انسان اگر غوروفکر سے کام لے اور
عدل کرے توایسا ممکن نہیں کہ انسان سیدھی راہ کو سمجھ نہ سکے اب آپ مفہوم
آیت نمبر :۔ (5 /1 ):۔ ہمیں سیدھے راستہ پر چلا پرعمل کریں دنیا میں اکثریت
خالق اور آخرت پر ایمان رکحنے والے انسانوں کی ہے کلام اللہ کا اتباع اور
عقل کے استعمال سے انسان اپنے لے بہترین راستہ منتخب کرسکتا ہے انسان
اگراختلاف پر اتفاق رائے سے راستے کی تعمیر کرتا چلا جائے تو وہ تاریکوں سے
روشنی کی طرف سفر کرنے لگتا ہے اگر حق کو تسلیم کرلیا جائے فرض کی ادائیگی
ہوتی رہے تو انسانیت کا سفر صراط مستقیم کی طرف ہوسکتا ہے-
کیا آج بھی انسان انسان کو غلام بنا کر اپنی حکومت کی ابتداء نہیں کرتا
فرد۔افراد۔خاندان۔ قبیلے۔قوم تک کو محکوم بنا کر حکومت کی خواہش کرتا ہے
فرد سے قوم تک کے تفرقے میں انسان اپنی انا کی تسکین کی راہ کو اپناتا ہے
کیونکہ وہ غوروفکر نہیں کرتا کہ وہ خالق ہے یا مخلوق اگر انسان یہ طے کرلے
تو حاکم و محکوم کے دائرئے طے ہوسکتے ہیںْ-
مخلوق مالک نہیں ہوسکتا خالق مالک ہے اس کی راہنمائی سے اپنے فرائض ادا
کرتے رہیں جو حاصل کرو ضرورت کے مطابق استعمال کرو باقی دوسروں کے لے رکھو
انکساری کے ساتھ زندگی بسر کرو دوسروں کے جذبات سے کھیلنے سے گریز کرو
انسانیت کا راستہ صراط مستقیم ہے
مفہوم :۔ اردو تراجم سے ماخوذ |