔لیکن ابھی بھی امریکی
عیسائی اسلام میں داخلہ کیلئے کمر بستہ ہیںمگراس کام میں رُکاوٹ ڈالنے
کیلئے تخلیقی مسلمانوں کی پیدائش القاعدہ، طالبان کی شکل میں کی گئی ہے۔اور
یہ کام امریکی حکمرانوں کی سرپرستی میں کیا جاتا ہے۔۔ مگر اب اسلام و رسولﷺ
کے خلاف ایک فلم ٹیلی کاسٹ کرکے مسلمانوںمشتعل کیا گیا ہے۔تاکہ امریکی عوام
اسلام سے دور رہیں۔ایسی لئے دنیا بھر کے مسلمانوں کو امریکہ کے خلاف احتجاج
کیلئے مجبور و آمادہ کیا گیا۔ان کی یہ احتجاجی شکل پیش کرکے اپنے مقصد کے
حصول کایک حصہ بنایا گیا۔فی الوقت ان حالات میں وہ سازش کار لوگ مسلمان کے
خاموش احتجاج کو بھی پُرتشدد بنادیتے ہیں۔ یہ پُرتشدد احتجاج ۔عیسائی لوگوں
کو امریکہ میں اسلام میں داخل ہونے سے روکنے کا ایک ذریعہ بن جاتا ہے۔یعنی
پوری دنیا میں احتجاج امریکہ کی منشاءکے تحت ہی رونما ہورہا ہے۔ مگر مسلمان
اس کو سمجھنے سے ابھی بھی قاصر ہیں۔
بہرحال ایک سنگین صورت حال دانشتہ پیدا کی گئی ہے۔ جس کا خاص مقصد امریکی
عوام کو مذہب اسلام میں داخل ہونے سے روکنا ہے۔مسلمانوں کی تازہ احتجاجی
شکل جس نے تشدد کا راستہ اختیار کیاہے۔ ان احتجاجی لوگو ں سے اسلام و
مسلمانوں کو فائدہ کے بجائے نقصان پہنچ رہاہے۔ یہ ایک تکلیف دہ بات ہے۔
لہذا ۔ مسلمانوں کیلئے ضروری ہے کہ وہ صرف سڑکوں پر کئے جانے والے احتجاج
کو ترک کردیں۔احتجاج کا کوئی اور راستہ اختیار کریں۔جس سے امریکی حکمراں ۔
امریکی عوام کے اسلام میں داخل ہونے سے روکنے کی جو چالیں وہ چل رہے اس میں
مکمل طور پر ناکام ہوجائیں۔مسلمانوں کے احتجاج کی ایک نوعیت یہ ہوسکتی ہے
کہ نماز ظہر سے نماز عصر تک مسجدوں میں بیٹھ کر استغفار کریں۔اور حضور ﷺ کی
شان میں ، اسلام کی شان میں اور مسلمانوں کی شان میں گستاخی کرنے والے کو
نقصان پہنچانے کیلئے صرف خدا سے مدد مانگیں اور اپنے احتجاج کو تشدد زدہ نہ
ہونے دیں۔جس سے امریکی حکمرانوں کی امریکہ کے عیسائی عوام کی مذہب اسلام
میںشمولیت کیلئے کھڑی کی گئی روکاٹوں کی ہرکوشیش ناکام ہوجائے۔مگر یہ خدا
کا فضل ہے۔ تمام رکاوٹوں کے بوجود امریکی عیسائی اسلام میں داخلہ کیلئے
ابھی بھی کمر بستہ۔۔! |