اللہ کے سفیر

میل کچیلے کپڑوں میں لتھڑے شخص کو دیکھ کر بچپن میں میں عار محسوس کیاکرتاتھا۔پاپایہ دیکھیں !کیساآدمی ہے ،بال بکھرے ہوئے ہیں ،سلوٹ پڑے کپڑے ،ہاتھ میں تسبیح ،حق اللہ کی ضربیں ،مستانہ بابا کہ کرمیں گزر جایاکرتاتھا۔میرے والد مجھے بتایاکرتے تھے بیٹا !!!!جن کی اللہ سے دوستی ہوجاتی ہے وہ دنیا سے دور بھاگتے ہیں ۔ان کی زندگی کا مقصد اللہ اللہ اور اس کی چاہت ہوتی ہے ۔بس ۔۔پھر جب بالغ ہوا۔مطالعہ کیا ،سییر و تواریخ کی کتب بینی کی تو مجھے تاریخ کے افق پر ایسے بہتیرے دیوانے ،مستانے ،ربّ کے پیاروں کے متعلق معلوم ہوا۔میری دل کی دنیا میں اک انقلاب برپاہوگیا۔ان اللہ کے پیاروں سے مجھے بھی پیار ہوگیا۔پھر میرامحبوب مشغلہ بن گیاکہ میں بزرگوں کی بارگاہ میں حاضر ہوکر اکتساب فیض کرنے لگا۔جب قلم کی طاقت نصیب ہوئی تو ان نیک طینت ہستیوں کے متعلق لکھنے کی سعادت بھی نصیب ہوئی ۔اپنے اس کالم میں ایسی ہی ہستی کی سیرت پیش کرنے کی سعادت حاصل کررہاہوں ۔

محترم قارئین :
اللہ عزوجل نے دین ''اسلام''کی سلامتی و خدمت کیلئے اپنے پیارے محبوب ،دانائے غیوب مکی مدنی آقا صلی اللہ تعالیٰ علیہ وآلہ وسلم کی امت میں ایسے ایسے محترم و محاسن نایاب گوہر پیدا فرمائے ۔جنہوں نے دین متین کی خدمت کے ساتھ ساتھ بنی نوع انسان کو وہ فیضان بخشاکہ مرجھائے ہوئے چہرے بھی کھل اٹھے!!الحمدللہ عزوجل!!ان بلندوکامل ہستیوں کی تعظیم و تکریم ان کی حیات ہی میں نہیں بلکہ ان کے عالم اسباب سے پردہ فرما جانے کے بعد بھی عقیدت و احترام کے ساتھ ہوتی ہے اور ان شاء اللہ عزوجل تاقیامت ہوتی رہے گی۔ان ہستیوں سے آج بھی عالم افروز ہے !!کیونکہ یہ اللہ عزوجل کے ولی ہیں۔پیارے آقاصلی اللہ تعالیٰ علیہ وآلہ وسلم کے پیارے ہیں !!

مسند ولایت پر براجمان ایسی ہی ایک باعمل، مبارک و محترم ہستی !!!جنہیں دنیا امامِ عاشقاں،آفتابِ ولایت ،ماہتابِ ہدایت،عالَم پناہ،فانی فی اللہ حضرت حافظ سید حاجی وارث علی شاہ رَحْمَۃُ اللّٰہِ تَعَالٰی عَلَیْْْہِ کے نام سے جانتی اور پہنچانتی ہے ۔آپ رَحْمَۃُ اللّٰہِ تَعَالٰی عَلَیْْْہ کی ولادت با سعادت یکم رَمَضَانُ الْمُبَارَ ک ١٢٣٨؁ھ بمطابق 1822؁ء کو دیوہ شریف(یو۔پی،بھارت ) میں ہوئی ۔۔۔۔(آفتابِ ولایت ص 46)

