حضرتِ سعد بن عبادہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے
روایت ہے کہ وہ سرکارِ دوعالم ﷺ کی خدمت اقدس میں حاضر ہوئے اور عرض کیا یا
رسول اللہﷺ! میری ماں کا انتقال ہوگیا ہے تو ان کے لئے کون سا صدقہ افضل ہے؟
حضور ﷺ نے ارشاد فرمایا: پانی، تو حضرتِ سعد نے کنواں کھدوایا اور کہا یہ
کنواں سعد کی ماں کے لئے ہے (یعنی اس کا ثواب سعد کی ماں کے لئے ہے) (اشعة
اللمعات، ج:۳، ص:۳۲۱)اس حدیثِ پاک میں یہ الفاظ کہ یہ کنواں سعد کی ماں کے
لئے ہے۔ یعنی یہ سعد کی ماں کے ایصالِ ثواب کے لئے وقف ہے، اس سے واضح طور
سے ثابت ہوتا ہے کہ جس کی روح کو ثواب پہنچانے کی غرض سے کوئی صدقہ و خیرات
کی جائے اور اس صدقہ و خیرات اور نیاز پر مجازی طور پر اس کا نام لیا جائے
یعنی یوں کہا جائے کہ یہ سبیل یا کھچڑا حضرتِ امام حسین و شہدائے کربلا
رضوان اللہ علیہم کے لئے ہے تو ہرگز ہرگز اس سبیل کا پانی یا دودھ اور
کھچڑا حرام نہ ہوگا ورنہ پھر یہ بھی کہنا پڑے گا کہ اس کنویں کا پانی بھی
حرام تھا جس کی نسبت غیر اللہ یعنی حضرت سعد کی ماں کی طرف تھی،حالاں کہ اس
کنویں کاپانی حضورﷺدیگرصحابہ کرام واہل مدینہ نے پیاتھا۔اگر صرف نسبت کر
دینے سے کوئی چیز حرام ہو جاتی تو حضور ﷺ کیوں اس کنویں کا پانی پیتے؟ اس
سے بالکل ظاہر ہو گیا کہ جس طرح کنویں کا پانی غیر اللہ کی طرف نسبت کر
دینے سے حرام نہیں ہوتا اسی طرح حضرتِ امام حسین کی نیاز شربت یا کھچڑا ان
کی طرف منسوب کر دینے سے حرام نہیں ہوتا ہے۔ کھچڑے کے متعلق تو ایک روایت
میں آتا ہے کہ خاص محرم کے دن کھچڑا پکانا حضرتِ نوح علیہ السلام کی سنت ہے،
چنانچہ منقول ہے کہ حضرتِ نوح علیہ السلام کی کشتی طوفان سے نجات پاکر جودی
پہاڑ پر ٹھہری تو وہ دن عاشورہ محرم تھا۔ حضرتِ نوح علیہ السلام نے کشتی کے
تمام اناجوں کو باہر نکالا تو فول (بڑی مٹر)، گیہوں، جو، مسور، چنا، چاول،
پیاز یہ سات قسم کے غلے موجود تھے۔ آپ نے ان ساتوں کو ایک ہانڈی میں ملا کر
پکایا۔ چنانچہ علامہ شہاب الدین قلیوبی نے فرمایا کہ مصر میں جو کھانا
عاشورہ کے دن طبیخ الحبوب (کھچڑا) کے نام سے مشہور ہے اس کی اصل دلیل یہی
حضرتِ نوح علیہ السلام کا عمل ہے اور حضرتِ خواجہ نظام الدین اولیا علیہ
الرحمہ راحت المحبین میں فرماتے جو شخص عاشورہ کے دن سات قسم کے دانے پکائے
تو ہر دانے کے بدلے اس کے نامہ اعمال میں نیکی لکھی جائے گی اور اسی مقدار
سے گناہ محو کئے جائیں گے۔
(تفسیر روح البیان، پ:۲۱، آیت قصہ نوح،بحوالہ عظمت ماہ محرم اور اماما حسین
رضی اللہ عنہ،از:مولانامحمد شاکرعلی نوری صاحب،امیرسنی دعوت اسلامی۔ممبی) |