اسلامی جمہوریہ پاکستان کے
مسلمان عوام کےلئے صحیح او رغلط کا تعین کرنے والے ذرائع نے دو ایسی
اطلاعات سے عوام کو مطلع نہ کیا کہ جو پاکستان کی اساس پر کاری ضرب ہیں
اورمسلمانان پاکستان کی عزت و تکریم کی رسوائی کا باعث بھی ہیں۔ پہلی خبر
یہ ہے کہ ملک خداداد میں ایسے پیمپرز کی فروخت جاری ہے کہ جن پر لفظ” اللہ“
لکھاہوا ہے ۔ان پیمپرزکوبیچنے والے بھی مسلمان خریدکر استعمال کرنے والے
بھی مسلمان اور جس ملک میں یہ خرید وفروخت کا بازار گرم ہے وہ ملک بھی
مسلمان۔
دوسری خبر یہ کہ اسلامی جمہوریہ پاکستان کے اسلامی مدارس میں مسلسل اور بے
جاہ چھاپے مارے جارہے ہیں جس سے نہ صرف دین اسلام کی بدنامی ہورہی ہے بلکہ
امن و محبت کا درس دینے والے ان مدارس کو دنیا کے سامنے منفی طرز طریق سے
پیش کیا جارہا ہے ۔
یہ سب کس کی ایماءپر ہورہا ہے؟؟یہ سبھی جانتے ہیں اور مانتے بھی ہیں اور نہ
ہی ان کی یہ شر انگیزیاں آج کی بات ہیں یہ تب کی بات ہے جب کائنات کی سچی
ترین اور معصوم ترین ہستی نے کوہ صفا پر چڑھ کر انہیں حق صداقت کا پیغام
دیا تھاتب یہ لعن طعن کرتے ہوئے وہاں سے چلے گئے تھے مگر انکی شر انگیزیاں
نسل در نسل منتقل ہوتے ہوئے آج بھی جاری و ساری ہیں ۔وقت گزرنے کے ساتھ
ساتھ جہاں انکی لعن طعن شدت اختیار کرگئی وہاں یہ حق و سچائی سے اتنے خائف
ہوئے کہ مسلمانوں کوجسمانی اذیتوں سے دوچار کرنا شروع ہوگئے اور ایسی ایسی
جسمانی اذیتیں دی کہ تاریخ انسانی بھی شرماگئی ۔ان تمام حربوں کے بعد بھی
یہ ایک مسلمان کو بھی اپنے تائب نہ کرسکے جبکہ مسلمانوں کی استقامت اتنی
اعلیٰ اور شاندار رہی کہ یہ اپنی جان و مال سے ہاتھ دھو بیٹھے مگر اپنے دین
سے نہ پھرے۔
چند دن پہلے کی بات ہے کہ ایک ملعون گستاخی رسول ﷺ کر کے اپنے حواریوں کی
حفاظت میں چلا گیا۔ اسے اپنے حواریوں کی حفاظت میں جانا ہی تھا کیونکہ اسے
ہر جگہ غازی علم الدین شہید ؒاور عامر چیمہ شہیدؒ دکھائی دے رہے تھے ۔اس
گستاخی کو گزرے ابھی کچھ دن ہی ہوئے ہیں کہ انہوں نے مزید شر انگیزیاں شروع
کر دی ہیں ۔یہ شر انگیزیاں پیمپرز کی صورت میں بھی ہیں ،مساجد کی توہین کی
صورت میں بھی اور مدارس میں بے جاہ حملوں کی صورت میں بھی۔لیکن حقیقت یہ ہے
کہ فنا انہوں نے ہی ہونا ہے ذلیل و خوار انہوں نے ہی ہونا ہے۔ان شر
انگیزیوں سے نہ یہ کائنات کے مالک و خالق کی شان میں کچھ کمی کرسکتے ہیں نہ
وجہ کائنات خاتم النبین ﷺ کی اور نہ ہی دین اسلام کی۔
کائنات کی سچی ترین ہستی نے جب انہیں حق و صداقت کا پیغام دیا تو جن نفوس
کے خمیر میں بقاءو استقامت اور محبت الہٰی تھی وہ اس ہستی کے پیروکار بن
گئے جبکہ جن نفوس کے خمیرمیں ذلت و رسوائی تھی وہ ذلیل و رسوا ہی ہوئے وہ
اس معصوم ترین ہستی کے تب بھی دشمن تھے جبکہ حق و صداقت کاپیکر پتھر کھا کر
بھی انہی کو دعائیں دیتا تھالیکن ذلت و رسوائی ان کا مقدر تھی لہذا یہ ذلیل
و خوار ہی ہوئے انکے ذلیل وخوار ہونے کے بعد انکے پیروکار آج بھی کائنات کے
مالک و خالق ،کائنات کی معصوم ترین ہستی اور کائنات کے سچے ترین دین کے
دشمن ہیں جو اپنی نفرت کا اظہار کرنے کے لئے مختلف حربے استعمال کرکے خود
ہی ذلیل و خوار ہورہے ہیں ۔
انکے ناپاک عزائم کبھی مساجد کی بے حرمتی کرتے وقت ظاہر ہوتے تو کبھی قرآن
