ماحولیاتی رپورٹ 2013اور ہمارے رویے

تحریر شہزاد ملک

بہاروں آبشاروں کوہساروں اور حسین نظارو ں کا دیس وادی جموں وکشمیر کو جنت ارضی کہا جاتا ہے اور کئی صدیوں سے اس حسین وادی کی یہ خاصیت رہی ہے کہ یہاں آنے والے سیاح بھی اس وادی کے ہو کر رہ گئے حسن پر ستوں کے لیے تو جموں وکشمیرجادوئی کشش رکھتا ہے وادی کے شہر و دیہات پہاڑ میدان اور دریا سب اپنی مثال آپ ہیں اور پوری دنیا میں نہ تو ایسے پہاڑ دریا موسم اور پھل کیئں ملتے ہیں اور نہ ہی ایسی آب وہوا اور نظارے کہیں اور ہیں دوادی جموں کشمیر کے لوگ بھی اپنی سادگی معصومیت اور مظلومیت کی وجہ سے دنیا بھر میں مشہور ہیں مگر بد قسمتی سے آج ریاست جموں و کشمیر تین حصوں میں تقسیم کر دی گئی ہے ۔ ریاست کا ایک حصہ آزاد کشمیر ہے جبکہ ایک بڑے حصے پر بھارت قابض ہے اس طرح سے ریاست جموں و کشمیر کے کچھ علاقے چین کے قبضے میں ہیں ریاست جموں کشمیر کے عوام گزشتہ چھ دہائیوں سے ریاست کی مکمل آزادی اور وحدت کےلئے کو شاں ہیں مگر بد قسمتی سے آ ج تک مظلوم لوگوں کو نہ تو اپنی منزل مل سکی ہے اورنہ ہی اس پر ٹوٹٹی قیامتوں میں کو ئی کمی آئی ہے آج ریاست جموں کشمیر میں نہ صرف انسانیت ہی کو شدید خطرات لاحق ہو چکے ہیں بلکہ ریاست کے وسائل اور ماحول کو بھی شدید خطرات لاحق ہو چکے ہیں مقبوضہ کشمیر اور چائینہ کے زیر قبضہ علاقے میں تو میڈیاکو جانے کی آزادی نہیں ہے اور نہ ہی اس پار کی قیامتوں کا مکمل احوال ہمیں معلوم ہو سکتا ہے تا ہم ساری دنیا جانتی ہے کہ ریاست کے لوگوں کو دبانے کے لیے بھارت سرکار ہر حربہ آزما چکی ہے تاہم آزاد کشمیر کے عوام بیشک خوش حال ہیں اور اپنے بھائیوں کےلئے آزادی کے بیس کیمپ میں بلا معاوضہ کشمیر کی وحدت اور مکمل آزادی کےلئے اپنا بھرپور کر دار ادا کر رہے ہیں مگر آزاد کشمیر کے ماحول کو درپیش خطرات میں بڑی تیزی سے اضافہ ہو رہا ہے ۔ دنیا بھر کی طرح مختلف قسم کی آلودگی نے آزاد کشمیر کی سر زمین پر بھی ڈھرے ڈالنے شروع کر دیے ہیں اور آج ہمارے دریا جھیلیں ،میدان دیہات اور جنگلات تک میں آلودگی بڑھ رہی ہے اس سلسلے میں حال ہی میں UNDPوزارت موسمیاتی تبدیلی اسلام آباد اور وزارت ماحولیات آزاد ی کشمیر کے تعاون سے میرپور میں دو روزہ ورکشاپ کا ہتمام کیا گیا ۔اس ورکشاہ میں ماحولیاتی رپورٹ 2013بھی پیش کر گئی ۔ ورکشاپ اور رپورٹ کی تیاری میں ہالینڈ کی ایمبیسی نے بھی خصوصی تعاون کیا تھا۔

