یہ بھی تو دہشت گردی ہی ہے

خود کش حملہ ہوا ۔۔۔خود کش بمبار کے ساتھ ساتھ او ر بھی لوگوں کے جسم ٹکڑے ٹکڑے ہوئے ۔۔۔ زخمی زمین پر تڑپتے مچلتے رہے جن میں سے کچھ جانبر ہو سکے اور کچھ جانبر نہ ہو سکے۔جو جانبر ہوسکے وہ عمر بھر کے لیے معذور ہوگئے۔۔۔یہ خود کش بمبار کی دہشت گردی ہے اور خود کش بمبار دہشت گرد ہے ۔

کھلونا بم، ریموٹ کنٹرول بم، سائیکل پر لگا بم، بیگ میں پڑا بم، دکان میں پڑا بم، فٹ پاتھ پرنصب بم پھٹا ۔۔۔اردگرد کے لوگ کچھ ہلاک ہوئے اور کچھ زخمی ۔۔۔شدید زخمی زخموں کی تاب نہ لاتے ہوئے دنیا سے کوچ کر گئے جبکہ معمولی زخمی کسی بھی طرح کی معذوری کا شکار ہو گئے ۔۔۔یہ بھی نامعلوم افرادکی دہشت گردی ہے اور نہ معلوم افراد دہشت گرد ٹھہرے۔

موٹر سائیکل سوار آئے ۔۔۔اسلحہ لہرایا ۔۔۔اندھا دھند فائرنگ کی ۔۔۔اس فائرنگ کی زد میں آنے والے کچھ افراد مر گئے جبکہ کچھ زخمی ہوگئے ۔۔۔یہ موٹر سائیکل سوار کی دہشت گردی ہے اور موٹر سائیکل سوار دہشت گرد ٹھہرے۔

یہ صدی شروع ہوتے ہیں ان اقسام کی دہشت گردی وافر مقدار میں نظر آتی ہے ، بجلی ، گیس، سی این جی ، پٹرول، موبائیل بند ہوئے ، سیکورٹی کے لیے واک تھرو گیٹ نصب کیے گئے جگہ جگہ سیکورٹی گارڈز اور کیمروں کا بندوبست کیا گیا لیکن نہ دھماکے رکے اور نہ دھماکے کرنے والوں کا سراغ ملاوہ الگ بات ہے کہ ہر دھماکے کے بعد حکومت کی طرف سے بیان میں طالبان کو مورد الزام ٹھہرا دیا جاتا ہے جس کی منطق اور وجہ آج تک سمجھ سے بالاتر ہے ۔ان تمام اقسام کی دہشت گردی میں اسلحہ مختلف اشکال میں استعمال کیا گیا اور شاید اسلحہ کے استعمال سے ہونے والی قتل و غارت گری کا نام دہشت گردی ہے حکومت کے مطابق جسکے ذمہ داران طالبان ہیں پھر تو ریمنڈ ڈیوس بھی طالبان ہواکراچی میں سرفراز کو قتل کرنے والے رینجرز بھی طالبان ہوئے اورلال مسجد میں خون کی ہولی کھیلنے والے حکمران بھی طالبان ہی ہوئے ۔

مفہوم کے لحاظ سے دہشت گردی کا مطلب خوف وہراس پھیلانا ہے یہ خوف و ہراس کسی بھی طرح یا کسی بھی ذریعے سے پھیلایا جاسکتا ہے لیکن اس صدی کے شروع سے اب تک دہشت گردی کا منبہ طالبان ہی گردانے گئے اور اسلحہ سے ہونے والی قتل وغارت کو ہی دہشت گردی مانا اور منوایا گیا لیکن مفہوم کے لحاظ سے دہشت گردی کو جانچا جائے تو دہشت گردی یعنی خوف وہراس صرف اسلحہ سے قتل و غارت گری کا نام نہیں ہے دہشت گردی کے زمرے میں اور بھی ذرائع آتے ہیں لیکن طالبان ایک اچھا اور سستا بہانہ ہیں لہذا اسلحہ سے قتل و غارت کو ہی دہشت گردی منوایا گیا۔

لیکن اگر خوف و ہراس کو دہشت گردی کے زمرے میں لایا جائے تو پھر مورد الزام وہ طالبان بھی ہیں جو طاقت اور دولت کے نشے میں بدمست خوف و ہراس پھیلاتے ہیں ایسے طالبان آپکو ہر جگہ باآسانی میسر آئیں گے یعنی دہشت گردی اتنا وسیع لفظ ہے کہ اسکا احاطہ کرکے طالبان ڈھونڈیں جائیں تو ہر شہر ہر گلی ہر محلے اور حتیٰ کہ گھروں میں بھی ہمیں طالبان ملیں گے۔

