آیۃ الکرسی بہت فضائل کی حامل ہے‘
اس کے پڑھنے سے ویسے تو بہت سے فوائد حاصل ہوتے ہیں چند ایک پیش کررہا ہوں۔
اس کے پڑھنے سے مال محفوظ رہتا ہے۔ آپ اپنے مال پر پڑھ کر پھونک دیں انشاء
اللہ آپ کے مال کو کوئی نقصان نہیں پہنچا سکتا اگر ایسا کریگا تو وہ انشاء
اللہ اندھا ہوجائیگا۔ اس کے علاوہ اگر آپ کسی سے چھپنا چاہتے ہیں اور وہ
بندہ سامنے آرہا ہے یا آپ نے اسی گلی سے گزرنا بھی ہے اور جس سے آپ نہیں
ملنا چاہتے یا آپ چاہتے ہیں کہ کہ آپ فلاں جگہ سے گزرلیں اور آپ کوکوئی بھی
نہ دیکھ پائے تو ایک مرتبہ آیۃ الکرسی پڑھ کر اپنے اوپر پھونک لیں انشاء
اللہ آپ کی طرف کوئی توجہ بھی نہیں دیگا اور آپ گزر جائیں گے۔
سفلی قوتوں سے محفوظ:اگر کوئی بلاوجہ آپ کو تنگ کررہا ہے‘ چاہے وہ آپ کا
ٹیچر ہی کیوں نہ ہو‘ یا کسی ظالم کے غصے سے بچنا چاہتے ہیں تو آپ آیۃ
الکرسی پڑھ کر اپنے اوپر پھونک لیں‘ انشاء اللہ اس کا غصہ ٹھنڈا ہوجائیگا
اگر آپ اپنے گھر کو ہر قسم کی مصیبتوں‘ دکھوں‘ جادو وغیرہ سے بچانا چاہتے
ہیں رات کو سوتے وقت سات مرتبہ آیۃ الکرسی پڑھ کر دم کرلیں اور گھر کے
چاروں کونوں اور تمام مکانوں کے اندر چاروں کونوں میں چھینٹے ماریں آپ کا
گھر جادو‘ سفلی قوتوں سے محفوظ رہے گا۔
ایک مرتبہ کسی جنگ کے بعد بہت سا مال غنیمت اکٹھا ہوگیا تو اس مال غنیمت کو
مسجد نبوی ﷺ میں رکھ کے صحابہ صفہ میں سے حضرت ابوہریرہ رضی اللہ تعالیٰ
عنہٗ کو رات کے وقت اس کی نگرانی پر مقرر کیا۔ رات کو ایک چور آیا اور
زیورات کی گٹھڑی باندھی تو حضرت ابوہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہٗ نے دیکھ لیا
انہوں نے اس کو پکڑ لیا‘ معافیاں مانگنے لگا کہ آئندہ نہیں آؤنگا آپ کو ترس
آگیا آپ نے چھوڑ دیا‘ صبح پیارے آقا ﷺ نے پوچھا رات چور کا کیا معاملہ تھا‘
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہٗ نے فرمایا حضور وہ معافیاں مانگنے لگ
گیا تھا میں نے ترس کھا کر چھوڑ دیا‘ حضور نبی کریم ﷺ نے فرمایا وہ پھر
آئیگا۔ دوسری رات وہ پھر آکر چوری کرنے لگا حضرت ابوہریرہ رضی اللہ تعالیٰ
نے اسے پھر پکڑ لیا اور وہ پھر معافیاں مانگنے لگا حضرت ابوہریرہ رضی اللہ
تعالیٰ عنہٗ نے اسے ترس کھا کر پھر چھوڑ دیا۔ حضور نبی کریم ﷺ نے پھر پوچھا
اے ابوہریرہ! رات چور کا کیا معاملہ ہوا؟ حضرت ابوہریرہ رضی اللہ تعالیٰ
عنہٗ نے فرمایا حضور کہہ رہا تھا کہ پھر نہیں آؤنگا میں نے ترس کھاکر چھوڑ
دیا۔ حضور نبی کریم ﷺ نے فرمایا کہ آج رات پھر آئے گا۔
وہ چور کیا دے گیا؟ اس رات حضرت ابوہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہٗ نے اس چور
کو پھر پکڑلیا تو وہ تیسری مرتبہ پھر معافیاں مانگنے لگا اور حضرت ابوہریرہ
رضی اللہ تعالیٰ عنہٗ سے کہنے لگا تیرے آقا ﷺ تو بہت کریم ہیں تجھے معاف
کردینگے‘ میں تجھے ایک ایسی بات بتاتا ہوں جو تیرے بڑے کام آئیگی ابوہریرہ
نے دل میں سوچا کہ آقا ﷺ تو معاف فرمادینگے چلو اس سے وہ بات سن لیں جو بڑے
کام کی ہے۔ فرمایا بتا۔ چور کہنے لگا کہ آپ آیۃ الکرسی پڑھ کر اپنے مال پر
پھونک دیا کرو تمہارا مال کوئی چوری نہیں کرسکے گا۔ اگلے دن حضور نبی کریم
ﷺ نے حضرت ابوہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہٗ سے دریافت فرمایا کہ رات چور کے
ساتھ کیا معاملہ ہوا؟ ابوہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہٗ نے عرض کی یارسول اللہ
ﷺ مجھے رحم آگیا اب پھر چھوڑ دیا مگر ایک بات بتاگیا ہے کہ مال پر آیۃ
الکرسی پڑھ کر پھونک دیا کرو‘ چوری نہیں ہوگا۔حضور ﷺ نے فرمایا ’’تھا تو وہ
بڑا جھوٹا مگر بات بڑی سچی کرگیا‘‘پھر حضور ﷺ نے فرمایا اے ابوہریرہ تجھے
پتہ ہے وہ کون تھا؟ عرض کی یارسول اللہ ﷺ اللہ اور اس کا رسول ﷺ ہی بہتر
جانتے ہیں حضور ﷺ نے فرمایا کہ اے ابوہریرہ وہ شیطان تھا۔ |