میرپور کے مقامی ہو ٹل میں دو روزہ ورکشاپ میں تمام شعبہ ہائے زندگی سے متعلق لوگوں کو مدعو کیاتھا جن میں ڈاکٹرز ٹیچر ز مختلف محکموں کے ذمہ داران صحافیوں اور طلباءکی بھی ایک بڑی تعداد موجود تھی ورکشاپ کے پہلے دن مہمان خصوصی وائس چانسل مسٹ یونیورسٹی ڈاکٹر حبیب الرحمان تھے جبکہ اظہارخیال بر یفیگ اور پریزنٹیشن دینے والوں میں عبدالقیوم چوہدری یاسمین جاویدڈائر یکٹر ماحولیات سردار ادریس نیشنل پروگرام منیجر محبوب الہیٰ ہالینڈ کے سفارت کار مسٹر جان ویلیم کول ، محمد بشیر خان ڈاکٹر حبیب الرحمان و دیگر شامل تھے رپورٹ پرصحافیوں الطاف حمیدسہراب خان رفیق مغل اور راقم نے بھی اظہار خیال کیا ۔آزاد کشمیر کی ماحولیاتی رپورٹ2013ایک قابل قدر دستاویز ہے اور اس رپورٹ کی تیاری میں جن اداروں افراد اور محکموں نے اپنا کردار ادا کیا ہے وہ سب لوگ لائق تحسین ہیں مگر ضرورت اس امر کی ہے کہ اس رپورٹ سے مکمل اور بھرپور استفادہ کیا جائے رپورٹ میں اگرچہ بعض مقامات پر تشنگی رہ گئی ہے اور مزید فوکس کرنے کی ضرورت ہے اس کے باوجود یہ رپورٹ اتنی جامع ہے کہ اگر ا س کی سفارشارت پر عمل کیا جائے تو بہت سے بگاڑ کو سدہارہ جا سکتا ہے ہماری حکومت کو اس حقیقت کا ادارک کرنا لازم ہے کہ ماحول ہی زندگی ہے اور مقامی طور پر اور عالمی طور پر ماحول کو لاحق خطرات اصل میں انسانیت کے لیے موت کا پیغام ہیں او ر یہ بات وزیر ماحولیات آزاد کشمیر شاذیہ اکبر نے بھی کہی ہے ان کا ورکشاپ کے اختتام پر یہ وعدہ بہت ہی امید افزا ہے کہ حکومت آزاد کشمیر ماحول دوست پالیسیاں اپنائے گی اور ماحولیات کی رپورٹ 2013کی سفارشات پر عمل کیا جائے گا ۔ شازیہ اکبر نے رپورٹ 2013کو ایک جامع رپورٹ قرار دیا اور ورکشاپ کے منتظمین ، ڈائر یکٹر وزارت ماحولیات سردار ادریس ہالینڈ کے سفارت کار جان ویلم کول کو بھی سراہا۔ اس موقع پر جان ولیم کول کا کہناتھا کی وادی کشمیر ایک حسین وادی ہے اوردنیا بھر میں قدرتی حسن کو شدید خطرات لاحق ہو چکے ہیں ۔ اور ماحولیات کی رپورٹ 2013ایک راہ متعین کرتی ہے جس پر چل کر بڑی کامیابی حاصل کی جاسکتی ہے ۔ وائس چانسلز مسٹ یونیورسٹی ڈاکٹر حبیب الرحمان نے اس بات پر زور دیا کہ یہ رپورٹ بلا شبہ ایک ایسی رپورٹ ہے جس پر بڑی محنت کی گئی ہے مگر ابھی اصل کا م باقی ہے کہ اس رپورٹ پر عمل درآمد کیسے کیا جائے ہمیں ماحول کی بہتری اور فطری حسن کو رکھوالی کر نی ہے ورنہ منزل کا حصول مشکل ہو جائے گا ۔