آپ رَحْمَۃُ اللّٰہِ تَعَالٰی عَلَیْْْہِ کے والد کا نام گرامی سید قربان علی شاہ تھا آپ رَحْمَۃُ اللّٰہِ تَعَالٰی عَلَیْْْہِ کی ابتدائی تعلیم وتربیت گھر پرہی ہوئی بعد ازاں مختلف اساتذہ سے کسبِ فیض کرتے ہوئے اپنے پیرومرشد حضرت حاجی خادم علی شاہ صاحب رَحْمَۃُ اللّٰہِ تَعَالٰی عَلَیْْْہِ کی بارگاہ میں حاضر ہوئے ۔مرشدِ کامل نے اس قدر لطف و کرم کی بارش فرمائی کہ گلشنِ ولایت میں بہار آگئی،سلسلہ قادریہ میں بیعت فرماکر اجازت وخلافت سے نوازا۔۔۔۔۔(آفتابِ ولایت ص 48)

حافظ سید حاجی وارث علی شاہ رَحْمَۃُ اللّٰہِ تَعَالٰی عَلَیْْْہِ آفتابِ ولایت تھے جس کی روشنی سے دنیا جگمگا اُٹھی، آپ کی ذات سے لاتعداد تاریک دل جگمگا کر چراغِ ہدایت بنے، آپ کی ذاتِ والا صفات سے رُشد وہدایت کا نور پھیلنے لگا،آپ نے زندگی کا ہرسانس اُمت ِ مصطفےٰ کے لئے وقف کردیا،خدمتِ دینِ متین کے لئے شب وروز ہمہ تن گوش رہے ،بغرضِ تبلیغِ دینِ متین کئی ممالک کی سیاحت کی،شہر شہر، قریہ قریہ آپ نے دینِ اسلام کا پیغام پہنچایا اور خرمنِ فیض لٹایا ،اس آفتابِ عالَم تاب کے نور سے جہاں میں اُجالا ہوا،ہزاروں بے دین ہمیشہ ہمیشہ کے لئے آپ کے غلام بن گئے،آپ رَحْمَۃُ اللّٰہِ تَعَالٰی عَلَیْْْہِ تا حیات داستانِ محبت سناتے ، عشق کا سبق پڑھاتے اوررُشد وہدایت کا فریضہ ادا فرماتے رہے۔(ماخوذ ازآفتابِ ولایت ۔ماہنامہ ضیائے حرم لاہور،ذی الحج١٤٢١؁ھ بمطابق مارچ 2001؁ئ)

85 برس کی عمرمبارک میں امامِ عاشقاں،آفتابِ ولایت ،ماہتابِ ہدایت،عالَم پناہ،فانی فی اللہ حضرت حافظ سید حاجی وارث علی شاہ رَحْمَۃُ اللّٰہِ تَعَالٰی عَلَیْْْہِ نے یَکُم صَفَرُ الْمَظَفَّرْ ١٣٢٣؁ھ بروز جمعہ/ بمطابق1904؁ء میںاس دیارفانی سے کوچ فرمایا۔ آپ کا مزار پرانواردیوہ شریف ضلع بارہ بنکی (یو۔پی،ہند ) میں ہے۔ (آفتابِ ولایت ص 170)

آپ رَحْمَۃُ اللّٰہِ تَعَالٰی عَلَیْْْہِ کاعرس شریف ہرصفرالمظفر کی یکم تاریخ کو نہایت عقیدت و احترام سے منایا جاتا ہے ۔۔آفتاب ولایت سے حرارت ایمان !!ماہتاب ہدایت سے دلوں کو منورکرنے کی غرض سے مزارامام عاشقاں پر لوگوں کا تانتا بندھا رہتا ہے ۔اللہ عَزَّوَجَلَّ کی اُن پررحمت ہواوراُن کے صدَقے ہماری بے حساب
مغفرت ہو ۔

محترم قارئین :یہ اللہ کے سفری ہمارے لیے مشعل راہ ہیں ۔آج ہم دور ہیں اس ایمان کی حلاوت سے ،جذبہ دین کی حرارت سے ،جو انھیں نصیب ہواکہ صدیاں بیت جانے کے باوجود آج بھی دلوں میں ایک عظیم یاد بن کر تابندہ ہیں ۔دنیاو آخرت کی کامیابی و کامرانی مقصود ہے تو پھر بنالیں اللہ کے پیاروں کو اپنا آئیڈیل ۔ان شاء اللہ عزوجل ہماری بگڑی سنور جائیگی ۔
DR ZAHOOR AHMED DANISH
About the Author: DR ZAHOOR AHMED DANISH Read More Articles by DR ZAHOOR AHMED DANISH: 381 Articles with 593852 views i am scholar.serve the humainbeing... View More