از:مولاناسید محمد امین القادری
(نگراں سنّی دعوتِ اسلامی، مالیگاؤں)
اس جہان رنگ وبو میں سب سے عظیم ترین واقعہ ولادت مصطفیٰ جانِ رحمت ﷺ ہے
کیونکہ اللہ تبارک وتعالیٰ کا ارشاد ہے:” لَو لَا کَ لَمَا خَلَقتُ الدُّ
نیَا“ائے محبوب ﷺ! اگر آپ کو پیدا کرنا نہ ہوتا تو کائنات کو پیدا نہ کرتا
(مواہب اللدنیہ ،سرور القلوب) معلوم ہو اکہ رحمتِ عالمیان ﷺ وجہِ تخلیق
کائنات ہیں اللہ کی سب سے بڑی نعمت ہیں۔ یہی وجہ ہے کہ صدیوں سے تمام اہل
ایمان آقا کا میلا د اپنے اپنے دور کے اعتبار سے مناتے چلے آرہے ہیں اور
اہل ایمان اس مسئلہ پر اتفاق کرتے ہیں کہ آقا ﷺ کا میلاد انبیاءکرام نے بھی
اپنے اپنے زمانے میں کیا جس کا ذکر کتبِ احادیث میں کثرت سے موجو دہے ۔سب
سے پہلے یہ جاننا چاہئے کہ میلاد کا مطلب کیا ہے؟ولادت کے واقعات بیان کرنا
میلاد کہلاتا ہے اورا للہ تبارک وتعالیٰ نے اپنے مقدس کلام قرآن عظیم میں
انبیاءکرام کی ولادت کے واقعات کو جا بجا بڑی شرح وبست کے ساتھ بیان فرمایا
ہے جو اہلِ علم سے پوشیدہ نہیں۔موجودہ دور میں میلاد شریف کی حیثیت یہ ہے
کہ لوگ جمع ہوتے ہیں، تلاوت قرآن ،ذکر اذکار ،نعتِ پاک ،ولادتِ مبارکہ کا
تذکرہ، سلام مع قیام،فاتحہ خوانی،جلوس ،کھانے وغیرہ کا اہتمام،تعظیمِ رسالت
مآبﷺ کی نسبت کرتے ہیں ۔
میلادِ مصطفی جانِ رحمت ﷺ قرآن کی روشنی میں
(۱)حضرت ابو قتادہ رضی اللہ عنہ سے روایت کہ رسول اللہ ﷺ سے پیر کے دن روزہ
رکھنے کے بارے میں سوال کیا گیا تو آپ ﷺ نے فرمایا اسی دن میری ولادت ہوئی
اسی روز میری بعثت ہوئی اور اسی روز میرے اوپر قرآن نازل کیا گیا۔(مسلم
شریف جلد نمبر ۱)(۲)حضرت عرباض بن ساریہ رضی اللہ عنہ سے روایت حضورﷺ نے
فرمایا میں دعائے خلیل ہوں اور بشارت عیسیٰ ہوں اور اپنی ماں کا وہ خواب
ہوں جو انہوں نے میری ولادت کے وقت دیکھا ان سے ایک نور نکلا جس سے انہوں
نے شام کے محلات کو دیکھا ۔(مشکوٰة شریف جلد نمبر ۲)(۳)حضورسیدِ عالم ﷺ نے
ارشاد فرمایا سب سے پہلے اللہ نے میرے نور کو پیدا فرمایا اور ساری کائنات
کو میرے نور سے اور میں اللہ کے نور سے ہوں (مصنف عبد الرزاق) ذکر ولادت کی
احادیث سے کتبِ احادیث بھری پڑی ہیں مگر اختصار کی وجہ سے ہم نے تین احادیث
پر اکتفا کیا آیئے جب قرآن وسنّت سے ذکر ولادت مصطفیٰ جانِ رحمت ﷺ ثابت ہے
تو دیکھیں کس کس نے جشنِ میلاد منایا تاکہ معلوم ہو کہ میلاد منانے والے
بدعتی نہیں ہیں بلکہ سنّت رسول اورا سلاف کے طریقہ پر ہیں اور حبِّ رسول ﷺ
کی بنیاد پرجنت کے حقدار ہیں۔
محفل میلاد عرش پر
سب سے پہلے اپنے محبوب کی آمد کا ذکر اللہ تعالیٰ نے انبیاءکرام کی محفل
میں فرمایا اور محبوب کے فضائل خود بیان فرما کر سب سے یہ عہد لیا جس کا
ذکر قرآنِ مقدس میں اللہ تبارک وتعالیٰ نے اس طرح فرمایا۔ اور یاد کرو جب
