رسول اللہ صلی اللہ علیہ و سلم
آپ پر میری ذات اور میرے ماں باپ قربان ہوں
اہانت رسول پر مبنی اس ویڈیو فلم نے پوری اسلامی دنیا کو ایک شدید غم و غصے
کی لپیٹ میں لیا ہوا ہے- اس فلم کا کیا نام ہے اور بنانے والا کون ہے اس سے
ہمیں کیا مطلب ، مسلمانوں اور اہل ایمان سے انکے نبی کے حوالے سے پھر چھیڑ
خوانی کی گیئ ہے - اس فلم کی مخالفت ابھی شروع ہی ہوئی تھی کہ فرانس سے
حضور ص کی اہانت پر بیھودہ کارٹون منظر عام پر آیئ- لیبیا میں بن غازی کے
مقام پر امریکی سفیر اوردیگر تین افراد کو مار دیا گیا-اور یہ گیارہ ستمبر
کو رونما ہوا-اسلامی دنیا کے دکھون اور کلفتوں کا ایک ناتمام سلسلہ جاری
رہتا ہے- اسکے ساتھ پوری دنیا ایک تشدد کی لپیٹ میں ہے اور بیشتر تشدد
اسلامی دنیا کی قسمت میں ہے-
ساری دنیا میں ایک ہنگامہ بپا ہو تو ٹورنٹو کے مسلمان کیسے خاموش رہ سکتے
ہیں - راتوں رات ایک تنظیم معرض وجود میں آئی "Canadian Muslims against
Blasphemy " اور 22 ستمبر کو یونیورسٹی ایونیو پر امریکن کونسلیٹ کے سامنے
اھانت رسول صلی اللہ علیہ و صلم کی پر زور مذمت کیلئے ایک پر امن مظاہرے کا
اہتمام کیا گیا مظاہرے کا عنوان تھا -
"فداک روحی امی و ابی یا رسول اللہ" ہم اللہ تعالیٰ کے تمام بھیجے ہوئے
پیغمبروں پر ایمان لاتے ہیں اور انکی کسی بھی قسم کی اہانت کے خلاف ہیں --
کوپر روڈ مسیساگا کی مسجد جامعیہ اسلامیہ سے ہمارے گروپ کی دو بسیں روانہ
ہویئں ہمارے ساتھ چھوٹے چھوٹے بچوں سمیت پورے پورے خاندان تھے - لوگوں نے
سٹرولرز رکھے اور یہ قافلہ رواں ہوا ہماری تواضع کیک اور جوس سے کی گیئ-
ایک جوش اور ولولہ دیدنی تھا - پاکستان کے پرتشدد مظاہروں اور اتنی بیگناہ
جانوں کے تلف ہونے پر سب غمزدہ اور متاثر تھے-
کشاں کشاں مسلمان اس مظاہرے میں شریک ہونے آرہے تھے - بسوں سے، ذاتی گاڑیوں
سے ، ٹرینوں سے، منتظمین کے مطابق تقریبا پانچ ہزار لوگ تھے - تمام مشہور
ٹی وی چینلز اسے کور کر رہے تھے سن نیوز نے ایک میرا مختصر سا انٹرویو لیا
-
ایک جوش و خروش اورجذبہ دینی حمئیت کا موجزن تھا -ہر مکتبہ فکر کے مسلمان
شریک تھے - فقہ جعفریہ کے لوگ بڑھ چڑھ کر حصہ لیتے ہوئے دکھائی دئے - بقول
ظفر بنگش کے یہ یہاں کا سب سے بڑا سنی شیعہ اتحاد کا مظاہرہ ہے- اس اتحاد
کے لئے خوب خوب نعرہ بازی ہوئی-
میرے قریب ایک نوجوان اور اسکے ساتھی سیاہ شلوار قمیص، بالوں کے پٹے اور
سیاہ پگڑی میں ملبوس اپنی آواز اور قوت کی انتہائی شدت سے نعرے باز ی
کر رہے تھے زیادہ تر نعرہ تکبیر ، لبیک یا رسول للہ او ر امریکہ کو شرم
دلانے کے نعرے تھے- کچھ لوگ دو انتیائی وجیہ اور حسین نوجوانوں کی بڑی بڑی
تصاویر پر مبنی ریشمی بینرز اٹھائے نظر آئے ایک کی پگڑی سبز اور دوسرے کی
زرد رنگ کی تھی --یہ ایرانی اور عراقی شیعہ تھے میں حیرت زدہ کہ کیا یہ اس
ہستی کی تصاویر ہیں - جنکی پاسداری کیلئے یہ مظاہرہ ہو رہا ہے - لیکن پھر
ہری پگڑی والے جوان کی اکیلی تصاویر دکھائی دیں جن پر امام حسین درج نظر
آیا تو یہ علی اور حسین رض کی تصاویر ہیں؟ انکے ساتھ بنو ہاشم کے بینرز بھی
نظر آئے- اسلام میں مختلف فقہوں کے نزدیک بہت کچھ جائز اور بہت کچھ ناجائز
ہے-
ان سب کے باوجود یہ مظاہرہ مسلم اتحاد پر مبنی تھا اور ایک نکتے پر مسلمان
