ہم خود وہی کام کرنے لگ گئے جن سے غیر مسلموں کو روکتے ہیں

کیا ہم اس بارے سوچ بھی نہیں سکتے؟
ٓ آج مورخہ ۲۲ جنوری ۲۰۱۳ء بروز منگل ملک کے مشہور اور معروف روزنامہ اخبار کا رنگین صفحہ فن اور فنکار دیکھ کر دل کو بہت دکھ پہنچا۔ اس صفحے کو اگر تین حصوں میں تقسیم کریں تو ایک حصے پر تین نعت خوانوں کا ذکر ہے اور نعت ہمارے پیارے نبی حضرت محمدﷺ کا ذکر ہی ہوتا ہے اس لئے جہاں بھی نعت کا ذکر ہو وہاں ہمارے پیارے نبی حضرت محمدﷺ کا ذکر لازم ہو گا۔ اور باقی صفحے کے باقی دو فیصدحصے پر ایک فنکارہ کا ذکر تھا جس میں ناچ گانے کا بھی ذکر کافی تھا۔

ہم مسلمان جب ایسی کوئی حرکت کسی غیر مسلم یا مسلم( مگرسنی کے علاوہ کوئی فرقہ)کی طرف سے ایسی کوئی بات دیکھتے ہیں تو اعتراض کرتے ہیں ان کو برا بھلا کہتے ہیں ان کے خلاف کاروائی کرنے کا کہتے ہیں مگر اب ہمارا اپنا یہی حال ہو گیا ہے کہ ہمارے پیارے نبی حضرت محمدﷺ کے ذکر کے ساتھ ناچ گانوں کا ذکر کرنے لگ گئے ہیں اور ان سے زیادہ کوریج ناچ گانے کو دی جانے لگی ہے۔ اس بات پر نہ کسی نے توجہ دی اور نہ کسی نے کوئی بات کی۔ اگر ہم خود ایسا کرنے لگیں گے تو دوسروں کو کیسے روکیں گے کہ ایسا کام نہ کریں۔ اللہ تعالی ہر مسلمان کو ہدایت دے اور اپنے حبیب ہمارے پیارے نبی حضرت محمدﷺ کی سچی محبت عطا کرے۔ ہر انسان کا اپنے اعمال کا خود ذمہ دار ہے اور جواب دہ ہو گا۔ ہم غیر مسلموں کی چالوں، سازشوں اور جال میں اس حد تک جکڑے گئے ہیں کہ
۱۔ ٹی۔وی ، کیبل اور سی۔ڈیز پر فلمیں اور پروگرام دیکھنے میں وقت گزار دیتے ہیں نماز کے لئے وقت نہیں۔
۲۔ ٹی۔ وی پر آذان لگتی ہے تو muteکر دیتے ہیں اور باتوں میں مصروف ہو جاتے ہیں۔
۳۔ ڈرامہ ، پروگرام یا فلم لگی ہوئی ہو تو ایک دوسرے کو بات کرنے سے منع کرتے ہیں کہ سننے دو۔
۴۔ مساجد میں آذان ہونے لگے تو ٹی۔وی کی آواز زیادہ کر دیتے ہیں تاکہ باتیں سنائی دیں۔
۵۔ مساجد میں نماز کی جماعت ہورہی ہوتی ہے اور ساتھ گھروں سے گانوں کی آوازیں آ رہی ہوتی ہیں اور کسی کو روکنے کی ہمت نہیں ہوتی۔ یہ کام غیر مسلم نہیں ہم مسلمان خود کر رہے ہیں۔

