نبی کریم صلی الله علیہ وآلہ وسلم کی ایک حدیث کا مفہوم ہے کہ “اپنے ماتحت
پر کام کا اتنا ہی بو جھ ڈالو جو اس کے سہار سے زیادہ نہ ہو“یعنی اس سے بس
اتنا ہی کام لو جو وہ با آسانی اور ہنسی خوشی سر انجام دے سکے۔بوجھ غیر
ضروری کام کا ہو یا نا کردہ گناہ کے الزام کا اپنے ماتحت کو زیر بار کرنا
مسلمان کا طرز عمل نہیں ہے۔غور کریں ہم بے شک فرشتے نہیں بشر ہیں لیکن
“اشرف المخلوقات“(تمام مخلوق سے افضل ترین) ہیں جن کے لیے الله اور اس کے
رسول کے احکامات پر عمل کرنا کچھ نا ممکن تو نہیں۔ کم از کم ماتحت کے چلے
جانے کے بعد اس پر غیر ضروری اور اضافی کام کا بوجھ ڈالنا اس کے ساتھ بہت
بڑی زیادتی ہے۔ |