قارئین محترم 260سے زائد صفحات پر مشتمل اس تفصیلی رپورٹ میں بہت سی راہیں اور سمتوں کو متعین کیا گیا ہے سرکار کے ایوانوں ، ذمہ داران اور وزارت ماحولیات موسم تبدیلی اسلام آباد ۔ وزارت جنگلات و اکلاس ، وزارت سیاحت ، لو کل گورنمنٹ کے اداروں اور میونسپل کارپوریشن کو اس رپورٹ سے خاص طور پر راہنمائی حاصل کرنا چاہیے ۔ کیونکہ رپورٹ میں مختلف نقشوں چارٹ تقابل اعداد و شمار اور حقائق کو بہت ہی شاندار انداز میں پیش کیا گیا ہے اور ان تمام حقائق کی وادی جنت نظر کے لیے بڑی اہمیت ہے آج بد قسمتی سے ہمارے انفردی اور اجتماہی رویوںمیں تبدیلی لانے کی ضرورت ہے ۔ اس متاثر کن رپورٹ میںزمین کی صلاحیت اور اس کے استعمال کی منصوبہ نبد ی پانی کے زرائع رپورٹ اور ذخائر کا موازنہ پانی اور ہوا کو کوالٹی ، زراعت، درخت اور جنگلات کی افزائش ، جنگلی حیات لائیوسٹاک معاشی سروے ٹمبرانڈسڑی ماحولیاتی سروے ، ماحولیاتی تعلیم اور آگاہی پر تفصیل سے بات کی گئی ہے رپورٹ میں طریقہ کا ر کو بھی واضح کیا گیا ہے جن کو اپنانا ناگز یر ہو چکا ہے اور ریاست جموں و کشمیر کے فطری حسن کے وسائل کے ماضی وحال کا تقابل کیا گیا ہے ۔ اور ریاست Physical Plofile،Biological Profice،Economic Profile اور Waste Managmentپر تفصیل سے بات کی گئی ہے تاہم ایک سوال اب بھی موجود ہے کہ اس رپورٹ میں اگر کہیں کوئی کمزوری رہ گئی ہو تو اسے کو ن دور کرے گا اور کیا حکومت اسی رپورٹ کی سفارشات پر عمل کر وائے گئی ۔

قارئین محترم ضرورت اس امر کی ہے کہ ایسی آگاہی کو سکول لیول پر بچوں کے نصاب میں شامل کیا جائے اور ایسی ورکشاپ کا تسلسل سے انعقاد کیا جائے ۔ قارئین محترم اللہ پاک نے پاکستان اور ریاست جموںو کشمیر کو بے انتہا فطری حسن سے مالا مال کیا ہے ہمارے پاس دنیا کے بلند ترین پہاڑ ی سلسلے ہیں سونااگلتے زرعی میدان ہیں دریا اور جھلیں ہیں ۔چشمے اور آبشاریں ہیں پھل سبزہ اور بہاریں ہیں مگر ہمیں ان خزانوں کی قدر نہیں ہے آج بد قسمتی سے جھیل سیف الملوک ، بنجوسہ سدپارہ اور شنگریلہ جسیی جھیلیں بھی عدم توجہی کا شکا ر ہو چکی ہیں اور دونوں اطراف کی حکومتیں خواب غفلت کا شکار ہیں آبی ذخائر کو متنازعہ بنا کر ان پر سیاست کی جارہی ہے جنگلات کی بے دریخ کٹائی سیاحتی مقامات پر تیزی سے پھیلتی ہو ئی آلودگی اور زراعت سیاحت اور جنگلی حیات کے حوالے سے پالسی کا نہ ہو نا بالکلایسے ہے جیسے ہم لوگ اپنے لیے اجتماعی خود کشی کا سامان پیدا کر رہے ہیں بے پرواہی مفاد پرستی خوف اور مایوسی کے اس عام میں مذکورہ آگاہی ورکشاپ اور ماحولیات کی رپورٹ 2013کسی چراغ سے کم نہیں ہیں ۔ میں آزادکشمیر کے میڈیاکی طرف سے اس شاندار کاوش پر تمام منتظمین رپورٹ کی تیاری میںشامل افراد کو خراج تحسین پیش کرتا ہو ں اور اقتدار کے ایوانوں میں اگر کو ئی جاگ رہا ہو تو اسے صرف یہ کہنا ہے کہ اس رپورٹ پر ضروردھیان د ینا یہ ایک پر خلوص کا وش ہے اگر حکمران اسے خلوص کی آنکھ سے دیکھیں گے تو یہ رپورٹ راہنماثابت ہو سکتی ہے اور بطور بھولاپینڈی ایک بات شرکا ءورکشاپ سے بھی کرنی ہے کہ صرف حکومتوں اور محکموں سے شکوے شکائتیں کر کے ہماراکام پورانہیں ہو جاتا بلکہ ہم نے اپنی ذاتی ذمہ داری بھی احسن انداز میں نبھانی ہے وزیر ماحولیات شازیہ اکبر ہالنیڈ کے سفارت کار جان ویلیم کول اور ڈائر یکٹر ماحولیات سے آپ نے جو سرٹیفکیٹس لیے ہیں ان کی لاج رکھنا بھی بہت ضروری ہے۔
Chaudhary Saghir
About the Author: Chaudhary Saghir Currently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.