لاہور میں زہریلا کھانسی کا شربت پینے سے 15کے قریب افراد ہلاک ہوئے اور اتنے ہی افراد شدید متاثر ہوئے ۔ہلاک و بے ہوش ہونے والے افراد کو لوگوں نے سڑکوں ، محلوں ، چوکوں اور چوراہوں میں تڑپتے دیکھا جس کا سن کر بالکل وہی منظر ذہن میں آتا ہے جو میں مضمون کے شروع میں قلمبند کر چکا ہوں ۔یہ بھی ایک سانحہ ہے جس سے لوگوں میں خوف و ہراس پھیلاجو دہشت گردی ہے اور اس کے ذمہ دار وہ طالبان ہیں جنہوں نے یہ سیرپ بنایا ، اس سیرپ کے غیر معیاری ہونے کے باوجود مارکیٹ میں بیچنے کے لیے رکھا اور وہ جنہوں نے اس سیرپ کے معیاری ہونے پر مہر لگائی ۔

ہولی فیملی ہسپتال میں دو نومولود کو چوہوں نے کاٹا جن میں سے ایک نومولود جنت کا راہی بنا جب کہ دوسرا نومولود موت و حیات کی کشمکش سے بمشکل نکل سکا۔بچوں کو چوہوں کے کاٹنے کی خبر نے پاکستان میں خوف و ہراس پیدا کر دیا ہے اور ایک رپورٹ کے مطابق راولپنڈی شہر میں چوہوں کی اتنی تعداد ہے کہ طاعون پھیلنے کا اندیشہ ہے جس سے لوگوں میں مزید خوف وہراس پھیلا ہے ۔یہ خوف و ہراس بھی دہشت گردی کے زمرے میں آتا ہے اور اس کے ذمہ داران میں وہ افراد شامل ہیں جو صفائی و ستھرائی کے محکموں سے منسلک ہیں جنہوں نے نام نہاد انٹریوں سے okکی رپورٹس بنائی ۔

کراچی میں ایک ایم بی اے بے روزگار نوجوان نوکری کی تلاش میں ایک بلڈنگ کی آٹھویں منزل پر انٹرویوکے لیے بیٹھا تھا کہ بلڈنگ میں آگ لگ گئی پل بھر میں یہ آگ آٹھویں منزل تک پہنچ گئی اس بے روزگار نوجوان نے جا ن بچانے کے لیے کھڑکی کا سہارہ لیا۔پندرہ منٹ کھڑکی سے لٹکنے کے بعد جب اس نوجوان کو کسی قسم کی امداد میسر نہ آسکی تو اویس کے ہاتھوں نے سہارہ دینا چھوڑ دیا اور یہ پاکستان کا مستقبل ایم بی اے نوجوان اویس والدین کو ہسپتال میں مردہ ملا۔بلڈنگ پر بلڈنگیں بنا دی جاتی ہیں جن میں حفاظتی انتظامات صفر بھی نہیں ہوتے ہیں ان بلڈنگوں کو چیک کرنے والے دراصل وہ طالبا ن ہیں جن کی وجہ سے ارض وطن میں یہ خوف و ہراس پھیلا ہے۔

ملتان روڈ مانگا منڈی کے قریب ایک ویگن میں سی این جی ختم ہونے کے بعد ویگن کے ڈرائیور نے چلتی ویگن میں ایل پی جی سلنڈر لگانے کی کوشش کی جس کی وجہ سے ویگن میں آگ بھڑک اٹھی جس سے سات مسافر پل بھر میں راکھ بن گئے ۔گاڑیوں میں سلنڈر کی وجہ سے ہونے والے حادثات میں دن بدن اضافہ ہوتا جارہا ہے جس کا چشم دید گواہ راقم الحروف خود بھی ہے گو کہ راقم الحروف کو یہ سانحہ چار سال پہلے دیکھنے میں آیا مگر راقم الحروف کے لیے سی این جی گاڑیاں آج تک خوف و ہراس کی وجہ ہے ۔یہ خوف و ہراس میرے تک ہی محدود نہیں ہے گیس سلنڈر خوف و ہراس کا موجب بن چکے ہیں جس کے ذمہ دار وہ طالبان ہیں جو غیر معیاری سلنڈرز کی خرید و فروخت کرتے ہیں ، وہ ٹرانسورٹر ز ہیں جو یہ غیر معیاری سلنڈر اپنی گاڑیوں میں نصب کرتے ہیں اور وہ اہلکار جو انکی چیکنگ پر مامور ہیں ۔

یہ دہشت گردی کے کچھ واقعات تھے جو رواں ماہ وقوع پذیر ہوئے جنہوں نے نہ صرف خوف وہراس پھیلایا بلکہ ملک و قوم کی بدنامی کا باعث بھی بنے لہذا حکومت کو اس دہشت گردی کا سد باب کرنے کے ساتھ ساتھ ایسی دہشت گردی پھیلانے والوں کو کیفر کردار تک بھی پہنچانا چاہیئے جسکے لیے عوامی بیداری ضروری ہے-
Nusrat Aziz
About the Author: Nusrat Aziz Read More Articles by Nusrat Aziz: 100 Articles with 78455 views Currently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.