اللہ عزوجل نے ہم کو بے
شمار نعمتوں سے نوازا ہے۔ جن کو ہم شمار نہیں کرسکتے ،اللہ عزوجل نے
ارشادفرمایا:’’ وَاِنْ تَعُدُّوْا نِعْمَۃَ اللّٰہِ لَاتُحْصُوْھَا‘‘اللہ
عزوجل نے جن نعمتوں سے ہمیں نوازا ہے ان کی کئی قسمیں ہیں، کچھ نعمتیں ہر
آن ہمارے ساتھ ہوتی ہیں ،مثلا ًسانس کہ ہر سانس میں اللہ عزوجل کی دو
نعمتیں ہیں، باہر نکلنے والی سانس اندر نہ جائے تب بھی ہماری زندگی کی
آخری سانس ہے اور اگر اندر جانے والی سانس باہر نہ نکل پائے تب بھی وہ
ہماری زندگی کی آخری سانس ہو گی۔ لہٰذا ہر سانس پر ہمیں اللہ عزوجل کا دو
شکر بجا لانا چاہئے۔ اللہ نے ہمیں آنکھ عطا فرمائی، کان عطا فرمایا، زبان
دی، قوتِ گویائی بخشی، یہ تمام چیزیں اللہ عزوجل کی نعمت ہیں مگر کسی نعمت
کو عطا فرمانے کے بعد اس نے انسانوں پر احسان نہیں جتلایا ہاں! ایک نعمت
ایسی ہے کہ جب اس نے ہم کو عطا فرمایا تو ارشاد فرمایا:بے شک اللہ
کابڑااحسان ہوامسلمانوں پر کہ ان میں انہیں میں سے ایک رسول بھیجاجوان پر
اس کی آیتیں پڑھتا ہے اور انھیں پاک کرتاہے اور انھیں کتاب وحکمت سکھاتاہے۔
(سورۂ آل عمران: ۱۶۴)اللہ کی عطا کردہ تمام نعمتوں میں سب سے عظیم نعمت
سرکارِ دوعالم ا کی بعثتِ مبارکہ ہے کیوں کہ دیگر نعمتیں صرف دنیا کی حد تک
محدود ہیں مگر سرکارِ دوعالم ا کی بعثت کے فوائد دنیا میں تو حاصل ہوتے ہی
ہیں آخرت میں بھی اس کے ثمرات ظاہر ہوں گے۔جب یہ بات ثابت ہوگئی کہ رسول
اللہا کی تشریف آوری عظیم نعمت ہے تو دیکھیں کہ پروردگار نعمت کے چرچہ کا
حکم دے رہاہے ،ارشاد باری تعالیٰ ہے:اور اپنے رب کی نعمتوں کا خوب خوب چرچا
کرو ۔عید میلاد النبی دراصل تحدیث نعمت الٰہیہ ہے ۔ سرکارِ دوعالم ا نے
بھٹکے ہوئے انسانوں کو خدا کی معرفت کرائی، برائیوں کے عمیق غار سے نکال کر
قربِ الٰہی کی دولت سے سرفراز فرمایا، ان کے دل سے حسد، بغض، کینہ کی
بیماریاں نکال کر محبت الٰہی سے معمور فرما دیا۔ ان کے درمیان رائج طرح طرح
کی غلط رسموں کو ختم فرما کر ایک خوبصورت معاشرے کی تشکیل فرمائی اور اتنے
عظیم رسول کہ اگر مومنین حرج و پریشانی میں پڑجائیں تو تکلیف رسول کو ہوتی
ہے۔ جیسا کہ اللہ عزوجل نے ایک مقام پر ارشاد فرمایا ہے:بے شک تمہارے پاس
تشریف لائے تم میں سے وہ رسول جن پر تمہارا مشقّت میں پڑنا گراں ہے، تمہاری
بھلائی کے نہایت چاہنے والے، مسلمانوں پر کمالِ مہربان۔ (سورۂ توبہ:۱۲۸)جب
سرکارِ دوعالم ا کے اتنے سارے احسانات ہیں ہم گنہ گاروں پر تو کیوں نہ ہم
آپ کی ولادت کے دن آپ پر صلوٰۃ و سلام، آپ کے اخلاق کریمانہ اور آپ کے
شمائل و خصائل کو لوگوں کے درمیان بیان کریں۔قارئین بہار سنّت! سب سے پہلے
جو محفلِ میلاد النبی ا منعقد ہوئی اس کے حوالے سے قرآنِ مقدس ارشاد
فرماتا ہے: اور یاد کرو اس وقت کو جب اللہ نے تمام انبیا سے عہد لیا کہ جب
میں تمہیں کتاب و حکمت دے کر بھیجوں اس کے بعد تمہارے پاس وہ رسول آجائے
جو تم پر نازل شدہ چیز کی تصدیق کرے تو تمہیں ان پر ضرور ایمان لانا ہوگا
اور ان کا معاون بننا ہوگا۔ فرمایا کیا تم اقرار کرتے ہو؟ سب نے کہا کہ ہم
نے اس کا اقرار کیا۔ فرمایا گواہ ہو جائو اور میں بھی تمہارے ساتھ گواہ ہوں۔
(آل عمران:۸۱)مذکورہ اجتماع میں حاضرین و سامعین سب انبیائے کرام تھے، اس
محفل کا موضوع فضائل و شمائل نبوی تھا۔ اللہ عزوجل نے تمام انبیا سے نبی
اکرم ا پر ایمان لانے اور (اشاعتِ دین میں) آپ کی مدد کرنے کا عہد لیا۔
گویا ذکر مصطفی ا کے لئے محفل منعقد کرنا اللہ عزوجل کی سنت ہے اور سب سے
پہلی محفل اللہ عزوجل نے منعقد فرمائی۔ایک مقام پر ارشادِ ربانی ہے:بے شک
اللہ اور اس کے فرشتے درود بھیجتے ہیں اس غیب بتانے والے (نبی) پر اے ایمان
والو ان پر درود اور خوب سلام بھیجو۔(سورۂ احزاب:۵۶)گویا نبی پاک ا پر
درود و سلام پیش کرنا یہ اللہ عزوجل کی سنت ہے اور اس کے فرشتے بھی اس کام
میں مشغول رہتے ہیں۔ |