محمد رحمۃ للعالمینﷺ

اﷲ تعالیٰ’’رحمن‘‘ ہیں. رحیم ہیں اور ارحم الراحمین ہیں. سبحان اﷲ! رحمت ہی رحمت. ہمارا رب رحمت کاخالق، رحمت کا مالک اور رحمت کو نازل فرمانے والا.

اورہمارے آقا حضرت محمد ﷺ. رحمۃ للعالمین ہیں. جی ہاں! تمام مخلوق کے لئے اﷲ تعالیٰ کی رحمت. سب سے بڑی رحمت. سراپا رحمت. بے شک رحمت ہی رحمت .

اﷲ تعالیٰ کی رحمت ہے کہ آج حضرت رحمۃ للعالمین ﷺ. کی رحمت والی ذات کا رحمت والا تذکرہ کرنے کی توفیق مل رہی ہے. الحمدﷲ رب العالمین. اچھا ایسا کرتے ہیںکہ بات شروع کرنے سے پہلے ایک درود شریف پڑھ لیتے ہیں. جب آج کے کالم کی تیاری میں لگا تو درودشریف کے یہ میٹھے الفاظ خود بخود ذہن میں. اور پھر زبان پر آگئے. آئیے آپ بھی پڑھ لیجئے:
اَللّٰھُمَّ یَا رَحْمٰنُ یَا رَحِیْمُ یَا اَرْحَمَ الرَّاحِمِیْن. صَلِّ عَلیٰ مَنْ اَرْسَلْتَہُ رَحْمَۃً لِّلْعَالَمِیْن.
یا اﷲ ! اے رحمن یا رحیم. یاارحم الراحمین. رحمت نازل فرمائیے اُن پرجنہیں آپ نے رحمۃ للعالمین بنا کر بھیجا. سبحان اﷲ! رحمت ہی رحمت.

