جادو ٹونہ کی مضرِ اسلام مہلک ترین وباء اور علماء ہند

جادو ٹونہ کی مضرِ اسلام مہلک ترین وباء اور علماء ہند

اسلام دینِ فطرت ہے اور خلاف فطرت اور مضرِ انسانیت محرکات وعوامل کافوری تدارک کرکے ہر فتنہ کو بڑھنے سے قبل اسکے سدباب کی تدابیر اختیار کرتاہے اور قوانین فطرت کو عملاً انسانی معاشرہ پر لاگو کرکے ہر انسا ن کو اس کے فطری اور ارتقائی تقاضوں کے مطابق ترقی کرنے ، آگے بڑھنے اور معاشرہ کی اجتماعی ترقی و خوشحالی میں اپنا فطری کردار اداکرنے کے آزادانہ مواقع فراہم کرتا ہے ۔ نبی کریم ﷺ نے جس اسلامی معاشرہ کی بنیاد رکھی تھی اس نے آگے چل کر اندلس اور بغداد جیسی عظیم الشان اور اپنے دور کی ترقی یافتہ اور خوشحال ترین تہذیبوں کی مثال قائم کی جن پر کہ موجود ہ سائنسی وترقی یافتہ دور کی بنیاد یں استوار ہوئیں۔ صرف اس وجہ سے کہ اسلامی معاشرہ میں قوانین فطرت عملاً لاگو تھے ۔ یہاں تک کہ فطرت کے باغی ان جادوگروں ، باطل کے پجاری کالے عاملوں کو اسلامی معاشرہ میں چن چن کر تلف کردیا جاتا تھا۔خود حضورﷺنے فرمایا کہ جادوگر کی سزا یہ ہے کہ اسے تلوار سے قتل کردیا جائے (ترمذی۔ حضرت جندبؓ سے مرفوع روایت)بجالہ بن عبدہؓ فرماتے ہیں کہ حضرت عمرؓ نے لکھا کہ ہر ایک جادوگر مرد وعورت کو قتل کردو تو ہم نے تین جادوگرنیوں کو قتل کیا (بخاری)۔حضرت حفصہؓ پر ان کی لونڈی نے جادوکردیاتھا ،ان کے حکم کے مطابق اس لونڈی کو قتل کردیا گیا(موطاامام مالک )۔ چاروں آئمۂ کرام نے بھی جادوگر کے فوری قتل کا فتویٰ دیا ہے ،امام احمد بن حنبل ؒ فرماتے ہیں کہ جادوگروں کا قتل تین صحابۂ کرام سے ثابت ہے، امام ابو حنیفہ ؒ اور امام مالک ؒ کے نزدیک اہل کتاب یا ذمی (غیر مسلم )جادوگر کو بھی قتل کردیا جائے گا ، یہاں تک کہ امام شافعی کے علاوہ تینوں امام متفق ہیں کہ جادوگر کو توبہ کی مہلت بھی نہ دی جائے اگرچہ وہ کلمہ پڑھ کر مسلمان ہی کیوں نہ ہوجائے پھر بھی اس کو قتل کردیا جائے ۔(تفسیر ابن کثیر)

لیکن برصغیر پاک و ہند کے مسلمان معاشروں میں ہندو رہبانہ تہذیب کے اثرات اس حد تک گہرے ہیں کہ آج تک فطرت کے ان باغیوں کو پیرو مرشد کا درجہ عطاکیا جاتاہے ۔ اور قرآن و حدیث میں جادوٹونہ کے صریح کفر اور بہت بڑا شرک ہونے کے واضح احکامات ہونے کے باوجودمعاشرے کے ان ناسوروں کو عوام الناس کے معاشی ، سماجی ، دینی و اخلاقی استحصال کی کھلی چھوٹ دے رکھی ہے ۔ اسی کا نتیجہ ہے کہ آج ھمارے گلی کوچوں میں جہاں فیکٹریاں ، کارخانے اور صنعتی و تجارتی یونٹ غریب عوام کی باعزت روزی روٹی کا ذریعہ ہوتے وہاں یہ جادوگر، جعلی پیر ، کالے و سفلی عامل ، نجومی اور پنڈت آستانے سجائے بیٹھے ،دونوں ہاتھوں سے عوام الناس کا دین ، دنیااور دھن دولت ، ایمان سب کچھ لوٹ رہے ہیں ۔ اور ہماری مساجد میں نمازیوں کی اتنی تعداد نہیں ہوتی جتنا کہ ان دین ، دنیا اور سماج دشمن عناصر کے آستانوں پر لوگوں کا تانتابندھا رہتاہے اور ہمارے بچے ، بوڑھے ، خواتین و مرد حضرات اپنے حقیقی رب ، پیداکرنے والے اور پالنے والے کی شکرگزاری اور عبادت کے لیے اسقدر دھیان نہیں رکھتے جتنا کے معاشر ہ کے ان لٹیروں اور ایمان پر ڈاکہ ڈالنے والوں کی ٹہل سیوا اہتمام کے ساتھ کرتے ہیں ۔ چنانچہ یہ اسی کا فطرتی نتیجہ ہے کہ آج ہر مسلمان گھرانہ اس مہلک وباء کی زد میں ہے ، آئے روز گھروں کے گھر اجڑ رہے ہیں ، فتنہ و فساد بڑھ رہاہے ، عورتوں ، بچوں اور معصوم زندگیوں سے کھیلا جارہاہے ، باعزت اور باوقارمسلمان گھرانوں کی عزت و ناموس کو پامال کیاجارہاہے اور کورٹ میرج کی آڑ میں شرفاء کی پگڑیاں اچھالی جارہی ہیں اور مذہبی ، سماجی ، اخلاقی ، معاشرتی اقدار کو پامال کرنے کے ساتھ ساتھ ملک کی سلامتی اور نظریاتی سرحدوں سے بھی کھیلا جارہاہے ۔

