ایک بار راجا بھوج اور اس کے
وزیرِ اعظم ماگھ جنگل میں شکار کھیلنے گئے۔ شکار کھیلتے کھیلتے جنگل میں
دونوں بھٹک گئے۔ بھٹکتے ہوئے وہ چلے جارہے تھے کہ جنگل کے اندر انھیں ایک
جھونپڑی دکھائی دی۔ اُس گھنے جنگل میں ایک جھونپڑی دیکھ کر ان دونوں کی
ڈھارس بند ھ گئی کہ چلو جنگل سے نکلنے کا راستا اس جھونپڑی کے مکینوں سے
معلوم ہوسکتا ہے۔ جب وہ دونوں جھونپڑی کے قریب پہنچے تو گھوڑوں کی ٹاپ سُن
کر جھونپڑی سے ایک بوڑھی عورت باہر نکلی ۔
راجا نے بڑھیا سے پوچھا:’’ ماں! یہ راستا کہا جائے گا؟‘‘
بڑھیانے کہا:’’ یہ راستا تو یہیں رہے گا۔ اِس کے اوپر چلنے ولا ہی آگے یا
پیچھے کہیں جائے گا۔ لیکن تم کون ہو؟‘‘
’’ہم تو مسافر ہیں۔‘‘اِس بار وزیرِ اعظم ماگھ بولے۔
’’ مسافر تو دو ہی ہیں ایک سورج دوسرا چاند۔ تم کون ہو۔‘‘ بڑھیا نے تسلی سے
پوچھا ۔
’’ماں ! ہم تو مہمان ہیں۔‘‘ راجا بھوج نے بات بدلتے ہوئے کہا۔
’’ مہمان تو دو ہی ہیں ۔ ایک دولت اور دوسری جوانی ، تم کون ہو؟‘‘ بڑھیا نے
پھر ایک سوال داغ دیا۔
اِس بار دونوں ہی بڑھیا کا سوال سُن کر حیرت زدہ رہ گئے ۔ تھوڑی دیر توقف
کے بعد دونوں نے ایک ساتھ کہاکہ:’’ ہم تو ایک دوسرے کے کام آنے والے لوگ
ہیں۔ ‘‘
’’ دوسروں کے کام آنے والے تو دو ہی ہیں ایک عورت، اور دوسرے زمین ، تم
کیسے ایک دوسرے کے کام آتے ہو، تم کون ہو؟‘‘ اِس بار بڑھیا مسکراتے ہوئے
بولی۔
’’ ارے مائی! ہم دونوں تو سادھو ہیں ۔‘‘ اب کی راجا بھوج نے جھلاتے ہوئے
کہا تو وزیرِ اعظم ماگھ نے ان کا ہاتھ دبایا اور اشارے سے کہا کہ غصہ مت
کرو۔
بڑھیا نے جب راجا کو اس طرح جھلاتے ہوئے دیکھا تو اسے بڑا لطف محسوس ہوا ۔
اُس نے پھرکہنا شروع کیا کہ:’’ سادھو تو دو ہی ہیں ایک سچائی اور دوسرے
بہادری ۔ تم کون ہو؟‘‘
ماگھ وزیر نے کہا:’’ بوڑھی ماں! ہم پردیسی ہیں؟‘‘
یہ سُن کر بڑھیا کی مسکراہٹ میں اضافہ ہوا اور اس نے کہا: ’’ پردیسی دو ہی
ہوتے ہیں ایک جان اور دوسرے درخت کے پتے۔ تم کون ہو؟‘‘
اب راجا بھوج اور وزیرِ اعظم ماگھ کو بڑھیا کی باتیں سُن کر جھلاہٹ نہیں
ہوئی بل کہ ان کو بڑھیا کی حاضر جوابی بہت پسند آئی۔ اس کے بعد راجا،
وزیرِ اعظم اور بڑھیا کے درمیان اور بھی ایسے کئی سوال و جواب ہوئے ۔ آخر
میں راجا بھوج اور وزیرِ اعظم ماگھ نے ہار مان لی اور کہاکہ :’’ مائی! یہ
اس ملک کے راجا اور مَیں اُن کا وزیر ہوں ۔ ہم دونوں شکار کھیلتے ہوئے
راستا بھٹک گئے ہیں ہم کو محل واپس جانا ہے۔ ‘‘ بڑھیا یہ سُن کر بہت خوش
ہوئی اُس نے دونوں کو دودھ پلایا اور خوب آو بھگت کی۔ اور انھیں راستا
سمجھانے لگی تو راجا بھوج نے کہا کہ تم بھی ہمارے ساتھ محل چلو گی اور آج
سے ہماری کابینہ کی مشیرِ خاص رہوگی۔ اس طرح بڑھیا کی رہِ نمائی میں راجا
بھوج اور ویرِ اعظم ماگھ گھنے جنگل سے اپنے محل واپس لوٹے۔
(نانی ماں سے سُنی ہوئی کہانی پر منحصر تفریحی کہانی ۔ |