بھائیو! اور بہنو!. ہم سب رحمت کے بے حد محتاج. دنیا میں بھی، مرتے وقت بھی، قبر میں بھی. اور حشر میں بھی. جہاں ہمیں’’رحمت‘‘ مل جاتی ہے، ہم کامیاب ہوجاتے ہیں. اورجہاںرحمت سے محرومی. وہاںعذاب ہی عذاب، زحمت ہی زحمت. یا اﷲ رحم فرما. قرآن مجید میں ’’اصحاب کہف‘‘ کا قصہ آپ نے پڑھا ہے؟. چند نوجوان ساری قوم سے باغی ہوکر اﷲ تعالیٰ کے وفادار بن گئے. بس پھر کیاتھا. دشمنی، نفرت اوربالآخر قتل کافیصلہ. انہوں نے ہجرت کی. مگرکہاں جاتے؟. دور دور تک دشمن ہی دشمن تھے. آہ! عجیب امتحان. قریب کوئی اپنا ہمدرد مُلک ہو.اپنی ہم عقیدہ قوم ہو تو ہجرت کسی قدر آسان ہو جاتی ہے. مگر جہاں ہر طرف مگرمچھ منہ پھاڑے کھڑے ہوں تو ہجرت کرنے والا کہاں پناہ لے؟. اصحاب کہف کی ہجرت بہت سخت اور بہت مشکل تھی کیونکہ انہیں پناہ دینے والا کوئی نہیں تھا. مگر وہ اﷲ تعالیٰ کے سہارے نکل پڑے، عارف لوگ تھے. اندر کی باتیں جانتے تھے. اور اندر کی بات یہ ہے کہ جس کے ساتھ اﷲ تعالیٰ کی’’رحمت‘‘ ہو جائے اسے کسی سہارے کی ضرورت نہیں رہتی. وہ ایک غار میں جا چھپے. پھرانہوں نے اپنے رب کو درخواست پیش کر دی. سبحان اﷲ! غور کیجئے. دل تھامئے! وہ نوجوان تھے مگر بڑے ذہین اور بڑے عقلمند. انہوں نے پتا ہے کیا مانگا؟. اے ہمارے رب ہمیں اپنی’’رحمت‘‘ دے دیجئے. اﷲ اکبر کبیرا. وہ رحمت کو سمجھتے تھے. وہ رحمت کو جانتے تھے. انہوں نے نہ پناہ گاہ مانگی. اورنہ پناہ دینے والے لوگ. انہوں نے نہ مدد گار مانگے اور نہ کوئی محفوظ منزل اورمقام. بس
رَبَّنَآ اٰتِنَا مِنْ لَّدُنْکَ رَحْمَۃً ﴿کہف:10﴾
اے ہمارے رب ہمیں اپنی طرف سے’’رحمت‘‘ عطائ فرمائیے. رب تعالیٰ نے رحم فرمایا اور رحمت آگئی. تین سو نو سال تک وہ بحفاظت سوتے رہے. نہ کھانے کی حاجت نہ پینے کی ضرورت. نہ محافظ گارڈ نہ کوئی دروازہ اور آڑ. ’’رحمت‘‘ جو آگئی تھی تو اب کسی اور چیز کی کیا ضرورت؟. سارے کام اسی’’رحمت‘‘ سے خود ہو تے گئے. ان کو حفاظت کی ضرورت تھی. رحمت الہٰی ان کی حفاظت کرتی رہی. دشمنوں کا ملک تھا. مگر کوئی فوجی ، کوئی دستہ، کوئی مخبر ان تک نہ پہنچ سکا. ان کو آرام اور سکون کی ضرورت تھی. رحمت نے بندوبست کر دیا کہ مزے سے سوتے رہو. بہت خوف دیکھا، بہت تھکاوٹ جھیلی. اے اﷲ کے شیرو! اب رحمت کی آغوش میں آرام سے لمبی نیند لوٹو. کھانے پینے کی ضرورت تھی تو’’رحمت‘‘ ان کی خوراک بن گئی، ان کی غذا بن گئی. اب بھلا جو’’رحمت‘‘ جیسی لطیف ،پاکیزہ اور روحانی غذا کھا رہا ہو.اس کا جسم کہاںگل سڑ سکتا ہے؟. ان کو پیشاب یا قضائے حاجت کی ضرورت کہاں ہو سکتی ہے؟. اُن کو امن کی ضرورت تھی رحمت الٰہی اُن کاامن بن گئی. ایک تو اس قصے پر غور کریں تاکہ ’’رحمت‘‘ کے معنیٰ سمجھ آجائیں. اور دوسرا حضرت یوسف علیہ السلام کے قصے پر غور کریں کہ. نفس امّارہ کی شرارتوں سے کوئی نہیں بچ سکتا مگر جسے اﷲ تعالیٰ کی’’رحمت‘‘ مل جائے.
اِنَّ النَّفْسَ لَاَ مَّارَۃٌ م بِالسُّوْٓئِ اِلَّا مَا رَحِمَ رَبِّیْ. ﴿یوسف:۳۵﴾
نفس کے ظالم دھوکے ، تباہ کن حملے. اور ہلاکت خیز شرارتیں. بھائیو! اور بہنو! انسان کا نفس امّارہ بڑا سخت جان دشمن ہے. توبہ توبہ، بہت ہی ظالم دشمن. کس طرح سے رسوائیوں میں ڈالتا ہے. اورکس طرح سے اعمال برباد کرتاہے. کبھی غصے میں ڈالے تو پاگل کر دے. شہوت میں ڈالے تو جانور بنا دے. حرص میں ڈالے تو ذلیل کر دے. مایوسی میں ڈالے تو اندھا کر دے. مگر جس کو اﷲ تعالیٰ کی ’’رحمت‘‘ نصیب ہو جائے. اس کا نفس. نفس مطمئنہ بن جاتا ہے. جی ہاں! مسلمان نفس ، مؤمن نفس. رحمت کا یہ معنیٰ بھی ذہن میں رکھیں اور اب دیکھیں قرآن پاک ہمارے لئے. ایک عظیم رحمت کا اعلان فرما رہا ہے.
وَمَآ اَرْسَلْنٰکَ اِلَّا رَحْمَۃً لِّلْعٰلَمِیْنَ ﴿انبیائ:۷۰۱﴾
اے نبی محمد﴿ ﷺ﴾ ہم نے آپ کو تمام جہان کے لئے رحمت بنا کر بھیجا ہے.

