کسی کی خوبیوں کو دیکھ کر اپنے دل میں حسد
جیسی بھیانک خامی پیدا کر کے حاسد بننے سے بہتر ہے کہ جس خوبی پر حسد کیا
جا رہا ہے اس خوبی کو اپنے اندر پیدا کر کے خود کو دوسروں کے لئے قابل رشک
اور قابل تقلید ہستی بنا لیا جائے حسد کرنے سے کسی دوسرے کو کوئی نقصان
نہیں پہنچتا بلکہ حسد کی آگ حاسد کو اندر ہی اندر جلا کر خاک کر دیتی ہے جس
انسان میں خوبی ہو گی وہ اپنی خوبیوں میں وقت کے ساتھ ساتھ اضافہ کرتا رہتا
ہے اور اپنی شخصیت میں مزید نکھار پیدا کرتا ہے کسی کے حسد کی وجہ سے اپنی
روش ترک نہیں کرتا جبکہ حاسد دوسروں کی بڑائی اور عزت افزائی دیکھ کر جلتا
ہی رہتا ہے یہاں تک کہ حسد کی یہ آگ حاسد کو جلا جلا کر اس کی ہستی کا
خاتمہ کر دیتی ہے ختم تو آخر ہر شے کو ہو ہی جانا ہے کیا یہ بہتر نہیں کہ
ہمارا خاتمہ خوبی پر ہو نہ کہ برائی پر سو اے میرے پیارے دوستوں دوسروں کی
خوبیوں پر دوسروں کی خوشیوں پر حسد کرنے کی بجائے خوش رہنا سیکھ لیں آپ بھی
خوش رہیں گے اور اچھائی کی تقلید آپ کو بھی دوسروں کی طرح قابل رشک ہستی
اور پر وقار شخصیت کی مالک بنا سکتی ہے بنا سکتی ہے سو فیصلہ آپ کے ہاتھ
میں ہے کہ آپ اپنے لئے کیا چاہتے ہیں اور آپ کو اپنی چاہت کے لئے کون سا
راستہ اختیار کرنا چاہئیے |