تین دوست

طوطا ، چوہا اور خرگوش آپس میں گہرے دوست تھے ۔ وہ تینوں مل جل کر رہتے تھے۔ خرگوش سب کے لیے کھانا پکاتا، گھر کو صاف کرتا اور سنبھالتا۔ چوہا گھر کے لیے اناج ، راشن پانی ، سبزی ترکاری بازار سے لاتا اور طوطا جنگل سے کچھ لکڑیاں بازار میں جاکر بیچ آتا۔ اس طرح تینوں خوب محنت اور مشقت کرتے اور خوشی خوشی رہتے۔

ان کی یہ گہری دوستی اور میل ملاپ پڑوس میں رہنے والی لومڑی کو ایک آنکھ نہ بھاتا تھا۔ مکار لومڑی نے ایک دن موقع پاکر طوطے کو نمستے کیا اور حال چال دریافت کیا۔ ’’ ہم لوگ خوب مزے سے اور خوش ہیں۔‘‘ طوطے نے جواب دیا۔

’’ہاں بھائی! تو ہی ہے جو اتنی زیادہ محنت کرتا ہے ۔ دن بھر جنگل میں لکڑیاں اکٹھی کرتا پھرتاہے اور تیرے دونوں ساتھی گھر بیٹھے آرام سے موج مستی کرتے رہتے ہیں۔

طوطے نے کہا:’’ نہیں نہیں! وہ دونوں بھی خوب کام کرتے ہیں۔‘‘ …… ’’کیا خاک کام کرتے ہیں چوہا ذرا سا پانی بھر کرلاتاہے، دوڑ کر بازار سے تھوڑی سی سبزی لاکر دن بھر گھر میں پڑا لیٹا رہتا ہے ۔ خرگوش صبح اور شام روٹی پکالیتا ہے اور دن بھر چوہے کے ساتھ مل کر گپ ہانکتے رہتا ہے۔ بس! بے وقوف تو تُو ہے طوطے بھائی! جو دن بھر مارامرا پھرتا رہتا ہے ، جنگل سے لکڑیوں کا گٹھا بنا کر بازار لے جاتا ہے اور اسے بیچ کر پیسے لاتا ہے تجھے تو پورا دن کام کرنا پڑتا ہے ۔‘‘ لومڑی نے مکاری سے کام لیتے ہوئے طوطے کو اپنے جھانسے میں لینے کی کوشش کی۔

طوطا بولا:’’ نہیں نہیں ! ایسا ہرگز نہیں ہے۔‘‘ … ’’اچھا! ٹھیک ہے۔‘‘ اتنا بول کر لومڑی اپنے راستے چلی گئی ۔ اور طوطا لکڑی لینے جنگل چلا گیا، اس کے دل میں خیال آیا کہ لومڑی صحیح کہہ رہی ہے کام کام تو میں ہی زیادہ کرتا ہوں۔

طوطا شام کو گھر لوٹنے کے بعد چوہے اور خرگوش سے کہا کہ :’’ روز روز لکڑیاں لاتے لاتے میں بہت زیادہ تھک گیا ہوں ۔ اس لیے ہم آپس میں کام بدل لیتے ہیں ۔میں گھر پر رہ کر کھانا بنایا کروں گا۔ چوہے اور خرگوش نے جب یہ انوکھی بات سُنی تو بہت حیران رہ گئے۔پہلے تو ان دونوں نے طوطے کو منانے کی کوشش کی لیکن جب وہ نا مانا تو پھر چوہے نے کہا:’’ چلو! ٹھیک ہے ، میں ہی جنگل سے لکڑیاں لے آیا کروں گا۔‘‘

دوسرے دن چوہا لکڑی لانے جنگل چلا گیا۔ شام ہوگئی لیکن چوہا گھر واپس نہیں آیا۔ خرگوش کو بہت فکر ہوئی اس نے کہا کہ :’’چلو طوطے بھائی ! چوہے کو جنگل میں تلاش کرتے ہیں ۔‘‘ ……’’ تم گھر پر ہی رہو میں خود جاکر دیکھتا ہوں کہ چوہے کو دیر کیسے ہوگئی؟‘‘ طوطے نے کہا ۔

طوطا تھوڑی دیر بعد لوٹا ، وہ بہت اُداس تھا اس نے خرگوش کو بتایا کہ چوہا جب لکڑی لے کر لوٹ رہا تھا تو بلّی نے اسے مار کر کھا لیا ۔ خرگوش کی آنکھوں میں آنسو تیرنے لگے ۔ طوطا بھی رونے لگا کہ تین دوستوں میں سے ایک کی فضول میں مکار لومڑی کے بہکانے کی وجہ سے جان چلی گئی۔

سویرے اُٹھ کر طوطا خرگوش کو لومڑی کی ساری باتیں بتاکر روتے ہوئے معافی مانگنے لگا اور کہا کہ اب ہم دونوں مل جل کر ہی رہیں گے اور یہ وعدہ بھی کیا کہ و ہ آئندہ کبھی بھی مکار لومڑی سے نہیں ملے گا۔
Dr. Muhammed Husain Mushahi Razvi
About the Author: Dr. Muhammed Husain Mushahi Razvi Read More Articles by Dr. Muhammed Husain Mushahi Razvi: 409 Articles with 646827 views

Dr.Muhammed Husain Mushahid Razvi

Date of Birth 01/06/1979
Diploma in Education M.A. UGC-NET + Ph.D. Topic of Ph.D
"Mufti e A
.. View More