بات ذہن میں آئی؟. ہم سب دنیا اور آخرت میں’’رحمت‘‘ کے محتاج ہیں . اور حضرت محمد ö دنیا اور آخرت میں اﷲ تعالیٰ کی سب سے بڑی’’رحمت‘‘ ہیں. تو اگر ہم آپ ﷺ کو پالیں تو پھر رحمت ہمیں مل جائے گی. بہت بڑی رحمت. بس رحمت ہی رحمت.

رحمت کے معنیٰ بہت وسیع ہیں. قرآن مجید میں’’رحمت‘‘ کا تذکرہ سینکڑوں آیات میں ہے. صرف’’رحمۃ‘‘ لفظ اناسی﴿79﴾ یعنی ایک کم اسّی بار آیا ہے. حضور اقدس ﷺ کا ’’رحمت الٰہی‘‘ ہونا بھی کئی آیات میں مذکور ہے. اﷲ تعالیٰ کا نام’’الرحمن‘‘ قرآن مجید میں چھپن﴿56﴾ مقامات پر آیا ہے.الرحیم﴿رحیم﴾ چورانوے﴿94﴾ بار.’’رحیماً‘‘ بیس بار اور ارحم الراحمین چار بار.

قرآن مجید میں اﷲ تعالیٰ نے. حضرت آقامدنی ﷺ کو کسی جگہ’’رحمۃ‘‘ قرار دیا. اور کسی جگہ’’رؤف‘‘ اور’’رحیم‘‘ فرمایا. اور آپ کے صحابہ کرام کو. ’’رحمائ بینھم‘‘ کا لقب عطائ فرمایا. یہ ساری تفصیل لکھنے کا مقصد یہ ہے کہ یہ رحمت والا موضوع بہت طویل ہے. سچی بات ہے بہت لذیذ موضوع ہے. اوربہت وسیع بھی.

ہمارے کالم میں گنجائش تھوڑی ہے اس بڑے موضوع کو. آسان الفاظ میں سمیٹنے کی کوشش کرتے ہیں. چلیں دل کی محبت سے درود شریف پڑھیں:
اَللّٰھُمَّ یَا رَحْمٰنُ یَا رَحِیْمُ یَا اَرْحَمَ الرَّاحِمِیْن. صَلِّ عَلیٰ مَنْ اَرْسَلْتَہُ رَحْمَۃً لِّلْعَالَمِیْن.
﴿۱﴾ پہلی بات ہم یہ سمجھیں کہ. حضرت آقا مدنی ﷺ کو’’رحمت‘‘ ماننا فرض ہے. اس میں شک کرنا کفر ہے. آپ ﷺ کی ذات بھی رحمت ہے اور آپ ﷺ کی صفات بھی رحمت. آپ ﷺ کے اقوال بھی رحمت اور آپ ﷺ کے افعال بھی رحمت. آپ ﷺ موجود تھے تب بھی رحمت اور اب پردہ فرما گئے تب بھی رحمت.’’رحمت‘‘ حضرت آقا مدنی ﷺ کی لازمی صفت. اور آپ ﷺ کی پہچان ہے. اورآپ ﷺ کا ہر عمل رحمت ہے.

﴿۲﴾ حضرت آقا محمد مدنی ﷺ صرف’’رحمت‘‘ ہی نہیں. بلکہ ’’رحمۃ للعالمین‘‘ ہیں. یعنی تمام جہان والوں کے لئے رحمت. وہ انسان ہوں یا جنات. حیوانات ہوں یا نباتات. سمندر ہوں یا جمادات. وہ زمین ہوں یا آسمان. آپ ﷺ ان سب کے لئے’’رحمت‘‘ ہیں. اﷲ تعالیٰ کی سب سے بڑی رحمت. آپ کا نام بھی’’رحمت‘‘ اور آپ کا دین بھی ’’رحمت‘‘. جو آپ ﷺ سے جتنا قریب وہ اسی قدر زیادہ رحمت کا مستحق. اور جو آپ سے جتنا دور اور محروم وہ رحمت سے اسی قدر محروم. ارے جس کو رحمت پانی ہو وہ حضرت آقا مدنی ﷺ کی غلامی میں آجائے.

