ہر انسان کے حالات و واقعات اور تقدیر ایک دوسرے سے مختلف ہوتی ہے جن کا
انحصار کسی بھی فرد کی شخصیت پر کافی حد تک اثر انداز رہتا ہے قدرت نے ہر
انسان میں کوئی نہ کوئی صلاحیت رکھی ہے جسے بروئے کار لا کر انسان اپنی
قسمت اور اپنی شخصیت کو سنوار سکتا ہے ہم میں سے بعض لوگ ہمیشہ قسمت اور
زندگی سے شاکی نظر آتے ہیں اپنے حالات کا قصور وار اپنی قسمت کو ٹھہراتے
ہیں جبکہ غور کریں تو قصور سراسر ان کا اپنا ہوتا ہے قدرت نے ہر انسان کو
اپنی قسمت سنوارنے کا اختیار دے کر دنیا میں بھیجا ہے اور کس طرح سے اپنے
اختیارات اور صلاحیتوں سے کام لینا ہے اس کے لئے عقل جیسی نعمت عنایت
فرمائی اور اپنے پاک کلام میں یہ بھی بتا دیا کہ عقل ہمت اور محنت سے کام
لے کر ہی انسان اس دنیا میں اپنا مقام پیدا کر سکتا ہے جو لوگ اللہ تعالٰی
کی عنایات کی قدر جانتے ہیں وہ ہر طرح کے حالات کا خوش دلی ہمت محنت اور
تدبیر سے مقابلہ کرتے ہوئے ہر مشکل کا حل باآسانی نکال لیتے ہیں اور بگڑے
ہوئے حالات کو بھی سدھار لیتے ہیں جس میں ہنر ہے اس کے لئے کوئی عذر نہیں
بے ہنر تو کوئی بھی نہیں ہوتا لیکن اپنی کم ہمتی اور سستی و کاہلی کے باعث
بعض لوگ اپنی صلاحیتوں اور ہنر کو ضائع کر دیتے ہیں اور یوں نعمت ربی کی
ناشکری سے اپنی تقدیر کے خود اپنے ہاتھوں دشمن بن جاتے ہیں کام نہ کرنے کی
عادت نہ ہو تو کوئی نہ کوئی عذر پیش کرتے ہیں انسان اشرف المخلوقات ہے جس
کے کئے کچھ بھی کرنا ناممکن نہیں بشرطیکہ وہ خود چاہے اور اس کے لئے سچے
جذبے سے عمل پیرا ہو جائے پھر اپنے عمل سے یہ حقیقت خودبخود عیاں ہو جائے
گی کہ ہنر کو عذر نہیں |