حضرت محمد ﷺ کے غلام،سینڈی اور انکل سام

حضرت مولانا محمد یوسف کاندھلویؒ اپنی تصنیف حیات الصحابہ ؓ میں تحریر کرتے ہیں کہ حضرت انس بن مالک ؓ فرماتے ہیں کہ جنگِ احد کے دن اہلِ مدینہ کو شکست ہو گئی تو لوگوں نے کہا کہ محمد ﷺ قتل ہو گئے ہیں۔ (یہ خبر سن کر سب مردوں اور عورتوں نے رونا شروع کر دیا) اور مدینہ کے کونے کونے سے رونے والی عورتوں کی آوازیں بہت آنے لگیں۔ چنانچہ ایک انصاری عورت پردے میں مدینہ سے نکلی( اور میدانِ جنگ کی طرف چل پڑی)اُن کے والد ، بیٹے،خاوند اور بھائی چاروں اس جنگ میں شہید ہو چکے تھے۔ یہ اُنکے پاس سے گزریں۔ راوی کہتے ہیں مجھے یہ معلوم نہیں کہ ان میں سے پہلے کس کے پاس سے گزریں۔جب بھی ان میں سے کسی ایک کے پاس سے گزرتیںتو پوچھتیں یہ کون ہیں۔لوگ بتاتے کہ یہ تمہارے والد ہیں بھائی ہیں بیٹے ہیں۔ وہ جواب میں یہی کہتیں کہ اللہ کے رسولﷺ کا کیا ہوا؟لوگ کہتے حضورﷺ آگے ہیں۔یہاں تک کہ وہ حضور ﷺ تک پہنچ گئیں اور حضورﷺ کے کپڑے کے ایک کونے کو پکڑ کر کہا یا رسول اللہ ﷺ میرے ماں باپ آپﷺ پر قربان ہوں۔ جب آپﷺ صحیح سالم ہیں تو مجھے اپنے مر جانے والوں کی کوئی پرواہ نہیں۔

حضرت سعد بن ابی وقاص ؓ فرماتے ہیں کہ حضور ﷺ قبیلہ بنو دینار کی ایک عورت کے پاس سے گزرے اُس کا خاوند، بھائی اور باپ جنگِ اُحد میں شہید ہو چکے تھے۔ جب لوگوں نے اُسے اُن تینوں کی شہادت کی خبر دی تو(اُسے حضور ﷺ کی خیریت معلوم کرنے کی فکر اتنی زیادہ تھی کہ اُس خبر کا اس پر کوئی اثر نہ ہوا)اُس نے کہا حضور ﷺ کا کیا ہوا؟(حضور ﷺ مجھے نظر نہیں آرہے ہیں)لوگوںنے کہا اے اُمِ فلاں حضور ﷺ خیریت سے ہیں اور الحمد للہ حضور ﷺ ویسے ہی ہیں جیسا تم چاہتی ہو۔اُس عورت نے کہا کہ حضور ﷺ مجھے دکھاﺅ تاکہ میں اُنہیں (اپنی آنکھوں سے) دیکھ لوں۔ لوگوں نے اس عورت کو حضور ﷺ کی طرف اشارہ کر کے بتایا کہ وہ ہیں۔ جب اُس نے حضور ﷺ کو دیکھ لیا تو اُس نے کہا آپ ﷺ (کو صحیح سالم دیکھ لینے) کے بعد اب ہر مصیبت ہلکی اور آسان ہے۔

قارئین! اکتیس اکتوبر کا دن عاشقِ رسولﷺ غازی علم الدین شہید ؒ کا یومِ شہادت تھا۔ یہ وہ دن تھا کہ جب ترکھان کی حیثیت سے کام کرنے والا یہ عظیم نوجوان عشقِ رسول ﷺ میں سرشار ہو کر گستاخِ رسول ﷺ راجپال کو جہنم رسید کر کے شہید ہوئے تھے۔ اُنکے متعلق علامہ اقبال ؒ کا یہ قول اور واقعہ مشہور ہے کہ وہ غازی علم الدین شہید ؒ کا ماتھا چومتے تھے اور زارو قطار روتے ہوئے کہتے تھے کہ یہ وہ پیشانی ہے جسے حضور ﷺ چومیں گے اور علامہ اقبال ؒ کا یہ قول بھی کتابوں میں نقل ہے کہ وہ کہتے تھے کہ”ہم باتیں کرتے رہ گئے اور ترکھانوں کا لڑکا بازی لے گیا“