پاک کی توہین کرتے وقت ، یہ کبھی کائنات کی سچی ترین اور معصوم ترین ہستی
کے خلاف صف آراءہوتے تو کبھی اس معصوم ترین ہستی کے پیروکاروں کو اذیتیں
پہنچاکر اپنے ناپاک عزائم کا پرچار کرتے ۔یہ دنیا میں شر و فساد پھیلا کر
اور مسلمانوں کے جذبات سے کھیل کر اسی کوشش میں رہتے کہ مسلمان بدنام ہوں
اور یہ دنیا سے ناپید ہوجائیں مگر ایسا نہیں ہے یہ تو ازل سے ثابت شدہ ہے
کہ جب جب حق و صداقت کو دبانے اور ختم کرنے کی کوشش کی گئی یہ اتنا ہی نکھر
کر پھیلاکیونکہ غلبہ تو حق کا ہی ہوتا ہے جھوٹ نے مٹنا ہے اور مٹ کر ہی رہے
گا۔
باطل کا پرچار کرنے والے جب بھی حق سے نبرد آزماہوئے فتح حق کو ہی ہوئی نام
ہمیشہ حق کا ہی بچا چرچا حق کا ہی ہوا ۔باطل جھوٹ ہے اور جھوٹ ہمیشہ ہی
ڈرپوک اور منافق ہوتا ہے اسی طرح باطل کا پرچار کرنے والے ہمیشہ سے ہی
ڈرپوک اور منافق رہے ۔باطل نے جب بھی دنیا میں شر و فساد پھیلایا تو مقابلے
میں حق وصداقت کی طاقت و استقامت دیکھ کر یہ ہمیشہ گھٹنے ٹیکنے پر ہی مجبور
ہوا، مختلف حیلوں بہانوں اور منافقانہ طرز عمل سے دنیا میں معتبر و عزت دار
بننے کی کوشش میں لگے رہتے ۔اوربظاہر اپنے آپ کوحق و صداقت کا دوست گردانتے
مگر یہ کیسے ممکن ہے کہ آگ و پانی کاملاپ ہوسکے لہذا یہ بھی ممکن نہیں کہ
حق وباطل ایک ہو سکیں ۔باطل جوبظاہر حق کے ساتھ ملاپ کرتا ہے اس میں بھی
باطل کی چالاکیاں اور خود غرضیا ں شامل ہوتی ہیں جو وقت آنے پر عیاں ہو
جاتی ہیں کیونکہ باطل جھوٹ اور منافق ہے اور جھوٹ و منافق خود غرض ہی ہوتا
ہے خیر خواہ اور مددگار نہیں ۔
کچھ عرصہ پہلے باطل کے پیروکاروں نے کائنات کی معصوم ترین ہستی کی شان میں
گستاخی کی تواس معصوم ترین ہستی کے متوالوں کاٹھاٹھیں مارتا سمندرباطل کی
بقاءکےلئے خطرہ بن گیا اپنی بقاءکےلئے انہوں نے جھوٹ اور منافقت کا دامن
تھام کر مسلمانوں کے ساتھ ہمدردی اور بھائی چارہ جتانا شروع کر دیا ۔انہوں
نے نہایت چالاکی سے توہین رسالت کا مرتکب ہونے والے گستاخ فلم بنانے والے
ملعون مارک باسلے یولف کو پہلے قید کروایا اور پھر ایک نام نہاد عدالت سجا
کر اس ملعون کو ایک سال قید کی سزا دلوا دی اور ساتھ ساتھ اس خبر کی خوب
تشہیر کرکے مسلمانوں کے ہم درد بن گئے مگر حقیقت یہ ہے کہ انہوں نے اپنے
حواری کو پہلے کچھ عرصہ جیل میں سزا کےلئے نہیں بلکہ حفاظت کےلئے رکھا جب
انہوں نے یہ دیکھا کہ مسلمانوں کی صفوں میں غازی علم الدین شہیدؒ اور غازی
عامر چیمہ شہیدؒ ابھی زندہ ہیں بلکہ ہزاروں نہیں لاکھوں کی تعدادمیں ہیں تو
انہوں نے اس ملعون پروڈیوسر کو ایک سال کےلئے مزید جیل میں حفاظت کےلئے رکھ
لیا ۔اس ملعون پر پانچ مقدمات تھے جن میں چار مقدمات جعل سازی جبکہ ایک
گستاخانہ فلم کا تھا جسکی سزادو سال دی گئی مگراس ملعون کے حواریوں نے یہ
سزا کم کر کے ایک سال کر دی جو کہ جعل سازی کے مقدمات کی سزا ہے ۔انکے اس
فیصلے سے صاف ظاہر ہے کہ ےہ بھی گستاخانہ فلم کے حق میں تھے لیکن مسلمانوں
کی دلجوئی کےلئے انہوں نے یہ تشہیر کیا کہ گستاخانہ فلم کے بنانے کی سزادی
گئی لیکن باطل کو یہ بھی حقیقت ماننی پڑے گی کہ ان کے ہاں تو گستاخی رسول ﷺ
کا مرتکب ہونے والے ملعون کی سزا ایک سال ہوسکتی ہے مگر مسلمانوں کےلئے اس
ملعون کی سزا صرف اور صرف سر تن سے جدا ہی ہے ۔ |