تعزیہ اور نوحہ سے متعلق سوال وجواب

سوال:
(١) تعزیہ بنانا کیسا ہے اور اس کو دیکھنے کا شرعاً کیا حکم ہے ؟زید نے منت مانی کہ میرا فلاں کام ہوگیا تو میں محرم الحرام میں امام حسین رضی اللہ تعالیٰ عنہ کے نام کا یا ان شہداء کربلا میں کسی دوسرے بزرگ کے نام کا تعزیہ اتنی مدت تک بناؤں گا یا ان کے نام کا فقیر اپنے بچے کو اتنی مدت تک بناؤں گا یا ان کے نام کا علم بناؤں گا ایسی منت کا شرعاً کیا حکم ہے کیا ایسی منت درست ہے اور اس کا پورا کرنا ضروری ہے اور اگر پورا نہ کرے تو عند الشرع مجرم تو نہیں نیز آجکل بعض اہلسنت والے بھی تعزیہ داری کرتے ہیں اور علم بھی بناتے ہیں برائے مہربانی تفصیل کے ساتھ ان کے متعلق شرعی حکم واضح فرمائیں کہ ان کا بنانا اور دیکھنا کیسا ؟

(٢)نوحہ کی مجلس میں شرکت کرنا کیسا اور ماتم کی مجلس میں شرکت کرنا کیسا نیز اگر کوئی مجلس ماتم یا نوحہ میں شرکت نہ کرے اور کیسٹ یا وڈیو کے ذریعے دیکھے یا سنے تو شرعاً کیا حکم ہے؟

جواب:
١۔ تعزیہ بنانا اور دیکھنا ناجائز ہے جیسا کہ امام اہلسنت مولانا شاہ احمد رضا خان صاحب علیہ رحمۃ الرحمن فرماتے ہیں : '' تعزیہ رائجہ مجمع بدعات شنیعہ سیئہ ہے اس کا بنانا دیکھنا جائز نہیں اور تعظیم و عقیدت سخت حرام و اشد بدعت، اللہ سبحانہ وتعالیٰ مسلمان بھائیوں کو راہِ حق کی ہدایت فرمائے آمین واللہ سبحانہ و تعالیٰ اعلم ( فتاوی رضویہ جلد دہم ص ١٨٦ مکتبہ رضویہ )

ناجائز کاموں کی منت کو پورا نہ کرنا واجب ہے جیسا کہ حدیث شریف میں ہے رسول اللہ ؐ نے فرمایا جو یہ منت مانے کہ اللہ (تعالیٰ) کی اطاعت کریگا تو اس کی اطاعت کرے اور جو اس کی نافرمانی کی منت مانے تو اسکی نافرمانی نہ کرے یعنی اس منت کو پورا نہ کرے (بخاری بحوالہ بہارِ شریعت )

صاحبِ بہارِ شریعت فرماتے ہیں علم اور تعزیہ بنانے اور پیک بننے اور محرم میں بچوں کو فقیر بنانے اور بدھی پہنانے اور مرثیہ کی مجلس پڑھنے اور تعزیوں پر نیاز دلوانے وغیرہ خرافات جو روافض اور تعزیہ دار لوگ کرتے ہیں ان کی منت سخت جہالت ہے ایسی منت ماننی نہ چاہئے اور مانی ہو تو پوری نہ کرے ( بہارِ شریعت حصہ نہم صفحہ ٢٣ مکتبہ اسلامیہ لاہور )

٢۔ نوحہ یعنی میت پر چلاکر رونا جزع فزع کرنا حرام و سخت حرام ہے ۔ احادیث مبارکہ میں اس کی ممانعت ارشاد ہوئی ہے چنانچہ مسلم شریف میں ہے عن ابی ھریرۃ رضی اللہ عنہ قال قال رسول اللہ ؐ أثنتان فی الناس ھما بھم کفر الطعن فی النسب و النیاحۃ علی المیت لوگوں میں دو باتیں کفر ہیں کسی کے نسب پر طعنہ کرنا اور میت پر نوحہ ( مسلم جلد اول صفحہ ٦٨٣ مطبوعہ دارالفکر بیروت )

اعلیٰحضرت رحمۃ اللہ تعالیٰ علیہ ارشاد فرماتے ہیں:فرماتے ہیں ؐ الا تسمعون ان اللہ لا یعذب بدمع العین ولا بحزن القلب ولکن یعذب بھذا و اشار الیٰ لسانہ او یرحم وان المیت لیعذب ببکاء اھلہ علیہ ارے سنتے نہیں ہو بے شک اللہ تعالیٰ نہ آنسؤں سے رونے پر عذاب کرے نہ دل کے غم پر ( اور زبان کی طرف اشارہ کرکے فرمایا ) ہاں اس پر عذاب ہے یا رحم فرمائے اور بے شک مردے پر عذاب ہوتا ہے اس کے گھر والوں کے اس پر نوحہ کرنے سے رویاہ عن ابن عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہما ۔ عالمگیری جامع المضمرات سے ہے النوح العالی لا یجوز والبکاء مع رقۃ القلب لا باس بہ ( فتاوی رضویہ جلد دہم صفحہ ١٤٢ مطبوعہ مکتبہ رضویہ کراچی)