ایک رپورٹ کے مطابق پاکستان کے تمام چھوٹے بڑے شہروں کے پبلک مقامات اور ہسپتالوں سے معصوم بچوں کے اغواء میں جادوگری کی صنعت کے کارندے ملوث ہیں ۔ ایسے ہی ایک بچے کو پر اسرار طور پر اغواء کرکے گذشتہ سال لاہور کے ایک قبرستان میں زندہ گاڑ کر طوطی شاہ نامی عامل چلہ کرتاہوا رنگے ہاتھوں پکڑا گیا ۔اس المناک داستان کو پوری دنیا کے میڈیا پر سنااور دیکھاگیا۔ اسی طرح کراچی اور ملتان کے قبرستانوں سے کم سن میَتوں کی ہڈیوں کے غیاب کی باتیں بھی چاردانگ عالم میں پھیلیں ، کفن چوری کی وارداتیں تو آئے روز ہی دیکھنے میں آتی ہیں ۔ 2011ء میں کراچی کے قبرستانوں سے میتوں کو غائب کرکے ان کا گوشت کھانے کی انسانیت سوز وارداتوں کی باز گزشت بھی ساری دنیا میں سنی گئی ، یہی نہیں بلکہ کراچی ہی کے قبرستانوں میں عورتوں کی میتوں کی عصمت دری اور بے حرمتی جیسے شرمناک اور ننگ انسانیت واقعات بھی اخبارات اور الیکٹرانک میڈیا کی زینت بنتے ہوئے ہر کسی کے علم میں آئے۔ہر کوئی جانتاہے کہ یہ سب کارنامے صرف اورصرف جادوگری کی صنعت کے فروغ کا ہی نتیجہ ہیں ۔ اور جادوگری کی اس مکروہ صنعت کی آڑ میں کئی ملک دشمن اور اسلام دشمن عناصر بھی اپنے مزموم مقاصد پورے کرنے میں اپنے تمام وسائل بروئے کار لا رہے ہیں ۔ آئے اخبارات و رسائل اور الیکٹرانک میڈیا پر ایسے اشتہارات کثرت کے ساتھ دیکھنے میں آتے ہیں جن پر جادوگروں ، جعلی پیروں اور پنڈتوں کی جانب سے ہندی دیوی دیوتاؤں (جیسے کالی دیوی ، ہنومان،لونا چماری ، بھیروں وغیرہ )کی پبلسٹی کی جاتی ہے اور ان کی آڑ میں بڑے بڑے دعوے کیے جاتے ہیں ۔ سوال یہ پیدا ہوتاہے کہ ان عناصر کے پاس پرنٹ اور الیکٹرانک میڈیا پر اس قدر بڑے بڑے اور طویل اشتہارات تسلسل کے ساتھ دینے کے لیے کروڑوں روپے کا سرمایہ کہاں سے آتاہے ۔؟؟

لیکن اس کے باوجو د ھمارے علماء اور پبلشر ادارے آئے روز عامل اور جادوگر بننے کی ترغیبات کے ساتھ نئی نئی کتابیں سامنے لا رہے ہیں ۔ اخبارات اور میڈیا پر فطرت کے ان باغیوں کے اشتہارات بڑھ چڑھ کرپیش کیے جارہے ہیں ۔ جا دو ٹونہ کی اس مہلک وبا ء کے فروغ میں میڈیا ، بیوروکریسی ، حکومت اور سیاسی و سماجی شخصیات کے ساتھ ساتھ علماء کا بھی اصل کردار رہا ہے جنہوں نے قرآن و حدیث سے انحراف کرتے ہوئے ہر دور میں جادو ٹونہ کے گھناؤنے کھیل کا دفاع کیا ، خاص طو ر پر برصغیر پاک و ہند میں اس انسانیت کش مکروہ کاروبار کو جائز بنانے کے لیے امام رازی کے فلسفے کو جواز سمجھا جاتا ہے ۔ حالانکہ قرآن اور حدیث میں واضح طور پر جادو کوایک بڑا شرک ، کفر اور مضرِ انسانیت فعل قرار دیا گیا ہے ،اسلامی شریعت میں ان عناصر کے خلاف نہ صرف واضح قوانین موجود ہیں بلکہ خلفائے راشدین کے دور میں عملی طور پر نافذ بھی رہے ہیں ۔ ان تمام حقائق کو مدنظر رکھتے ہوئے بھی علمائے ہند نے ہر دور میں جادو ٹونہ کو جائز بنانے کے لیے صرف امام رازی کی ذاتی رائے کو قرآن اور حدیث کے واضح احکامات پر ترجیح دی اور اسی فلسفے کو جواز بنا کر جادو کو جائز ثابت کرنے کے لیے کتب پر کتب لکھ ماریں ۔ خالصتاً اسلامی نظریہ کی بنیاد پر بننے والے اس ملک میں ان ترغیبات اور قرآن و حدیث کی سرعام توہین ہی کا نتیجہ ہے کہ آج ھمار اہر گھر اور ہرفرد اس مہلک وباء کی بدولت پریشانِ حال ہے -
سید عمر اویس گردیزی
About the Author: سید عمر اویس گردیزی Read More Articles by سید عمر اویس گردیزی: 6 Articles with 5770 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.