لانگ مارچ ،لانگ مارچ ،لانگ مارچ

لانگ مارچ لانگ مارچ اور لانگ مارچ اب صرف ہمارے نصیب میں لانگ مارچ ہی رہ گیا ہے جس نے حکومت میں آنا ہوتا ہے وہ لانگ مارچ کا نعرہ لگادیتاہے اس لانگ مارچ سے فائدہ کس کا ہوگا یا پھر یہ کامیاب بھی ہوجائے گا کہ نہیں اب باری ہے طاہر القادری صاحب کی جو لانگ مارچ کرنے جارہے ہیں اور ان کے ساتھ وہ لوگ بھی شامل ہیں جو موجودہ حکومت کا حصہ ہیں کیا یہ لانگ مارچ بے بس اور لاچارعوام کے مسائل حل کرسکے گا نہیں کبھی نہیں اس وقت جو حالات پاکستان کے جارہے ہیں اللہ معاف کرے کسی دشمن کو بھی ایسے حالات کا سامنا نہ کرنا پڑے ہماری عوام بھوکی مررہی ہے اورہمارے سیاستدانوں کو لانگ مارچ کی پڑی ہوتی ہے اگر اس حکومت کے خلاف ہی لانگ مارچ کرناتھا تو جب یہ حکومت بنی اس کے ایک سال بعد ہی لانگ مارچ کے ذریعے تبدیلی لائی جاتی تو اچھا ہوتا اور اب تو حکومت ویسے ہی اپنے پانچ سال مکمل کرنے والی ہے کسی کو بھی اس عوام سے ہمدردی نہیں ہے گھریلو گیس نہیں مل رہی اور نہ ہی بجلی بلکہ بل ضرور آتے ہیں فیکٹریاں تباہ وبرباد ہوگئی ہیں لاکھوں مزدور بیروزگار ہوگئے ہیں سی این جی سٹیشنز بندپڑے ہیں اور ان پر کام کرنے والے مزدور دردرکی ٹھوکریں کھارہے ہیں ہر طرف چوربازاری ہے جو امیر ہے وہ امیر تر اورجوغریب ہے غریب تر ہوچکاہے گیس اور بجلی نہ آئے انکو پرواہ نہیں ہے ان کے گھروں میں جنریٹر چلتے ہیں اور غریب کے بچے مررہے ہیں اب عوام اتنی مایوس ہوچکی ہے کہ ان کا ہر ایک سے اعتبار اٹھ گیا ہے طاہر القادری صاحب کہتے ہیں کہ جان کی پرواہ نہیں ہے حکمران عبرتناک سزاکے لئے تیار ہوجائیں پہلے یہ کہاں تھے اب اچانک ان کو کیسے خیال آیا کہ عوام کے ساتھ زیادتی ہورہی ہے ۔ ہے نہ ایک نیا ٹوپی ڈرامہ ہے الطاف حسین صاحب نے ٹیلی فونک خطاب کے ذریعے سیاسی ڈرون حملہ کیا یہ لوگ دوسرے ڈرون حملوں کو روک نہیں سکتے بس اپنی عوام پر حملے کرنے کے عادی ہیں اور اپنے آپ کو قائداعظم محمدعلی جناح کے ساتھ ملادیا اگر قائداعظم نہ ہوتے تو آج ہم ہندوﺅں اور انگریزوں کے غلام ہوتے کیا یہ الطاف حسن کا سیاسی ڈرون حملہ ہے اور ہماری عوام لکیر کی فقیر ہے جس طرح سیٹی بجا کر تیتر کو بلایاجاتاہے وہ ہی حال ہماری عوام کا ہے کبھی نواز شریف کے گیت کبھی زرداری کے گیت کبھی پرویز الہی کے ا ورکبھی عمران خان کے گیت اور اب طاہر القادری کے گیت گارہی ہے ہماری عوام اتنی بے بس اور مجبور ہوچکی ہے کہ غلام سے بھی بدتر ہیں ہمیں لانگ مارچ نہیں سکون چاہیئے مہنگائی نہ ہو‘بے روزگاری نہ ہو‘ چوربازاری کاخاتمہ ہو‘ عدالتوں مےں انصاف ہواورصرف اور صرف قصوروار کو سزا ملے ہماری عوام کو جاگنا ہوگاورنہ نہ جانے کب تک بند ر کی طرح ناچتی رہے گی۔
Malik Sajid Awan
About the Author: Malik Sajid Awan Read More Articles by Malik Sajid Awan: 14 Articles with 10145 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.