آج سے کچھ عرصے پہلے جب پہلی بار
گستاخ رسول صلی اﷲ علیھ وسلم کے خاکے شائع ہوئے تھے تب میں نے ایک ٹی وی
پروگرام کیا تھا اور اس میں نے تمام امت مسلمہ سے اپیل کی تھی کہ جیسے کسی بھی
ملک میں غداری کی سزا موت ہے اسی طرح اگر کسی بھی ملک کا کوئی بھی باشندہ گستاخ
رسول صلی اﷲ علیھ وسلم کا مرتدد ہو جاتا ہے تو ہماری امت مسلمہ کے ممالک میں یہ
قانون ہو کہ اس ملک سے تجارتی٬ سفارتی٬ سفری٬ خارجی٬ مواصلاتی٬ بحری اور
فضائی
تعلقات اسی وقت ختم کر دے کیونکہ ہمارے قانون میں یھ بات شامل ہو جاتی تو کوئی
بھی ملک اپنے کسی بھی ادارے کو گستاخی رسول صلی اﷲ علیھ وسلم کرنے کی اجازت
نہیں دیتا کیونکہ اس ملک کے حکمرانوں کو یہ بات معلوم ہوتی کہ اگر ہمارے ملک کے
گستاخی رسول صلی اﷲ علیھ وسلم کرنے کی وجھ سے مسلم ممالک سے تجارتی٬ سفارتی٬
سفری٬ خارجی٬ مواصلاتی٬ بحری اور
فضائی تعلقات ختم ہو گئے تو اس سے ملک کو
اربوں ڈالر ماہانہ کا نقصان ہوگا اور وہ اپنے ملک کا نقصان کبھی بھی نہیں چاہتے
اگر اس کے باوجود بھی کوئی اس گناہ کا مرتد ہو جاتا تو وہاں کے اعوام اس گستاخ
کو خود سزا دیتے اور ان حکمرانوں کے خلاف خود اٹھ کھڑے ہوتے-
لیکن ہمارے حکمرانوں کو تو اپنی کرسی کی فکر ہے- کل ہم نبی آخر زمان صلی اﷲ
علیھ وسلم کو کیا جواب دیں گے اصل میں گستاخ وہ نہیں بلکے ہم ہیں ہر روز امت
رسول صلی اﷲ علیھ وسلم کے مسلمان ہونے کا دعویٰ کرتے ہیں ہم میں ہر کوئی اپنے
اندر جھانک کر دیکھے ہم کتنے اس جرم میں شامل ہیں- طالبِ دعاء |