زندگی کے سب کام کرنے چاہئیں

کہتے ہیں کہ ایک بادشاہ تھا۔ اس کے پاس دولت،عزت،شہرت،اقتدار اور بیگمات تھیں۔ فوجوں کےلشکر کے لشکر تھےلیکن اس کی اولاد نہیں تھی۔ اس لیے اس کی زندگی میں ایک خلا سا تھا۔ چنانچہ اگر کسی کے پاس دولت،عزت،شہرت،اقتدار،بیوی، بچےاور عیش و عشرت کے سارے انتظامات ہوں تو پھر بھی اس کی روح پیاسی رہتی ہے اور کسی نہ کسی چیز کی کمی محسوس کرتی ہے اور وہ چیز ہے اللہ کی معرفت، روحانیت۔

دیکھو، اگر باغ میں ہر قسم کے پھول ہوں اور صرف ایک گلاب کا پھول نہ ہو تو اس کی کمی محسوس ہوگی۔ دانش مندوں کا قول ہے کہ ہر رنگ ہو اور زندگی کی ہر چیز ہو۔ اورانسان ہر کام ضرورت کے مطابق کرے کیونکہ اعتدال میں سکون ہے، کامیابی ہے۔ اور بزرگ فرماتے ہیں کہ اعتدال عین اسلام ہے۔ یعنی انسان خدا کی عبادت بھی کرے اور آرام بھی۔ ماہِ رمضان کے روزے بھی رکھے اور بعد میں چھوڑے بھی سہی۔ اعتکاف میں بھی بیٹھے اور اور ضرورت کے وقت جہاد بھی کرے۔ والدین، اساتذہ، پیر و مرشد ،بیوی، بچوں اور دوسروں کے حقوق بھی ادا کرے اور اپنے حقوق دوسروں سے حاصل بھی کرے۔ کمائے بھی سہی اور خیرات بھی کرے۔ ظلم بھی نہ کرےاور ظلم کا مقابلہ بھی کرے۔ دوسروں کی مدد بھی کرے اور دوسروں کا احسان بھی نہ لے۔ شادی، خانہ آبادی بھی کرے اور بیوی بچوں کی خاطر غلط کام بھی نہ کرے۔ دنیا میں بھی رہے اور دنیا سے لاتعلق بھی ہو۔ سیر و تفریح بھی کرے اور فضول خرچی سے بھی بچے۔ اللہ تعالٰی پر توکل بھی کرے اور اسباب بھی اکٹھے کرے۔ علم حاصل بھی کرے اور دوسروں کو سکھائے بھی سہی۔شریعت اور قانون کے مطابق زندگی بسر بھی کرے اور آزاد بھی رہے۔ یعنی زندگی کا ہر ضروری کام کرے اور کوئی کام نہ چھوڑے تاکہ کوئی کمی محسوس نہ ہو۔ اور خدا کی معرفت حاصل کرنے کی بھی کوشش کرے جس کی کمی سب سے زیادہ محسوس ہوتی ہے۔

دیکھو، نہ ِنری دولت کام آتی ہے نہ ِنرا علم کام آتا ہے۔ ِنری شہرت میں بھی سکون نہیں جیسا کہ گوشہ نشینی اور خدا کی معرفت میں ہے۔ نہ ِنری شرافت کام آتی ہے اور نہ ِنری سختی۔ ِنری محبت بھی کام نہیں آتی جب تک مصلحت نہ ہو اور ِنری عقل بھی کام نہیں آتی جب تک کہ جذبہ نہ ہو۔ ِنری عزت کام نہیں آتی جب تک کہ لوگ دل سے نہ چاہیں۔ اور ِنرا اقتدار کام نہیں آتا جب تک کہ لوگ ساتھ نہ دیں۔ اور ِنری عاجزی بھی کام نہیں آتی جب تک خدا کی رحمت نہ ہو۔ یعنی ِنری دولت، ِنری عزت، ِنری شہرت، ِنرا اقتدار، ِنری محبت، ِنری نفرت، ِنری عقل کا کوئی فائدہ نہیں جب تک کہ دولت و دنیا سے بے پرواہی، عاجزی اور کردار کی پختگی نہ ہو۔ اسی طرح ِنری آزادی بھی کسی کام نہیں آتی جب تک کہ کوئی قانون، اصول نہ ہو۔ صرف شکل و صورت سے انسان ہونا کافی نہیں بلکہ انسان میں انسانیت کا پایا جانا بھی ضروری ہے۔

