ہم نے اکثر دیکھا ہے کہ سکول کی
سطح تک طلباءسوچ کی ناپختگی اور نفسیاتی مسائل کی وجہ سے عام طور پر ناکام
ہو جاتے ہیں۔ان میں تو بعض دلبرداشتہ ہو کر سکول چھوڑ جاتے ہیں اور بعض
امتحان میں بُری طرح فیل ہو جاتے ہیں۔ جبکہ ایک طبقہ ایسا بھی ہے جو
کامیابی سے سکول کی تعلیم مکمل کر تا ہے۔ سکول کے امتحان میں فیل ہونے کے
کئی وجوہات ہیں۔جن کا ہم مختلف پہلوﺅں سے جائزہ لیں گے۔ بعض طلباءسکول کے
ماحول اور اساتذہ کے رویے سے بہت خائف ہوتے ہیں اور سکول جانا سہی گوارا
نہیں کرتے۔ جو طلباءجاتے بھی ہیں تو ان پر سکول اور اساتذہ کا خوف سوار
ہوتا ہے اس لئے وہ امتحان کی باقاعدہ تیاری کرنے سے قاصر رہتے ہیں۔بعض
اساتذہ کے پڑھانے کا طریقہ طلباءکو سخت پریشان کرتا ہے کیونکہ پڑھنے اور
سیکھنے میںزبان کا اہم کردار ہے اور بعض اساتذہ آسان زبان میں طلباءکو
سمجھانے میں ناکام رہتے ہیں اور طلباءفیل ہو جاتے ہیں۔ کچھ سکول ایسے ہیں
جہاں باقاعدگی سے کلاسیس بھی نہیں لگتی مثلاً بعض دیہاتی علاقوں میں اساتذہ
اپنی مرضی سے سکول آتے ہیں اور طلباءکو اپنے گھریلو کاموں میں استعمال کرتے
ہیں۔اس طرح طلباءکا قیمتی وقت ضائع ہو جاتا ہے۔بعض سکولوں میں نظام تعلیم
ایسا ہوتا ہے کہ طلباءاس کی پیروی نہیں کر سکتے مثلاً غلط طریقہ مطالعہ اور
طلباءکی نفسیات اور ذ ہینی استعداد کو پرکھے بغیر ان کو تعلیم دینے کی کوشش
کی جاتی ہے جس سے طلباءنفسیاتی دباﺅ کا شکار ہو جاتے ہیں۔سکول دور میں
طلباءمیچور نہیں ہوتے اور اگر ان کو صحیح طور پر راہنمائی فراہم نہ کی جائے
تو وہ اپنی زندگی کا اہم ترین حصہ ضائع کر دیتے ہیں۔کیونکہ اس دور میں کھیل
کو د اور دیگر غیر نصابی سرگرمیوں کا زیادہ شوق ہوتا ہے والدین اور اساتذہ
کی بے توجہی ان کو مزید بگاڑدیتی ہے۔لیکن بعض طلباءساراسال مکمل تیاری اور
محنت کے بعد بھی امتحان میں شاندار کارکردگی کا مظاہرہ نہیں کر پاتے۔ ایسے
طلباءیا تو طریقہ امتحان نہیں سمجھ پاتے یا پھر ان پر امتحان کا نفسیاتی
دباﺅ بڑھ جاتا ہے اور امتحان کے خوف سے بہتر طور پر کارکردگی کا مظاہرہ
نہیں کر پاتے اور نتیجتاً فیل ہوجاتے ہیں۔بعض طالبعلم امتحانوں کے نزدیک
طبعی طور پر صحت کے مسائل سے دوچار ہوجاتے ہیں اس کی وجہ امتحان کا خوف یا
زیادہ محنت ہوسکتی ہے جبکہ باقاعدگی اور معمول سے تیاری کرنے والے طلباءکا
میاب ہو جاتے ہیں۔ معاشی مسائل بھی طلباءکی ناکامی میں اہم کردارادا کرتے
ہیں ۔غریب طلباءکے والدین ان کے اخراجات برداشت نہیں کر سکتے ان کے والدین
ان کو کسی کام پر بھی لگا دیتے ہیں اور ساتھ ساتھ سکول کی تعلیم پر بھی زور
دیتے ہیں اس طرح طلباءذہینی اورجسمانی مشقت سے امتحانوں میں بہتر طور پر
کارکردگی نہیں دکھا سکتے اور فیل ہو جاتے ہیں۔یہ تو طالب علموں کی تعلیم کی
بنیادی مسائل میں سے ایک اہم وجہ ہے اس کے علاوہ یہی نوجوان طالبعلم جن کو
میں نوجوان نسل کہنا زیادہ پسند کروں گا میں جتنا جوش و جذبہ پایا جاتا ہے
