قابلِ قدر قارئین !میں تہہ دل سے
آپ کو ۱۲ ربیع الاول کی مبارک باد پیش کرتا ہوں۔۔۔اور اﷲ رب العزت کا صد
شکرادا کرتا ہوں کہ مجھے اس با برکت ذات نے محسنِ انسانیت ، وجہ کائنات ﷺ
کی امت میں پیدا کیا۔۔۔درحقیت میرے پاس نہ الفاظ ہیں ، نہ سوچ ہے اور نہ
عقل کے آپ ﷺ کی شان ِ عقیدت میں کچھ لکھ سکوں کچھ کہے سکوں کچھ سوچ سکوں۔۔۔
جب کبھی لکھنے بیٹھا تو آنکھوں میں نمی آگئی۔۔۔الفاظ اداہونے سے قبل ہی
بکھر گئے ۔۔۔دل فرطِ جذبات سے لبریز ہوگیا۔۔۔
یوں تو آڑی ترچھی لکیروں سے الفاظ مرتب ہو ہی جاتے ہیں اور کچھ نہ کچھ لکھ
لیا جاتا ہے۔۔۔مگر آپﷺ پر جب کبھی لکھنا چاہا تو مندرجہ بالا کیفیت نے
لکھنے نا دیا۔۔۔آخر ایسا کیوں ہوتا ہے؟۔۔۔مجھے اس سوال کا جواب ایک جملے
میں مل گیا ۔۔۔اور وہ جملہ یہ ہے کہ ۔۔۔میں ایک بے عمل مسلمان ہوں۔۔۔میں اﷲ
اور اس کے رسول ﷺ کو تو مانتا ہوں مگر ان کے بتائے ہوئے راستے پر نہیں چلتا۔۔۔
آج بھی کیفیت تو ویسی ہے مگر سنبھل سنبھل کر قدم اٹھا رہا ہوں۔۔۔پورا
پاکستان ایک جان ہو کر آپ ﷺ کی ولادت کا جشن منارہا ہے۔۔۔ہر گلی ہر محلہ ہر
شہر بقع نور بنا ہوا ہے۔۔۔ہر طرف ذکر و میلاد کی محفلیں سج رہی ہیں۔۔۔حقیقت
میں رونق کا سماع ہے۔۔۔میں یہ جرات کرنا چاہتا ہوں۔۔۔کہ ہمارے شہر مدینتہ
النبی ﷺ جیسے با رونق معلوم ہو رہے ہیں۔۔۔یقینامدینے کی گلیاں آپ ﷺ کے ہوتے
ہوئے نور کی چادر اوڑھے بقع نور بنی ہوتی ہونگی۔۔۔
مسلمانوں خصوصی طور سے پاکستان کے مسلمانوں۔۔۔اپنے کسی عمل سے تو ثابت کردو
کے تم محمدِ عربی ﷺ کے امتی ہو۔۔۔جھوٹ تمھاری ہر بات میں شامل ہے۔۔۔جبکہ آپ
ﷺ سے کسی نے پوچھا کہ کوئی ایک عمل بتا دیجئے جس کے کرنے سے میرے سارے عمل
درست ہوجائیں۔۔۔تو آپ ﷺ نے اس شخص کو صرف سچ بولنے کی تاکید کی۔۔۔کیا ہمیں
نہیں پتا جھوٹ معاشرتی صحت کیلئے کس قدر مضر ہے۔۔۔جھوٹ سے نکلتا ہے دھوکہ
دہی ۔۔۔ کسی کا مال لوٹ کر کسی کو بے وقوف بنا کر سمجھو کمال کردیا ۔۔۔لوگ
بھی کہتے ہیں واہ بھئی واہ یہ تو بڑا ہی ذہین ہے۔۔۔شراب پینا ،جواء
کھیلنا،قتل و غارت گری ، عورت کا چادر اور چار دیواری کے تصور سے چھٹکارا،
ناچ گانا اور ناچ گانے والے انتہائی محترم۔۔۔نہیں جی میں نے اسلام سے قبل
