محافل میلاد کا انعقاد ……؟( ایک جائزہ)

بسم اﷲ الرحمٰن الرحیم
نحمدہ ونصلی ونسلم علٰی رسولہ الکریم

مولانا محمود علی مسعودی

جس طرح ماہ رمضان المبارک کو اﷲ تعالیٰ نے قرآن مجید اور روزہ کے طفیل دیگرمہینوں پر فضیلت عطا فرمائی ہے اسی طرح ماہ ربیع الاول کی شان ِامتیا ز کی وجہ صاحب قرآن اورصاحب شریعت کی آمد ہے کیونکہ آپ ﷺ ہی کے صدقے ہمیں قرآن اور روزہ جیسی عظیم عبا دت عطا کی گئی ۔ یہ ماہِ مبارک بلا شبہ حضور اکرم ﷺ کی ولا دت با سعادت کے سبب سے انفر ادی حیثیت کے ساتھ سال کے جملہ مہینوں پر نمایاں فضیلت رکھتا ہے ۔ اس مہینہ میں اہل ایمان اپنے آقا ومولا ﷺ کی آمد کا جشن مناتے ہوئے محافل میلا دالنبی ﷺ کا اہتمام کرتے ہیں۔ میلا د پاک کا انعقا دایک معروف طریقہ ہے جو قر ون اولیٰ سے چلا آرہا ہے‘ محفل میلا دالنبی ﷺمیں آپکے اوصاف حمید ہ ، فضائل وخصائص ، کمالات اور ولادت با سعا دت کے واقعا ت کا تذ کر ہ بڑے ذوق و شوق اور والہانہ اندا ز سے کیا جاتا ہے ۔ جس میں اہل ایمان کے قلوب آپ ﷺکی محبت سے معمور ہوتے ہیں اور نور ایمانی میں اضافہ ہوتاہے اس ماہ ربیع الاول کو پورے عالم اسلام میں ایک جشن کے اند از میں منا یاجاتاہے ……دنیا کے دیگر ممالک کی طرح عرب ممالک میں بھی آئمہ و محد ثین اور علما ء نے حضور ﷺ کے میلا د کے موضوع پر بہت سی کتابیں تحر یر کی ہیں‘ ایسی کتابیں جن میں حضور ﷺکے واقعا ت مذ کور ہوں آپ ﷺکی برکا ت کا تذ کر ہ ہو‘ اُنھیں مولودکہا جاتا ہے ۔ اہل عرب میں جو اہل محبت ہیں ان میں اکثروبیشتر میں اب بھی یہی طریقہ رائج ہے ، جب میلاد پاک کا مہینہ آتا ہے تو وہ محافل میلاد میں ذوق وشوق سے مولود پڑھتے ہیں،حرمین شریفین میں آج بھی نظم و نثر کی صورت میں مولود پڑھا جاتا ہے۔ مدینہ طیبہ مکہ معظمہ، شام، مصر، عراق، عمان، اردن، عرب امارات، کویت، طرابلس، مر اکش اور دنیا ئے عرب کے علا وہ دنیا کے ہر ملک میں آئمہ ومحد ثین کے تصنیف کر دہ مولود نظم ونثر کی صورت میں مو جو دہیں…… دراصل میلاد منانا عمل ِتو حید ہے یہ ذات باری تعالیٰ کی سب سے بڑی دلیل ہے کیونکہ میلا د منانے سے یہ امر خود بخودثابت ہوجا تا ہے کہ جسکا میلا د منایا جارہا ہے وہ مخلوق ہے اور اسکی ولادت ہوئی ہے۔ پہلے یہودیوں نے حضرت عذیر علیہ السلام کا معجزہ دیکھا، عیسا ئیوں نے حضرت عیسیٰ علیہ السلام کے معجزات دیکھے اور آپ کے لیے شرک شروع کر دیا اس لیے رب کا ئنات نے خود اپنے محبو بوں کا میلاد منا یا اور ان کے میلاد کا ذکر قرآن کریم میں جابجا فر مایا: (۱)حضرت آدم علیہ السلام کے میلا د کا ذکرسورہ بقرہ میں(۲ /۳۰)‘ (۲) حضرت موسیٰ علیہ السلام کے میلا دکاذکر سورہ قصص میں(۲۸ /۱۴) ‘(۳)حضرت مریم علیہا السلام کے میلا د کا ذکر سورہ اٰل عمر ان میں (۳ /۳۳)‘( ۴) حضرت عیسیٰ علیہ السلام کا سورہ مر یم میں(۱۵/۱۹)‘ (۵)حضرت عیسیٰ علیہ السلام کا سورہ اٰل عمر ان میں(۳۸/۳) ……اﷲ نے ان تمام محبو بوں کے میلا د کا ذکر قرآن مجید میں فرمایا اور پھر ان کی آمد کا ذکر جا بجا مقامات پر فرمایا:
لَقَدْمَنَّ اللّٰہَ عَلَی الْمُؤْ مِنِیْنَ اِذبَعَثَ فِْیھِمْ َرسُوْلًا مِّنْ اَنَفُسِہِم (سورہ اٰل عمر ان:۱۶۴/۳ )
’’بے شک اﷲ نے مسلمانوں پر بڑا حسان فرمایا کہ ان میں انہیں میں سے عظمت والا رسول بھیجا‘‘

