پختون کا مطلب کیا؟

اسلام کے نام پہ اسلام بدنام کرنے کا اِک سازش !
پختون لوگ جب سے پختون علاقوں میں رہائش پذیر ہیں اورتاریخ کے مطالعے سے جہاں تک پتہ چلتا ہے کبھی سٹڈی میں یہ بات سامنے سے نہیں گزری کہ کبھی بھی پختونوں نے اسلام کی بقاءاور اسلام کے پھیلنے کیلئے جنگ لڑی ہے۔ یہ اسلام کے دعویدار اور خاص طور پر اپنے آپ کو اسلام کے وارث اورحامی ماننے والے یہ اسلام کے ایک ہی بات پر عمل نہیں کرتے۔ کبھی بھی پختونوں سے اسلام کے پھیلنے کیلئے کوئی بھی کام نہیں ہوا ہے ۔ نہیں کوئی ایسا کردارتاریخ میں سامنے آیا ہے کہ پختونوں نے اسلام کی بقاءکیلئے جنگ لڑی ہے صرف اقتدارکے حصول کی خاطر اوراپنے پیٹ بھرنے کیلئے اسلام کانام لےکر اسلام بدنام کرنے کاہردور میںلڑنے والی جنگ میں پیش پیش ہونے کا اعزاز حاصل ہے جب کوئی ایسا لمحہ آیا ہے کہ جنگ اسلام کی خاطر ہونا چاہیئے تو یہ پیسہ پہ بکنے والے لوگ اپنے آپ، اپنا قوم ، اپنی مٹی ، اپنا غیرت اوراپناضمیر لادین لوگوں پہ بیچ کر اسلام کاکایہ پلٹ دیتے ہیں ۔

کیونکہ لادین لوگوں کو ان لوگوں کے ضمیرکا علم ہے اسلئے وہ لوگ ان نام نہاد اسلامیوں کو پیسے کا لالچ دیکر اپنا کام کرواتاہے اگر یہ جاہل ، کم فہم ، ان پڑھ لوگ اسلام کا دعویٰ کرتے ہیں۔ تو ثابت کرے کہ کس موقع پر کس لمحے کس وقت ان لوگوں نے اسلامی اقدار کو بڑھایاہے؟ سوائے پامال کرنے کے ! اور پیسے پہ بیچنے کا ثبوت آج آشکارہ ہے کیونکہ ایک طرف اغیاروں نے ان کی قوم ، ان کی مٹی ، ان کی غیرت اوران کی ضمیر اندرسے کھوکھلاکیا اور دوسری طرف NGO`sکے نام سے مدد کرنا ان کم فہم لوگوں کو اپنا بے وقوف پن ان کے ہتھیلیوں پہ رکھ کر ان کو یہ احساس دلاتاہے کہ آپ اس قسم کے لوگ ہیں جو اپنی قوم ، اپنی مٹی ، اپناغیرت اوراپناضمیر پیسہ کی خاطر کس طرح بیچ دیتے ہیں ۔ ہرزمانے میں پختونوں کی اسلام کا دعویٰ کرنا اسلام کے منافی رہا ہے کیونکہ کوئی بھی کام نہ اسلام کا اُن سے ہوا ہے نہ ہونے کی کوئی اُمید ہے ۔

اسلام نے ہمیشہ امن سلامتی وبھائی چارے کاپیغام دیا ہے کمزروں ، ناتواﺅں ، غریبوں ، مسکینوں ، یتیموں ، بیواﺅں اور پڑوسیوں کے ساتھ مدد پہ زوردیاہے وراثت میں ماں ، بہنوں اور بیٹیوں کوشامل کیا ہے اور خواتین کو سوسائٹی میں اونچا مقام دیا ہے اب یہ پختون کم فہم لوگ اپنے اندر جھانک کر دیکھیں کہ کیا آپ لوگوں کے آباﺅ واجداد نے یہ حقوق مانے تھے یاآپ لوگ (جونئی صدی میں قدم رکھے ہوئے ہیں کہ دنیا بہت بدل چکی ہے اورجدید یت نے دیگر قوموں کو بہت آگے پہنچایاہے سوائے ہم کے)