قارئین!مندرجہ بالا بیان کردہ واقعات اور کالم کے عنوان کا آپس میں بہت گہرا تعلق ہے۔ امریکہ دنیا کا وہ ملک ہے کہ جو طاقت میں اس وقت اُس مقام پر موجود ہے کہ جس کا مقابلہ دنیا کی کوئی بھی طاقت نہیں کر سکتی۔ معاشی، فوجی، جغرافیائی، صنعتی،زرعی الغرض ہر میدان میں امریکہ سب سے آگے ہے۔ اور حیرت انگیز بات یہ ہے کہ سب باتوں میں اول ہونے کے ساتھ ساتھ امریکہ دنیا کا مقروض ترین ملک بھی ہے۔ لیکن امریکہ ایک ایسا قرضدار ملک ہے کہ جس کے پاس موجود فوجی قوت ، سائنسی ایجادات اور تباہ کن ہتھیاروں کا کوئی بھی جواب دنیا کے کسی ملک کے پاس نہیں ہے۔ 9/11کے واقعات کے بعد بلکہ یوں کہنا چاہیے کہ روس کے ٹوٹنے کے بعد جب دنیا ”یونی پولر“ بنی اور طاقت کا توازن بالکل خراب ہو گیا تو امریکہ نے دورِ حاضر کے دجال کی شکل اختیار کرلی۔امریکہ نے رنگدارنسلوں، مسلمان ممالک اورہر وہ قوت جو اسرائیل یا امریکہ کے مفادات کو چیلنج کر سکتی تھی اُن پر یلغار شروع کر دی۔ 1988ءسے لے کر اب تک ایک محتاط اندازے کے مطابق امریکہ کی ان کارروائیوں کے نتیجے میں پچاس لاکھ سے زائد انسان جن میں عورتیں اور بچے بھی شامل ہیں ہلاک ہوچکے ہیں۔امریکہ نے دو مرتبہ عراق پر یلغار کی، افغانستان کو نیست و نابود کیا، دہشت گردی کے خلاف عالمی جنگ کے نام پر دنیا کی سب سے بڑی اسلامی قوت پاکستان کو اس طریقے سے ملوث کیا کہ فوجی جوانوں سے لے کر سویلینز تک ایک لاکھ سے زائد لوگ شہید ہو چکے ہیں اور متاثرین کئی لاکھ ہےں۔امریکہ کی ان تمام استحصالی کارروائیوں کی وجہ سے دیگر دہشت گرد ممالک جن میں بھارت اور اسرائیل سرِ فہرست ہیں انہوںنے مسلمانوں کے خون سے ہولی کھیلنا جاری رکھی اور فلسطینیوں اور کشمیریوں کا بے تحاشہ خون بہایاگیا۔

قارئین! یہاں ہم تاریخ ہی کا ایک اور واقعہ نقل کریں گے کہ جب نمرود نے خدائی کا دعویٰ کیا تھا تو اللہ تعالیٰ نے ایک مچھر اُس کے ناک کے راستے یوں سر میں داخل کیا کہ نمرود شدید ترین سر درد میںمبتلا ہوگیا اور اُس کے اس درد کا آرام اس بات میں تھا کہ اُس کے سر پر جوتا رسید کیا جائے۔یہ جھوٹا خدا اپنے ہی درباریوں اور غلاموں سے جوتے کھاتا کھاتا جہنم رسید ہوا۔

