غالباً جب میں اے ٹی ٹی ہائی اسکول اینڈ
جونیئر کالج ، مالیگاؤں کی ساتویں جماعت میں زیرِ تعلیم تھا ۔ ایک روز
اردو دنیا میں ادیب الاطفال کے نام سے مشہور ایم۔ یوسف انصاری صاحب اسکول
میں آئے اور مختلف جماعتوں سے چند طلبہ کو اکٹھا کرکے ایک کمیٹی تشکیل دی۔
بعدہٗ اس کمیٹی کے زیرِاہتمام ایک ہفت روزہ اخبار ’’ بزمِ اطفال‘‘کا اجرا
کیا گیا، جو بچوں کے لیے دل چسپیوں کا سامان مہیا کرنے میں ممکن حد تک کام
یابی سے جاری رہا۔ لیکن جب اس اخبار سے محترم محمد سلیم رحمانی (مالک
رحمانی پبلی کیشنز، مالیگاؤں) منسلک ہوئے تو اس کی شہرت و مقبولیت میں
مسلسل اضافہ ہونے لگا ۔ اِس ادارے کے زیرِاہتمام موصوف نے بچوں کے لیے کئی
مختصر کہانیوں اور لطائف کی دل کش کتابیں اور عام معلومات کی مفید کتابیں
شائع کیں جو بے پناہ مقبول ہوئیں۔
محترم محمد سلیم رحمانی نے اپنی ان تھک کوششوں سے اِدارۂ بزمِ اطفال کے
جِلو میں رحمانی پبلی کیشنز جیسے ملک بھر میں ادبِ اطفال کے ایک مایۂ ناز
اور منفراشاعتی مرکز کو طلوع کیا ۔ جو اپنے قیام سے لے کر اب تک پوری آب و
تاب اور شان و شوکت کے ساتھ مختلف النوع موضوعات پر بچوں کے لیے کتابوں کی
اشاعت کرکے کائناتِ ادبِ اطفال کو مسلسل مالامال کررہا ہے۔
آج جب کہ اِس روبو ایج میں اردو دنیا کے ادبا و شعرا اور قلم کارحضرات
بچوں کے ادب کے سلسلے میں مایوسی اور ناامیدی کا شکار ہورہے ہیں اور باربار
اس تعلق سے شکوہ سنجی بھی کرتے رہتے ہیں ۔ ایسے عالم میں ہم دیکھتے ہیں کہ
محترم محمدسلیم رحمانی امید و یقین کا پرچم لہراتے ہوئے دیوانہ وار اپنی بے
لوث خدمات کے ذریعہ ادبِ اطفال کے لیے گراں قدر ، لائقِ تقلید اور قابلِ
تحسین کارہاے نمایاں انجام دینے میں تسلسل کے ساتھ مصروف ہیں۔اب تک آپ کے
ادارے سے کہانیوں ، نظموں، گیتوں ، اقوال، معلومات اور دیگر درجنوں موضوعات
پر پانچ سو سے زائد کتب و رسائل ہزار اور اس سے زائد تعداد میں طبع ہوچکی
ہیں اور بعض کے کئی کئی ایڈیشن منظر عام پر آچکے ہیں ، اس طرح رحمانی پبلی
کیشنز ، مالیگاؤں سے اب تک ہزاروں نہیں بل کہ لاکھوں کتابیں طباعت کے
مراحل سے گذر چکی ہیں، جو ایک ریکارڈ سے کم نہیں۔
رحمانی پبلی کیشنز سے شائع شدہ کتابیں بچوں کے ساتھ ساتھ بڑوں اور ادبِ
اطفال کے شیدائیوں کی تشنگی بجھانے میں اپنا جو کردار ادا کررہی ہیں اس کی
سراہنا نہ کرنا نا انصافی ہوگی ۔شہر مالیگاؤں کا یہ اشاعتی مرکز اپنی