ان حقوق کومانتے ہیں ؟ اے خانوں ، نوابوں ، سرداروں اورعام پختونوں اپنی اپنی ضمیر کااحتساب کرو کہ آپ اسلام کے کس حکم کو مانتے ہیں جو خالص مسلمان ہونے کا دعویٰ کرتے ہو اسلام کے رہنماؤں ، جرنیلوں اور تاریخ دانوں نے ہمیشہ اسلئے جنگیں لڑی ہےں کہ اسلامی احکامات صادر کرائے اورسچے وحقیقی معنوں میں اسلام کا بول بالا ہو ، نہ کہ پختونوں کی طرح ناپاک عزائم کہ نام اسلام کااستعمال کریں اوربھرے اپناپیٹ : اور یہ بات قابل غور ہے کہ پختونوںمیں جب بھی کوئی شخص علم حاصل کرتاہے اوراپنے آپ کو عالم تصور کرنے لگتاہے توکہہ دیتاہے کہ میں قرآن پر یقین کرنیوالا ہوں لیکن عمل ہمیشہ قرآن کے نہ ماننے والوں کا کرتاہے ۔ اللہ نے اسلامِک حدود کے اندر تجزیہ کرنے کاحکم دیا ہے اوریہ ان پڑھ لوگ توگناہ کے ہرکام کوجائز قراردیتے ہیں لیکن جائز کام کو گناہ قراردیتے ہیں ۔ اسلئے لادین لوگوں نے بہت ترقی کی اور اسلام کے جھوٹے دعویدار بہت پیچھے رہ گئے، اوراپنی قوم کو اس طرح مشکلات کی دلدل میں دھکیل دیاکہ 2وقت کی روٹی کیلئے ترس رہے ہیں۔ آجکل خاص کر پختون علاقوں میں جوسلسلہ چل رہاہے یہ ان کی نااہلی اورکم علمی کا منہ بولتاثبوت ہے ۔

کہ ایک طرف اغیار بم برساتے ہیں اور دوسری طرف ان کم فہموں کو 2وقت کی روٹی کیلئے ٹکڑوں پہ نچاتے ہیں جو ان کے ماتھوں پہ بدنماداغ ہے۔ امن اورسلامتی کوتہس نہس کرنے والے دین کوکیا پھیلائے گا۔ ایک دوسرے کے گریباں میں ہاتھ ڈال کر اسلام کی سا لمیت کا کیا پرچار کریگا۔ کمزور وں ، غریبوں ، ناتواﺅں، مسکینوں ، یتیموں ، بیواﺅں کاحق مارکر مسلمانی کاکیادعویٰ کریگا۔ ماﺅں ، بہنوں ، بیٹیوں کووراثت نہ دےکر مذہب کاکیاجواز پیش کریگا۔ خواتین کو ان کا وہ مقام جو اسلام نے دیا ہے نہ دےکر خدااور اس کے رسول کے ماننے والے کس منہ پہ رسول کی اطاعت کادعویٰ کرتے ہیں،کہ خدا کے رسول نے ہی خداکے حکم سے خواتین کامرتبہ اور مقام بتادیاہے۔

پختون کا مطلب کیا؟ غوباے
دَ ر" علاج ئے ¦ دے ؟ سوباے
پہ ژبہی تشے دعوے دَ اسلام
زئے! منافقت دے ربہ
دَازل لیک ک¸((ر لیکلی
بوسو مزغوتہ نصیحت دے ربہ
پہ راور" ک¸ پہ تیارواموختہ
چرتہ پختون دے پہ غفلت دے ربہ
دَ مخک¸ تلونہ دے پسماندہ ذھن
"¦ خودلتہ ! غربت دے ربہ
دَژوند کتاب چہ پہ استراونیسی
دَ پختون دغہ اصلیت دے ربہ
Pakiza Yousuf Zai
About the Author: Pakiza Yousuf Zai Read More Articles by Pakiza Yousuf Zai: 21 Articles with 47613 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.