بدعات و منکرات کے سدباب کیلئے
مجدد اسلام امام احمد رضا خاں علیہ الرحمہ کا جہاد
ایک صالح ، پاکیزہ اسلامی معاشرہ کی تشکیل کیلئے بدعات و منکرات ، خرافات
وفضولیات اور لغویات کی نشاندہی اور اُن کے تدارک کیلئے موثر کوششوں کی اشد
ضرورت ہوتی ہے ۔ علماو اساتذہ ، مفکرین و مدبرین اور ارباب اقتدار کو اِس
کیلئے منظم فکری ، قلمی ، لسانی کوششیں کرنی چاہئیں۔امام احمد رضاخان نے
معاشرہ میں پھیلے ہوئے منکرات و بدعات کے خلاف بھر پور قلم کی تلوار
اُٹھائی اور خرافات کی بیخ کنی فرمائی ۔ سراج احمد القادری (1992ئ) ریسرچ
سکالر یونیورسٹی آف کانپور ، بھارت لکھتے ہیں :”اسلامی معاشرے کے متعلق آپ
نے کیا کار نامہ انجام دیا ہے اور کس طرح سے اسلامی معاشرے کو برائیوں سے
پاک کرنے کی سعی پیہم کی ہے جس کا اندازہ آنے والے (درج ذیل ) حوالوں سے
کیا جاسکتا ہے اس طرح اسلامی معاشرے کی اِصلاح کا تصور کسی دوسرے کے یہاں
نہیں ملتا اگر امام احمد رضا بریلوی کو اس صدی کا سب سے بڑا سماج سدھا رک
کہا جائے تو غیر مناسب نہ ہوگا ۔“امام احمد رضا خان بریلوی ” الاجازة الر
ضویہ ۷۳،۸۳ قلمی “ میں اپنی زندگی کی غرض بتاتے ہوئے خود لکھتے ہیں کہ ”
مجھے تین کاموں سے دلچسپی ہے اور ان کی لگن بھی مجھے عطا کی گئی ہے :۔ (۱)
تحفظ ناموسِ رسالت سید المرسلین علیہ وعلیھم الصَّلٰوةوالسَلام کی حمایت
کرنا ۔(۲) بدعتیوں کی بیخ کنی جو دین کے دعویدار ہیں حالانکہ مفسد ہیں ۔
(۳)حسب ِاستطاعت اورواضح مذہب حنفی کے مطابق فتویٰ نویسی“۔ یہاں غرض نمبر
(۲) کے تحت آپ کا کردار ملاحظہ ہو ۔
بزرگوں کے اعراس میں افعال شنعیہ
عرض حضور بزر گان دین کے اعراس میںجو افعالِ ناجائز ہوتے ہیں اُن سے ان
حضرات کو تکلیف ہوتی ہے ؟ارشاد: ” بلاشبہ اور یہی وجہ ہے کہ ان حضرات نے
بھی تو جہ کم فرمادی ورنہ پہلے جس قد رفیوض ہوتے تھے وہ اب کہاں “۔
مزارات پرعورتوں کی حاضری
حضور اجمیر شریف میںخواجہ صاحب کے مزار پر عورتوں کا جانا جائز ہے یا نہیں
؟جواب :” غنیة میں ہے یہ نہ پوچھو کہ عورتوں کا مزار پر جانا جائز ہے یا
نہیں بلکہ یہ پوچھو کہ اُس عورت پر لعنت کس قدر ہوتی ہے اللہ کی طرف سے اور
کس قدر صاحب قبر کی جانب سے۔ جس وقت وہ گھر سے ارادہ کرتی ہے لعنت شروع
ہوجاتی ہے اورجب تک واپس آتی ہے ملائکہ لعنت کرتے رہتے ہیں سوائے روضہ ¿
انور کے کسی مزار پر جانے کی اجازت نہیں وہاں کی حاضری البتہ سنت جلیلہ
عظیمہ قریب الواجبات ہے قرآن عظیم نے اُسے مغفرت ذنوب کا تر یاق بتایا ہے
۔“
طواف قبر اور بوسہ
ایک سوال کے جواب میںامام احمد رضا خان فرماتے ہیں :بلاشبہ غیر کعبہ معظمہ
کا طواف تعظیمی ناجائز ہے اور غیر خدا کو سجدہ ہماری شریعت میں حرام ہے
بوسہ ¿ قبر میں علماءکو اختلاف ہے اور احوط منع ہے خصوصاً مزارات طیبہ
اولیائے کرام ۔ہمارے علماءنے تصریح فرمائی کہ کم از کم چار ہاتھ فاصلہ سے
کھڑا ہو یہی ادب ہے ۔
آداب زیارت روضہ انور صلی اللہ علیہ وسلّم
” خبردار!جالی شریف کو بوسہ دینے یا ہاتھ لگانے سے بچو کہ خلاف ادب ہے بلکہ
چار ہاتھ فاصلے سے زیادہ قریب نہ جاﺅ یہ اُ ن کی رحمت کیاکم ہے کہ تم کو
اپنے حضور بلا یا اپنے مواجہ اقدس میں جگہ بخشی ۔ اُن کی نگاہ کریم اگر چہ
ہر جگہ تمہاری طرف تھی اب خصوصیت اور اس درجہ کے ساتھ ہے ۔“ ” زےارت روضہ
انورسید اطہر صلی اللہ تعالیٰ علیہ وسلّم کے وقت نہ دیوارِکریم کو ہاتھ
لگائے نہ چومے۔نہ اُس سے چمٹے نہ طواف کرے نہ زمین چومے کہ یہ سب بدعت
قبیحہ ہیں ۔ بوسہ میں اختلاف ہے اور چومنا چمٹنا اس کے مثل اور احوط منع
