جامعہ احسن العلوم گلشن اقبال کے
2ماہ میں 1عالم 8 طلباءکرام شہید اور 7شدید زخمی ہوئے۔
بروں کو بھی برا کہتے ہوئے احتیاط سے کام لیتے ہیں ۔مولانافضل الرحمن
اسمبلی میں حق کی آوازاور علماءکرام کے حقیقی ترجمان ہیں ۔
صاحب ِ ثروت ووجاہت ،کرشماتی شخصیت کے مالک ممتاز عالم دین و حضرت مولانا
مفتی زرولی خان کا روزنامہ اسلام کو خصوصی انٹرویو
انٹرویو:عظمت علی رحمانی
جامعہ احسن العلوم گلشن اقبال کے مہتم مفتی زرولی خان ایک کرشماتی شخصیت کے
مالک ہیں۔اللہ تعالی نے ان کو بہت ساری خوبیوں سے نوازاہوا ہے ۔اللہ تعالی
نے مفتی زرولی خان کو علم ،حلم اورتدبرکی نعمت عظمی سے بھی نوازہ رکھا ہے ۔کراچی
میں مفتی زرولی خان کی جامعہ مسجد میں دئیے جانے والے خطبہ جمعہ کے بعد
باقاعدہ سوالات و جوابات کی نشست ہو تی ۔اس سوالات اور جوابات کی نشست کا
اہتمام بھی مفتی زرولی خان کا خاصہ ہے ۔شب جمعہ کو مفتی صاحب کا درس قرآن
بھی بڑی شہرت رکھتا ہے ۔ایک بڑا حلقہ اس درس میں باقاعدگی سے شریک ہوتا ہے
۔سخاوت میں بھی زرولی خان ایک شناخت رکھتے ہیں ۔مختلف ممالک کی لاٹھیاں ،جبے
اور دستاریں بھی مفتی زرولی خان کا ایک خاص ذوق اوران کی عالمانہ آن وشان
کی وجہ بھی اور اب ان کی پہچان بھی بن چکی ہیں۔بلا شبہ ان لاٹھیوں ،جبوں کی
ایک کثیر تعداد ہے ۔کتابیں اور تفاسیریں بھی ان کی لائبری کی ایک خاص پہچان
ہیں ۔قدیم پرانے نادر نسخے بھی ان کی لائبریری کی زینت ہیں۔مفتی زرولی خان
کراچی میں کہیں بھی ہوں نماز وہ ہر حال میں واپس اپنی مسجد و مصلی پر
پڑھاتے ہیں ۔مفتی زرولی خان کا ایک خاص رعب و دبدبہ ہے ۔مفتی زرولی خان کی
بیٹھنے کی نشست ایک شاہانہ طرز کی نشست ضرورسہی مگر عاجزی کسی بھی دم اُن
سے سوانہیں رہتی ۔پانچ وقت کی نماز اپنی مسجد میں خود پڑھانا،جس درجہ میں
ان کا اکلوتابیٹامولوی انور شاہ زیر تعلیم ہوتا اس میں خود ایک گھنٹہ
پڑھانابھی مفتی زرولی خان کا ہی خاصا ہے ۔اُن کے ہاں اس سال دورہ حدیث شریف
میں 360اور تحصص میں35طلباءکرام شریک ہیں ۔طلباءکرام کے لئے ایک دن میں
4مرتبہ چائے کا خاص انتظام وانصرام بھی حضرت مولاناالشیخ مفتی زرولی خان کے
جامعہ احسن العلوم گلشن اقبال کا ہی خاصہ ہے ۔
مفتی زرولی خان کے جامعہ احسن العلوم گلشن اقبال کچھ عرصہ سے کراچی میں
جاری ٹارگٹ کلنگ اور بدامنی کی وجہ سے شدید متاثر ہوا ہے ۔جسکی تازہ مثال
5نومبر 2012کی شام ان کے مدرسے کے 5طلبائ1کی شہادت ہے ۔10 نومبرعصر کی نماز
کے بعد جب جامعہ اشرف المدارس میں علماءکرام کا ایک اہم اجلاس جاری تھا جس
میں ملتان سے خصوصی شرکت کرتے ہوئے وفاق المدارس کے ناظم اعلی قاری محمد
حنیف جالندھری علمائے کرام سے گفتگو فرما رہے تھے عین اسی وقت دوسری طرف
جامعہ احسن العلوم کے طلباءمعمول کے مطابق قریبی بسم اللہ کوئٹہ ہوٹل پر
چائے پینے کے لئے بیٹھے ہوئے تھے کہ دونوں اطراف سے موٹر سائکل سوارٹارگٹ
کلرزنے اندھا دھند فائرنگ شروع کردی ۔جس کے نتیجے میں جامعہ احسن العلوم کے
5جن میں مولوی عبداخالق بن بہاﺅلحق ،مولوی حکیم سعید بن سید محمد