وہ عمر کے کسی بھی حصہ میں نہیں پایا جاتا۔ضلع میانوالی کے بہت سے ایسے
طالبعلم دوسروں شہر وں میں تعلیم کے سلسلہ میں مختلف یونی ورسٹیوں میں زیر
تعلیم ہو تے ہیں۔جن کا آپس میں اکثر رابطہ رہتا ہے۔چند دن پہلے ضلع
میانوالی کے مشہور ہوٹل میں Students Welfare Association of Mianwali جو
ایک غیر رجسٹرڈتنظیم ہے کے زیر اہتمام سالانہ تقریب کا انعقاد کیا گیا۔ اس
تنظیم میںشامل سب لڑکے ملک کی مختلف یونی ورسٹیوں کے پڑھنے والے طالبعلموں
ہیں۔اس پارٹی میں سرگودھا یونی ورسٹی، پنجاب یونی ورسٹی، UET لاہور، یونی
ورسٹی آف گجرات کے علاوہ مقامی کالجوں کے پڑھنے والے طالبعلموں نے شرکت کی
۔ اس سٹوڈنٹ تنظیم کے سرپرست زبیر خان جو کہ اس وقت ساﺅتھ کوریا میں
سکالرشپ پر تعلیم حاصل کرنے گئے ہیں اور چیئرمین نعیم اﷲ خا ن نے ضلع
میانوالی کے نوجوانوں کو دوسرے شہروں کی یونی ورسٹیوں میں درپیش آنے والے
مسائل و آگاہی کے پیش نظر اس تنظیم کو بنانے کا فیصلہ کیا تھا آج تقریبا
پنجاب کے علاوہ دوسرے صوبوں میں بھی اس کے نام و کام سے سب طالبعلم ضرور
واقف ہوں گے۔اس تنظیم کا بنیادی مقصد طالبعلموں کو یونی ورسٹیوں میں
ایڈمیشن کے بارے آگاہی،داخلہ ٹیسٹوں کے بارے رہنمائی اور طالبعلموں کو
دوسری لاحق مشکلات سے نجات دلانے کے لئے مدد فراہم کرنا مقصود ہے۔ ضلع
میانوالی کے بہت سے طالبعلم دیہی علاقوں اور دور دراز علاقوں سے تعلق رکھتے
ہیں جہاں سے دوسری یونی ورسٹیوں کے بارے آگاہی لینا بہت مشکل ہو جاتا ہے
لیکن اس تنظیم کا ہر فرد ایک دوسرے سے فیس بک، ویب سائٹ، موبائل وغیرہ سے
منسلک ہونے کی وجہ سے تمام نئے و پرانے طالبعلموں سے رابطہ میں رہتے ہیں۔اس
تقریب میں سابقہ طالبعلموں کے علاوہ نئے ایڈمیشن لینے والے طالبعلموں نے
شرکت کی ۔اس تنظیم سے جڑے ہر طالبعلم کی طرح ہر نوجوان کو معاشرہ میں اپنی
صلاحیتوں کو بہتر طور پر بروکار لاتے ہوئے اپنا مثبت کردار ادا کرنا
چاہیے۔اسی مقصد کے تحت SPO این جی اوکے تعاون سے سول سوسائٹی نیٹ ورک نے
گورنمنٹ ایم سی ہائی سکول میانوالی میں نوجوان نسل کے لیے معاشرہ میں
نوجوانوں کے کردار و نیشنل پالیسی کے عنوان سے ایک سیمینار کا انعقاد کیا
گیا جس کا بنیادی مقصد معاشرہ میں نوجوان نسل کو لاحق مسائل اور ان کے حل
کے علاوہ سوسائٹی میں اپنے کردار کو مثبت طور پیش کرنا اور اپنی صلاحیتوں
کو بہتر طور پر بروکار لانا تھا۔ کسی بھی ملک کے لئے نوجوان ایک خاص اثاثہ
ہوتا ہے اور عقل مند حکمران ہی اس نوجوان نسل کے جوش و جذبہ کو مثبت انداز
سے بروکار لاتے ہوئے ملک و قوم کے لئے مفید بناتے ہیں۔بدقسمتی سے دوسرے
ملکوں کی منفی لابی پاکستانی نوجوان نسل کو منفی انداز میں ڈھالنے کی کوشش
میں لگے ہوئے ہیں۔لیکن ان تمام سازشوں کو ہم نوجوان نسل تعلیم اور اسلامی
تعلیمات پر عمل درآمد کر کے ناکام بنا سکتے ہیں۔میری رب تعالیٰ سے یہی دعا
ہے کہ ہماری نوجوان نسل کو مثبت انداز سے تعلیم حاصل کرنے اور معاشرہ کو
بہتر بنانے میں ہمت عطا کرے۔آمین۔۔۔ |