کرپشن کا کینسر اور ڈاکٹر طاہر القادری

تحریر: کشمالہ مغل

طاہر القادری کا عوامی لانگ مارچ اپنے اختتام کو پُہنچا اور دنیا کیلئے بے شمار سوال چھوڑ گیا انکے مخالفین کو مزید نقطے نکالنے کا موقع مل گیا جو کہ زور و شور سے اپنے اس مشن پر مصروف ہیں کہیں پریس کانفرنس کر کے طاہر القادری کی کردار کشی کرکے اپنے دل کی بھڑاس نکالی جا رہی ہے تو کہیں میڈیا عوام کی توجہ اپنی جانب مبذول کرانے کیلئے عجیب و غریب سوال اُٹھا کے اپنے ٹاک شو چلا رہا ہے ایک بڑا سوال یہ بھی چلایا جا رہا ہے جو کہ زیادہ تر جگہو ں پر اُٹھا ہے کہ طاہر القادری تو یہ دعو یٰ کررہے تھے کہ وہ حسینی لشکر لے کر نکلے ہیں اور حکومتی عہدے داروں کو یزید سے تشبہہ دے رہے تھے کیا امام حُسین نے یزیدسے مذاکرات کیے تھے سب سے پہلے تو ان سب سوئے ضمیر وں کے مُسلمانوں اور پاکستانیوں کیلئے میرا یہ سوال ہے کہ کیا وہ سب یہ چاہتے ہیں کہ یہاں لاشوں کا بازار گرم ہوتا یقینا اگر طاہر القادری مذاکرات کا راستہ نہ اپناتے اور حکومت اُنکے ساتھ مذاکرات نہ کرتی اور مذاکرات کامیاب نہ ہوتے تو پھر اسلام آباد میں لال مسجد کی تاریخ کو دُہرایا جاتا جو کہ ہم سب پاکستانیوں کیلئے شرم کا مقام ہے دوسرا میں سب تنقید نگاروں کو یہ یاد دلانا چاہتی ہوں کہ طاہر القادری نے لاہور سے روانہ ہونے سے پہلے ہی حکومت کو مذاکرات کیلئے باور کرا دیا تھا ور اپنے خطابات میں وہ اور لانگ مارچ کے شُرکاءبار بار ٹی وی پر یہ کہتے ہوئے سُنائی دیئے کہ جب تک ہمارے مطالبات پورے نہیں ہوتے ہم یہاں سے نہیں جائیں گے ۔ تو یہ مطالبات کا پیغام طاہر القادری نے اپنے مشن کے پہلے آپشن پر رکھا تھا جو کہ اﷲ کے فضل سے پورا ہوا اور قوم اک تباہی سے بچ گئی اس پہ ہم سب پاکستانیوں کو خُدا کا شُکر ادا کرنا چاہیے کہ لال مسجد کی کہانی نے پھر اپنے آپکو نہیں دُہرایا ۔اب میں تنقید نگاروں کی توجہ اس طرف دلانا چاہتی ہوں کہ وہ ضلح حُدیبیہ کا واقعہ یاد کریں اور کچھ خُدا کا خوف کریں صلح حُدیبیہ میں نبی پاک نے اﷲ کے احکامات کی روشنی میں کفار کے ساتھ مذاکرات کیئے جس کے 6سال بعد فتح مکہ کا واقعہ پیش آیا اور خانہ کعبہ کو بُتوں سے پاک کیا گیا مُسلمانوں کیلئے یہ شرم کا مقام ہے کہ ہم اپنی تاریخ بھول جاتے ہیں اور شیطان کو خوش کرنے کیلئے حق کی آواز کو دبانے کیلئے بلا جوازنقطے اُٹھاتے ہیں پہلے اپنی حرکتوں سے اور پھر اُن حرکتوں کا پرچار کر کے دُنیا کے سامنے اپنے مُلک کو بد نام کرنے کی عادت ہم پاکستانیوں میں کوٹ کوٹ کے بھری ہوئی ہے اگر ہم اتنی ہی محنت سے پاکستان کی کی مثبت تصویر دُنیا کے سامنے پیش کرتے تو آج ہمارا مُلک اتنا بدنام نہ ہوتا ہم جس تھالی میں کھاتے ہیں اُسی میں چھید کرنے والے لوگ ہیں اسی ملک اسی دھرتی پہ رہتے ہیں ۔اور پھر اس ملک کی منفی تصویر دنیا کے سامنے پیش کر کے اس ملک کو بدنام کرتے ہیں یہاںمیری مراد یہ نہیں کہ طاہر القادری نے کچھ غلط کیا اور ہم نے اُس کو دنیا کے سامنے ہائی لائٹ کیا اب پاکستانی کرکٹر کی ہی مثال لیجیے جب وہ اچھا کھیلتے ہیں تو اُنکو کندھوں پر اُٹھا لیا جاتا ہے جب وہ ہار جاتے ہیں تو یہی قوم کرکٹرز کی دشمن بن جاتی ہے ۔پھر مختلف طریقوں سے کھلاڑیوں کی کردار کشی کرنے سے بھی باز نہیں رہا جاتا اس طرح پاکستانی قوم دنیا میں اپنے ملک کو بدنام کرنے میں پیش پیش ہوتی ہے ۔