شہیدِ اعظم سے محبت کا تقاضہ

قارئین کرام! امام عالی مقام رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے اگر آپ کو سچی محبت کا دعویٰ ہے اور ان کی بارگاہ میں خراجِ عقیدت پیش کرنا ہے تو واقعاتِ شہادت سُن کر آنسو بہا دینا یا ان کے نام سے نذر و نیاز کر دینا ہی کافی نہیں ہے بلکہ حقیقتاً خراجِ عقیدت یہ ہے کہ ان کے نقشِ قدم پہ چلنے کا جذبہ پیدا ہو، تا کہ ہم ان کی بارگاہ میں یہ عرض کر سکیں ”اے امام ہم آپ کے عاشق ہیں اور آپ سے محبت رکھتے ہیں، جس کی دلیل یہ ہے کہ ہم نے اپنی زندگی کو آپ کے عظیم کردار کے سانچے میں ڈھال دیا ہے“ اور ترکِ صلوٰة، ترکِ سُنت، شراب، جوا، زنا، ناچ، گانا وغیرہا منکرات سے بچنے کا عہد کر کے یہ ظاہر کریں کہ ”اے امام ہم آپ کے دشمنوں سے دشمنی رکھتے ہیں، جس کی دلیل یہ ہے کہ ہم ان تمام بُرے کاموں اور غلط عادتوں سے نفرت بھی کرتے ہیں اور ان سے بچتے بھی ہیں کیوں کہ یہ ایسے اعمال و عادات ہیں کہ آپ کا محب کبھی بھی ان کا مرتکب نہیں ہو سکتا“۔میں یقین کے ساتھ کہتا ہوں کہ ہمارا یہی خراجِ محبت امام حسین کی خوشنودی اور جنت میں ان کی رفاقت کا سبب بنے گا، کیوں کہ امام عالی مقام کی قربانی کا مقصد امتِ مسلمہ کو بُرائیوں سے بچانا ہی تھا۔ کاش! ہم عقل و شعور سے کام لیتے اور ان کے مقصدِ شہادت کو سمجھ کر اسی جذبے سے ہم بھی سرشار ہوتے۔ اللہ عزوجل ہم سب کو امام عالی مقام کی خوشی اور ان کے مشن کو باقی رکھنے اور یزیدی کردار سے بچنے اور دوسروں کو بچانے کی توفیق عطا فرمائے۔
Ataurrahman Noori
About the Author: Ataurrahman Noori Read More Articles by Ataurrahman Noori: 535 Articles with 679258 views M.A.,B.Ed.,MH-SET,Journalist & Pharmacist .. View More