اور علت خلافِ ادب ہو ناشرح لباب میں ہے“ ۔
سجدہ مزار
رہا مزار کو سجدہ تو وہ قطعی حرام ہے تو زائر جاہلوں کے فعل سے دھوکہ نہ
کھائے بلکہ علماءباعمل کی پیروی کرے ۔
فاتحہ کی چیز سامنے رکھنا
کسی نے فاتحہ کی چیز کو سامنے رکھ کر ہی فاتحہ کرنے کو ضروریات دین میں سے
سمجھا کہ اُس کے بغیر فاتحہ درست نہیں یہ شریعت مطہرہ پر افترا ہے ۔ ایسے
شخص کیلئے تو بہ لازم ہے اسلئے کہ سامنے ہو یا سامنے موجودنہ ہو ، ہر حال
میں فاتحہ درست اور جائز ہے ۔
مزارات پرفاتحہ کی صحیح تعلیم
امام احمد رضا خان مزارات پر فاتحہ کی یوں تعلیم دیتے ہیں :” مزارات شریفہ
پر حاضر ہونے میں پائنتی کی طرف سے جائے اور کم از کم چار ہاتھ کے فاصلہ پر
مواجہہ میں کھڑا ہو ا ور متوسط آواز میں با ادب سلام کرے !السلام علیکم یا
سیدی ورحمة اللہ وبرکاتہ پھر درود غوثیہ تین بار ، تین بار الحمدشریف ، تین
بار آیة الکرسی، ایک بار سورہ اخلاص ، سات بار پھر درودِ غوثیہ اور وقت
فرصت دے تو سورہ یٰسین اور سورہ ملک بھی پڑھ کر اللہ عزّوجل سے د ُعا کرے
کہ الٰہی اِس قراءت پر مجھے اتنا اب دے جو تیرے کرم کے قابل ہے ۔نہ اتنا جو
میرے عمل کے قابل ہے اور اسے میری طرف سے اس بندہ ¿ مقبول کو نذر پہنچا۔پھر
اپنا جو مطلب جائز شرعی ہو اُس کیلئے دُعا کرے اور صاحب مزار کی روح کو
اللہ عزّوجل کی بار گاہ میں اپنا وسیلہ قرار دے پھر اسی طرح سلام کرکے واپس
آئے ۔مزار کو ہاتھ نہ لگائے ۔ نہ بوسہ دے اور طواف بالاتفاق ناجائز ہے ۔
اور سجدہ حرام ۔“
بچوں کے سر پر اولیا ءکے نام کی چوٹی رکھنا
اور اگروہ مقصود جو بعض جاہل عورتوں میںدستور ہے کہ بچے کے سر پر بعض
اولیائے کرام کے نام کی چوٹی رکھتی ہیں اور اس کی کچھ معیاد مقرر کرتی ہیں
اس معیاد تک کتنے ہی بار بچے کا سر منڈے وہ چوٹی بر قرار رکھتی ہیں پھر
معیاد گزار کر مزار پر لے جاتی ہیں وہاں بال اُتارتی ہیں تو یہ ضرور محض بے
اصل و بدعت ہے ۔
پیر سے پر دہ
عرض :کیا فرماتے ہیں علمائے کرام اِ س مسئلہ میںکہ پیر سے پردہ ہے یا نہیں
؟ ایک بزرگ عورتوں سے بغیر حجاب کے حلقہ کراتے ہیں اور حلقہ کے بیچ میں
بزرگ صاحب بیٹھتے ہیں تو جہ ایسی دیتے ہیں عورتیں بے ہوش ہو جاتی ہیں
اچھلتی کودتی ہیں اور اُن کی آواز مکان سے باہر سنائی دیتی ہے ایسا بیعت
ہونا کیسا ہے ؟الجواب : پیر سے پردہ واجب ہے جبکہ محرم نہ ہو، یہ صورت محض
خلافِ شرع و خلافِ حیاءہے ایسے پیرسے بیعت نہ چاہیے۔
اُستاد سے لڑکی کا پردہ
لڑکی کا پردہ اُستاد سے بعد بلوغ ہو نا چاہیے یا قبل بلوغ بھی ؟اس سوال کے
جواب میں امام صاحب اپنی یہ رائے پیش کرتے ہیں :” (رہا) پردہ اُس میں
اُستاد وغیر استاد ، عالم وغیر عالم ، پیر سب برابر ہیں نو(۹) برس سے کم کی
لڑکی کو پردہ کی حاجت نہیں اور جب پندرہ(15) برس کی ہو سب غیر محارم سے پر
دہ واجب اور نو(۹)سے پندرہ (15) سال تک اگر آثار بلوغ ظاہر ہوں تو واجب اور
نہ ظاہر ہوں تو مستحب خصوصاً بارہ (۲۱) برس کے بعد بہت موکد کہ یہ زمانہ
قرب بلوغ وکمال اشتہا کا ہے ومن لم یعرف اہل زمانہ فہوجاہل نسال اللّٰہ
العفووالعافیة واللّٰہ تعالٰی اعلم“(بحوالہ : فتاویٰ رضویہ جلد دہم )
خیرات کی چیزیں اوپر سے پھینکنا
امام احمد رضا خان چھتوں اور کوٹھوں پرسے روٹی بسکٹ وغیرہ پھینکنے اور
آبخوروں میں سے شربت کی لوٹ مچانے کے ایک سوال کے جواب میںلکھتے ہیں :”یہ
خیرات تو نہیں شرودِ سئیات ہے نہ ارادہ وجہ اللہ کی یہ صورت ہے بلکہ دکھاوے
کی اور حرام ہے اور رزق کی بے ادبی اور شربت کا ضائع کرنا گناہ ہے
۔“(ماخوذ:یادگاررضا) |