﴿۳﴾ رحمتِ الہٰی دو طرح کی ہے. ایک رحمتِ رحمانی. اورایک رحمتِ رحیمی. ’’رحمت رحمانی‘‘ کا مطلب ہے’’عام رحمت‘‘ جو سب کے لئے ہے. کوئی مسلمان ہو یا کافر. کوئی ماننے والا ہو یا دشمن. اﷲ تعالیٰ روزی سب کو دیتے ہیں. ہوا پانی سب کو دیتے ہیں. ظاہری آرام اور دنیوی اسباب سب کو دیتے ہیں. اس رحمت کو. رحمانی رحمت کہتے ہیں. اوردوسری رحمت ہے.بڑی خاص. وہ صرف ایمان والوں کو ملتی ہے. ماننے والوں کو ملتی ہیں. جیسے جنت، حوض کوثر. ہمیشہ ہمیشہ کی خوشیاں اور کامیابیاں. اس رحمت کو’’رحیمی رحمت‘‘ کہتے ہیں. اﷲ تعالیٰ نے اپنے محبوب نبی ﷺ کو رحمت بنا کر بھیجا تو. آپ ﷺ کو’’رحمت رحمانی‘‘ بھی بنایا. اوررحمت رحیمی بھی بنایا. آپ ﷺ کا عام رحمت ہونا سب کے لئے ہے. کوئی کافر ہو یا مسلمان. کوئی اپنا ہو یا دشمن. یہ سب میرے آقا ﷺ کے احسان تلے ہیں. حضرت ابن عباس رضی اﷲ عنہ فرماتے ہیں.وہ لوگ جو ایمان نہیں لائے ان کو بھی. آپ ﷺ کا رحمت ہونا. بڑے بڑے دنیوی عذابوں سے بچاتا ہے. یہ آپ ﷺ کی برکت ہے کہ. آپ ﷺ کے مبعوث ہونے کے بعد. مکمل خاتمے والے عذاب بند ہو گئے. حضرت نوح علیہ السلام کی قوم پر کیسا تباہ کن عذاب آیا. ایک کافر نہ بچا. حضرت لوط علیہ السلام کی قوم پر کیسا درد ناک عذاب آیا کہ. ایک خبیث بھی زندہ نہ بچا. مگر آپ ﷺ کی تشریف آوری نے. ایسے عذابوں کاراستہ روک دیا. اورآپ ﷺ ’’رحمت رحیمی‘‘ بھی ہیں کہ. جو بھی آپ ﷺ پر ایمان لائے گا ہمیشہ ہمیشہ کے لئے کامیابی اور جنت پائے گا. جو آپ ﷺ کا محبت سے نام لے گا فوراً رحمتوںکے سمندر میں غوطہ زن ہو جائے گا. جو آپ ﷺ کے طریقے کو اپنائے گا. وہ رحمتوں سے اپنی جھولیاں . دنیا اورآخرت میں بھر جائے گا.

﴿۴﴾ رحمت کی پھر دو قسمیں ہیں. ایک رحمت فوری. اور ایک رحمت دائمی. میرے آقا حضرت محمد مدنی ö. فوری رحمت میں بھی کامل. اوردائمی رحمت میں بھی کامل. دراصل کسی جگہ فوری رحمدلی، ہمدردی اور مدد کی ضرورت ہوتی ہے. اور کسی جگہ مستقل ہمدردی اور رحمت کی حاجت پڑتی ہے. حضرت آقا مدنی ﷺ کی سیرت مبارکہ پڑھ لیں. رحمت ہی رحمت نظر آتی ہے. انسانوںپر رحمت، جانوروں پر رحمت، پرندوں پررحمت. پہاڑوں پر رحمت. کھجور کے تنے پر رحمت. ماحولیات کے لئے رحمت. بوڑھوں کے لئے رحمت. بچوں کے لئے رحمت. کمزوروں کے لئے رحمت.