اسی طرح سورہ نساء:۱۷۰/۴‘الما ئدہ:۱۵/۵‘المائد ہ:۱۹/۵‘التوبہ:۱۲۸/۹‘ انبیاء:۱۰۷/۲۱‘المزمل:۱۵/۲۹‘ البقرہ:۱۲۷/۲‘۱۲۹……میں بھی ملاحظہ کیا جا سکتا ہے۔قرآن کے حوالے سے یہ نکتہ سمجھا جاسکتا ہے کہ اﷲ تعالیٰ نے اپنے محبوب بندون کا میلاد منا کر ہمیں یہ تعلیم فرمائی کہ اگر تم بھی ان سے محبت کرتے ہو تو ان کی آمد یعنی میلا د کی خوشی مناؤ اوریہ محبت کا بہترین طریقہ ہے ……حضرت ابو قتا دہ رضی اﷲ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اﷲ ﷺ پیر کے دن کا روزہ رکھتے جب آپ سے سوال کیا تو آپ نے فرمایا پیر کے دن میری ولا دت ہوئی پیر کے دن ہی میر ے او پر قرآن نازل ہو ۔ گویا خود آقا دو جہا ں ﷺ نے اپنے میلا د کی خوشی روزہ رکھ کر منا ئی ۔ اسی طرح حضور ﷺ کے در با ر عالیشان میں۳۳/ ۳۴ کے لگ بھگ صحابہ اور صحابیات تھیں جنہوں نے آپ کی شان میں قصید ے پیش کیے اور ان قصید وں میں آپ ﷺ کی آمد کے قصیدے بھی شامل تھے۔عالم اسلام کے عظیم محققین، محدثین، مفسرین اورآئمہ نے بھی میلا د پاک حوالے سے بہت کچھ لکھا اوریہ تمام لوگ میلا د مناتے اور اسکی تعلیم فرماتے رہے چنانچہ امام جلال الد ین سیوطی فرماتے ہیں ’’یو م ولا دت اصل میں خوشی اور مسر ت کا ایسا موقع ہے جس میں لوگ جمع ہوکر بقد ر سہولت قرآن خوانی کرتے ہیں ان رو ایات کا تذکر ہ کرتے ہیں جو آپ ﷺکے با رے میں منقول ہیں اور حضور ﷺ کی ولا دت مبارکہ ‘معجز ات کے واقعات کے بیان پر مشتمل ہوتے ہیں پھر اس کے بعد ان کی ضیافت کی جاتی ہے اور اس کا اہتمام کرنے والے کو حضور ﷺ کی تعظیم کی بدولت آپ ﷺ کے میلا د پر دلی مسرت کا اظہا ر کرتے ہوئے لوٹتے ہیں اس پر انھیں ثواب سے نوازاجاتا ہے‘‘ …… اسی طرح ملا علی قاری، امام ابن جو زی ،اما م ابن کثیر، امام حجر عسقلا نی ،امام قسطلانی، امام حجرعسقلانی،شیخ عبد الحق محدث دہلوی، شاہ عبد الر حیم محد ث دہلوی ، شاہ ولی اﷲ دہلو ی، حاجی امداداﷲ مہا جرمکی اور بہت سے محدثین نے اپنی تحقیق پیش فرمائی ہے ۔ میلا دا لنبی ﷺ پر مفتی اعظم ہند مفتی مظہر اﷲ دہلوی فرماتے ہیں ’’ میلا د خوانی بشرط یہ کہ صحیح روایات کے ساتھ ہو اور بارہویں شریف میں جلو س نکا لنا بشرطیکہ اس میں کسی فعل ممنوع کا ارتکاب نہ ہو یہ دونوں جائز ہے ان کا ناجا ئر کہنے کے لیے دلیل شر عی ہونی چاہیے ۔ مانعین کے پاس اسکی مما نیت کی کیا دلیل ہے ،یہ کہنا کہ صحابہ کرا م نے نا کبھی اس طور سے میلا د خوانی کی ناجلو س نکا لا ‘ممانیت کی دلیل نہیں بن سکتی کہ کسی جائز امر کی کسی کا نا کرنا اسکو ناجائز نہیں کر سکتا ہے‘‘ ۔(فتاوٰی مظہری،ص:۴۳۵) …… مجدد عصرحضور مسعو د ملت پروفیسر ڈاکٹر محمد مسعود احمد نے ایک مقام پر فرمایا کہ’’ میلاد کے لیے کہنے والے کہتے ہیں کہ قرآن میں منانے کا کہاں لکھا ہے تووہ بتائیں کہ نا منانے کا کہالکھا ہے؟‘‘۔