مروجہ ماتم حرام و ناجائز ہے جیسا کہ حدیث مبارکہ میں ہے عن عبداللہ قال قال النبی ؐ لیس منا من لطم الخدود و شق الجیوب و دعا بدعوی الجاھلیۃ حضرت عبداللہ ابن مسعود رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ کہتے ہیں نبی ؐ نے فرمایا جو منہ پر طمانچے مارے ، گریبان چاک کرے اور زمانہ جاہلیت کی طرح چیخ و پکار کرے وہ ہمارے دین پر نہیں ۔
( صحیح مسلم شریف جلد اول صفحہ ٧٦٨ حدیث نمبر ١٠٣ مطبوعہ دارالفکر بیروت )

جبکہ قرآن مجید میں ایمان والوں کی صفت یوں بیان ہوئی الذین اذا اصابتھم مصیبۃ قالوا انا للہ و انا الیہ راجعون اولئک علیہم صلوٰۃ من ربھم و رحمۃ واولئک ھم المھتدون ترجمہ : کہ جب ان پر کوئی مصبت پڑے تو کہیں ہم اللہ کے مال ہیں اور ہم کو اسی کی طرف پھرنا ہے یہ لوگ ہیں جن پر ان کے رب کی درودیں ہیں اور رحمت اور یہی لوگ راہ پر ہیں ( ١٥٦ ، ١٥٢ بقرہ ) اس آیت کریمہ میں مصیبت کے وقت صبر کرنے کا حکم ہے جبکہ نوحہ اور ماتم بے صبری کی علامت ہیں ۔

جبکہ شیعوں کے امام ملا باقر مجلسی لکھتے ہیں ماتم کی ابتداء کرنے والے قاتلین حسین تھے چنانچہ لکھتے ہیں پھر حضرت سیدۃ النساء کی دوسری صاحبزادی حضرت ام کلثوم نے بلندآواز سے گریہ کیا اور اونٹ کے پالان سے حاضرین اہل کوفہ کو ندا کی اور کہا کہ تمہارا حال اور مآل برا ہو تم نے کس وجہ سے میرے بھائی حسین کو بلایا اور ان کی مدد نہیں کی ، ان کو قتل کیا اور ان کا مال لوٹ لیا ، اور ان کے پردہ داران اہل خانہ کو قید کیا ، تم پر اور تمہارے چہروں پر لعنت ہو تم نہیں جانتے کہ تم نے کیا کام کیا اور کتنے گناہوں کا بوجھ اپنی پیٹھ پر اٹھایا ہے اور کیسے محترم خونوں کو بہایا ہے اور کتنی محترم صاحبزادیوں کو رلایا ہے اور کس جماعت کا مال تم نے لوٹا ہے ، اور رسول اللہ ؐ کے بعد سب سے افضل مخلوق کو قتل کیا ہے تمہارے دلوں سے رحم نکال دیا گیا ہے اور بے شک اللہ کے دوست ہمیشہ غالب رہتے ہیں اور شیطان کے مدد گار خسارے میں رہتے ہیں پھر سید الشہداء کے متعلق چند اشعار مرثیہ پڑھے پھر اہل کوفہ میںواویلا واحسرتاہ کا شور بلند ہوا اور نالہ و فریاد کا غلغلہ ہوا او رانہوں نے اتنازبردست نوحہ کیا جس کی آواز آسمانوں تک پہنچتی تھی ان کی عورتوں نے اپنے سروں پر بالوں کو بکھیرا اپنے سروں پر خاک ڈالی اپنے چہروں پر طمانچے مارے مار کر رخساروں کو چھیلا وہ واویلاہ واثبوراہ کہتی تھیں اور اس زور کا ماتم کرتی تھیں کہ چشم فلک نے اس سے پہلے اتنا زبردست ماتم نہ دیکھا تھا تب امام زین العابدین نے لوگوں کی طرف اشارہ کیا کہ خاموش ہوجائیں ( ملا باقر مجلسی جاء العیون جلد دوم صفحہ ٥٥٣ مطبوعہ کتاب فروشی اسلامیہ تہران )

مذکورہ بالا حوالہ جات سے نوحہ ومروجہ ماتم کا حرام و ناجائز ہونا ثابت ہوتا ہے لہٰذا نوحہ و ماتم وغیرہ کی مجلس منعقد کرنا کروانا اس میں شرکت کرنا اور اسی طرح اسکی وڈیوں یا آڈیوں سننا دیکھنا بھی حرام و ناجائز ہے۔

وہ آج تک نوازتا ہی چلا جارہا ہے اپنے لطف وکرم سے مجھے
بس ایک بار کہا تھا میں نے یا اللہ مجھ پر رحم کر مصطفی کے واسطے
عزوجل و صلی اللہ تعالیٰ علیہ وسلم
Abu Hanzalah M.Arshad Madani
About the Author: Abu Hanzalah M.Arshad Madani Read More Articles by Abu Hanzalah M.Arshad Madani: 178 Articles with 371141 views Currently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.