اﷲ تعالیٰ. اہل علم کو جزائے خیرعطائ فرمائے انہوں نے وہ تمام احادیث اور واقعات جمع کر دیئے ہیں جن میں. میرے آقا ﷺ کی’’شانِ رحمت‘‘ موسلا دھار بارش کی طرح.ہر ایک پر برس رہی ہے. اور رحمت کے ان واقعات نے. انسانی معاشرے کو رحمدلی اور ہمدردی کے مبارک ماحول کا تحفہ دیا ہے. اور دوسری طرف آپ ﷺ. اﷲ تعالیٰ کی ’’دائمی رحمت‘‘ بن کر تشریف لائے. آپ ﷺﷺ نے اپنی بعثت سے لیکر اب تک اربوں انسانوں. اور جنات کو. کفر کے اندھیرے سے نکال کر ایمان کی روشنی کا راستہ دکھایا. بے شمار انسان جہنم سے بچ گئے. اور اﷲ تعالیٰ کی دائمی رحمتوں کے مستحق بن گئے.

﴿۵﴾ رحمت کی اقسام ابھی چل رہی ہیں. موقع ملا تو ان شاء اﷲ پانچ قسمیں بیان کی جائیں گی. یہاں ایک ضروری بات . اپنوں کے ساتھ رحمدلی اور ہمدردی ہر کوئی کر سکتاہے. اورکرتا ہے. مگر دشمنوں کے ساتھ رحمدلی اور ہمدردی کرنا ہر کسی کے بس میں نہیں ہوتا. حضرت آقامدنی ﷺ ’’رحمت‘‘ ہیں. اﷲ تعالیٰ کی سب سے بڑی رحمت. آپ ﷺ کے دشمن مشرکین، کفار، منافقین اور یہود و نصاریٰ تھے. ان سب کے لئے ایک لفظ بولا جائے تو’’کفار‘‘ کا لفظ سب پر ٹھیک بیٹھتا ہے.آپ ﷺ اپنے ان جانی اور سخت دشمنوں کے لئے بھی ’’رحمت‘‘ بنا کر بھیجے گئے. اوراہلِ علم نے اس رحمت کو دس مناظر میںتقسیم کیا ہے.جگہ کم ہے. ہم صرف ایک منظر کو آج بیان کر سکتے ہیں. وہ یہ کہ آپ ﷺ کا اﷲ تعالیٰ کے راستے میں’’جہاد‘‘ فرمانا. آپ ﷺ کے دشمنوں کے لئے. بڑی’’رحمت‘‘ تھی. لوگ حیران ہوں گے کہ جہاد یعنی قتال فی سبیل اﷲ. کافروں کے لئے کیسے رحمت؟. جواب یہ ہے کہ بے شک آپ ﷺ کا جہاد. کافروں کے لئے’’رحمت‘‘ بنا. وہ اس طرح کہ اسی جہاد سے ان کی قوت و طاقت ٹوٹی توان میں سے بے شمار لوگ مسلمان ہوئے. اسی جہاد کی برکت سے کفار کو. ظالمانہ نظاموںسے چھٹکارا ملا اور خلافت کا عدل و انصاف والا نظام نصیب ہوا. جہاں کفر و شرک کی حکومت اور غلبہ ہو وہاں لعنت نازل ہوتی ہے. اسی جہاد کی وجہ سے بہت سے کافر مارے گئے. وہ مزید زندہ رہتے تو اور گناہ کرتے اور اُن کا عذاب اور زیادہ بڑھتا. بھائیو! اور بہنو!. دو روایات آپ پڑھ لیں. یقینا آپ حیران ہوں گے . روایات کسی معمولی کتاب کی نہیں. صحیح بخاری شریف کی ہیں. لیجئے دل کی محبت اور توجہ سے رحمت والے آقا ﷺ کا رحمت والا کلام پڑھیں.

حضرت ابوہریرہ رضی اﷲ عنہ سے روایت ہے کہ نبی کریم ﷺ نے ارشادفرمایا:
اﷲ تعالیٰ ﴿زیادہ﴾ خوش ہوں گے ایسے لوگوں پر جو زنجیروں میں بندھے ہوئے جنت میں داخل ہوں گے.﴿صحیح بخاری، حدیث 3010﴾

زنجیروںمیں بندھے ہوئے جنت میں داخل ہونے کا کیا مطلب ہے؟. اگلی روایت میں دیکھتے ہیں. اور ساتھ ایک بڑا تحفہ کہ اُس روایت سے ہمیں قرآن مجید کی ایک آیت مبارکہ کا حقیقی مفہوم بھی معلوم ہو جائے گا.
لیجئے یہ ہے بخاری شریف کی روایت نمبر چار ہزار پانچ سو ستاون.