اللہ نے پیغمبروں سے ان کا عہد لیا جو میں تم کو کتا ب و حکمت دوں پھر
تشریف لائے تمہارے پاس وہ رسول(محمدﷺ)کہ تمہاری کتابوں کی تصدیق فرمائے تو
تم ضرو ر ضرور اس پرایمان لانا اور ضرور ضروراس کی مدد کرنا فرمایاکیوں تم
نے اقرارکیا ،اورا س پر میرا بھاری ذمہ لیا سب نے عرض کی ہم نے اقرار کیا
فرمایا تو ایک دوسرے پر گواہ ہو جاؤ اور میںتمہارے ساتھ گواہوں میں ہوںتو
جو کوئی اس کے بعد پھرے وہی لوگ فاسق ہیں (سورہ آل عمران پارہ : ۳ آیت: 81
،82)غور فرمائیں آیت مبارکہ کا ایک ایک لفظ شانِ مصطفیٰ ﷺ کی عظمتوں کا
گواہ ہے آمدِ محبوب کا ذکر محفل انبیاءمیں کس شان کے ساتھ اور کتنی تاکیدوں
کے ساتھ کیا جارہا ہے ۔
جشن میلاد منانا سنّتِ الہٰیہ
تمام کتب احادیث وسیر میں یہ بات کثرت سے ملتی ہے جس سال اللہ پاک نے اپنے
محبوب ﷺ کو جناب آمنہ کی گود میں جلوہ گر فرمایا، خود بھی خوشی کا اظہار
فرمایا، ولادتِ محبوب ﷺ کی خوشی میں خشک سالی دور فرمادی، درختوں کو پھلوں
اور پھولوں سے بھر دیا، رزق میں اتنی کشادگی ہوئی کہ وہ سال خوشی کا سال
کہلایا ۔ (الخصائص الکبریٰ)حضرت عمر بن قتیبہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ
میں نے اپنے والد سے سنا جو متبحر عالم تھے کہ جب حضرت آمنہ رضی اللہ عنہا
سے رسول اللہ ﷺ کی ولادت با سعادت کا وقت قریب آیا تو اللہ تعالیٰ نے
فرشتوں سے فرمایا کہ تمام آسمانوں اور جنتوں کے دروازے کھول دو اور اس روز
سورج کو عظیم نو ر بخشا گیا اور اللہ تعالیٰ نے اس سال یہ اذن جاری
فرمادیاکہ حضور ﷺ کی تکریم میں تمام دنیا کی عورتیں لڑکوں کو جنم دیں ۔(سیرت
الحلبیہ)
میلادمناناسنت ِ مصطفیٰ جانِ رحمت ﷺ
حضور ﷺ نے خودصحابہ کرام کو اپنے میلادپر شکر کی ترغیب دی ۔لوگ سال میں ایک
مرتبہ میلاد منانے کی مخالفت کررہے ہیں اللہ کے حبیب ﷺ ہر ہفتہ اپنی میلاد
کا دن مناتے تھے۔ حضرت ابو قتادہ رضی اللہ عنہ سے روایت کہ رسول اللہ ﷺ سے
پیر کے دن روزہ رکھنے کے بارے میں سوال کیا گیا تو آپ ﷺ نے فرمایا اسی دن
میری ولادت ہوئی اسی روز میری بعثت ہوئی اور اسی روز میرے اوپر قرآن نازل
کیا گیا۔(مسلم شریف جلد نمبر ۱)
حضور ﷺ کی میلاد کے موقع پر بکرے ذبح کرنا
خاتم الحفاظ امام جلال الدین سیوطی رحمة اللہ علیہ فرماتے ہیں میرے نزدیک
محفلِ میلاد کی اصل احادیث میں آپ ﷺ کا یہ عمل ہے کہ آپ ﷺ مدینہ منورہ میں
اپنی ولادتِ طیبہ کے موقع پر جانور ذبح فرماتے اور صحابہ کی ضیافت کرتے
۔(الحاوی للفتاویٰ)
میلاد النَّبی ﷺ کا جشن منانا سنَّتِ صحابہ بھی ہے
حضورﷺ کے صحابہ انبیاءکے بعد افضل ترین مخلوق ہیں۔آقا ﷺ نے فرمایامیرے
صحابہ ستاروں کی مانند ہیں ان میں جس کی پیروی کروگے ہدایت پا جاوگے۔جب ہم
صحابہ کی زندگیوں کو دیکھتے ہیں تو وہ بھی آقا ﷺ کا میلاد مناتے ہوئے نظر
آتے ہیں ۔حضرت سیدنا عبد اللہ ابن عباس رضی اللہ عنہما فرماتے ہیں کہ ایک