متحد تھے -کہ رسول اللہ صلعم کی شان میں کوئی بے ادبی اور گستاخی برداشت
نہیں کی جائیگی - مقررین تقاریر سے اپنے نکتہ نظر کی وضاحت کر رہے تھے-
خاتون مقرر یہاں کی فرسٹ نیشن( یہاں کے قدیم باشندے جنکو امریکہ میں ریڈ
انڈئین یا natives کہتے ہیں) کی نو مسلمہ تھیں کافی پرجوش اور دکھی تھیں-
کینیڈئین پولیس ہر قسم کی غیر متوقع صورتحال سے نمٹنے کے لئے تیار کھڑی
تھی-قریب ہی ڈنڈاس سکوئیر پر برما کے روہنگیا مسلمانوں کے حق میں مظاہرہ
تھا وہ بھی اس مظاہرے میں شامل ہوئے -دنیا کی اس مغلوب ترین اقلئیت کے لئے
اب کچھ عا لمی سطح پر آواز اٹھ رہی ہے- بھانت بھانت کے بینرز تھے آزاد
ممالک میں آزادی اظہار کا یہ حصول بھی ایک بہت بڑی نعمت ہے-
آخر میں قرار داد منظور ہوئی کہ امریکہ اس ویڈیو پر مکمل پابندی عائید کرے
اور اس طرح کے دوسرے اقدامات کا سد باب کرے-اسی طرح کے قوانین وضع کئے
جائیں جیسے یہودیوں ، ہم جنس پرستوں ،نسلی تعصب کے خلاف وضع کئے گئے ہیں-
ابھی چند سیکنڈ پہلے مجھے اس فلم کا اصلی نام اور فلم ساز کا نام معلوم
ہواہے وہ بھی سکاربرو کے لیبر پارٹی ممبر پارلیمنٹ جم کریجیانس Jim
Karygiannis کے اس ای میل کے بعد کہ وہ Innocence of Muslims نامی فلم کی
سخت مذ مت کرتے ہیں اور اسکی تشہیر کے سخت خلاف ہیں-
اس فلم کو کاش کہ نظر انداز کردیا جاتا تو وہ بدبخت ہر گز اپنے مقصد میں
کامیاب نہ ہوتا- سام باسل نامی یہ مردود مصر سے تعلق رکھنے والا ایک کوپٹک
کرسچیئن ہے کوپٹک کو عربی میں قبطی کہتے ہیں اور یہ اپنے آپکو مصر کے اصلی
باشندے سمجھتے ہیں جبکہ باقیوں کو عربی النسل -انمین اچھے لوگ بھی ہیں لیکن
عموما انکو اسلام اور مسلمانوں سے سخت کدورت ہے-
جن لوگوں نے فلم دیکھی ہے وہ یقینا اس کے مندرجات سے سخت برافروختہ ہیں
لیکن فلم یا ویڈیو انتہائی غیر معیاری ہے -
حب رسول صلی علیہ وصلم ایک مسلمان کے لئے سب سے بڑھ کر ہے اوراسکی پاسداری
کرنا ہر مسلمان کے ایمان کا حصہ ہے - اسکے لئے عملی اقدامات کرنا ضروری
ہے-ایک عملی قدم تو ہمارے وزیر غلام احمد بلور صاحب نے اٹھایا -واہ واہ کیا
اعلان اور جذبہ ہے دوسرا اعلان زرداری کے حوالے سے آیا کہ وہ اقوام متحدہ
سے اہانت رسول کے خلاف بل کی درخواست دینگے- اللہ کرے کہ یہ انکے گزشتہ
گناہوں کا کفارہ ثابت ہو اس بل کو منظور کرنے کیلئے بیحد کوشش کرنی چاہئے
بلکہ امریکہ میں تمام اسلامی تنظیمات متحد ہو کر امریکی حکومت پر انکی
حفاظت کے مدنظر بھی دباؤ دال سکتے ہیں کہ اس طرح کے قوانین وضع کئے جا ئیں
کہ دنیا مین کہیں بھی پیغمبر اسلام اور دوسرے پیغمبروں کی توہین نہ کی
جائے-کیونکہ امریکن چینل یہ سب ہمہ وقت دکھاتے ہیں کہ آزادئ اظہار کے لئے
Jesus کا کیسے کیسے مذاق اڑایا جاتا ہے- لوہا گرم ہو تو ضرب شدید ہوتی ہے
اسوقت امریکہ پر دباؤ ڈالنے کا صحیح وقت ہے-ایک تو انکا سفیر ہلاک ہوا ہے ،
دوئم انتخابی گرم جوشی ہے -امریکہ کو یہ یقین دہانی کرائی جائے کہ اس طرح
امریکہ اور امریکی عوام زیادہ محفوظ ہونگے-
عالم اسلام کی حالت بقول میری ایک محترم استاد کے ایک چڑ چڑے بد مزاج بچے
کی ہے جسکو محلے کے اوباش لونڈے مزے لینے کے لئے چھیڑ خوانی کرتے ہیں
--اللہ تبارک و تعالی اس چڑ چڑے بچے کو عقل سلیم عطا کرے --آمین ثم آمین |