والی کیفیت نہیں بتائی ۔۔۔یہ وہ تمام بیماریاں ہیں جو آج ہمارے جسموں میں
سرائیت کر چکی ہیں۔۔۔
اسلام نے صرف مذہب کی بالادستی کی بات نہیں کی ہے۔۔۔کیا ہمارے نبی ﷺ نے
سیاست کی باگ دوڑ نہیں چلائی ۔۔۔مدینے کو ایک فلاحی ریاست نہیں بنایا۔۔۔کیا
اسلامی قوانین واضح نہیں کئے۔۔۔اور تو اور اسلام میں موجود دستور تو دستورِ
خداوندی ہے۔۔۔بذریعہ قرآن رہتی دنیا تک کیلئے آزمودہ ہے۔۔۔خزانے کے امور ،
زکوۃ کا معاملہ، ۔۔۔عسکری کامیابیاں ۔۔۔خارجہ امور ۔۔۔ہمارے نبی اخرزماں ﷺ
نے زندگی گزانے کے کون سے ایسے امور تھے جو ہمیں نہیں سکھائے یا بتائے۔۔۔آپ
ﷺ صبر و استقلال کی معراج۔۔۔سخی کوئی آپ سا اب کب آئے گا۔۔۔جنگی اصطلاحات
ایسی کون سکھائے گا۔۔۔حضرتِ عمرؓ کو ادابِ حکومت کس نے سکھائے تھے ۔۔۔علی ؓ
کو علم وبہادری کس سے وراثت میں ملی ۔۔۔ابو بکر ،صدیق ؓ صادق و امین کے
ساتھ رہے تو کہلائے۔۔۔سخاوت وحلم عثمانؓ نے کس سے سیکھی۔۔۔
دل باربار کسی بحرِ بیکراں کی مانند امڈ امڈ آتا ہے۔۔۔آنکھوں کو ادب ملحوظِ
خاطر رکھناہے۔۔۔جب عزرائیل ؑ آئے توآپ کی زبان مبارک پر ایک ہی لفظ تھا
امتی امتی امتی۔۔۔اب میں اس سے آگے لکھنے کا محتمل نہیں ہو پارہا ۔۔۔میں نے
اپنے دل میں ایک قندیل روشن کی ہے کہ میں ایک باعمل مسلمان بنوں گا۔۔۔میں
اپنے آقا ﷺ کے بتائے ہوئے اصولوں پر کاربند ہونگا۔۔۔
میں جھوٹ نہیں بولونگا۔۔۔میں حق بات کہنے سے نہیں ڈرونگا۔۔۔میں بڑوں کا ادب
اور چھوٹوں سے شفقت سے پیش آؤنگا۔۔۔میں معاشرتی تفریق نہیں کرونگا۔۔۔میں
افہام و تفہیم سے محبت و بھائی چارے سے رہونگا۔۔۔آپ ﷺ نے دنیا کے تمام
انسانوں کیلئے خصوصی طور سے مسلمانوں کیلئے اسانیاں ہی اسانیاں فرمائیں
ہیں۔۔۔میں بھی اپنی ذات سے کسی کو ناحق تکلیف نہیں پہنچاؤنگا۔۔۔۔
قارئین ذرا سوچئے تو ہم روزِ محشر اپنے پیارے آقا ﷺ کو کیا منہ
دکھائینگے۔۔۔ہمیں امتوں کی گواہی کا ذمہ ہے۔۔۔ہمیں آپ ﷺ سے محبت اور عقیدت
کا سب سے بڑا اظہار کیا یہ نہیں کہاآپس میں بھائی چارے کی فضا قائم
کریں۔۔۔ایک دوسرے کی دردوں کا مداوا کریں ۔۔۔اور اپنے محسنِ انسانیات ﷺ کے
سچے عاشق کہلائیں۔۔۔ |