دیکھو، جس طرح صرف تن تنہا سننا کافی نہیں بلکہ اس کی تحقیق کرنا اور اس چیز کو دیکھنا ضروری ہے۔ اسی طرح صرف کہنا مفید نہیں بلکہ اس کو کر کے دکھانا ضروری ہے۔ دیکھو تمام نبی،رسول،امام،ولی،گرو اور اوتار انسانوں کو خدا کی پہچان کرانے، ان کا تعلق خدا سے جوڑنے، انہیں صحیح انسان بنانے، انسانی معاشرے کی اصلاح کرنے اور دنیا کو جنت بنانے آئے تھے۔ انہوں نے زندگی کے تمام ضروری کام کرنے کا حکم دیا اور خود بھی وہ کام کر کے دکھائے۔ لہذا اگر ہم زندگی کے تمام ضروری کام نہیں کرتے تو اس کا مطلب یہ ہے کہ ہم نبیوں،رسولوں، اماموں،ولیوں،گرووَں، اوتاروں کے طریقے پر نہیں چل رہے۔یہ صحیح نہیں کہ ہم صرف ایک کام ہا نری ایک چیز کرتے ہیں اور دوسری باتوں اور دوسرے کاموں کو چھوڑ دیتے ہیں۔ یا بعض کو اہمیت دیتے ہیں اور بعض کو بالکل نظر انداز کر دیتے ہیں تو یہ بات صحیح نہیں ہے۔ جیسے اگر ہم باقی تو سارے کام کریں لیکن خدا کی پہچان، اس کی عبادت اور اس سے محبت نہ کریں اور اس کی مخلوق کی خدمت نہ کریں تو یہ انسانیت نہیں۔ پھر ہم انسان نہیں، حیوان ہیں۔ پس ہمیں زندگی کے تمام ضروری کام کرنے ہیں۔

دیکھو، تنہا علم کوئی چیز نہیں جب تک کہ اس پر عمل یعنی پریکٹیکل نہ کیا جائے۔ اگر علم و ہنر نہ سیکھا جائے تو معاشرے میں جہالت چھائی رہے گی۔ اور اگر اس پر عمل نہیں کیا جائے گا تو علم بیکار جائے گا۔ اگر کماوَ گے نہیں تو بھوک مرو گے یا بھیک مانگو گے۔ اگر اپنی جان، مال، عزت، آبرو کی حفاظت اور اپنے دین، ملک اور قوم کا دفاع نہیں کرو گے تو غلام بن جاو گے۔ اگر کھانے پینے میں احتیاط اور پرہیز نہیں کرو گے تو بیمار ہو جاو گے۔اگر خدا پر یقین اور بھروسہ نہیں کرو گے تو کامیاب نہیں ہوگے۔ اگر شادی نہیں کروگے تو نفس کو کیسے مطمئن رکھو گے اور اپنی نسل کیسے چلاو گے۔ اگر سیر نہیں کرو گے تو دنیا کا پتہ کیسے چلے گا۔ اگر دین پر عمل نہیں کرو گے تو حیوانیت سے کیسے نکلو گے۔ اگر اچھی نیت اور اچھی صحبت نہیں رکھو گے تو بگڑ جاوَ گے اور پھر سدھرو گے کیسے؟ پس دنیا کا کام بھی کرو اور دین کا کام بھی۔ یہ سب زندگی کے ضروری کام ہیں ۔ اِنہیں میں کامیابی اور اِنہیں میں نجات ہے۔ اور اگر ایسا نہیں کرو گے یعنی دین اور دنیا زندگی کے تمام ضروری کام نہیں کرو گے تو بھوک مرو گے، ذلیل و خوار ہوگے اور اغیار تم پر چھا جائیں گے۔ پھر تمہیں بچانے والا کوئی نہیں ہو گا۔کیونکہ جس خدا نے تمہیں پید ا کیا ہے اور زندگی کو ظا ہر کیا ہے، اسی نے ہی یہ سارے کام بنائے ہیں۔ صرف نماز، روزہ ہی عبادت نہیں، بلکہ شریعت اور قانون کے مطابق زندگی کا ہر کام عبادت ہے چاہے شادی اور ہم بستری ہی کیوں نہ ہو، اور جنگ و جدل ہی کیوں نہ ہو۔ اور آیات وما خلقت الجن و الا نس الا لیعبدون اور واللہ خلقکم وما تعملون کا یہی مطلب ہے۔
یہ معاملے ہیں نازک، جو تیری رضا ہو تو کر
کہ مجھے تو خوش نہ آیا یہ طریقِ خانقاہی
Talib Hussain Bhatti
About the Author: Talib Hussain Bhatti Read More Articles by Talib Hussain Bhatti: 33 Articles with 51994 views Talib Hussain Bhatti is a muslim scholar and writer based at Mailsi (Vehari), Punjab, Pakistan. For more details, please visit the facebook page:
htt
.. View More