رحمٰن ملک صاحب کو بلا خوفِ
تردید ‘{‘{وزیر اطلاعات برائے تخریبات” قرار دیا جاسکتا ہے۔ اُن کا دم
غنیمت ہے کہ دہشت گردی اور تخریب کاری کے بہت سے واقعات کا ہمیں پہلے سے
علم ہو جاتا ہے۔ سیاسی پیش گوئی کے معاملے میں رحمٰن ملک صاحب اپنے چاہنے
والوں یعنی اہل وطن کو “حق الیقین” کی منزل تک پہنچاکر دم لیتے ہیں! اگر
رحمٰن ملک نہ ہوں تو ٹی وی اینکرز کی سمجھ میں ککھ بھی نہ آئے کہ کیا بولنا
ہے اور کیوں بولنا ہے۔ سیاست دان ٹامک ٹوئیاں ہی مارتے رہیں کہ دہلا مارنے
کے لیے نہلا کہاں سے لائیں! یہ ہمارے پیارے وفاقی وزیر داخلہ ہی کا کمال ہے
کہ جب بھی زبان کھولی ہے، کسی دھماکے یا قتل و غارت کا “مُژدہ جاں فزا” ہی
سُنایا ہے! ایسا لگتا ہے اُن کے پاس کوئی جادو کا گولا ہے جس میں وہ مستقبل
کے واقعات دیکھ لیتے ہیں۔ ملک صاحب شاید دنیا کے واحد وزیر داخلہ ہیں جو
وارداتوں کی روک تھام کریں نہ کریں، ہمیں اُن پر مطلع ضرور کردیتے ہیں تاکہ
سَند رہے!
وزیر داخلہ نے تازہ بیان میں کہا ہے کہ وہ اب بھی اپنی اِس بات پر قائم ہیں
کہ کراچی اور کوئٹہ میں بڑے پیمانے پر دہشت گردی اور تخریب کاری ہونے والی
ہے۔ چشم فلک نے شاید ہی کوئی اور وزیر داخلہ دیکھا ہو جو اپنے موقف پر اِس
قدر ڈٹا رہتا ہو۔ رحمٰن ملک نے دونوں شہروں کے مکینوں کو خبردار کردیا ہے۔
اب تاریک راہوں میں مارے جانے کا شِکوہ نہیں کرسکتا کیونکہ وزیر داخلہ نے
اپنے چشم کشا بیانات، انکشافات اور اعلانات سے تخریب اور قتل و غارت کی
راہوں کو روشن کردیا ہے! اب یہ راہیں دُور سے دیکھی جاسکتی ہیں۔ پھر بھی
کوئی اِن پر چلے تو اُس کا نصیب۔ رحمٰن ملک صاحب کی باتوں پر ہمیں مہدی حسن
اور نور جہاں کا گایا ہوا 1970 کے عشرے کا ایک فلمی دوگانا یاد آگیا جس کا
مکھڑا تھا۔
میں نے پہلے ہی کہا تھا کہ محبت نہ کرو
تم مِرے پیار کو ٹھکراؤ گے، پچھتاؤ گے!
دہشت گردوں، تخریب کاروں اور شر پسندوں کو ایسی سہولت کہاں ملے گی؟ اُنہیں
الگ سے کوئی “اعلانچی” مقرر کرنے کی ضرورت نہیں! رحمٰن ملک ترجمانی کے لیے
حاضر ہیں۔ اور ایسی قطعیت کے ساتھ کہ جدید ترین ٹیکنالوجی سے بنائے جانے
والے آلات بھی دیکھیں تو شرما جائیں!
رحمٰن ملک جب اپنے بیانات میں مزاح کا پہلو سمونے پر آتے ہیں تو قیامت
ڈھاتے ہیں۔ تین دن قبل اُنہوں نے کہا کہ اب جبکہ منتخب حکومت کی میعاد ختم
ہونے کو آئی ہے، بعض لوگ اپنے بیانات کے ذریعے حکومت کے ناکام رہنے کا تاثر
دینے کی کوشش کر رہے ہیں! ملک صاحب نے یہی نہیں کہا بلکہ ایک قدم آگے جاکر
یہ بھی کہا کہ اُنہوں نے یہ بات پانچ ماہ قبل کہہ دی تھی! یہاں تھوڑا سا
ابہام ہے۔ رحمٰن ملک صاحب نے پانچ ماہ قبل کون سی بات کہی تھی؟ یہ کہ حکومت
ناکام رہی ہے؟ یا یہ کہ لوگ یہ تاثر دینے کی کوشش کریں گے کہ حکومت ناکام
رہی ہے؟ رحمٰن ملک ہی وضاحت فرمائیں کہ پانچ برسوں کے دوران عوام نے کب
حکومت کو ناکام قرار نہیں دیا!
ہمارے وزیر داخلہ ملٹی پرپز ثابت ہوتے رہے ہیں۔ روٹھے ہوؤں کو منانے کے لیے
بھی ان کی خدمات حاصل کی جاتی رہی ہیں۔ ایسے میں معاملات میں اِن کا تحرّک
فہم سے بالا ہے۔ رابطہ کاری میں کوئی اِن کی سی پُھرتی دکھائے تو سہی۔
اتحادیوں کو منانا ہو یا مخالفین کو رام کرنا ہو، اِن کی “آنیاں جانیاں”
دیکھنے سے تعلق رکھتی ہیں! رحمٰن ملک صاحب نے اور ہی کمال کیا ہو یا نہ کیا
ہو، سب سے زیادہ سفر کرنے والے وزیر داخلہ کا عالمی ریکارڈ تو شاید قائم کر
ہی دیا ہے۔ اور اُن کے دور میں اہل وطن نے بھی شاید suffer کرنے کے ریکارڈ
توڑ ڈالے ہیں!
رحمٰن ملک کو گزشتہ دنوں ڈاکٹرز نے گلے کے آپریشن کا مشورہ دیا ہے۔ ساتھ ہی
بولنے میں احتیاط برتنے کی ہدایت بھی کی ہے۔ یہ ہدایت ہمارے حلق سے نہیں
اُتری۔ اگر رحمٰن ملک نے بولنے میں احتیاط برتنا شروع کردیا تو ہم جیسوں کا
کیا ہوگا جو اُن کی باتوں سے مزاح کشید کرنے کے لیے کوشاں رہتے ہیں؟ ڈاکٹرز
کو اِتنا بے رحم نہیں ہونا چاہیے۔ اب چند افراد ہی تو رہ گئے ہیں جن کی لب
کُشائی سے قوم کو تفریح کے چند لمحات میسر ہوتے ہیں۔ کیا اُنہیں بھی چُپ
کرادیا جائے گا؟ |