اسی طرح کچھ عرصہ قبل امریکی صدر بش ایک تقریب سے خطاب کر رہے تھے ۔ تقریر کرتے کرتے انہوں نے ہلکا سا وقفہ لیا اور روسٹرم پر موجود ایک بسکٹ کے ساتھ پانی پینے کی کوشش کی اور وہ بسکٹ اُن کے حلق میں پھنس گیا اور وہ سر کے بل زمین پر جا گرے۔

قارئین! تاریخ کے ان تمام واقعات اور عصرِ حاضر میں پیش آنے والے مختلف معاملات یہ بتاتے ہیں کہ اللہ تعالیٰ جب بھی جھوٹے خداﺅں اور تکبر سے بھرے ہوئے سر وں کو جھکانا چاہتا ہے تو اُس کی قدرت حرکت میں آتی ہے اور ایک ”کن“کے ساتھ زلزلے، طوفان اور دیگر قدرتی آفات جنم لیتی ہیں اور قوموں کی قومیں یا تو ملیامیٹ کر دی جاتی ہیں یا ایک تنبیہ کے بعد چھوڑ دی جاتی ہیں۔امریکہ میں رواں ہفتے ”سینڈی “ نام کا ایک طوفان آیا۔ اس سمندری طوفان نے اب تک کی اطلاعات کے مطابق سینکڑوں امریکیوں کی جان لی ہے۔ ہزاروں لوگ زخمی ہوئے ہیں اور اب تک کی خبروں کے مطابق دس لاکھ کے قریب امریکی بے گھر ہوئے ہیں۔جبکہ مکمل آبادی جو متاثر ہوئی ہے اُس کی تعداد پانچ کروڑ سے زائد بتائی جارہی ہے۔ ایک سو آٹھ سالوںکے دوران یہ امریکہ میں آنے والا سب سے شدید طوفان تھا۔ جس نے امریکی معیشت کو ہلاکر رکھ دیا اور نیو یارک سٹاک ایکسچینج کے بند ہونے کا تاریخی واقعہ بھی رقم ہوا۔اس تمام داستان کو نقل کرنے کا مقصد یہ ہے کہ قرآن کے اس پیغام کو سمجھا جائے۔
”فاعتبرو یا اولی الابصار“
او آنکھوں والو تم نصیحت کیوں نہیں پکڑتے

