|
مشرقی بھارت میں دو بندروں کی شادی ایک بڑی تقریب میں تین
ہزار سے زیادہ دیہاتیوں نے شرکت کی۔
اڑیسہ کے ایک گاؤں میں ہونی والی اس شادی کی
تقریب میں بندریا کو پانچ میٹر لمبی ساڑھی اور پھلوں کے زیور پہنائے گئے تھے۔
اس میں شریک مہمانوں کی تواضح چاولوں، دالوں،
سبزیوں، مچھلی اور مٹھائیوں سے کی گئی۔
|
ہندو عقائد میں بندر کو مقدس مقام حاصل ہے اور اس کی تعظیم کی
جاتی ہے۔ تاہم اوڑیسہ میں جس جوڑے نے ان بندروں کا اپنایا اور ان کی شادی کا اہتمام
کیا ان کا کہنا تھا کہ وہ انہیں پالتو جانوروں کی طرح پسند ہیں۔
دولہا جو ایک تین سالہ بندر تھا اسے موسیقی کی
دھنوں پر رقص کرتے اور آتش بازی چھوڑتے باراتیوں کے ہجوم میں ایک مندر میں لے جایا
گیا۔
مندر پہنچنے پر خواتین نے روائیتی ہندو انداز
میں بارات کا استقبال کیا جبکہ پجاری نے ان کی شادی کی رسومات ادا کئیں۔
|