حضرت مجدد الف ثانی نے میلا د کے بارے میں فرمایا ’’مجلس میلا د میں اچھی آواز کے ساتھ قرآن پاک کی تلاوت کی جائے اور حضور ﷺکی نعت شریف اور منقبت اور قصید ے پڑھے جائیں تو کوئی حر ج نہیں‘‘ان آئمہ و محد ثین کے اقوال کی روشنی میں یہ بات ثابت ہوتی ہے کہ میلا د منا نا اہل ایمان کا طریقہ چلا آرہا ہے اور جشن عید میلا دالنبی ﷺ کا اہتمام کرنا اوراس پر خرچہ کرنا اسر اف نہیں۔ہر دور میں انسان کے خوشی منانے کاطریقہ بد لتا رہا ہے چونکہ انسان اپنے ارد گرد کے ماحول کے مطابق اپنی خوشی کا اظہا ر کر تا ہے تاکہ زمانے کے ساتھ رہے ‘اسی طرح سے میلا د پاک کاجشن بھی آج کی ضروریات کے مطابق ہی منا یاجاتا ہے جس طرح سے ہم یوم آزادی کے موقع پر جب ہمیں خوشی میسر آئی اس کا اظہا ر گھر پر جھنڈے لگا کر چر اغاں کرکے کرتے ہیں اسی طرح زمانہ کے مطابق جشن عید میلاد النبی ﷺ کے مو قع پر بھی اہل ایمان اپنے گھر پر گنبد خضریٰ کی نسبت سے سبز رنگ کے جھنڈے لگاتے ہیں، گھروں اور محلوں میں چراغاں کرتے ہیں ……جشن میلا د پاک میں کوئی عمل ایسا نہیں جو خلاف شرع ہو۔ حضور ﷺ نے فرمایا جس محفل کا آغاز اﷲ کے نام سے ہو اور اختتا م درودوسلام پر ہو وہ محفل باعث بر کت ہے ۔ ہر محفل میلاد کا اہتمام اسی انداز میں کیا جاتا ہے اور اختتام پر طعا م یعنی کھانے کا اہتمام‘ اسکے بارے میں خودرب کا ئنا ت نے کلا م مجید میں کھا نا کھلانے کی تعلیم فرمائی،چنانچہ سورہ الحج(آیت:۲۸)میں ہے کہ:’’ پس اس میں تم خود بھی کھا ؤ اور خستہ حال لوگوں کوبھی کھلاؤ‘‘ اور آیت ۳۲میں مزید فرمایاکہ:’’تم خو د بھی اس میں کھاؤاور قنا عت کرنے والوں کو بھی کھلاؤ‘‘……اسی طرح بے شماراحادیث بھی موجودہیں جن سے ثابت ہوتا ہے کہ کھانا کھلا نا باعث اجر وثواب ہے اور میلا د پاک میں اسکا اہتمام اسکی اہمیت وافا دیت کواوربڑ ھا دیتا ہے ……اسی طرح جلوس کا انعقاد بھی خو شی کے دن کرنااہل ایمان کا طریقہ ہے ۔ حضور اکرم ﷺ کی آ مدِ مدینہ طیبہ کا واقعہ ہو یا فتح مکہ ہو‘ عظیم الشان جلو سوں کا انعقا دکیا گیا تو جشن میلاد النبی ﷺپر جلوس کا انعقادکیوں ناکیا جائے…… ؟

جشن عید میلا دالنبی ﷺ کی محفلوں کا انعقا د خالصتاً اخلا ق ومحبت پر مبنی ہو تا ہے اور اﷲ رب العزت خلوص کے ساتھ کیے گئے ہر عمل کو قبول فرماتا ہے ا ورمحبوب کی آمد کی خوشی کی محفلیں بطریق اولیٰ قبو ل ہوتی ہیں ……اﷲ تعالیٰ ہمیں محفل میلاد کا انعقادکرنے،ان میں شریک ہونے اور ان کے فیوض و بر کات سے ہم سب کو مستفیض فرمائے ۔آمین
Muhammad Ahmed
About the Author: Muhammad Ahmed Read More Articles by Muhammad Ahmed : 30 Articles with 42558 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.