قارئین!امریکہ اب بھی وقت ہے سمجھ جائے۔ افغانستان ، عراق، پاکستان اور پوری دنیا میں مسلمانوں کا خون بہانا بند کرے۔ سب سے بڑھ کر امریکہ کو ہم یہ کہیں گے کہ ہر مسلمان کے ایمان کا لازمی جزو اور بنیاد حضور ﷺ سے عشق ہے۔امریکہ کی سرزمین پر ملعون فلم ساز نے حضور ﷺ کی شان میں گستاخی پر مبنی ایک گھٹیا اور غلیظ فلم بنائی اور امریکہ نے اس کو آزادی اظہارِ رائے کہہ کر تحفظ دیا۔ پوری دنیا میں جب مسلمانوں نے احتجاج کیا تو امریکہ نے اس احتجاج کومسترد کر تے ہوئے اسے بے معنی قرار دیا۔دوسری جانب پاکستان کی سرزمین پر جب ایک امریکن ایجنٹ نے دو پاکستانیوں کو سرِ عام قتل کیا تو ریمنڈ ڈیوس نامی اس قاتل کو امریکہ نے اپنا سفارتکار قرار دے کر بحفاظت امریکہ منگوا لیا۔ پاکستان میں حضور ﷺ کی شان میں گستاخی پر مبنی فلم کے خلاف انتہا درجے کا احتجاج ہو رہا تھا تو پُر اسرار انداز میں ملالہ یوسف زئی پر قاتلانہ حملے کی خبر بریک ہوئی اور سب سے بڑی سٹوری بن گئی۔ تمام الیکٹرونک میڈیا گستاخی رسولﷺ جیسی مذموم حرکت کو بھول کر ملالہ کی گردان الاپنے لگا۔ابتدائی خبروںکے مطابق گولی پیشانی پر لگی اور سفر کرتے کرتے گردن اور ریڑھ کی ہڈی تک جاپہنچی۔ملالہ کو پہلے پشاور اور پھر راولپنڈی علاج کی غرض سے رکھا گیا۔اور بعد ازاں اُسے برطانیہ پہنچا دیا گیا۔ جب میڈیا پر ملالہ کی صحت یابی کی تصاویر نشر ہوئیں تو تمام پاکستانی انگشت بدانداں ہو کر رہ گئے کہ نہ تو ملالہ کے ماتھے پر زخم کا کوئی نشان ہے اور نہ ہی دیگر کسی قسم کے ایسے شواہد موجود ہیں کہ جن سے پتا چلے کہ واقعی وہ موت کی سرحد سے لوٹ کر واپس آئی ہے۔فیس بک اور سوشل میڈیا پر سینکڑوں نہیں ، ہزاروں نہیں بلکہ لاکھوں تصاویر روزانہ اپ لوڈ ہو رہی ہیں جن میں لوگ سوال کر رہے ہیں کہ یہ سب ڈرامہ کیا تھا اور اس سب کا مقصد کیا تھا۔ تو صاف پتہ چلتا ہے کہ ملالہ یوسف زئی پر قاتلانہ حملے کی ٹائمنگ وہ رکھی گئی کہ جب پاکستانی مسلمان غیرت اور جوشِ ایمانی سے بے تاب ہو کر عشقِ رسول ﷺ کے نعرے لگا رہا تھا۔ اس واقعہ کے ذریعے صرف اور صرف توجہ کو ہٹایا گیا۔ لیکن قدرت اور اللہ تعالیٰ کا نظام بہت زبردست ہے ۔ اللہ تعالیٰ نے ”سینڈی“ کے ذریعے”انکل سام“ کو ایک واضح پیغام دے دیا ہے کہ اصل طاقت اللہ کی ہے اور تکبراور خدائی کے جتنے بھی دیگر دعوے دار ہیں وہ سب جھوٹے اور بے بس ہیں۔یہاں ہم بقول غالب کہیں گے۔
شوق ، ہر رنگ رقیبِ سروساماں نکلا
قیس تصویر کے پردے میں بھی عریاں نکلا
زخم نے داد نہ دی تنگی دل کی یارب
تیر بھی سینہ بسمل سے پَر افشاں نکلا
بوئے گُل، نالاںِ دل، دُودِ چراغِ محفل
جو تری بزم سے نکلا تو پریشاں نکلا
دلِ حسرت زدہ تھا مائدہ لذتِ درد
کام یاروں کا ، بقدرِ لب و دنداں نکلا
تھی نو آموزِ فنا ہمتِ دشوار پسند
سخت مشکل ہے کہ یہ کام بھی آساں نکلا
دل میں پھر گریہ نے اِک شور اُٹھایا غالب
آہ ، جو قطرہ نہ نکلا تھا، سوطوفاں نکلا

