حضرت انس بن مالک رضی اللہ عنہٗ
روایت کرتے ہیں کہ ہم لوگ نبی کریم ﷺ کے ساتھ ایک حلقہ میں بیٹھے ہوئے تھے
اور ایک صاحب نماز پڑھ رہے تھے۔ جب وہ رکوع ‘سجدہ اور تشہد سے فارغ ہوئے تو
انہوں نے دعا میں کہا: اَللّٰھُمَّ اِنِّی اَسْأَلُکَ الْحَمْدَ لَا اِلٰہَ
اِلَّا اَنْتَ بَدِیْعَ السَّمٰوَاتِ وَالْاَرْضِ یَاذَالْجَلَالِ
وَالْاِکْرَامِ یَاحَیُّ یَاقَیُّومُ۔ ترجمہ: اے اللہ! میں آپ سے آپ کی
تمام تعریفوں کے واسطے سے سوال کرتا ہوں‘ آپ کے سوا کوئی معبود نہیں ہے‘ آپ
زمین و آسمان کو نمونے کے بغیر بنانے والے ہیں‘ اے عظمت و جلال اور انعام
واحسان کے مالک‘ اے ہمیشہ زندہ رہنے والے اور سب کو قائم رکھنے والے‘‘۔ نبی
کریم ﷺ نے ارشاد فرمایا: اس نے اللہ تعالیٰ کے اسم اعظم کے ساتھ دعا کی ہے
کہ جس کے واسطہ سے جب بھی دعا کی جاتی ہے اللہ قبول فرماتے ہیں اور جب بھی
سوال کیا جاتا ہے اللہ تعالیٰ اس کو پورا فرماتے ہیں۔ (مستدرک حاکم)حضرت
ابن عباس رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ نبی کریم ﷺ نے ارشاد فرمایا: پانچ
قسم کی دعائیں خاص طور پر قبول کی جاتی ہیں۔ مظلوم کی دعا جب تک وہ بدلہ نہ
لے لے‘ حج کرنے والے کی دعا جب تک وہ لوٹ نہ آئے‘ مجاہد کی دعا جب تک وہ
واپس نہ آئے‘ بیمار کی دعا جب تک وہ صحت یاب نہ ہو اور ایک بھائی کی دوسرے
بھائی کیلئے پیٹھ پیچھے دعا۔ پھر نبی کریم ﷺ نے ارشاد فرمایا: اور ان دعاؤں
میں سب سے جلدی قبول ہونے والی وہ دعا ہے جو اپنے کسی بھائی کیلئے اس کی
پیٹھ پیچھے کی جائے۔ (مشکوٰۃ المصابیح)حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہٗ سے
روایت ہے کہ حضور نبی کریم ﷺ نے ارشاد فرمایا: تین دعائیں خاص طور پر قبول
کی جاتی ہیں جن کے قبول ہونے میں کوئی شک نہیں۔ (اولاد کے حق میں) باپ کی
دعا‘ مسافر کی دعا اور مظلوم کی دعا۔ (ابوداؤد) |