ملالہ ہوسف زئی نے بارہ جولائی
انیس سو ستانوے کو سوات کے شہر مینگورہ میں جنم لیا۔
ملالہ کے والد ضیا الدین یوسف زئی نے انگریزوں کے خلاف جہاد کرنے والی
افغان بچی “ملالئی“ کے نام پر اپنی بچی کا نام “ملالہ‘ رکھا۔
دو ہزار سات میں سوات کے حالات خراب ہوئے تو وہاں کے حالات نے مصوم بچی کی
سوچ پر گہرے اثرت ڈالے۔
دوہزار سات میں ملالہ نے فرضی نام “گل مکئی“ کے نام سے ڈائری لکھی۔
سوات میں امن و امان کی خراب صورت حال کی وجہ سے سکولوں کی بندش سے بچوں کی
تعلیم بری طرح متاثر ہوئی۔ ملالہ نے یہ تمام حالات اپنی ڈائری میں درج کیے۔
بی بی سی اردو سروس نے ملالہ کے تاشرات کو نشر اور شائع کیا۔ جسکی وجہ سے
ملالہ دنیا بھر میں مشہور ہوئی۔
بین الاقوامی میڈیا نے ملالہ پر دو دستاویزی فلمیں نشر کیں۔
ہالینڈ کی بین الاقوامی تنظیم کیدڈس رائٹ انتٹر نشنل چلڈرن فار پیس نے
ملالہ کو عالمی ایوارڈ کے لئیےنامزد کیا۔
سوات میں امن و تعلیم کے لئیے خدمات پر وفاقی حکومت نے ملالہ کو قومی ایورڈ
سے نوازہ اور پانچ لاکھ کا انعام دیا۔
وفاقی حکومت نے ملالہ کو اسکی جرات پر ستارہ جرات کے لئیے بھی نامزد کیا
پنجاب و خیبر پختونخواہ حکومت نے بھی ملالہ کو پانچ لاکھ کا انعام دیا۔
ملالہ کو جیو کی کم عمر ترین اعزازی رپوٹر نونے کا بھی اعزاز حاصل ہے۔
ملالہ سوات میں اہجوکیشن فاو نڈ یشن قائم کرنے کا ارادہ رکھتی ہے جہاں بچوں
کو مفت تعلیم دی جائے گی۔
ملالہ وکیل بن کے لوگوں کی خدمت کرنے کی خواہشں مند ہے۔
ملالہ سوات کی چائلڈ اسمبلی کی اسپیکر بھی رہ چکی ہے۔
حکومتی سطح پر اسے سیکورٹی کی آفر کی گئی جسے قبول کرنے سے اس نے انکار کر
دیا۔
نو اکتوبر دو ہزار بارہ بروز منگل اسکول سے واپسی پر ملالہ کی گاڑی پر
فائرنگ کی گئی جس کی وجہ سے ملالہ اور اسکی ساتھی کائنات شدید زخمی ہو گئیں۔
ڈاکڑز کے مطابق ملالہ کے سر میں پیوست گولی نکال لی گئی ہے تا ہم اس کی
حالت ابھی تشویشناک ہے۔
پاکستان سمیت دنیا بھر میں ملالہ پر قاتلانہ حملے کی مذمت تمام دنیا سراپا
احتجاج بن گئی۔
دس اکتوبر دو ہزار بارہ ملک کے پچاس سے زائد مفتیان کرام اور جید علماء نے
اپنے اجتماعی فتوی میں ملالہ پر حملے کو غیر شرعی قرار دے دیا۔
ملالہ پانچ وقت کی نماز کی پابند، مطالعے کی شوقین اور کمپیوٹر کی شیدائی
ہے۔
ٹیچنگ اور ڈیکوریشن اسکے پسندیدہ مشاغل ہیں۔
ملالہ کا پسندیدہ کھیل کرکٹ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔پسندیدہ پھول
گلاب۔۔۔۔۔۔۔۔اور پسندیدہ ڈش سادہ داول ہیں۔
آخر میں آپ سب سے درخواست ہے کہ ملالہ کی صحت یابی کے لئیے دعا کریں۔
اللہ ہم سب کو اپنے امان میں رکھے (آمین) |