حضرت ابوہریرہ رضی اﷲ عنہ سے روایت ہے . اﷲ تعالیٰ کا فرمان کُنْتُمْ خَیْرَاُمَّۃٍ اُخْرِجَتْ لِلنَّاسِ﴿آل عمران:110﴾. کہ تم بہترین اُمت ہو جسے لوگوں کے لئے نکالا گیا ہے. فرمایا. تم لوگوں میں بہترین ہو﴿اُن﴾ لوگوںکے لئے کہ تم اُن کی گردنوں میںزنجیریں ڈال کر انہیں لاتے ہو. یہاں تک کہ وہ اسلام قبول کر لیتے ہیں.سبحان اﷲ!. دونوں روایات کا تعلق جہاد فی سبیل اﷲ سے ہے. اور یہ بھی ثابت ہو گیا کہ اس اُمت کے بہترین اور افضل ہونے کی وجہ. جہاد فی سبیل اﷲ ہے. کیونکہ جہاد فی سبیل اﷲ امر بالمعروف اور نہی عن المنکر کا سب سے اونچا درجہ ہے. اور یہ بھی ثابت ہوا کہ جہاد کی برکت سے بے شمار لوگ اسلام میں داخل ہوتے ہیں. وہ جہاد کی برکت سے جنت میں جانے والے اور جہنم سے بچنے والے بنتے ہیں. اسی کو زنجیروں میں باندھ کر جنت میں جانے سے تعبیر کیا. مطلب یہ نہیں کہ انہیں زبردستی کلمہ پڑھوایا جاتا ہے. زبردستی کلمہ پڑھنے سے نہ کوئی مسلمان. ہوتا ہے اور نہ جنتی بنتا ہے. بلکہ مطلب یہ ہے کہ. مسلمانوں نے انہیں جہاد میں قید کیا. وہ قیدی بن کر لائے گئے اورپھر اہلِ اسلام کے اخلاق دیکھ کر مسلمان ہوگئے. جہاد نہ ہوتا تو یہ دین پر کیسے آتے. یا جہاد کی وجہ سے ان کا غلبہ ٹوٹا وہ مسلمانوں کے محکوم بنے اور پھر ابتدائ میں اوپر اوپر سے مجبوراً مسلمان ہوئے کہ اس کے بغیر چارہ نہیں تھا. مگر پھر ماحول میں آکر اُن کا رنگ بدل گیا اور وہ مخلص مؤمن بن گئے. میرے آقا مدنی ﷺ سراپا رحمت ہیں. آپ ﷺ کا جہاد بھی رحمت اور آپ ﷺ کا لایا ہوا ’’نظام‘‘ بھی رحمت. صرف جہاد کے رحمت ہونے کو بیان کیا جائے تو مکمل کتاب لکھی جا سکتی ہے. آہ! کاش مسلمان اپنے رحمت والے نبی ﷺ کی رحمت والی سیرت کوپڑھیں، سمجھیں اور اپنائیں تو. دنیا اور آخرت میں رحمتیں ہی رحمتیں پائیں.

بہت سی باتیں رہ گئیں. بہت معذرت. آپ سب کو مبارک، بے حد مبارک کہ ہم سب بن مانگے اس عظیم نعمت اور رحمت کے دائرے میں آگئے کہ. حضرت رحمۃ للعالمین ﷺکے امتی بن گئے. تمام امتوں سے افضل. شکر کریں، قدرکریں. اور حضرت آقا ﷺ کی سچی غلامی اور اتباع ہم سب اختیار کریں.
لا الہ الا اﷲ، لا الہ الا اﷲ، لا الہ الا اﷲ محمد رسول اﷲ.
اللھم صل علیٰ سیدنا محمد والہ وصحبہ وبارک وسلم تسلیما کثیرا کثیرا.
لا الہ الا اﷲ محمد رسول اﷲ.
mudasser jamal
About the Author: mudasser jamal Read More Articles by mudasser jamal: 202 Articles with 344911 views Currently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.