ہم میں برداشت کا مادہ نہیں طاہر القادری نے بالکل ٹھیک کیا ہم ان مذاکرات کے مثبت پہلو پر غور نہیں کرتے حکومت اور طاہر القادری کے درمیان مذاکرات ہوئے قمر زمان کائرہ نے ساری عوام کے سامنے مائک پر یہ کہا کہ یہ میری جیت ہے یہ طاہر القادری کی جیت ہے یہ جمہوریت کی جیت ہے یہ پوری قوم کی جیت ہے ۔کائرہ نے طاہر القادری کی طرف اشارہ کر کے کہا کہ یہ ہمارے مذہب کی حقیقی تصویر ہے ایک طرف میں کائرہ کے ان کلمات کو خراج تحسین پیش کرتی ہوں تو دوسری طرف طاہر القادری کے خوبصورت رویے کو بھی سلام پیش کرتی ہوں ۔ جنہوں نے کائرہ کو یہ جان کر بھی گلے لگایا کہ ایک دن پہلے انہوں نے بُرے طریقے سے انکا تمسخر اُڑایا۔ یہ طاہر القادری کا بڑا پن ہے اور ہمارا دین بھی ہمیں یہ ہی سکھاتا ہے کہ خطائیں معاف کردو اور پیار اور امن کا پیغام پھیلاﺅ ۔طاہر القادری نے اس لانگ مارچ سے دنیا کے سامنے ہمارے دین اسلام کی وہ حقیقی تصویر پیش کی ہے جو پاکستان کی تاریخ میں نہیں ملتی اس لانگ مارچ اور دھرنے نے بہت سے لوگوں کو ایک جھنڈے تلے جمع کردیا جو کہ پاکستانی جھنڈا تھا اُس جھنڈے کے نیچے کوئی شیعہ کوئی سنی اور کوئی وہابی نہیں تھا سب پاکستانی تھے طاہر القادری کی سُلجھی ہوئی ٹیم جو کہ منہاج القرآن سے تعلق رکھتی ہے اور پاکستان کے مختلف شہروں سے آئے ہوئے عوامی حلقے جو کہ عوام کی نمائندگی کر رہے تھے نے دنیا پہ یہ ثابت کر دیا کہ ہم ایک قوم ہیں اور متحد ہیں۔اس کے علاوہ جو لوگ مارچ کے بعد یہ کہہ رہے ہیں کہ یہ جمہوریت کی فتح ہے اُن سب کو میرا یہ پیغام ہے کہ یہ در اصل جمہوریت کی فتح ہے۔ لانگ مارچ کے پیچھے ایک نعرہ انقلاب نے آج اس جمہوریت کو یہ فتح دلائی ہے اصل میں انقلاب کی یہ ہی ایک حقیقی تصویر ہے ۔ جس کو ہم جمہوریت کا نام دیتے ہیں یہ جمہوریت جو مختلف آمرانہ حکومتوں کے مخصوص حلقوں میں بٹ کر پاکستان کی تاریخ سے نکلتی جا رہی تھی طاہر القادری کے لانگ مارچ میں ہونے والے مذاکرات نے اس جمہوریت کو بکنے سے روک دیا اور محدود ہونے سے روک دیا وہ جمہوریت جس کو پاکستان کے عوام تمام سیاسی جماعیتں اور پاکستانی کی تاریخ خُدا حافظ کہہ چُکی تھی اس جمہوریت کو اگر کسی نے صحیح ڈگر پر لایا ہے تو وہ طاہر القادری انکے حامی اور لانگ مارچ میں موجود عوامی حلقے ہیں ۔جنہوں نے طاہر القادری کی آواز پہ لبیک کہا ورنہ آج جمہوریت مر چُکی تھی بٹ چُکی تھی ، بک چکی تھی طاہر القادری نے جو شرائط منظور کروائی ہیں اگر اُن پہ عمل کیا جائے تو انشاءاﷲپاکستان میں شفاف انتخابات ہونگے جس کے نتیجے میں آہستہ آہستہ تبدیلی آئے گی جو کہ ہماری حالت کو بدل دے گی ہم سب کی پریشانیوں کو ختم کر دی گی ۔ طاہر القادری نے جو شرائط منظور کروائی ہیں اگر اُن پہ عمل کیا گیا تو انتخابات کے ابتدائی مراحل سے لے کر حکومت کے تشکیل پانے تک ہر طرح کی کرپشن کا خاتمہ ہوجائے گا جو کہ اک حقیقی انقلاب ہے اور یہ ابتدائی انقلاب ہی پاکستان میں مزید انقلاب اور اصلاحات میں معاون ہو گا ڈاکٹر طاہر القادری نے کرپشن کے کینسر کو جڑ سے ختم کر رہاہے اب پاکستان اور جمہوریت کی صحت کا خیال رکھنا ہم سب پر فرض ہے اور یہ تب ممکن ہو گا اگر ڈاکٹر طاہرالقادری کے بتائے ہوئے طریقہ کار پر عمل کیا جائے پُوری قوم کی طرف سے طاہر القادری کو یہ شعر پیش کرتی ہوں۔
بیج تم ڈالو آبیاری ہم کریں گے
دیکھتے ہیں کیا فصل تیار ہوتی ہے
Qamar Abbas Kazmi
About the Author: Qamar Abbas Kazmi Read More Articles by Qamar Abbas Kazmi: 2 Articles with 1201 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.