میری ڈائری

میری ڈائری

بروز بدھ ۱۷ اکتوبر ۲۰۱۲

اسلام علیکم

میں جب بھی سورة التوبة کی آیت ۱۲۶ کی تلاوت کرتی ہوں نہ جانے کیوں مجھے اپنے ملک کے لوگ شدت سے یاد آنے لگتے ہیں
••••••••••••••••••••••••••••••••••••••••••••••••••••••••••••••••
126. کیا وہ نہیں دیکھتے کہ وہ ہر سال میں ایک دفعہ یا دو دفعہ آزمائے جاتے ہیں پھر بھی توبہ نہیں کرتے اور نہ نصیحت حاصل کرتے ہیں
•••••••••••••••••••••••••••••••••••
••••••••••••••••••••••••••••••

آپ بھی اس آیت کو پڑھیے اور بتائیے کیا آپ کو کچھ محسوس ہوا اس آیت کو پڑھ کے !!!!!

کیا آپ کو نہیں لگا کہ یہ آیت آپ سے ہی مخاطب ہے آپ کے لئے ہی لکھی گئی ہے موجودہ دور کے حوالے
سے اس میں بات کی گئی ہے کہ ہر سال یا سال میں دو دفعہ تمھاری آزمائش کی جاتی ہے تم کو جھنجھوڑا جاتا ہے کہ جاگ جائو نیند سے غفلت سے اور بیدار ہوجائو اللہ کی پکار پہ لبیک کہو-

کبھی اللہ کی دی ہوئی ڈھیل کے سبب کفار گستاخی رسول صلی اللہ علیہ وسلم کرتے نظر آتے ہیں تو کبھی ہماری ہمارے بیچ نفرت کی دیوار اٹھاتے نظر آتے ہیں کبھی ہمارے سامنے ہمارے لوگوں کو ڈرون کے ذریعے مارتے نظر آتے ہیں تو کبھی ہمارے زخموں پہ نمک پاشی کرنے کے لئے یوایس ایڈ کے اشتہار چلوائے جاتے ہیں-

مگر ہم پھر بھی نہیں سنبھلتے ہم توبہ ہی نہیں کرتے اپنے گناہوں سے ہم کو کوئی نصیحت حاصل نہیں ہوتی
اپنے آپ سے ضرور سوال کیجیے گا کہ ایسا کیوں ہے وہ کون سی قوت ہے جو ہم کو توبہ سے روکے ہوئے ہم نے اجتماعی طور پر بہت سے گناہ کئے ہیں-

فحاشی کا گناہ
بدعت کا گناہ
شرک کا گناہ
لوگوں کا قتل
یہودی اور نصاریٰ کو دوست بنانے کا گناہ
اللہ کے واضح احکامات میں اپنے دماغ سے بوگس دلائل دینے کا گناہ
اور اس کے علاوہ بھی بہت کچھ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
سوچیے گا ایک دفعہ ضرور۔۔۔۔۔
Binte Ahemd
About the Author: Binte Ahemd Read More Articles by Binte Ahemd: 28 Articles with 23963 views I know that I m Some thing bcoz ALLAH Doesn't create garbage .. View More