قارئین! ہم امریکہ بہادر کو آج کے کالم کی وساطت سے اُمتِ مسلمہ کی طرف سے یہ پیغام دینا چاہتے ہیں کہ اب بھی وقت ہے سمجھ جائے۔ کشمیریوں، فلسطینیوں، افغانوں، پاکستانیوں اور پوری دنیا میںآباد مسلمانوں کے خون سے کھیلنا بند کیا جائے۔ یہ علیحدہ بات ہے کہ جھولیاں اُٹھا اُٹھا کر بد دعائیں دے کر یہ سمجھنا کہ ظالم کا مقابلہ اس طریقے سے کرنا جواں مردوں کا انداز ہے بالکل غلط ہے۔بے شک باطل کا مقابلہ کرنے کے لیے اہلِ حق کو اپنے گھوڑے اور سامان تیار رکھنے ہوں گے۔لیکن ہم یہ ضرور کہنا چاہتے ہیں کہ امریکہ بھی ماضی کی تمام اُن اقوام کے احوال سے سبق سیکھے جو اللہ تعالیٰ کی نافرمان تھیں اور حد سے نکل نکل جاتی تھیں۔ اللہ تعالیٰ نے اُنہی کی بستیاں اُنہی کے اوپر اُلٹ دیں۔ مسلمانوں کی تباہی و بربادی کی سب سے بڑی وجہ بے عملی اور قرآن و حدیث سے دوری کے ساتھ ساتھ عصرِ حاضر کے تقاضوں کے مطابق سائنسی ترقی نہ کرنا ہے۔مسلمانوںمیں وہ تمام عوارض موجود ہیں جو اللہ تعالیٰ کی نافرمان پرانی قوموں میں موجود تھے لیکن مسلمانوںکے حق میں اللہ کے پیارے نبیﷺ نے یہ دعا کی تھی کہ میری اُمت کبھی بھی مکمل نیست و نابو د نہ ہو۔ اللہ تعالیٰ نے اپنے حبیب ﷺ کی اس دعا کے صدقے مسلمانوںکو جگانے کے لیے مختلف حادثا ت وواقعات پیدا کئے لیکن اس امت کو قیامت تک جاگنے کا موقع بھی دیا ہے۔جن دنوں امریکہ افغانستان پر پہلے حملے کی تیاریاں کر رہا تھا اُن دنوں انور جمیل نے چند اشعار لکھے تھے اور وہ کچھ یوں تھے۔
مدت سے ہے یہ اہلِ کلیسا کی آرزو
مومن کوئی بھی صاحبِ دستار نہ رہے
مغرب کی سازشوں کا ہے یہ مطمعِ نظر
اُمت کے پاس ایک بھی تلوار نہ رہے
ہے مشورہ ابلیس کا اہلِ صلیب کو
ملت کا ایک فرد بھی بیدار نہ رہے
بھر بھر اسے حشیشِ ثقافت کے جام دو
محروم اس سے کوئی بھی مے خوار نہ رہے
خود داری و خودی کا گلا یوں دبوچ لو
مسلم کے پاس جراتِ اظہار نہ رہے
سوزِ یقین و آتشِ غیرت نکال دو
مقتل میں اس کا بھی کوئی کردار نہ رہے
خونِ رگِ معاش بھی سارا نچوڑ لو
دامن میں اس کے ایک بھی دینار نہ رہے
قرآن اور جہاد کی کلیوں کو نوچ لو
باغِ جہاںمیں ان کی بھی مہکار نہ رہے
برساﺅ ایسی آتش و آہن کی بارشیں
صحنِ حرم کی ایک بھی دیوار نہ رہے
اُمت پہ ہیں یہ اس لیے طاغوت کے ستم
گھر میں و ہ اپنے مالک و مختار نہ رہے
انور ہمیں یہ دیکھنا پڑتی نہ ذلتیں
افسوس ہم بھی صاحبِ کردار نہ رہے

آخر میں حسب روایت ایک تاریخی لطیفہ پیشِ خدمت ہے۔
”مغل بادشاہ نصیر الدین ہمایوں کو شکست ہو چکی تھی۔ اُس کابھائی مرزا کامران شہنشاہِ ایران کے دربار میں پیش ہوا۔ کامران مرزاکا سر منڈا ہوا تھا۔شہنشاہ نے اُسے دیکھ کر تمسخر سے کہا۔
”مرزا کیا تمہاری عورتیں بھی تمہاری طرح سر منڈاتی ہیں“
مرزا کامران نے برجستہ جواب دیا۔
”نہیں جہاں پناہ وہ آپ کی طرح لمبے لمبے بال رکھتی ہیں“

قارئین! سوچا جائے تو اُمتِ مسلمہ اس وقت چوڑیاں پہنے لمبے لمبے بال رکھے صرف بددعاﺅں پرگزارا کر رہی ہے یاد رکھئے زندہ قومیں اہلِ عمل ہوتی ہیں اور عمل سے زندگی بنتی ہے جنت بھی جہنم بھی۔
Junaid Ansari
About the Author: Junaid Ansari Read More Articles by Junaid Ansari: 425 Articles with 375159 views Belong to Mirpur AJ&K
Anchor @ JK News TV & FM 93 Radio AJ&K
.. View More