یہی وجہ تھی تقریباً 45 قبلِ مسیح میں روم کے بادشاہ جولیس
سیزر نے کلینڈروں کی اصلاحات کے لیے ایک کمیشن قائم کیا جس نے فیصلہ کیا کہ ہر
چار سال میں سے ایک سال 366 دنوں کا کیا جائے۔ اسی لیے جولیس سیزر کے دور میں
46 قبلِ مسیح میں 90 دن کا اضافہ کیا گیا تاکہ زرعی موسموں کا بہتر انتظام ہو
سکے۔ یہ وہ سال تھا جب سال 445 دنوں کا گیا۔ |
|
جولیس سیزر نے اسے ’لاسٹ ایئر آف
کنفیوژن‘ (انتشار کا آخری سال) کہا، لیکن عام لوگوں کے لیے یہ انتشار کا سال ہی
تھا۔ اس میں فصل بونے کے وقت کا تو تعین ہو گیا لیکن باقی سب کچھ گڑ بڑ ہوا۔
جہاز رانی کے نظام الاوقات سے لے کر لوگوں کے درمیان قانونی معاہدوں تک۔
جولیس سیزر کی موت کے بعد ہر چار سال کے
بعد ایک دن کا اضافہ کرنے کی بجائے یہ اضافہ ہر تین سال کے بعد کیا جانے لگا۔
اس طرح ایک مرتبہ پھر رومن کیلنڈر موسموں سے آگے بھاگنے لگا۔
یہ مسئلہ جولیس سیزر کے بعد آنے والے اصلاح
پسند بادشاہ آگسٹس سیزر نے 8 قبلِ مسیح میں حل کرنے کی کوشش کی۔ انہوں نے لیپ
کے تین سالوں کو سکپ کیا یا یوں کہیے کہ ان پر سے چھلانگ لگا کر ان کو پیچھے
چھوڑا اور اس طرح یہ سلسلہ 16 ویں صدی تک چلتا رہا۔ یہی وجہ ہے کہ کلینڈر کے
مہینوں میں آج تک جولیس سیزر اور آگسٹس کو یاد رکھا جاتا ہے۔ جولیس کو جولائی
کی شکل میں اور آگسٹس کو اگست کی صورت۔
جامعہ کراچی میں قائم انسٹی ٹیوٹ آف سپیس
اینڈ پلینٹری ایسٹروفزکس کے اسسٹنٹ پروفیسر شاہد قریشی کہتے ہیں کیونکہ ہر سال
زمین کے سورج کے گرد چکر لگانے کے دورانیے میں فرق ہوتا تھا اس لیے 16 ویں صدی
میں پاپ گریگری نے کلینڈر میں تبدیلی کر کے یہ مسئلہ بھی حل کرنے کی کوشش کی۔
|
|
ان کے مطابق سورج کے گرد زمین کا اصل دورانیہ 365.25 نہیں ہے
بلکہ 365.24 ہے۔ چناچہ اگر ہر سال ایک دن کا اضافہ کیا جائے گا تو کچھ سالوں
میں موسم اپنے وقت سے دور ہو جائیں گے۔ مثلاً مون سون روایتی مہینوں میں نہیں
بلکہ ہوتے ہوتے نومبر دسمبر میں آنے لگے گا۔ تو اس بات کو مدِ نطر رکھتے ہوئے
16 ویں صدی میں پاپ گریگری نے ایک کمیشن قائم کیا جس میں یہ طے پایا کہ ہر 400
سال میں 100 لیپ ائیر ہونے کی بجائے 97 لیپ ائیر ہوں گے۔ اس سے قبل 45 قبلِ
مسیح سے لے کر 16 ویں صدی تک ہر چار سال کے بعد ایک لیپ کا سال ہوتا تھا۔ |
شاہد قریشی کہتے ہیں اس لیے یہ کہنا بھی
درست نہیں ہے کہ ہر چوتھا سال لیپ ایئر ہوتا ہے۔
لیپ کا سال بنانے کے اور بھی فوائد ہیں۔
مثلاً اب ہمیں پتا ہے کہ سال کا لمبا دن ہمیشہ 21 جون کو ہو گا، سب سے چھوٹا دن
21 دسمبر کو ہو گا، اور برابر کے دو دن 21 مارچ اور 21 ستمبر کو ہی ہوں گے۔ تو
اس لیے لیپ کے سال کی وجہ سے سورج اور زمین کی ہیرا پھیری کو کوئی ترتیب مل
جاتی ہے اور انتشار نہیں پھیلتا۔ اگر لیپ کے سال میں تبدیلی نہ کی جاتی تو ہر
400 سال میں واضح فرق سامنے آتا چلا جاتا۔ اب انسانوں میں ہو نہ ہو کھتی باڑی
اور فصلیں اگانے کے لیے موسموں کے اوقات میں ضرور مطابقت پیدا ہو گئی ہے اور
ہزاروں سال تک اس میں تبدیلی آنے کا امکان نہیں ہے۔ |