سرکارِ دوعالم ا کی ولادت پر
خوشی منانا یہ کوئی بدعت نہیں بلکہ خود صحابہ کرام علیہم الرضوان نے ولادت
رسول ا کی خوشی منائی ہے۔ صحابۂ کرام علیہم الرضوان میلادِ پاک کی خوشی
میں ہر پیر کو روزہ رکھتے تھے اور فرمایا کرتے کہ یہ پیر کا دن کتنا پیارا
دن ہے کہ اس دن ساری کائنات کے آقا و مولیٰ ا تشریف لائے۔ایک صحابی جن کا
نام کعب احبار رضی اللہ تعالیٰ عنہ ہے یہ اسلام لانے سے قبل یہودی تھے اور
توریت شریف جو اللہ نے حضرت سیدنا موسیٰ علیہ السلام پر نازل فرمائی تھی اس
کے بہت بڑے عالم اور حافظ تھے۔ ان کے مسلمان ہونے کے بعد صحابۂ کرام علیہم
الرضوان ان کے پاس تشریف لے جاتے اور ان سے کہتے کہ بھائی کعب ہمیں توریت
شریف کی وہ آیتیں سنائو جن میں آقائے دوجہاں ا کی ولادت کا تذکرہ اللہ
عزوجل نے فرمایا ہے تو حضرت کعب احبار رضی اللہ تعالیٰ عنہ صحابہ کرام کو
اپنے گھر بٹھا کر توریت کھول کر وہ آیاتِ کریمہ سنایا کرتے جن میں اللہ
تعالیٰ نے حضور علیہ الصلوٰۃ و السلام کی شان بیان فرمائی ہے۔صحابہ کرام
علیہم الرضوان جب اللہ کے پیارے حبیب الصلوٰۃ و السلام کا میلاد شریف سنتے
تو اللہ عزوجل کی حمد و ثنا اور حضور نبی اکرم ا پر درود و سلام کا نذرانہ
پیش کرنے لگتے۔ (مشکوٰۃ، باب فضائل سید المرسلین)حضرت معاویہ رضی اللہ
تعالیٰ عنہ بیان کرتے ہیں کہ ایک دن رسول اکرم نور مجسم ا اپنے حجرۂ انور
سے باہر تشریف لائے ،صحابہ کو بیٹھے ہوئے دیکھ کر فرمایا:آج کیسے بیٹھے ہو
؟ انہوں نے عرض کیا ہم بیٹھ کر اس رب کریم کاذکر کررہے ہیں جس نے فقط اپنے
فضل و کرم سے دین اسلام قبول کرنے کی ہدایت دی اور اپنا پیارا حبیب ہمیں
عطافرمایا ۔آپ نے ان کے یہ کلمات سن کر ارشاد فرمایا: تمہارے اس عمل پر
اللہ عزوجل اپنے فرشتوں پر فخر فرمارہاہے ۔اور حضرت عبداللہ ابن عباس رضی
اللہ تعالیٰ عنہ سے مروی ہے کہ کچھ صحابہ بیٹھ کر مختلف انبیا علیہم الصلوۃ
و التسلیم کا ذکر کر رہے تھے ،ایک نے کہا: حضرت ابراہیم خلیل اللہ تھے ،دوسرے
نے حضرت موسیٰ علیہ السلام کا ذکر کیا اور کہا وہ اللہ کے کلیم تھے ،تیسرے
نے حضرت عیسیٰ علیہ السلام کے بارے میں کہا وہ کلمۃ اللہ تھے ۔ کسی نے کہا
حضرت آدم علیہ السلام صفی اللہ تھے، اتنے میں حضور تشریف لائے اور
فرمایاجو کچھ تم نے کہا میں نے سن لیا اور یہ سب حق ہے اور میرے بارے میں
سن لو:میں اللہ کا حبیب ہوں اور اس پر فخر نہیں۔ واضح ہوا کہ رسولِ گرامی
وقار ا کی ولادت کے ذکر کو پڑھنا، سننا اور لوگوں کو جمع کر کے انہیں سنانا
یہ بدعت نہیں بلکہ صحابۂ کرام کی سنت ہے۔اور سرکارِ دوعالم ا نے
فرمایا:میرے صحابہ ستاروں کی طرح ہیں، ان میں سے جس کسی کی اقتدا کرو گے
ہدایت پر رہو گے۔ لہٰذا سرکارِ دوعالم ا کی میلاد منانے میں کسی قسم کی
کوئی خرابی نہیں بلکہ صحابہ کی بھی سنت ہے۔ |