جعفر،مولوی حبیب اللہ بن بنارس خان ،مولوی محمد عمران ،مولوی شمس الرحمن
اور جامعہ ابو بکر (اہلحدیث)کے 1طالبعلم مولوی محب اللہ کو موقع پر ہی شہید
کر دیا گیا۔جامعہ احسن العلوم کے 7طلباءجن میں مولوی فداءالرحمن بن
حمیدالرحمن ،مولوی ولی اللہ بن زین العابدین ،مولوی سمیع الحق بن
عبدالقادر،مولوی محمد شعیب بن محمد امین ،مولوی منیر احمد بن ولی
محمد،مولوی محمد قاسم بن شوکت ،مولوی محمدسعیدبن عبدالحمید کو شدید زخمی کر
دیا گیاتھا ۔اس سے قبل بھی اسی جامعہ کے 3طلباءجو بھائی تھے 4بھائیوںکوایک
ساتھ ڈسکو موڑ پر ٹارگٹ کیا گیا تھا ۔اس واقع میں 4افراد شہید 4عورتیں بیوہ
9بچے یتیم ہو گئے یہ 4بھائی محمد فرید ، عبدالواحد، عبدالحفیظ ،عبدالمجید
تھے اور اِن میں سے 3 بھائی جامعہ احسن العلوم گلشن اقبال کے طالبعلم بھی
تھے۔21اکتوبر کو گلشن چورنگی پر احسن العلوم کے فاضل مولانا کمال الدین بن
محمد غیاث کو شہید کیا گےا۔مولاناکمال الدین 10سال سے نیپا چورنگی ،ندیم
ہسپتال کی مسجد میں امامت کے فرائض سر انجام دے رہے تھے ۔
ان تمام دلخراش واقعات کے بعد جامعہ احسن العلوم کے مہہتم مفتی زرولی خان
سے کی گئی خصوصی گفتگو نذر قارئین۔۔۔۔
(1)روزنامہ اسلام ۔۔۔مفتی صاحب کیاکیفیت تھی جب ان طلباءکو ٹارگٹ کیاجارہا
تھااور آپ کی سمجھتے ہیں کہ کراچی کے مجموعی حالات کی طرح ایک واقعہ ہے یا
اس کی ڈوریں کہیں اور سے ہل رہی ہیں ؟
مفتی زرولی خان.... فائرنگ کے وقت تو ایسا لگتا تھا کہ کسی دشمن ملک نے
حملہ کر دیا ہے ۔ہر طرف اندھیرا چھا گیا تھا۔شدید فائرنگ کی گئی تھی ۔یہ
معض ایک واقعہ نہیں بلکہ ایک سوچی سمجھی سازش کا حصہ ہے ۔طاغوت کا عالمی
ایجنڈا ہے کہ جس کی تکمل میں ہمارے حکمرا ن حصہ ڈال رہے ہیں ۔دینی قوتوں کو
ختم کرنے کا ایک سلسلہ شروع کر دیا گیاہے جس کی مختلف شکلیں ہیں اور یہ
مختلفانداز میں ´طاہر ہورہا ہے ۔ امریکا نے اپنے غلاموں کو اپنے ایجنڈے پر
تیزی سے کام کرنے کو کہا ہے۔ اس لئے انہوں نے ملک بھر میں مذہبی حلقوں،دینی
مدارساور علماوطلباءکو ٹارگٹ کلنگ کا نشانہ بنایا ہو اہے ۔اس کی واضع مثال
گزشتہ دنوں کے پہ در پہ مدارس پر چھاپے اور علماءو طلباءکی شہادتیں ہیں ۔ایبٹ
آباد جامعہ الصدیقیہ ،جامعہ دارالعلوم کراچی ،جامعہ اشرف المدارس اور جامعہ
احسن العلوم اس کی تازہ ترین اور چشم کشا اور دریدہ دہن مثالیں ہیں۔
(2)روزنامہ اسلام ۔۔۔مفتی صاحب وفاق المدارس کا اعلی سطحی اجلاس بھی منعقد
ہوا گورنمنٹ کی طرف سے وزیر اعظم اور گورنر سندھ کا رابطہ بھی ہوا تھا آپ
سے کہاں تک معاملات حل ہوئے ؟
مفتی زرولی خان ۔۔۔۔اجلاس تو معصوم طلباءکی نارواٹارگٹ کلنگ پر بطور تسلی و
تعزیت کے منعقد ہوا تھامگر اس اجلاس منعقد ہوااس میں تمام علمائے کرام کی
آراءبہت اچھی سامنے آئی تھیں ۔یہ اجلاس جس کا مقصد تسلی ،علماءطلباءکے ساتھ
غم خواری اور اُن کے زخموں پر مرہم رکھنے کے لئے منعقد کیا گیا تھا ۔تھوڑے
سے موقع اور وقفے پرصف ِ اول کے مشاہیر علماءکرام مشائخ عظام کا یہا ´ن جمع
ہونا ایک لاثانی مثال ہے ۔مسلمانوں ،مساجد،مدارس،علماءاورطلباءکے تحفظ کے
