انبیاءعلیہم السلام اور صحابہ
کرام رضی اللہ عنہم کی تصاویر بنانا بالاتفاق حرام ہے۔اہل علم کا اس مسئلہ
میں اجماع ہے۔کچھ عرصہ قبل سعودی عرب کی کمپنی”الشرکة العربیة للا نتاج
السنیمائی العالمی“نے ”محمد رسول اللہ“کے عنوان سے ایک فلم بنانے کا معاہدہ
کیا،جس کے بعد سعودی عرب کے علماءسے اس کے متعلق شرعی رہنمائی حاصل کی گئی
اور”ھیئة کبارالعلمائ“ نے حضرت محمد ﷺ پر فلم بنانے کی حرمت کا فتوی جاری
کیا۔اس سے پہلے ”سعود لجنة دائمہ“کے فتاویٰ جات میں بھی انبیاءاور صحابہ
کرام کی تصویر کشی کی حرمت وبطلان پر کبار علما کا فتوی شائع ہو چکا ہے۔اس
سلسلے میں مکہ معظمہ کی تنظیم”رابطة لعالم الاسلامی“کے ذیلی ادارے”مجمع
الفقہ الاسلامی“(ISLAMIC FIQH ACADEMY)نے بھی اپنی فقہی رائے سے امت کو
آگاہ کیا تھا کہ انبیاءکی تصاویر اور ویڈیو بنانا مطلقاً حرام اور سنگین
جرم ہے۔
اس مسئلہ پر تحریر کی ضرورت اس لیے پیش آئی کہ حال ہی میں ایک ایرانی
چینل”الکوثر“ پر حضرت یوسف علیہ السلام پر بنائی گئی فلم کو قسط وار پیش
کیا گیا ہے۔ان کے ساتھ ہی حضرت سلیمان علیہ السلام،حضرت موسیٰ علیہ
السلام،حضرت ابراہیم علیہ السلام،حضرت زکریاعلیہ السلام وحضرت مریم،اصحاب
کہف اورصحابہ کرام میں حضرت علی رضی اللہ عنہ اور سیدنا امام حسین رضی اللہ
عنہ، حضرت خالد بن ولیدرضی اللہ عنہ اور سلاطین اسلام میں سلطان صلاح الدین
ایوبی علیہ الرحمہ،محمد بن قاسم،یوسف بن تاشقین پربنائی گئی فلمیں بھی منظر
عام پر آچکی ہیں۔ان فلموں کی سی ڈیز بڑے وافر مقدار میں مارکیٹ میں دستیاب
ہے۔یہ طوفان بد تمیزی ان ہی مقدس افراد پر تھم نہیں گیابلکہ خاتم النبین
مصطفی کریم ﷺ کی تصویر بھی شائع کر دی گئی ہے۔تاریخ اسلام کے پرچار کا
سہارا لے کریہودی ویہودی ایجنٹ درحقیقت پیغمبر اسلامﷺ کی سیرت وشخصیت کا
اصل روپ مسخ کردینا چاہتے ہیں۔اس طرح کی فلموں،ڈراموں اور تصاویر سے
انبیاءکرام کی تنقیص ہوتی ہے۔تمام پیغمبروں کو اللہ پاک نے معصوم رکھاہے
اورعصمتِ انبیاءکا تقاضا ہے کہ ان خدارسیدہ ہستیوں سے کوئی ایسا فعل صادر
نہ ہو جسے اللہ کریم نے محرمات کی فہرست میں شامل کیاہے اور کوئی ایسا عمل
ترک نہ ہوجائے جس کو اسلامی شریعت میںواجب کا درجہ حاصل ہے۔مگر ان فلموں
میں فرضی پیغمبر خلاف شریعت کام بھی کرتا ہے۔مثلاً:فرضی نبی غیر محرم
عورتوں کے ساتھ بے پردہ گھومتاہے۔
اسی طرح عصمت انبیاءکا یہ بھی تقاضا ہے کہ وہ خلعتِ نبوت ورسالت جس کے
ذریعے سے اللہ نے ان کو زینت بخشی ہے وہ کسی غیر نبی کونہ پہنایاجائے،نہ
حقیقتاً اور نہ ڈرامائی اسلوب میں۔ان فلموں میں چونکہ انبیاءوصحابہ کرام کی
پوری کہانی فلمائی جاتی ہے اس لیے بہت سے واقعات خود سے گھڑ لیے جاتے
ہیں۔حالاں کہ انبیاءکے حق میں اس طرح کا جھوٹ وضع کرنا غیر معمولی جرم ہے
اور جہنم کا ایندھن بننے والا فعل ہے۔ایسی فلموں سے لگاﺅ کا نقصان یہ ہے کہ
قرآن کریم جو مخزن العلوم ہے،سے تعلق ختم ہوجاتا ہے۔عام آدمی انبیاءکرام کے
واقعات قرآن مجید سے پڑھنے اور ان سے درس ونصیحت حاصل کرنے کی بجائے وہ
سنیما،ٹیلی ویژن اور سی ڈیز کی طرف متوجہ رہتا ہے اور یہی یہودی واسلام
دشمن عناصر کی سازش ہے کہ اہل ایمان کا رشتہ قرآن پاک سے کمزور ہوجائے۔ان
فلموں میں عیسائی ویہودی عقائد کی بھی آمیزش ہوتی ہے جیسے کہ سیدنا عیسیٰ
علیہ السلام کا سولی کے نتیجے میں فوت ہوجاناجبکہ اسلامی عقیدہ مختلف ہے جس
کی تفصیل سورہ نساءآیت نمبر157 میں ہے۔
اہل دانش کا مشاہدہ ہے کہ اس نوع کی فلمیں اور ڈرامے دیکھ کر نہ کوئی پابند
صوم وصلوٰة ہواہے اور نہ ہی اُخروی کامیابی کی کوئی امنگ اس کے قلب وذہن
میں پیدا ہوئی ہے۔معاشرے میںان فلموںکے منفی اثرات مرتب ہوتے ہیں اس طرح کی
لغویات کا سختی سے بائیکاٹ ہی تعلیمات اسلام اورمقاصد شریعت کا حقیقی
تقاضاہے۔(استفادہ خصوصی:ماہنامہ نورالحبیب ،از:سید محمد علی،
بصیرپور،جون2011ئ،ص87)
٭٭٭٭٭ |