نوعیت اور انفرادیت کے لحاظ سے دہلی اور ممبئی کے پبلشنگ اداروں کی صف میں
رفتہ رفتہ اپنی جگہ بنانے میں ضرور کام یاب ہوجائے گا۔ ویسے یہ بھی ایک
سچائی ہے کہ آج ادبِ اطفال کی ترویج و اشاعت میں احمانی پبلی کیشنز اور
محمد سلیم رحمانی صاحب کا نام ملک گیر شہرت کا حامل ہوچکا ہے۔
محمد سلیم رحمانی صاحب بڑے سادہ مزاج، مخلص، بردبار ، کوش گفتار اور کام کے
دھنی فرد ہیں۔ میری کتاب ’’اردو کی دل چسپ اور غیر معروف صنعتیں‘‘ کی اشاعت
کے وقت پہلی مرتبہ میرا ان سے رابطہ قائم ہوا ۔ یہ ۲۰۰۴ء کی بات ہے، تب سے
اب تک یہ تعلق نہ صرف استوار ہے بل کہ عزیزی مومن وسیم احمدرضوی(سٹی بک ڈپو،
محمد علی روڈ، مالیگاؤں) کے توسط سے روز افزوں دراز سے دراز تر ہے ۔ اس
میں دراصل آپ کی خوش خلقی اور خوش اطوار کا بڑا دخل ہے۔ حال ہی میں میرے
ایک عزیز محترم کلیم احمدامان الہ قادری (دھرن گاؤں) کی کتاب’’گل زارِ
اردو‘‘ کی طباعت کے سلسلے میں بار بار آپ سے ملاقاتیں رہیں اور آپ کے
طریقۂ کار کو قریب سے دیکھنے کا موقع ملا ۔ اسی طرح میرا ایک رسالہ’’ شادی
کا اسلامی تصور‘‘ بھی آپ ہی کے یہاں سے شائع ہوا ہے ۔ علاوہ ازیں ناچیز کی
مرتب کردہ اردو گرامر پر عصری و دینی درس گاہوں کے طلبہ واساتذہ کے لیے یک
ساں مفید کتاب ’’عملی قواعدِ اردو ‘‘ کا سیکنڈ ایڈیشن اور چند مراٹھی
کہانیوں کا اردو ترجمہ ’’پھنس گیا کنجوس‘‘ بھی آپ نے طبع کروائی ہیں۔ یوں
سمجھ لیجیے اب آپ سے جو قلمی و علمی تعلق قائم ہوا ہے وہ ان شآء اللہ
اٹوٹ بندھن کی طرح رہے گا۔
رحمانی پبلی کیشنز کی ایک اہم خصوصیت یہ بھی ہے کہ مصنفین و مترجمین اور
مؤلفین و مرتبین کی کتابیں آپ نہایت رعایتی نرخ پر دیدہ زیب اور نفیس
انداز میں چھاپ کر دیتے ہیں ۔ اسی طرح بہت سارے ایسے قلم کار حضرات جو کتب
و رسائل کی تصنیف و تالیف تو کرلیتے ہیں لیکن اپنی کاوشات کو منظرِ عام پر
لانے کا بارِ گراں ان کا ناتواں کاندھا برداشت نہیں کرپاتا تو محترم سلیم
رحمانی صاحب ایسے افراد کی کتابوں کی اشاعت و طباعت کا بیڑا اٹھا کر ان کی
ہمت افزائی کرتے ہیں ۔ ایسے بہت سارے حضرات ہیں جو رحمانی پبلی کیشنز سے
جڑے ہوئے ہیں۔ علاوہ ازیں اردو دنیا کی قدآور علمی و ادبی شخصیات اور ادبِ
اطفال پر لکھنے والے جید قلم کاران بھی اس ادارے سے نہ صرف منسلک ہیں بل کہ
محمدسلیم رحمانی صاحب اور رحمانی پبلی کیشنز کی خدمات کے معترف بھی ہیں۔ ان