سلسلے بعض ایک اہم اقدامات کی طرف بھی پیش قدمی کرنے کی طرف بھی توجہ دلائی
گی ۔جو ایک خوش آئند قدم ہوگا۔تعاون کے حوالے سے مولانا فداءالرحمن
درخواستی نے بھی تعاون کی پیشکش کی تھی ۔اس کے علاوہ وفاق المدارس کے روح
رواں مولانا قاری محمد حنیف جالندھری نے بھی اس بات پر رضا ظاہر کی تھی کہ
اگر علماءاجازت دیں تو وفاق المدارس العربیہ پاکستان شہداءکے گھروں تک
امداد کی کوئی صورت بناسکتا ہے ۔وفاق کی طرف سے وفاق المدارس کے ذمہ داران
کی اجازت اور اس سلسلل میں ان کا تعاون چاہئے ہے ۔ایک رائے یہ بھی آئی تھی
کہ جو مدرسہ متاثر ہو وہ اپنی صوابدید پر خود ہی شہداءے گھروں کے اخراجات
اور زخمیوں کے ساتھ تعاون کاانتظام کریں الحمداللہ ہم نے خود اس کا انتظام
و انصرام کیا ہے اور شہداءکو ان کے گھروں تک اور ابھی اتک زخمیوں کا علاج
معالجہ کروا رہے ہیں ۔
(3)روزنامہ اسلام ۔۔۔آپ کے بارے میں یہ بات مشہور اور ایک عام تاثر پایا
جاتا ہے کہ آپ طبیعتاًسخت مزاج ہیں۔؟
مفتی زرولی خان ۔۔۔۔ہم تو بڑے نرم مزاج لوگ ہیں ۔ہم تو برے کو بھی برا کہتے
ہوئے بڑے احتیاط سے کام لیتے ہیں ۔ہمیں تو سبق تاج مدینہ سے ملتا ہے
۔سختیاں برداشت کیں مگر پرامن رہے ۔ہم نے جنازے اُٹھائے مگر پرامن رہے
۔سختیاں کہاں ہیں۔پیغمبر اسلام نے 13سال مکہ میں گزارے تکوینی جہاد کرتے
رہے بالاحکم آیا کہ شہر چھوڑ دیں۔ایک بڑے مقصدکی خاطر یہ سب برداشت کرنا
ضروری تھا۔مشرکین کو روکنے اور اسلام کی اشاعت وسربلندی کے راستے ہموار
کرنے کے لئے ہمیں نرمی سے کام لینا ہوگا۔پھر ہمیشہ ہمیشہ کے لئے اسلام کی
سربلندی تب ہوتی ہے ۔
(4)روزنامہ اسلام ۔۔۔کراچی میں ہی مذہبی حلقے زیرعتاب ہیں یا یہ سلسلہ پورے
ملک میںہے؟اگر پورے ملک میںہے تو پھراِس پر کوئی موثرآوازکیوںنہیںجاتی ؟
مفتی زرولی خان ۔۔۔۔پورے ملک میں سلسلہ ہے مگر کراچی کو ہٹ لسٹ پر رکھا
گیاہے اور کراچی کے واقعات کا تعلق اساسی طور پر پورے ملک پرپڑتا ہے
۔پوراملک کراچی کے مدارس اور علماءپرفخر کرتے ہیں۔اسی لئے کراچی میں دہشت و
حشت پھیلائی جا رہی ہے ۔وفاق المدارس کا اتنی جلدی اجلاس بیٹھنابقول
مولاناامداداللہ صاحب( ناظم تعلیمات جامعة العلوم الاسلامیہ بنوری )یہ ان
معصوم طلباءکی کرامت بعد الوفات ہے اور میں سمجھتا ہوں کہ اتنا جلدی وفاق
المدارس کا اعلی سطحی اجلاس اور اکابر علماءکا جمع ہونا یقینا ہمارے لئے
ایک سعادت اور اُن طلباءکرام سے اظہار ہمدردی اور اظہار یکجہتی بھی تھا۔تو
اب وفاق المدارس کی انتظامیہ اس پرمذید لائحہ عمل طے کرے گی ۔میں شکر گزار
ہوں قافلہ حق کے سالار ،ایوانوں میں علماءحق کی نشانی اور ترجمان مولانافضل
الرحمن حفظہ اللہ کا کہ جنہوں نے اُس قیامت بھری رات میںمسلسل رابطہ رکھا
اور انہی کی وجہ سے وزیراعظم پاکستان ،گورنرسندھ نے بھی رابطہ کیا تھا۔اور
اتنا جلدی اجلاس بھی مولانا فضل الرحمن ہی کی وجہ سے منعقد کیا گیا مگر
طبعیت کی ناسازی کی وجہ سے وہ اس میں شرکت نہ کر سکے ۔اب مولانا بھی اس پر
اپنی موثر آواز اُٹھائیں گے ۔عاجز کو جس انداز میں مولانا نے سہارا دیا وہ
مولانا ہی کی شان ہے ۔ |