اس کے علاوہ اور بہت سی اخلاقی برائیوں کا شکار ہو گئے ہیں جس میں سے ایک یہ بھی ہے کہ اب ہمارے پیارے نبی حضرت محمدﷺ کے ذکر مبارک کے ساتھ ناچ گانوں اور ناچنے گانے والیوں کو ذکر ہم مسلمان خود کرنے لگ گئے ہیں۔ جہاں تک میرے ناقص علم اور معلومات کا تعلق ہے تو اسلام کے ابتدائی دور میں غیر مسلموں نے ہر طریقہ آزما یا کہ مسلمانوں کے دلوں میں سے اللہ تعالی، پیارے نبی حضرت محمدﷺ اور اسلام کی محبت اور لگاؤ کو مٹا سکیں مگر وہ ناکام رہے ان میں سے ایک طریقہ ناچ گانوں ، اور ڈھول ڈھمکا تھا کہ مسلمانوں کو اس طرح اللہ اور پیارے نبی حضرت محمدﷺ کے راستے پر چلنے سے روکا جائے۔ اس وقت تو مسلمان ان کی چال میں نہ پھنسے مگر اس کے آہستہ آہستہ اتنے پھنس گئے کہ کوئی برائی برائی ہی نہیں لگتی۔

اگر جنگ اخبار نے ناچ گانے والی اور اس کی ناچ گانوں کا ذکر کرنا تھا تو صرف اسی کا ذکرپورے صفحے پر کر دیتے تو اس میں اتنی برائی نہیں تھی جتنی اس کے ساتھ ہمارے پیارے نبی حضرت محمدﷺ کا ذکر کرنے سے بن گئی بلکہ ایک گناہ سر زد ہو گیا۔ نعت خوانوں کا ذکر پھر کسی دن پورے صفحے پر کیا جا سکتا تھا۔

میں نے بار بارجنگ اخبار کے دفتر لاہور میں فون کرتا رہا کہ ان کو بتا دوں کہ آپ نے غلط کام کیا ہے اور آئندہ مہربانی کر کے ایسا نہ کریں مگر مل نہ سکا اس کے بعد جیو اور ایکسپریس نیوز کا بتا یا کہ اور کچھ نہیں تو کم از کم ان کو احساس دلا دیں کہ مہربانی کر کے ایسے کام نہ کریں جس سے ہمارے پیارے نبی حضرت محمدﷺ کی بے حرمتی ہو اور ان کی بے ادبی ہو۔

میں جنگ اخبار کے عہدیداروں سے خاص کر فن اور فنکار کے صفحے کو ترتیب اور تدوین کرنے والے صاحب سے درخواست کروں گا کہ مہربانی کر کے اس بات کا خاص خیال رکھا کریں اورمسلمانوں سے معافی مانگنے کی ہر گز ضرورت نہیں صرف اور صرف اللہ تعالی سے معافی مانگ لیں اور آئندہ ایسا کرنے سے توبہ کر لیں بلکہ دوسروں کو بھی بتائیں۔ میں یہ نہیں کہتا کہ اس نے جان بوجھ کر ایسا کیا ہو گا ہو سکتا ہے بھول گیا ہو انسان خطا کا پتلا ہے۔ بہر حال جان بوجھ کر کیا ہے یا غلطی سے ہوگیا ہے اللہ تعالی بڑا معاف کرنے والا ہے اس سے سچے دل سے معافی مانگ لیں۔

آخر میں حضور اکرم ﷺ کی چند حدیثیں لکھنا ضروری سمجھ رہا ہوں۔ہمارے پیارے نبی حضرت محمدﷺ کے ارشادات مبارکہ ہیں جن کا مفہوم یہ ہے:
۱ ۔ ’‘ تم میں سے کوئی شخص اس وقت تک مسلمان نہیں ہو سکتا جب تک اس کے دل میں میرے لئے محبت اس کی ماں، باپ ، بہن ،بھائی اور تمام عزیزوں اور رشتہ داروں سے بڑھ کر نہ ہو جائے ’‘
۲۔ ’‘ تم میں سے کوئی برائی دیکھے تو اس کو ہاتھ(طاقت) سے روکے، طاقت نہ ہو تو زبان سے روکے اور اگر زبان سے بھی نہ روک سکے تو کم از کم اس کو برا ئی سمجھے اور یہ ایمان کا کم ترین درجہ ہے ’‘

کیا ہم ایمان کے کم ترین درجے سے بھی گر گئے ہیں کہ ’‘ ہم اس بارے سوچ بھی نہیں سکتے ’‘ جس بارے میں میں نے لکھا ہےِ -
kashif imran
About the Author: kashif imran Read More Articles by kashif imran: 122 Articles with 169066 views I live in Piplan District Miawnali... View More