روز میں اپنے اہل وعیال کے سامنے ولادت کے واقعات بیان کر رہاتھا کہ اچانک
حضور سیّدِ عالم ﷺ تشریف لے آئے اور میلاد پڑھتے دیکھ کر فرمایا تم پر
شفاعت حلال ہو گئی ۔(تنویر فی مولد البشیر،الدر المنظم) ائے میلاد منانے
والے عاشقانِ رسول جھوم جاو ¿۔ صحا بی ¿ رسول عبداللہ ابن عباس میلاد
منارہے ہیں اور میلاد کے صدقے آقا ﷺ کی شفاعت کا مژدہ آقا ﷺ کی زبانِ پاک
سے سن رہے ہیں کیا یہ ثابت نہیں ہوتا کہ میلاد منانے والوں کو شفیع
المذنبین شفاعت کی خیرات عطا فر مارہے ہیں آیئے دوسری حدیثِ پاک ملاحظہ
فرمائیں ۔حضرت عامر رضی اللہ عنہ اپنے گھر والوں کو میلادِ رسول ﷺ سنا رہے
تھے کہ آقا ﷺ تشریف لاتے ہیں اور فرماتے ہیںبے شک اللہ تعالیٰ نے تمہارے
لئے رحمت کے دروازے کھول دئیے ہیں اور سب فرشتے تمہارے لئے بخشش کی دعا
مانگ رہے ہیں اور جو شخص بھی تمہارے جیسا کام (ذکرمیلاد مبارک)کرے گا اسے
تمہارے جیسا ثواب ملے گا۔(تنویر فی مولد البشیر، الد ر المنظم)
جشنِ میلاد اور سیّدنا صدیقِ اکبر رضی اللہ عنہ کا عمل
تمام صحابہ میں سیدنا ابو بکر صدیق رضی اللہ عنہ افضل ہیں۔حضرت علامہ
علاءالدین ابن ملا جیون صاحبِ تفسیر احمدی فرماتے ہیں کہ سیدنا صدیق اکبر
رضی اللہ عنہ بارہ ربیع الاوّل کو سیّد عالم روحِ کائنات مصطفیٰ کریم ﷺ کی
ولادت کی خوشی میں 100 اونٹ ذبح فرماتے ،مسلمانوں کی ضیافت فرماتے۔ اگر
انصاف موجود ہے تو انصاف کو آواز دی جائے کہ میلاد النّبی ﷺ کے مبارک موقع
پر لوگ یہ کہتے ہیں کہ صحابہ کرام نے میلاد النبی نہیں منائی یہ شرک ہے
بدعت ہے! مسلمانوں یہ بتاؤ کیا صدیق اکبر رضی اللہ عنہ بدعتی تھے معاذاللہ؟
نہیں ہر گز نہیں تو پھر فساد کیوں پھیلایا جارہا ہے حق قبول کیوں نہیں کیا
جاتا ۔
صحابہ کا جلوس نکالنا
آج کل لوگ یہ بھی کہتے ہیں کہ کیا صحابہ کرام نے جلوس نکالا ہے ؟ حضرت
سیّدناصدیق اکبر رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ جب آقا ﷺ ہجرت کر کے مدینہ
تشریف لائے تو مدینہ منورہ کی عورتوں نے اپنے گھروں کی چھتوں پر چڑھ کر اور
لڑکوں اور غلاموں نے راستوں میں پھیل کر ہر طرف یا محمد یارسول اللہ ، یا
محمد یارسول اللہ کے نعرے بلند کئے۔ امام بخاری فرماتے ہیں جب آقا ﷺ مدینہ
منورہ تشریف لائے تو لوگ اتنے خوش تھے کہ ایسی خوشی اس سے پہلے انہوں نے
کبھی نہ دیکھی تھی ۔(زرقانی علی المواہب، مسلم شریف)صحابہ حضور پاک ﷺ کی
مدینہ منورہ آمد پر جلوس بھی نکالیں یا رسول اللہ کا نعرہ بھی لگائیں اور
ہم صحابہ کی پیروی میں میلادِ مصطفیٰ جانِ رحمت ﷺ پر جلوس نکالیں تو ہم
سنّت صحابہ اد اکرکے عشقِ رسول ﷺ کا ثبوت دیتے ہیں ۔
حشر تک ڈالیں گے ہم پیدائش مولیٰ کی دھوم
مثل فارس نجد کے قلعے گراتے جائیں گے
خاک ہوجائیں عدو جل کر مگر ہم تورضا
دم میں جب تک دم ہے ذکر ان کاسناتے جائیں گے |