میں چند نمایاں نام یہ ہیں۔ ڈاکٹر مناظر عاشق ہرگانوی، قاضی مشتاق احمد،
وکیل نجیب، حیدر بیابانی، خلیل احمد، وغیرہ وغیرہ ۔۔۔۔۔۔
ادبِ اطفال کی ترقی و بقا میں سلیم رحمانی کی پیش رفت ہمیشہ نئے جزیروں کی
طرف رہتی ہے ، اور وہ اس ضمن میں کچھ نہ کچھ نیا کر گذرنے کی کوشش میں
مصروف رہتے ہیں۔ انھوں نے اپنے اخبار’’بزمِ اطفال‘‘ کو بند کرکے ’’گلشنِ
اطفال‘‘ نامی ایک ماہ نامہ بھی جاری کیا تاکہ اخبار کی بہ نسبت اس ماہ نامہ
رسالے کے توسط سے بچوں کے ذوق کی تسکین کے لیے زیادہ سے زیادہ مواد بہم
پہنچایا جائے ۔ اس میدان میں بھی محترم سلیم رحمانی صاحب کام یابی سے اپنا
سفر جاری رکھے ہوئے ہیں ۔ ادبِ اطفال کی ترویج و اشاعت کی غرض سے آپ نے
شہر مالیگاؤں میں ادبِ اطفال پر مبنی کئی معیاری سمینارس اور کانفرنسیس کا
انعقاد بھی کیا ہے ، جن میں اردو دنیا کے ممتاز ادبا و قلم کار حضرات کو
آپ نے مدعو کیا ۔ اِن امور سے بچوں کے ادب کے تئیں ان کا پُرخلوص رویہ
ظاہر ہوتا ہے۔
رحمانی پبلی کیشنز کی ذمہ داریاں تو محترم سلیم رحمانی صاحب بہ حسن و خوبی
نبھاتے ہی ہیں ساتھ ہی ساتھ ٹی ایم ہائی اسکول ، مالیگاؤں میں آپ پیشۂ
تدریس سے بھی وابستہ ہیں ، جہاں آپ طلبہ و طالبات کو زیورِ علم سے آراستہ
کرنے میں مشغول ہیں ، یہ ملازمت دراصل آپ کے لیے باعثِ تقویت ہے ۔ جب کہ
رحمانی پبلی کیشنز کی ذمہ داری آپ کا ذوق و شوق ہے۔ اتنا بڑا اشاعتی ادارہ
کام یابی سے چلانے کے لیے موصوف کو کن دشوار گذار مراحل سے گذرنا پڑتا ہوگا
اس کو وہی بہ خوبی جانتے ہوں گے۔ حیرت ہوتی ہے کہ بغیر کسی سرکاری اکیڈمی
یامالیاتی ادارے کے تعاون سے رحمانی پبلی کیشنز کا اشاعتی سفر کام یابی و
کام رانی سے مسلسل جاری و ساری ہے۔ سچ ہے کہ جب انسان اپنے مقصد کو پانے کے
لیے یقینِ محکم کے ساتھ سعیِ مسلسل کرتا ہے تو اللہ تعالیٰ بھی اس کی مدد
فرماتا ہے۔
رحمانی پبلی کیشنز سے جو بھی کتابیں شائع ہوئی ہیں ان کی مدد سے بچوں کے
اخلاق و کردار میں نکھار پیدا ہوتا ہے اور طلبہ کی معلومات میں اضافہ ہوتا
ہے ۔ المختصر یہ کہ رحمانی صاحب اپنے ادارے کے ذریعہ علم و عمل، اخلاق و
کردار اور تعلیم و تربیت کے فروغ میں مصروف ہیں جو کہ ایک مستحسن عمل ہے ۔
محترم سلیم رحمانی صاحب جس جاں فشانی اور تن دہی سے ادبِ اطفال کی خدمت کے
لیے کوشاں ہیں انھیں بہ زبانِ خود یہ کہنے کا حق پہنچتا ہے کہ
شادم از زندگیِ خویش کہ کارے کردم |